ملالہ کا ملال اور قوم کی دھمال

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

نایاب

لائبریرین
ملالہ کے معاملے کو زیادہ کوریج ملنے پر جو صاحبان چیں بجبیں ہیں اور میڈیا کی اس حرکت کو غداری اور خود فروشی اور ناسمجھی اور جرم جیسے القابات سے نواز رہے ہین، انکی خدمت میں ایک سوال ہے۔ چلئیے تھوڑی دیر کیلئے آپکا یہ الزام مان لیتے ہیں کہ میڈیا یہ سب اسلام دشمن قوتون کے اشارے پر کر رہا ہے، ارے بھائی یہ تو بتاؤ کہ یہ جو بیشمار لوگ فیس بک پر ملالہ سے متعلقہ مواد کو شئیر کر رہے ہیں کیا یہ بھی امریکی ایجنٹ ہیں؟ کیا یہ بھی منافقین ہیں؟ کیا انکا اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں؟؟؟۔۔۔ اگر جواب ہاں میں ہے تو آپ سے بحث کا کوئی فائدہ نہیں لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ بیشمار لوگ بھی مسلمان اور پاکستانی اور غیرتمند ہی ہیں تو پھر میڈیا کی کوریج پر اتنی کیا پرابلم ہے۔۔۔
محترم بھائی کچھ لوگ جذبات میں بہتے فرمان الہی "وتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ " کے کلمہ طیبہ کو نادانستہ فراموش کر دیتے ہیں ۔
 

یوسف-2

محفلین
جب بڑے بڑے صحافتی ادارے ایک ہی رُخ پر بہہ رہے ہون اور انہیں تصویر کا دوسرا رُخ نظر ہی نہیں آرہا ہو تو فیس بُک کے انفرادی یوزرز کہاں کے علامہ ہیں کہ متوازن گفتگو کرسکیں۔ جس گھر کی بیسیوں بیٹے بیٹیاں روزانہ قاتلانہ حملوں میں مارے جارہے ہوں، وہاں صرف معصوم ایک بیٹی کے غم میں شام غریباں منعقد کرنا ،گریباں چاک کرنا، مجلس اور ماتم برپا کرنا، کیا دیگر مقتولین بیٹے بیٹیوں کے خون کے ساتھ ناانصافی نہیں ؟؟؟ کیا اب مقتولین اور مظلومین میں بھی فرق کیا جائے گا کہ فلاں فلاں کے قتل پر شور برپا کیا جائے اور فلاں فلاں کے قتل پر خامشی؟؟؟ اللہ اکبر
 
سیدھی سی بات ہے کہ جب بنیاد ہی ٹیڑھی ہوگی تو آسمان تک جانے والی دیوار بھی ٹیڑھی کی ٹیڑھی ہی رہے گی۔۔۔اس وقت دو نظریات اور دو سوچوں کا پاکستان میں ٹکراؤ ہے۔ طالبان کی تمام آئیڈیالوجی قرآن کی اس بنیادی تعلیم کی نفی کرتی ہے کہ :
لا اکراہ فی الدّین۔۔۔یعنی دین میں کوئی جبر نہیں۔
اب جن حضرات نے جبر کے سائے میں ہی شقی القلب اورسخت گیر ملّاؤں سے دین کے نام پر جو کچھ سیکھا اور جس طرح سیکھا، انکا فہمٰ دین بھی ویسا ہی ہوگا۔ جس عمارت کی بنیاد ہی ٹیڑھی ہے وہ آسمان تک بھی چلی جائے تو ٹیڑھی ہی جائے گی۔ یہ فکری ٹیڑھ پن ان لوگوں کے رویوں انکے اعتقادات اور انکی نفسیات میں پوری شدت کے ساتھ جلوہ گر نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا۔۔۔
دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں
تعجب ان لوگوں پر نہیں، تعجب تو ان لوگوں پر ہے جو بظاہر پڑھ لکھ کر بھی ان پڑھ اور بے شعور ہی رہ جاتے ہیں جنکا فہمٰ دین ایسا ہے کہ انکو فاشزم پر مبنی یہ طالبانی سوچ اوراسلام کو بزور نافذ کرنے کا مودودی فلسفہ ہی اسلام کے زیادہ قریب لگتا ہے ۔
کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے۔۔۔۔۔
فقیہہ و صوفی و شاعر کی ناخوش اندیشی
 

