بہزاد لکھنوی اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے- بہزاد لکھنوی

طالوت

محفلین
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

آتا ہے جو طوفاں آنے دے، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
مشکل تو نہیں ان موجوں میں خود بہتا ہوا ساحل آ جائے

اے شمع، قسم پروانوں کی، اتنا تُو میری خاطر کرنا
اس وقت بھڑک کر گُل ہونا جب بانیِ محفل آ جائے

اس جذبۂ دل کے بارے میں اک مشورہ تم سے لیتا ہوں
اس وقت مجھے کیا لازم ہے جب تم پہ میرا دل آ جائے

اے رہبرِ کامل چلنے کو تیار تو ہوں بس یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے


اس عشق میں جاں کو کھونا ہے، ماتم کرنا ہے، رونا ہے
میں جانتا ہوں جو ہونا ہے، پر کیا کروں جب دل آ جائے


ہاں یاد مجھے تم کر لینا، آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے


اے دل کی خلش چل یونہی سہی، چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے

--------------------
بہزاد لکھنوی
وسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
طالوت صاحب، اس خوبصورت غزل میں کئی غلطیاں ہیں، کچھ اشعار میں لکھتا ہوں:

اے جذبۂ دل گر میں چاہوں، ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

اے دل کی خلش چل یونہی سہی، چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے

اے رہبرِ کامل چلنے کو تیار تو ہوں بس یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے

اس عشق میں جاں کو کھونا ہے، ماتم کرنا ہے، رونا ہے
میں جانتا ہوں جو ہونا ہے، پر کیا کروں جب دل آ جائے

ہاں یاد مجھے تم کر لینا، آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
 

زونی

محفلین
اے رہبرِ کامل چلنے کو تیار تو ہوں بس یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے



بہت خوب! نیرہ نور نے بہت اچھی گائی ھے :)
 

طالوت

محفلین
شکریہ وارث !!!
وارث آپ نے یہ پوری غزل لکھی ہے یا چند شعر لکھے ہیں ؟؟ تاکہ میں وہاں اسے صحیح کر دوں یا اگر آپ کے پاس وقت ہو تو آپ کر دیجیے۔۔
وسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے پاس ایک انتخاب میں اتنے ہی اشعار تھے جو میں نے اپنی پوسٹ میں لکھ دیے تھے۔

آپ کی پوسٹ کی درستگی میں نے کر دی ہے لیکن صرف انہی اشعار کی جو میرے پاس تھے، جو زائد اشعار تھے انکا اضافہ بھی کر دیا ہے لیکن میرے خیال میں غزل اب بھی مکمل نہیں ہے!

اگر کسی دوست کے پاس مکمل غزل ہو تو ضرور پوسٹ کریں، نوازش!
 

ماظق

محفلین
اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے _ بہزاد لکھنوی

اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

اے دل کی خلش چل یونہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اُس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے

اے رہبرِ کامل چلنے کا تیار ہوں میں پر یاد رہے
اُس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے

ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مُشکل آ جائے

اب کیوں ڈھونڈوں گا چشمِ کرم ہونے دے سِتم بالائے ستم
میں چاہوں تو اے جذبہ غم مشکل پسِ مشکل آ جائے
 

رابطہ

محفلین
اے رہبرِ کامل چلنے کو تیارتو ہوں پر یاد رہے
اُس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے

اب کیوں ڈھونڈوں وہ چشمِ کرم ہونے دے سِتم بالائے ستم
میں چاہتا ہوں اے جذبہ غم مشکل پسِ مشکل آ جائے
 

فاتح

لائبریرین
مکمل غزل اور بہزاد لکھنوی کی آواز میں ایم پی تھری فائل

شاید مکمل غزل یوں ہے:
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
کشتی کو خدا پر چھوڑ بھی دے، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
مشکل تو نہیں ان موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے
اے شمع! قسم پروانوں کی، اتنا تو مری خاطر کرنا
اس وقت بھڑک کر گُل ہونا جب بانیِ محفل آ جائے
اس جذبۂ دل کے بارے میں اک مشورہ تم سے لیتا ہوں
اس وقت مجھے کیا لازم ہے جب تم پہ مرا دل آ جائے
اے راہبرِ کامل! چلنے کو تیار تو ہوں بس یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
اس عشق میں جاں کو کھونا ہے، ماتم کرنا ہے، رونا ہے
میں جانتا ہوں جو ہونا ہے، پر کیا کروں جب دل آ جائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا، آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
اب کیوں ڈھونڈوں وہ چشمِ کرم، ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہتا ہوں اے جذبۂ غم، مشکل پسِ مشکل آ جائے
اے برقِ تجلّی کیا تُو نے مجھ کو بھی موسیٰ سمجھا ہے؟
میں طُور نہیں جو جل جاؤں، جو چاہے مقابل آ جائے
اے دل کی لگی! چل یونھی سہی، چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
(بہزاد لکھنوی)

