محمد بلال اعظم

لائبریرین
شور ہے ہر طرف سحاب سحاب​
ساقیا! ساقیا! شراب! شراب​
آبِ حیواں کو مَے سے کیا نسبت!​
پانی پانی ہے اور شراب شراب!​
رند بخشے گئے قیامت میں​
شیخ کہتا رہا حساب حساب​
اک وہی مستِ با خبر نکلا​
جس کو کہتے تھے سب خراب خراب​
مجھ سے وجہِ گناہ جب پوچھی​
سر جھکا کے کہا شباب شباب​
جام گرنے لگا، تو بہکا شیخ​
تھامنا ! تھامنا! کتاب! کتاب!​
کب وہ آتا ہے سامنے کشفی​
جس کی ہر اک ادا حجاب حجاب​
(کشفی ملتانی)​
 

جنید اقبال

محفلین
اک وہی مستِ با خبر نکلا
جس کو کہتے تھے سب خراب خراب

مجھ سے وجہِ گناہ جب پوچھی
سر جھکا کے میں نے کہا شباب شباب

بہت خوب
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ واہ کیا ہی اچھی غزل ہے، لاجواب۔

شکریہ جناب ارسال فرمانے کیلیے۔ کسی دن انشاءاللہ یہ غزل میرے بلاگ کی زینت بھی بنے گی۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
واہ واہ واہ کیا ہی اچھی غزل ہے، لاجواب۔

شکریہ جناب ارسال فرمانے کیلیے۔ کسی دن انشاءاللہ یہ غزل میرے بلاگ کی زینت بھی بنے گی۔ :)

بہت بہت شکریہ وارث بھائی کہ میری شئیر کی ہوئی غزل آپ کے بلاگ کی زینت بنے گی۔
آپ کے بلاگ پہ آ کے وہ صرف ایک غزل ہی نہیں رہتی بلکہ علم کا سمندر بن جاتی ہے۔
آپ غزل کی بحر سمجھانے میں موتی پرو دیتے ہیں۔
 

طارق شاہ

محفلین
بلال اعظم میاں!
مکرر قوافی کی اس خوبصورت غزل پر بہت سی داد قبول کیجئے

مجھ سے وجہِ گناہ جب پوچھی
سر جھکا کے میں نے کہا شباب شباب
کیا کہنے! بہت فصیح بہت بلیغ
شیئر کرنے کا شکریہ
 

سید ذیشان

محفلین
بہت خوبصورت غزل۔

یہاں پرا شائد ٹائپو ہو گئی ہے:
مجھ سے وجہِ گناہ جب پوچھی​
سر جھکا کے میں نے کہا شباب شباب​
"میں نے" اضافی ہے۔​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل۔

یہاں پرا شائد ٹائپو ہو گئی ہے:
مجھ سے وجہِ گناہ جب پوچھی​
سر جھکا کے میں نے کہا شباب شباب​
"میں نے" اضافی ہے۔​

ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ مجھے رومن اردو میں ملی تھی نیٹ سے،
دیکھتے ہیں محمد وارث بھائی کا اس بارے میں کیا کہنا ہے کیونکہ اس معاملے میں ان سے بہتر کوئی مدد نہیں کر سکتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ مجھے رومن اردو میں ملی تھی نیٹ سے،
دیکھتے ہیں محمد وارث بھائی کا اس بارے میں کیا کہنا ہے کیونکہ اس معاملے میں ان سے بہتر کوئی مدد نہیں کر سکتا۔

جی ذیشان صاحب نے بالکل صحیح کہا، میں نے اضافی ہے، صحیح مصرع یوں ہوگا

سر جھکا کے کہا شباب شباب

میں اسے متن میں درست کر رہا ہوں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ غزل میں نے اپنے بلاگ پہ بھی دی تھی تو وہاں پہ ایک دوست نے کمنٹ میں اس کی بحر پوچھی ہے۔​
میں نے کوشش کی تو مجھے یہ "بحر خفیف" لگی۔​
شور ہے ہر طرف سحاب سحاب​
فاعِلاتن مفاعلن فَعِلان
ساقیا! ساقیا! شراب! شراب​
فاعِلاتن مفاعلن فَعِلان
آبِ حیواں کو مَے سے کیا نسبت!​
فاعِلاتن مفاعلن فَعلُن
پانی پانی ہے اور شراب شراب!​
فاعِلاتن مفاعلن فَعِلان
رند بخشے گئے قیامت میں
فاعِلاتن مفاعلن فَعلُن
شیخ کہتا رہا حساب حساب​
فاعِلاتن مفاعلن فَعِلان
اک وہی مستِ با خبر نکلا​
فاعِلاتن مفاعلن فَعلُن
جس کو کہتے تھے سب خراب خراب​
فاعِلاتن مفاعلن فَعِلان
مجھ سے وجہِ گناہ جب پوچھی​
اس کی بحر نہیں سمجھ میں آئی۔
سر جھکا کے کہا شباب شباب​
فاعِلاتن مفاعلن فَعِلان
جام گرنے لگا، تو بہکا شیخ​
فاعِلاتن مفاعلن فَعلَان
تھامنا ! تھامنا! کتاب! کتاب!​
فاعِلاتن مفاعلن فَعِلان
کب وہ آتا ہے سامنے کشفی​
فاعِلاتن مفاعلن فَعِلُن
کَشَفِی بروزن فَعِلُن ہو گا میرے خیال میں۔
جس کی ہر اک ادا حجاب حجاب​
فاعِلاتن مفاعلن فَعِلان

محمد وارث بھائی
مزمل شیخ بسمل بھائی
مہدی نقوی حجاز بھائی
zeesh بھائی
 
یہ غزل میں نے اپنے بلاگ پہ بھی دی تھی تو وہاں پہ ایک دوست نے کمنٹ میں اس کی بحر پوچھی ہے۔​
میں نے کوشش کی تو مجھے یہ "بحر خفیف" لگی۔​

محمد وارث بھائی
مزمل شیخ بسمل بھائی
مہدی نقوی حجاز بھائی
zeesh بھائی
میاں ہم سے عروضی سوال نہ پوچھا کرو کہ ہماری اس پدر بیامرز سے سلام دعا تک نہیں۔۔
 
Top