حسان خان

لائبریرین
یوسف بھائی، بالکل سادہ سی بات ہے کہ جو جتنا مشہور ہو گا اس کی خبر بھی اتنی ہی بڑی بنے گی۔ لیکن یہ فرض کرنا کہ جو لوگ ملالہ پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں انہیں ڈرون حملوں سے کوئی دکھ نہیں ہوتا، ناانصافی کی بات ہے۔ مجھے ملالہ پر ہوئے حادثے کا دلی افسوس ہے، لیکن ساتھ ساتھ میں ڈرون حملوں اور امریکی نواستعماریت کا بھی شدت سے مخالف ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
اور میں یہ بھی پوچھنا چاہوں گا کہ مضروبہ کو آپ نے کس بنیاد پر 'گوروں کے ایجنٹ' کے لقب سے نوازا ہے۔ باقی پاکستانی میڈیا کی ہیجان/سنسنی انگیزی پر آپ کی تنقید بجا ہے۔ یہ ہم سب ہی مانتے ہیں کہ پاکستانی الیکٹرونک میڈیا کچرا ہے۔
 
مجھے آج بھی ان شگفتہ سیرت اور بزلہ سنج خان صاحب کو یہ جملہ نہیں بھولتا جو اکثر اسی ریسٹورنٹ میں ناشتہ کرتے نظر آتے تھے جہاں میرا آنا جانا تھا، لیکن ہماری کبھی آپس میں گفتگو نہیں ہوئی تھی۔ ایک دن ریسٹورنٹ کے مدراسی مالک نے ان سے پوچھا کہ "خان صاحب آپ کونسے علاقے کا ہے؟" تو جواب میں خان صاحب نے ہنستے ہوئے فرمایا کہ:
"میں جس علاقے کا رہنے والا ہوں وہ جنت جیسا ہے، لیکن لوگ دوزخی ہیں"۔۔۔:D:LOL::laugh:
امید ہے آپ سمجھ گئے ہونگے کہ وہ کونسا علاقہ تھا۔ :)
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
یہاں بھی کون حق ہے کون باطل ہے اچھا دھمال ہے
مجھے عاطف بٹ صاحب، ساجد بھائی اور یوسف ثانی کی باتیں اچھی لگیں
خاص طورپر ساجد بہت ہی اچھی طرح سمجھاتے ہیں
 

نایاب

لائبریرین
" ملالہ " اس موت و زندگی کے مرحلے سے گزر اک ایسا منطرنامہ تخلیق کر چکی ہے ۔ جس میں پاکستان کی 1980 سے لیکر آج تک کی کہانی پوری معنویت سے روشن ہے ۔ یہ جو شور بپا ہے کہ " ملالہ " کو کوریج دیئے جاتے دیگر ان حالات کا نشانہ بنتے زندگی سے بچھڑ جانے والوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ۔ تو عرض ہے کہ " ملالہ " ہی وہ آواز بن کر ابھری ہے ۔ جس نے انتہا پسندی دہشتگردی کا نشانہ بننے والی مطلوم و بے بس آوازوں کو ایسی صدا کا روپ دیا ہے ۔ جو اب ضمیر کی چبھن بن کر ان تمام روحوں کو اذیت دے رہی ہے ۔ جو کہ کسی بھی صورت اس انتہا پسندی اور دہشت گردی کی حمایت کرتے رہے ۔ خاموش رہنا مناسب جانتے تھے ۔ اور آج بھی چونکہ " ملالہ " پر حملہ اسی انتہا پسندی اور دہشت گردی کی مذمت سے مربوط ہے تو " ملالہ " کی کوریج گراں گزر رہی ہے ۔
ان " علاماؤں " نےجانے کیسے یہ نتیجہ اخذ کر لیا کہ " ملالہ " پر حملے کی مذمت کرنے والے انتہا پسندی دہشت گردی ڈرونز کا نشانہ بننے والے بے گناہوں کی موت پر ہمیشہ خاموش رہے ۔؟
 

