’پاکستان کے اردو نصاب میں زیادہ نفرت انگیز مواد‘

کیا واقعی ایسا ہے؟ آپ نے جو پڑھا وہ

  • جی بالکل

    Votes: 3 17.6%
  • نہیں، ایسا نہیں ہے

    Votes: 7 41.2%
  • کسی حد تک ایسا ہی ہے

    Votes: 2 11.8%
  • ایسا ہرگز نہیں ہے

    Votes: 4 23.5%
  • مجھے اندازہ نہیں

    Votes: 1 5.9%

  • Total voters
    17

محمداحمد

لائبریرین
پاکستان میں اردو کے نصاب میں دیگر مضامین کے مقابلے میں ہندو اور عیسائی مذاہب کے بارے میں زیادہ نفرت انگیز مواد موجود ہے، یہ دعویٰ قومی کمیشن برائے امن و انصاف نامی غیر سرکاری تنطیم نے سرکاری اور نجی سکولوں میں زیر استعمال نصاب تعلیم میں نفرت انگیز مواد کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے۔
یاد رہے کہ اردو کو پاکستان میں قومی زبان کا درجہ حاصل ہے۔

مکمل خبر

کیا واقعی ایسا ہے؟ آپ نے جو نصاب پڑھا وہ کیسا تھا؟ کیا یہ دعویٰ ٹھیک ہے یا غلط؟

آپ کیا کہتے ہیں؟
 

حسان خان

لائبریرین
"قومی کمیشن برائے امن و انصاف کے سربراہ پیٹر جیکب کا کہنا ہے کہ جہاں اردو ذریعہ تدریس ہے وہاں پروپگینڈہ کی گنجائش زیادہ ہے۔ ان کے بقول جو عام نفرت انگیز مواد شائع ہوتا ہے، سی ڈیز بنتی ہیں یا جو خطبے یا درس دیے جاتے ہیں ان کا اور اردو کا آپس میں قریبی تعلق ہے۔"

یعنی اس سارے نفرت انگیز مواد کی وجہ اردو ہےِ؟ :eek: بیچاری اردو کا اس سے کیا تعلق؟ اس میں تو اسی از خود بیزار اور مغرب گزیدہ طبقے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جس کے نزدیک انگریزی (یا دیگر مغربی زبانوں) میں علم ہی علم جبکہ اردو (اور غیر مغربی زبانوں) میں جہالت ہی جہالت۔​
 

حسان خان

لائبریرین
ہندوستان اور افریقا میں گورا شاہی دور کا سارا استعماری اور نسل پرستی پر مبنی مواد انگریزی میں ہے (جیسے The White Man's Burden)۔ تو میں کیا اب انگریزی کا فرنگی کی ساری نسل پرستی اور استماریت سے تعلق جوڑ کر انگریزی کو قصوروار ٹھہراتا پھروں؟
 

محمداحمد

لائبریرین
میں نے جو نصاب پڑھا، اس میں ایسا کچھ اگر تھا بھی تو بہت کم۔ انگریز اور ہندو طبقات کے حوالے سے البتہ کچھ چیزیں ہیں جو قیامِ پاکستان کے تناظر میں لکھی گئی تحریروں میں موجود ہیں۔ قیامِ پاکستان کے وقت کے معروضی حالات میں ایک کشاکش تو بہرکیف انگریزوں، ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین موجود تھی۔ یقیناً کہیں نہ کہیں مبالغہ آرائی بھی کی گئی ہوگی، لیکن ان موضوعات کے علاوہ اور کہیں ایسا کچھ نہیں تھا۔

بلکہ اس کے برعکس جو نصاب ہم نے پڑھا وہ ہر طرح سے اخلاقیات سے بھرپور تھا اور اعلیٰ اقدار کو فروغ دینے والا تھا۔ اس میں ہمدردی، محبت، ایثار، احترامِ باہمی، حب الوطنی سے مزین بے شمار اسباق و واقعات موجود رہے۔

بعد ازاں میں نے نجی اداروں کی کچھ ایسی نصابی کتب بھی دیکھیں جن میں موجود مواد صرف زبان سیکھنے کے علاوہ کسی کام کا نہیں تھا، یعنی اس میں تعلیم تو تھی لیکن تربیت مفقود۔

