پاکستانی ہونے کی مشکلات

میں نے سن رکھا ہے کہ برطانیہ سے آزادی کے بعد امریکیوں نے برطانیہ کی تمام نشانیوں کو ختم کرنے کی ٹھانی جس میں برطانوی انگریزی بھی شامل ہے۔
سب لوگ پرانے مالکوں کے لیے ہمارے جیسے وفادار نہیں نکل سکتے ۔ برصغیر کی مٹی میں وفا بہت ہے ۔
 

افلاطون

محفلین
ہماری تو کوشش ہوتی ہے کہ سب سے پہلے پنجابی میں بات کریں، اگر اگلا بندہ پنجابی نہ بول سکے تو اردو اور اگر اردو بھی نہ بول سکے تو انگلش۔:):)
باقی فیس بک وغیرہ پر تو ہم البانین سے ییڈیش تک بول لیتے ہیں:D:D
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
تجربے کے واسطے کیا ہے کہ دیکھیں کہیں آپ کی زبان کالی تو نہیں :devil2:
ہم نے دل سے نہ کہا تھا۔ بھلا ہم اپنے دوستوں کے ماؤس خراب کروا دیں گے تو باتیں کس سے کریں گے :) ویسے ہمیں جو اتنے غیر متفق ملے ہیں سارے تجرباتی ہی ہیں۔ :)

ایک تو نیرنگ خیال بھیاہیں اور دوسرے انیس الرحمن بھیا ہیں :D
کیا مسئلہ ہے۔ مجھے کیوں ٹیگ کیا ہے :cautious: اور انیس بھائی نے ایسا کیا کہہ دیا۔ تم ہم دونوں کی مخالفت کسی محاذ پر چھوڑ بھی دیا کرو۔ :waiting:
 

عمراعظم

محفلین
میرا تو ایک مشورہ ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی کم از کم اس محفل کی حد تک خالص اردو بولنے کی کوشش کرے۔۔۔ ۔۔۔
کسی بھی اور زبان کے الفاظ سے ُ حد الامکان احتراز کرے۔۔۔
اس طرح ہم اپنی اردو کی اصلاح بھی کر سکتے ہیں اور اس زبان کی خدمت بھی!
تو چلیے اصلاح سے شروع کرتے ۔آپ میری کریں اور میں آپکی۔۔
حدالامکان۔۔۔۔یا۔۔۔۔ حتی الامکان۔
 

عمراعظم

محفلین
وہ زبانیں جن کو سیکھنا ہماری ضرورت ہوتی ہے ہم جلد سیکھ بھی لیتے ہیں۔لیکن جب یہ ہمارے زیر استعمال نہیں رہتیں تو بھلا دی جاتی ہیں ،میں نے کیی زبانوں کے ساتھ انصاف کرنے کی کوشش کی ، جن میں انگلش،فارسی اور عربی شامل ہیں۔البتہ پسند فارسی آیی۔ارد و اور پنجابی تو میری زبانیں ہیں ہی۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ منہ اور مسور کی دال
اس کہاوت کا مطلب ہے کہ یہ منہ اس کام یا زمہ داری کے قابل نہیں اور اسی منہ سے کہتے ہو کہ ہم یہ کریں گے ہم وہ کریں گے۔ یہ کہاوت اس وقت بولی جاتی ہے جب کسی سے یہ کہنا ہو کہ تم نالائق ہو اور فلاں کام نہیں کر سکتے۔
اس کا قصّہ بھی سنیے۔ کہتے ہیں کہ کسی بادشاہ کا باورچی ایک نواب کے ہاں نوکر ہوگیا۔
نواب نے اس سے پوچھا، "تم کیا چیز سب سے اچھی پکاتے ہو؟"
وہ بولا، "مسور کی دال ایسی مزید ار پکاتا ہوں کہ جو کھاتا ہے انگلیاں چاٹتا رہ جاتا ہے۔"
نواب نے کہا، "اچھا کل ہمارے ہاں دعوت ہے۔ کل ہی مسور کی دال پکا کر دکھاؤ تو جانیں۔"
باورچی نے حامی بھر لی۔ اگلے روز شامیانہ بندھا۔ مہمان آئے۔ باورچی نے مسور کی دال طشتری میں نکال کر پیش کی۔ پورا شامیانہ مہک اٹھا۔ نواب صاحب آئے۔ دال چکھی۔ واقعی ایسی ذائقے دار اور مزیدار دال کبھی نہ کھائی تھی۔ اش اش کر اٹھے، لیکن تھے آخر کو کنجوس، خرچ کا خیال آگیا۔ بادشاہ ہوتے تو خرچ کی فکر نہ کرتے، لیکن باورچی بادشاہ کے محل میں کام کر چکا تھا۔ دل کھول کر خرچ کرنے کا عادی تھا۔ اس لے کر جب نواب صاحب نے پوچھا کہ دال تو بہت مزے کی ہے، مگر خرچ کتنا اٹھا، تو باورچی کو بہت برا لگا۔
ضبط کر کے بولا، "دو آنے کی دال ہے، بتیس روپے کا مسالا ہے۔"
سستا زمانہ تھا۔ نواب صاحب اتنی مہنگی دال کا سن کر چیخ پڑے، "کیا کہا! بتیس روپے دو آنے کی مسور کی دال!"
باورچی تو بھرا بیٹھا تھا۔ طیش میں آکر جیب سے بتیس روپے دو آنے نکال کر رکھ دیے اور دال کا برتن زمین پر پٹخ دیا اور کہا، "اونھ! یہ منہ اور مسور کی دال۔"
یہ کہہ کر چلا گیا۔ کہتے ہیں کہ دال شامیانے کے جس بانس پر گری تھی وہ کچھ روز بعد مسالے کے اثر سے سر سبز ہوگیا اور اس طرح یہ کہاوت مشہور ہوگئی۔