یوسف-2

محفلین
حسان بھائی! آپ کی بات درست ہے کہ جو جتنا مشہور ہوگا، اس کی اتنی ہی بڑی خبر بنے گی۔ لیکن ایک مشہورفرد کے زخمی ہونے پر اخبارات کے درجنوں کالم سیاہ کردینا اور درجنوں افراد کے قتل پر ایک کونے میں خبر دینا اور بھول جانا کیا یہی صحافتی دیانت داری ہے؟؟؟ مجھے بھی ملالہ پر حملہ کا اتنا ہی دکھ ہے، جتنا کسی اور کو۔۔۔ لیکن میڈیا کی نا انصافی پر بھی مجھے افسوس ہے کہ وہ صرف ان مظلومین کے حق میں اپنے وسائل کا بھرپور استعمال کرتا ہے، جسے امریکہ و برطانیہ ”مطلوم“ ڈیکلیئرڈ کرے۔ مظلوم تو مظلوم ہوتا ہے، خواہ ملالہ ہو یا درجنوں گمنام خواتین و حضرات جو روزانہ قتل کئے جارہے ہیں، جن کی ایف آئی آر بھی نہیں کٹتی، جن کی مذمت میں اسمبلیاں بھی نہیں بولتیں، جن کے لئے حکومت بھی خاموش رہتی ہے۔ ہر بے گناہ قتل کو ظلم سمجھا جائے۔ ورنہ دہشت گردی کی نئی فصل اگتی رہے گی
 

یوسف-2

محفلین
اور میں یہ بھی پوچھنا چاہوں گا کہ مضروبہ کو آپ نے کس بنیاد پر 'گوروں کے ایجنٹ' کے لقب سے نوازا ہے۔ باقی پاکستانی میڈیا کی ہیجان/سنسنی انگیزی پر آپ کی تنقید بجا ہے۔ یہ ہم سب ہی مانتے ہیں کہ پاکستانی الیکٹرونک میڈیا کچرا ہے۔
میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ گوروں کو آخر ملالہ سے کیا ہمدردی ہے، جو وہ اس کے دکھ کو ”انٹرنیشنلی اون“ کررہے ہیں؟؟؟ ایک طرف وہ ڈرون حملوں کے ذریعہ ہمارے بیٹوں بیٹیوں کو قتل کررہے ہین۔ دوسری طرف وہ ہماری ایک مضروبہ بیٹی کے غم میں مگر مچھ کے آنسو کیوں بہا رہے ہیں؟؟؟ یہ کونسا عدل و انصاف ہے۔ پاکستانی میڈیا بھی ”گوروں کے ”اشارہ“ پرہی یہ سب کچھ کر رہا ہے
 