جہاں تک بی بی سی کا دعویٰ ہے تو ہوسکتا ہے کہ بعد میں ایسا کچھ مواد شامل کیا گیا ہو جو قابلِ اعتراض ہوسکتا ہے، تاہم بی بی سی کا موقف بھی جانبدار ہی ہوتا ہے۔
 

ابن عادل

محفلین
میں نے بی بی سی پر یہ خبر پڑھی تھی اور بادی النظر میں پروپیگنڈا ہی معلوم ہوئی ۔ اغلب یہی ہے کہ مقصد یہی ہے ۔ معمولی باتوں کا پتنگڑ بنانا میرا خیال ہے پروپیگنڈا ہی کہلائے گا۔ یہاں مشنری اور دیگر پرائیویٹ اداروں میں کیا کیا نفرت انگیز اور مسخ شدہ مواد موجود ہے کبھی اس پر بھی نظر ہو ۔ بھلا بتائیے ایک گورنمنٹ رہی تھی کہ کچھ معتدل مواد اس کا موجود تھا اب یہ اس کے پیچھے لٹھ لیے پڑے ہیں ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
"قومی کمیشن برائے امن و انصاف کے سربراہ پیٹر جیکب کا کہنا ہے کہ جہاں اردو ذریعہ تدریس ہے وہاں پروپگینڈہ کی گنجائش زیادہ ہے۔ ان کے بقول جو عام نفرت انگیز مواد شائع ہوتا ہے، سی ڈیز بنتی ہیں یا جو خطبے یا درس دیے جاتے ہیں ان کا اور اردو کا آپس میں قریبی تعلق ہے۔"

یعنی اس سارے نفرت انگیز مواد کی وجہ اردو ہےِ؟ :eek: بیچاری اردو کا اس سے کیا تعلق؟ اس میں تو اسی از خود بیزار اور مغرب گزیدہ طبقے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جس کے نزدیک انگریزی (یا دیگر مغربی زبانوں) میں علم ہی علم جبکہ اردو (اور غیر مغربی زبانوں) میں جہالت ہی جہالت۔​
ہندوستان اور افریقا میں گورا شاہی دور کا سارا استعماری اور نسل پرستی پر مبنی مواد انگریزی میں ہے (جیسے The White Man's Burden)۔ تو میں کیا اب انگریزی کا فرنگی کی ساری نسل پرستی اور استماریت سے تعلق جوڑ کر انگریزی کو قصوروار ٹھہراتا پھروں؟

بالکل ٹھیک کہا آپ نے بھائی۔۔۔۔!
 

دوست

محفلین
اتنا پتا ہے جی ضیاء الحق اینڈ کمپنی کی انجینئرڈ تاریخ پاکستان پڑھی تھی، 'مطالعہ پاکستان' کے نام سے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ اس ایشو پر کافی جامع رپورٹ ہے اور اس کے تحریر کرنے والے پاکستان کی دانشور شخصیات ہیں۔

یہ کھولتا ہوں تو یہ لکھا آتا ہے:

Please be careful
For the safety and privacy of your Facebook account, remember to never enter your password unless you're on the real Facebook web site. Also be sure to only download software from sites you trust. To learn more about staying safe on the internet, visit Facebook's Security Page. Please also read the Wikipedia articles on malware and phishing.