آپ یہ دھاگہ بھی دیکھیں۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اس سے یاد آیا "یہ منہ اور مسور کی دال" پر کوئی کہاوت نہیں کیا؟؟؟؟:laugh:
اک دفعہ کہیں پر اک حکایتی رہتی تھی۔ کھانا بنانے کے فن سے بالکل کوری۔ اور باتیں بنانے کے فن میں طاق۔ کرنا خدا کا یوں ہوا کہ گھر والے کہیں گئے ہوئے تھے۔ اب کھانا بنانا پڑ گیا۔ سوچا گوشت وغیرہ تو مشکل کام ہے۔ مگر دال بنانا بے حد آسان
سو مسور کی دال شروع کر دی بنانی۔ اب چولہا خدا خدا کر کے جلایا۔ پھر دال بھی بنا ہی لی۔ لیکن جیسی دال بننی تھی وہ تو اظہر من الشمس تھا۔
لہذا ہوا یہ کہ دال تو بن گئی مگر کھانے کے قابل نہ تھی۔ گھر والوں کی آمد پر بھوکی پانی بیٹھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا منہ کیوں بنایا ہے۔ کچھ کھا لیتی۔
تو تاریخی جملہ بنایا۔
یہ منہ اور مسور کی دال۔
اخلاقی سبق: اگر آپ کو کچھ کھانا بنانا نہیں آتا۔ تو آپکو منہ بنانا یا محاورہ بنانا آنا چاہیے۔ فرمان حکایتی :)
 
اک دفعہ کہیں پر اک حکایتی رہتی تھی۔ کھانا بنانے کے فن سے بالکل کوری۔ اور باتیں بنانے کے فن میں طاق۔ کرنا خدا کا یوں ہوا کہ گھر والے کہیں گئے ہوئے تھے۔ اب کھانا بنانا پڑ گیا۔ سوچا گوشت وغیرہ تو مشکل کام ہے۔ مگر دال بنانا بے حد آسان
سو مسور کی دال شروع کر دی بنانی۔ اب چولہا خدا خدا کر کے جلایا۔ پھر دال بھی بنا ہی لی۔ لیکن جیسی دال بننی تھی وہ تو اظہر من الشمس تھا۔
لہذا ہوا یہ کہ دال تو بن گئی مگر کھانے کے قابل نہ تھی۔ گھر والوں کی آمد پر بھوکی پانی بیٹھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا منہ کیوں بنایا ہے۔ کچھ کھا لیتی۔
تو تاریخی جملہ بنایا۔
یہ منہ اور مسور کی دال۔
اخلاقی سبق: اگر آپ کو کچھ کھانا بنانا نہیں آتا۔ تو آپکو منہ بنانا یا محاورہ بنانا آنا چاہیے۔ فرمان حکایتی :)
کلاسک۔۔۔۔:rollingonthefloor:
 
اللہ بچائے آپ دونوں سے
آپ تو معصوم سی بچی کی جان لے کے چھوڑو گے :D
بچی اگر "معصوم" ہوتی تو واقعی جان لے لیتے۔
پر بچی تو "مشوم" ہے۔ وہ حکایتوں سے ہمارا خون نچوڑتی ہے۔
ہماری تو اپنی جان خطرے میں رہتی ہے بھئی۔۔۔:eek:
 

مقدس

لائبریرین
میرا تو ایک مشورہ ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی کم از کم اس محفل کی حد تک خالص اردو بولنے کی کوشش کرے۔۔۔ ۔۔۔
کسی بھی اور زبان کے الفاظ سے ُ حد الامکان احتراز کرے۔۔۔
اس طرح ہم اپنی اردو کی اصلاح بھی کر سکتے ہیں اور اس زبان کی خدمت بھی!
یعنی کہ محفل سے میری چھٹی پکی
لولزز
 

حسینی

محفلین
تو چلیے اصلاح سے شروع کرتے ۔آپ میری کریں اور میں آپکی۔۔
حدالامکان۔۔۔ ۔یا۔۔۔ ۔ حتی الامکان۔

میرا خیال ہے حد الامکان بھی ٹھیک ہے یعنی امکان کی حد تک۔۔۔۔۔ جب تک ممکن ہو۔۔۔۔۔۔ کیا خیال ہے؟؟
 

حسینی

محفلین
یعنی کہ محفل سے میری چھٹی پکی

نہ جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم تو ویسے بھی پٹھان ہیں۔۔۔۔۔۔ ہمارا اردو کہاں سے ٹھیک ہے؟؟:lol:
آپ کی ماشاء اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چشم بد دوووووووووووووووووووووووووووووووووووور
بس کوشش کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا شاید اپنے ساتھ عہد۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اردو میں کوئی اور لفظ نہیں لانا۔۔۔۔۔۔
 
Top