پپو

محفلین
میری بات بڑی مختصر ہے بٹ صاحب اور پاکستانی بھائی

کسی کو استعمال کیا گیا جان بوجھ کر اور کوئی استعمال ہوگیا انجانے میں
 
میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ گوروں کو آخر ملالہ سے کیا ہمدردی ہے، جو وہ اس کے دکھ کو ”انٹرنیشنلی اون“ کررہے ہیں؟؟؟ ایک طرف وہ ڈرون حملوں کے ذریعہ ہمارے بیٹوں بیٹیوں کو قتل کررہے ہین۔ دوسری طرف وہ ہماری ایک مضروبہ بیٹی کے غم میں مگر مچھ کے آنسو کیوں بہا رہے ہیں؟؟؟ یہ کونسا عدل و انصاف ہے۔ پاکستانی میڈیا بھی ”گوروں کے ”اشارہ“ پرہی یہ سب کچھ کر رہا ہے
اجی گورے جائیں جہنم میں، آپ اپنی بات کیجئے کہ آپ کس کے ساتھ ہیں۔ کیا وہ لوگ جو ملالہ جیسی آوازوں کو بزور طاقت خاموش کروادیں، جو آئے دن لڑکیوں کے پرائمری سکولوں کو بم سے اڑاتے پھریں، جو علم کو دینی اور دنیاوی دو حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصے پر اپنی اجارہ داری مسلط کرنے پر مصر ہوں اور دوسرے حصے اور اسکے طلباء و طالبات کو نظرِ حقارت سے دیکھیں اور اپنی فہمِ دین کو دوسروں پر زبردستی نافذ کرنا چاہیں ۔۔۔کیا آپ اس قسم کے اسلام اور اس قسم کے مسلمانوں کے حامی ہیں یا نہیں۔۔۔اگر نہیں تو کھل کر بات کیجئے اور ایسا کیوں ہے کہ اس سوچ اور انکے حاملین کے خلاف کوئی بھی بات ہو تو آپ بے وقت کی راگنی چھیڑ دیتے ہیں۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
عاطف بھائی ! زبردست اور بہت خوب لکھا ہے اور مسئلہ کی اصل جڑ کو بھی نمایاں کیا ہے، جسے ہم اکثر مغرب پرست پاکستانی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ ہم آنکھیں بند کرکے مغرب کے جھوٹے مکار اور مسلم دشمن میڈیا کی ہر ہاں میں ہاں اور ناں میں ناں ملانے کے عادی جو ہوگئے ہیں۔ ہمارے پاکستانی میڈیا نے آزادانہ طور پر کبھی بھی ان بے گناہ خواتین اور بچوں تک کی کوریج نہیں کی جو پاکستان کی مدد سے کئے جانے والے ڈرون حملوں اور براہ راست پاکستان کی بمباری کے نتیجہ میں شہید ہوتے رہے ہیں اور آج بھی ہورہے ہیں۔ کیونکہ یہ سب کچھ ”ہمارے آقا“ کے منشا کے عین مطابق ہورہا ہے۔ کراچی میں روزانہ درجنوں افراد مارے جارہے ہیں بلا ناغہ۔۔۔ اور میڈیا جسٹ ان کی تعداد بتلا کر خاموش ہوجاتا ہے۔ کبھی ہمارے میڈیا نے ان مارے جانے والے عام عوام کے گھر، بیوی بچوں حتی کہ ان کے جنازوں تک کی کوریج نہیں کرتا ۔۔۔ البتہ جب کبھی رد عمل میں ”گوروں کا کوئی ایجنٹ یا خیر خواہ“ مارا جاتا ہے تو ایک ایک مرنے والے کی کئی کئی دن تک کوریج کی جاتی ہے۔ اللہ پاکستانیوں کو عقل سلیم دے اور مسلم دشمن کفار کے میڈیا کے کردار کو سمجھنے کی توفیق دے آمین