http://www.teachereducation.net.pk/reports/rp22.pdf
 

عثمان

محفلین
یہ اس ایشو پر کافی جامع رپورٹ ہے اور اس کے تحریر کرنے والے پاکستان کی دانشور شخصیات ہیں۔
بہت خوب زیش۔ لنک کا شکریہ۔ :)
مجموعی طور پر نصاب میں تعصبات کے علاوہ اور بہت سے مسائل بھی ہیں۔ مثلاً میٹرک کی بیالوجی کی کتاب دیکھ لیجیے۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
بہت خوب زیش۔ لنک کا شکریہ۔ :)
مجموعی طور پر نصاب میں تعصبات کے علاوہ اور بہت سے مسائل بھی ہیں۔ مثلاً میٹرک کی بیالوجی کی کتاب دیکھ لیجیے۔ :)
سائنس کے مضامین میں تو رٹو طوطے بنائے جا رہے ہیں۔ اور analytical thinking کو develop کرنے پر کوئی توجہ نہیں ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ بات ٹھیک ہے کہ ہمارا تعلیمی نصاب کافی پرانا ہے اور اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے، اس پر بار بار نظرِ ثانی ہونا چاہیے اور اس بات کو پیشِ نظر رکھا جانا چاہیے کہ یہ نصاب ایسے طالبِ علم تیار کریں جو آگے چل کر معاشرے کے لئے مفید اور کارآمد شہری ثابت ہوں اور معاشرے میں اعلیٰ اقدار کے فروغ کے لئیے مثبت کردار ادا کریں۔ تعلیمی نصاب ایسا ہونا چاہیے جو نہ صرف تعلیم کے حصول میں معاون ہو بلکہ اس میں طلباء کی تربیت کا سامان بھی میسر ہو۔ اہم بات یہ ہے کہ نصاب تعلیمی نظام کا صرف ایک جز ہے سو نصاب کے ساتھ ساتھ، قابل اساتذہ، اعلیٰ تدریسی ماحول، بہتر سہولتیں اور یکساں مواقع کی موجودگی بھی ضروری ہے۔

جہاں تک نفرت انگیز مواد کا تعلق ہے تو میرا خیال ہے کہ بی بی سی کی یہ خبر کچھ جانبدار ہے اور کلیتاً اس بات کا اطلاق ہمارے تعلیمی نصاب پر نہیں ہوتا نہ ہی اس بات کی ذمہ دار اردو زبان ہے۔

پھر دیکھا جائے تو اس طرح کے معاملات ہر طرح کے طبقات میں کسی نہ کسی حد تک ضرور پائے جاتے ہیں، اور میرا خیال ہے کہ پاکستانی اس معاملے نسبتاً معتدل واقع ہوئے ہیں۔ مثلاً ہندوستان میں پاکستان کے خلاف کئی ایک فلمز بنائی گئی ہیں، جن میں نفرت اپنے عروج پر نظر آتی ہے۔ مغربی دنیا میں بھی آئے دن اسلام مخالف اور توہینِ رسالت پر مبنی فلمز بنتی رہتی ہیں، اور اسلام مخالف کتابوں کی تو کوئی حد ہی نہیں ہے، یہ سب فلمیں اور کتابیں بھی نفرت کا ہی شاخسانہ ہیں۔جبکہ ہمارا یہ حال ہے کہ ہم کسی نبی کی شان میں گستاخی تو بہت دور کی بات ہے ہم اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبی نہ مانیں تو ہمارا ایمان ہی مکمل نہیں ہوتا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہمارے ہاں نفرت کے یہ جذبات نصابی کتابوں کے ذریعے پھیلائے جاتے ہیں تو ہمارے ہاں شرحِ خواندگی ہی کتنی ہے۔ اور ہندوستان یا دیگر مغربی ممالک میں جہاں نصابی کتابوں میں نفرت انگیز مواد موجود نہیں ہے تو کیا اُن پر یہ نفرت وحی کے ذریعے اُترتی ہے؟؟؟
 

حسان خان

لائبریرین
جہاں تک تاریخ کی بات ہے تو ہر ملک کے اسکولوں میں انجینیڑد تاریخ ہی پڑھائی جاتی ہے، اگر پاکستان میں تاریخ کی نصابی کتابوں میں ہندوؤں کو غیر مہذب و ظالم اور مسلمان بادشاہوں کو اللہ رسول کے نام پر جہاد کرنے والا صالح اور پرہیزگار دکھایا جاتا ہے تو ہندوستان میں بھی اکبر اور قطب الدین ایبک جیسے ترک بادشاہوں کو کہ جنہوں نے ہندوستان کو ہمیشہ دارالحرب کے طور پر دیکھا، پکا پکا بھارتی دیش پریمی ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جاتا ہے۔ آصل میں نصابی کتابیں لکھی ہی ایک تصوراتی قوم کی تشکیل کے لیے جاتی ہیں اس لیے تاریخ کے معاملے میں نصابی کتابوں میں غیر جانبداری، عینیت اور واقعیت ڈھونڈنا نادانی ہے۔
 

arifkarim

معطل
ہندو اور عیسائی مذہب کا تو نہیں پتا البتہ قادیانی ”مذہب“ کے بارہ میں کافی مواد موجود ہے۔
 
Top