بہزاد لکھنوی کی آواز میں اس غزل کے چند اشعار پر مشتمل ایم پی تھری ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
 

سید زبیر

محفلین
مکمل غزل اور بہزاد لکھنوی کی آواز میں ایم پی تھری فائل

شاید مکمل غزل یوں ہے:
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
کشتی کو خدا پر چھوڑ بھی دے، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
مشکل تو نہیں ان موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے
اے شمع! قسم پروانوں کی، اتنا تو مری خاطر کرنا
اس وقت بھڑک کر گُل ہونا جب بانیِ محفل آ جائے
اس جذبۂ دل کے بارے میں اک مشورہ تم سے لیتا ہوں
اس وقت مجھے کیا لازم ہے جب تم پہ مرا دل آ جائے
اے راہبرِ کامل! چلنے کو تیار تو ہوں بس یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
اس عشق میں جاں کو کھونا ہے، ماتم کرنا ہے، رونا ہے
میں جانتا ہوں جو ہونا ہے، پر کیا کروں جب دل آ جائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا، آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
اب کیوں ڈھونڈوں وہ چشمِ کرم، ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہتا ہوں اے جذبۂ غم، مشکل پسِ مشکل آ جائے
اے برقِ تجلّی کیا تُو نے مجھ کو بھی موسیٰ سمجھا ہے؟
میں طُور نہیں جو جل جاؤں، جو چاہے مقابل آ جائے
اے دل کی لگی! چل یونھی سہی، چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
(بہزاد لکھنوی)

بہزاد لکھنوی کی آواز میں اس غزل کے چند اشعار پر مشتمل ایم پی تھری ڈاؤن لوڈ کیجیے۔
فاتح ! بہت شکریہ مکمل غزل کی شراکت کا ۔ ۔ بہت خوب
 
کشتی کو خدا پر چھوڑ بھی دے، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
مشکل تو نہیں ان موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے
بھائی جان میں نے کہیں نیرہ نور ہی کی آواز میں اس مصرے کو کچھ یوں سنا تھا۔​
آتا ہے جو طوفاں آنے دو، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
کونسا درست ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
بھائی جان میں نے کہیں نیرہ نور ہی کی آواز میں اس مصرے کو کچھ یوں سنا تھا۔​
آتا ہے جو طوفاں آنے دو، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
کونسا درست ہے؟
ہو سکتا ہے نیرہ نور نے یوں گایا ہو لیکن بہزاد لکھنوی کی اپنی آواز میں ہم نے ویسے ہی سنا ہے جیسے لکھا
 

نیلم

محفلین
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

اے دل کی خلش چل یونہی سہی چلتا تو ہُوں انکی محفل میں
اُس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے

اے رہبرِ کامل چلنے کا تیار ہوں میں پر یاد رہے
اُس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے

ہاں یاد مُجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مُشکل آ جائے

اب کیوں ڈھونڈوں گا چشمِ کرم، ہونے دے سِتم بالائے ستم
میں چاہوں تو اے جذبۂ غم، مشکل پسِ مشکل آ جائے
 

آوازِ دوست

محفلین
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں، ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

اے دل کی خلش چل یونہی سہی، چلتا تو ہوں اُن کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے

اے رہبرِ کامل چلنے کو تیار تو ہوں پر یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے

ہاں یاد مجھے تم کر لینا، آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مُشکل آ جائے

اَب کیوں ڈھونڈوں وہ چشمِ کرم ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہتا ہوں اے جذبۂ غم مُشکل پسِ مُشکل آ جائے

اِس جذبۂ دِل کے بارے میں اِک مشورہ تم سے لیتا ہوں
اِس وقت مُجھے کیا لازم ہے جب تُجھ پہ میرا دِل آ جائے

اے برقِ تجلّی کیا تو نے مُجھ کو بھی موسیٰ سمجھا ہے
میں طُور نہیں جو جل جاؤں جو چاہے مُقابل آجائے

آتا ہے جو طوفاں آنے دو کشتی کا خُدا خود حافظ ہے
مُشکل تو نہیں اِن موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے


(بہزاد لکھنوی)
 
آخری تدوین:
Top