ڈرون سے مرنے والے بھی معصوم بچے ہیں۔ آپ کے میڈیا والوں کو ان سے کیا دشمنی ہے؟ وہ بھی اسی ملک کے ہیں۔ جب کہ ہمیں معلوم ہے ہمارا میڈیا کافی کنزروٹیو رجحانات رکھتا ہے۔ ڈرون حملوں میں مرنے والے لوگ زیادہ تر قبائلی علاقوں میں ہوتے ہیں اور وہاں طالبان کی حکومت ہے اور فوج بھی صحافیوں کو نہیں جانے دیتی اور جو صحافی جاتے ہیں وہ بے چارے قتل کر دئے جاتے ہیں۔ ہم تب ہی تو کہتے ہیں کہ اگر میڈیا آزاد ہو تو ہمیں قبائلی علاقوں، بلوچستان، گلگت بلتستان کی بھی خبریں ملنی چاہیے۔
"ہمارے آقا" وغیرہ اور یہ سب باتیں صرف لفاظی ہے۔ میڈیا پرایوئٹ ہے- ڈان اور ٹریبیون جیسے لیفٹ ونگ اخباروں سے لے کر نوائے وقت اور امت جیسے رائٹ ونگ اخبار یہاں موجود ہیں۔ کوئی تو ان کو رپورٹ کرے، اگر کر سکے تو؟
اگر آپ کے خیال میں سب کے سب صحافت کے ادارے بکے ہوئے ہیں تو آپ کو تو صحافت سے ناتا ہی توڑ دینا چاہیے۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
ان شاء اللہ چند دنوں میں یہ بھی معاملہ ٹھنڈا ہوجائے گا پھر میڈیا کو نیا کسٹمر مل جائے گا۔
ایک اور ہماری خاتون امریکہ بربریت کا شکار ہے اس کو شاید سب بھول گئے۔
 

یوسف-2

محفلین
ان شاء اللہ چند دنوں میں یہ بھی معاملہ ٹھنڈا ہوجائے گا پھر میڈیا کو نیا کسٹمر مل جائے گا۔
ایک اور ہماری خاتون امریکہ بربریت کا شکار ہے اس کو شاید سب بھول گئے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر امریکی حکومت براہ راست ظلم کر رہی ہے اور بیٹی ملالہ بالواسطہ ”امریکی ظلم“ کا نشانہ بنی ہے قادر بھائی! امریکہ اور اس کے اتحادی ہر طریقہ سے مسلم کشی میں مصروف ہیں۔ آپ نے خیبر پولس کا بیان نہیں پڑھا کہ ملالہ کے قاتل افغانستان سے آئے تھے اور افغانستان پر کن کی حکومت اور وہاں سے کون دہشت گردوں کو پاکستان بھیج رہا ہے، اس پر شاید ہم لوگوں کی نظریں ہیں ہی نہیں۔ :eek:
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر امریکی حکومت براہ راست ظلم کر رہی ہے اور بیٹی ملالہ بالواسطہ ”امریکی ظلم“ کا نشانہ بنی ہے قادر بھائی! امریکہ اور اس کے اتحادی ہر طریقہ سے مسلم کشی میں مصروف ہیں۔ آپ نے خیبر پولس کا بیان نہیں پڑھا کہ ملالہ کے قاتل افغانستان سے آئے تھے اور افغانستان پر کن کی حکومت اور وہاں سے کون دہشت گردوں کو پاکستان بھیج رہا ہے، اس پر شاید ہم لوگوں کی نظریں ہیں ہی نہیں۔ :eek:
جام کے ساتھ جام چھلکانے سے سرحدوں کی حفاظت نہیں ہوتی۔ ہر طرف اندھیر نگری ہے کیسہ بھر کر جب مصیبت یا عذاب آئے تو پتلی گلی سے نکل جائنگے یہ دوہر شہریت کے علمبردار خواہ جو بھی ہو۔
 
ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر امریکی حکومت براہ راست ظلم کر رہی ہے اور بیٹی ملالہ بالواسطہ ”امریکی ظلم“ کا نشانہ بنی ہے قادر بھائی! امریکہ اور اس کے اتحادی ہر طریقہ سے مسلم کشی میں مصروف ہیں۔ آپ نے خیبر پولس کا بیان نہیں پڑھا کہ ملالہ کے قاتل افغانستان سے آئے تھے اور افغانستان پر کن کی حکومت اور وہاں سے کون دہشت گردوں کو پاکستان بھیج رہا ہے، اس پر شاید ہم لوگوں کی نظریں ہیں ہی نہیں۔ :eek:
یقیناّ یہ لوگ افغانستان سے ہی آئے ہونگے ۔ لیکن یقیناّ یہ کوئی گورا یا امریکی نہیں ہوگا بلکہ "فرزندانِ توحید" میں سے ہی کوئی ہوگا۔ اور یہ بات بھی درست ہے کہ یقیناّیہ لوگ بالواسطہ طور پر امریکی ایجنڈے ہی کیلئے استعمال ہورہے ہیں لیکن یہ بھی ایک یقینی بات ہے کہ ایسے لوگوں کو استعمال کرنے کیلئے کوئی بھی گورا یا امریکی یا کوئی کافر براہِ راست ان لوگوں کے ساتھ میل جول نہیں رکھتا اور نہ ہی یہ لوگ اسکو مانیں گے، اس کام کیلئے گمراہ قسم کے مذہبی شدت پسند مولوی استعمال کئے جاتے ہیں اور یہی لوگ ہیں جو حضرت موسیٰ اور خضر کے واقعے کا قرآن سے حوالہ دیکر ان عقل کے اندھے مذہبی جنونیوں کے جنوں کو اپنے حق میں استعمال کرتے ہیں کہ ہاں ہاں سب ٹھیک ہے خضر نے بھی تو ایک چھوٹے سے بچے کو قتل کیا تھا، تم لوگ بھی یہ سب دین ہی کیلئے کر رہے ہو جاؤ جاؤ حوریں تمہارے اسقبال کیلئے بے چین ہیں۔۔۔حضور کبھی ان نام نہاد مولویوں اور ان علم کے موتیوں پر بھی کبھی کچھ تبصرہ کیا کیجئے:arrow:
 

ساجد

محفلین
میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ گوروں کو آخر ملالہ سے کیا ہمدردی ہے، جو وہ اس کے دکھ کو ”انٹرنیشنلی اون“ کررہے ہیں؟؟؟ ایک طرف وہ ڈرون حملوں کے ذریعہ ہمارے بیٹوں بیٹیوں کو قتل کررہے ہین۔ دوسری طرف وہ ہماری ایک مضروبہ بیٹی کے غم میں مگر مچھ کے آنسو کیوں بہا رہے ہیں؟؟؟ یہ کونسا عدل و انصاف ہے۔ پاکستانی میڈیا بھی ”گوروں کے ”اشارہ“ پرہی یہ سب کچھ کر رہا ہے
یوسف بھائی ، میرا خیال ہے کہ سارے گورے ایک ہی صف میں شمار نہیں کئے جا سکتے انہی میں سے بہت سارے لوگ اپنی حکومتوں کو غیر متوازن پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں اور سماجی طور پر ظلم کے خلاف آواز بھی بلند کرتے ہیں لیکن ان کی حکومتوں کا معاملہ ان سے الگ ہے۔
ان حکومتوں کو ملالہ سے کیا ہمدردی ہو سکتی ہے؟؟؟۔اس کا جواب ہے" کچھ بھی نہیں"۔تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر وہ "مذمت" میں اس قدر پیش پیش کیوں ہیں؟۔ کیا روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے خود کش حملوں اور ڈرونز اٹیک میں بھی پاکستانی ہی نہیں مارے جاتے تب ان کی مذمتیں کہاں ہوتی ہیں؟؟؟۔...........لا محالہ اب میرے کچھ ساتھی ایک مختلف زاوئے سے مجھے دیکھنے لگ گئے ہوں گے کہ شاید میں اس واقعے کو کسی اور طرف لے جا رہا ہوں........نہیں جناب ، میں تو ایک نقطہ سامنے لا رہا ہوں۔
دیکھئے !!!!! دو دن قبل میں نے عمران خان کی جنوبی وزیرستان ریلی پر اس مراسلے میں کیا لکھا ہے ۔ اب سمجھئے کہ جبکہ اس ریلی کے بعد مغرب اور امریکہ میں عوامی اور پارلیمانی سطح پر ڈرون حملوں کے خلاف ایک رائے مظبوط ہونے لگی تھی۔ ملالہ جیسا واقعہ رونما کرنا کس کی ضرورت تھی؟۔ اور اب اس واقعے کی مذمت سے اپنے اوپر پڑی شک کی گرد جھاڑنے کی کوشش کون کر رہا ہے؟۔ اور یہ سوچئے کہ اس حملے کے لئے ملالہ کا انتخاب کیا کچھ ظاہر نہیں کرتا ؟۔ یہی نا کہ کم سے کم وہ حکومتیں داخلی طور پر اپنے پالیمنٹیرینز اور عوام کو ڈرون حملوں کا ایک جواز فراہم کر کے خاموش کر سکیں اور اس عوامی رائے عامہ کو ڈی فیوز کر سکیں جو ڈرون حملوں کے خلاف ان کا سر درد بننے جا رہا تھا ۔ دوم،،،، بین الاقوامی سطح پر اپنی پالیسیوں کی نا مقبولیت اور نا معقولیت پر پردہ ڈال سکیں۔ سوم،،،،،پاکستان کو مسلسل دباؤ میں رکھیں اور اس کے عوام کو اس قدر کنفیوز کر دیں کہ وہ ان کی بد معاشیوں کے خلاف متحد نہ ہو سکیں بلکہ الٹا انہیں نجات دہندہ سمجھنے لگیں۔ حالانکہ ایسے خونریز واقعات انہی کے گماشتوں کے ہاتھوں انجام پاتے ہیں۔ بے شک ان کا نام طالبان ہو یا کوئی اور۔
دراصل ان حکومتوں کا معاملہ "چور مچائے شور" کے مصداق ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
دیکھئے !!!!! دو دن قبل میں نے عمران خان کی جنوبی وزیرستان ریلی پر اس مراسلے میں کیا لکھا ہے ۔ اب سمجھئے کہ جبکہ اس ریلی کے بعد مغرب اور امریکہ میں عوامی اور پارلیمانی سطح پر ڈرون حملوں کے خلاف ایک رائے مظبوط ہونے لگی تھی۔ ملالہ جیسا واقعہ رونما کرنا کس کی ضرورت تھی؟۔ اور اب اس واقعے کی مذمت سے اپنے اوپر پڑی شک کی گرد جھاڑنے کی کوشش کون کر رہا ہے؟۔ اور یہ سوچئے کہ اس حملے کے لئے ملالہ کا انتخاب کیا کچھ ظاہر نہیں کرتا ؟۔ یہی نا کہ کم سے کم وہ حکومتیں داخلی طور پر اپنے پالیمنٹیرینز اور عوام کو ڈرون حملوں کا ایک جواز فراہم کر کے خاموش کر سکیں اور اس عوامی رائے عامہ کو ڈی فیوز کر سکیں جو ڈرون حملوں کے خلاف ان کا سر درد بننے جا رہا تھا ۔ دوم،،،، بین الاقوامی سطح پر اپنی پالیسیوں کی نا مقبولیت اور نا معقولیت پر پردہ ڈال سکیں۔ سوم،،،،،پاکستان کو مسلسل دباؤ میں رکھیں اور اس کے عوام کو اس قدر کنفیوز کر دیں کہ وہ ان کی بد معاشیوں کے خلاف متحد نہ ہو سکیں بلکہ الٹا انہیں نجات دہندہ سمجھنے لگیں۔ حالانکہ ایسے خونریز واقعات انہی کے گماشتوں کے ہاتھوں انجام پاتے ہیں۔ بے شک ان کا نام طالبان ہو یا کوئی اور۔

جب بھی آپ ایک بات سے دوسری بات نکالتے ہیں تو اس کے لئے ثبوت دینا لازمی ہوتا ہے۔ ورنہ آپ کی باتوں کو کوئی سنجیدہ نہیں لے گا۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top