ہتھیار - weapons

عسکری

معطل
مار- 1 یا MAR-1

یہ اردو والا مار نہیں ہے بلکہ یہ برازیلین مار ہے ۔ مار-1 ایک نیا اینٹی ریڈی ایشن میزائیل ہے ۔ جو دشمن کے راڈاروں اور ائیر دیفنس میزائیلوں کے راڈاروں کی ریڈی ایشن لہروں کو فالو کرتا ہو جا کر راڈار کو تباہ کر دیتا ہے ۔ میزائیل فل ECCM سسٹم ہے اور اس میں الیکٹرونیک جنگ اور سیلف ڈیفینس سسٹم بھی ہے ۔ یہ میزائیل جنگی جہازوں پر نصب کیا جاتا ہے ۔ جب وہ دشمن کے علاقے میں ہوں تو ان کے ساتھ ایک ایسا جہاز بھی ہوتا ہے جو سییڈ مشن پر ہوتا ہے راستے میں آنے والے دشمن کے راڈارں اور ائیر ڈیفنس میزائیل بیٹریوں سے بچنے کے لیے یہ میزائیل فائر کیا جاتا ہے ۔ جیسے ہی کوئی جہازدشمن کے راڈار کی رینج میں آتا ہے تو جہاز کے الیٹرونکس جہاز کے پائلٹ کو وارننگ دیتے ہیں پائلٹ انہیں لہروں کو ہی استمال کرتا ہے جس سے اسے دشمن کا راڈار ڈیٹیکٹ کر رہا ہوتا ہے ۔ اور یہ میزائیل چھوڑ دیتا ۔ یہ میزائیل انہیں راڈار ریڈی ایشن لہروں کو پیچھا کرتے ہوئے راڈار کے سر پر پہنچ جاتا ہے اور اسے تباہ کر دیتا ہے ۔یاد رہے ائیر ڈیفنس میزائیل کو جہازوں کو مارتے ہیں ان کے بھی راڈار ہوتے ہیں ۔ یہ آسان الفاظ تھے جو میں آپکو بتا سکتا ہوں۔
اس کی رینج 60 سے سو کلو میٹر ہے ۔لمبائی 13 فٹ ہے اور وزن 266 کلو گرام ہے ۔

پاکستان کو اپنے نئے جہاز جے ایف -17 تھنڈر کے لئے اینٹی ریڈی ایشن اور سییڈ مشنز کے لئے میزائیل کی ضرورت تھی ۔ پاکستان پہلے ہی امریکی میزائیل ہارم استمال کرتا ہے اف-16 جہازوں پر لیکن وہ میزائیل جے اف-17 سے استمال نہیں کیا جا سکتا ۔ اس کا کمپیوٹر ایفیونکس سیکیور ہے ۔ پاکستان نے 2008 میں برازیل سے میزائیلوں کا سودا کیا جس میں مار-1 اور ایم اے اے ون پھرانا میزائیلوں کے ساتھ 4 ٹرانسپورٹ جہاز ایمبیریر پھنا شامل تھے ۔ پاکستان نے 100 مار ون میزائیل 108 ملین ڈالر میں خریدے ہیں جنہیں ٹیسٹ کے لئے میراج روز اور آپریشنلی جے اف-17 پر نصب کیا جاتا ہے ۔۔


_0mar1f.jpg



12816.jpg


mar-1-b1.jpg
 

عسکری

معطل
ایم-113 یا M113 armored personnel carrier


ایم 113 امریکہ کی بنئی اے پی سی مین سے سب سے زیادہ کامیاب اور استمال کی گئی ہے ۔ اس کو ہر میجر جنگ میں دیکھا گیا اور استمال کیا گیا ۔ اتحادی ممالک کی آج بھی پہلی اے پی سی یہی ہے ۔یہ پہلی اے پی سی تھی جس میں ایلومینیوم کے آرمرز لگائے تھے اور اس وقت بہت ہی مشہور ہوئی تھی ۔ اس کو 2 آدمی آپریٹ کرتے ہیں اور یہ ٹوٹل 13 آدمی لی جا سکتی ہے ۔ جنگ کے دوران جب گولیوں اور راکٹوں کی بارش ہو رہی ہوتی ہے بکتر بند گاڑیوں میں موجود جوان آزادی سے نقل و حرکت کرتے ہیں انہیں اے پی سیز میں ۔ یہ جنگ میں تیزی سے بدلتے ہوئے جنگی نقشے میں فوجیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتٖقلی زخمیوں کو نکالنا ہو یا حملے کرنا بکتر بند دستوں کی اے پی سیز ہر کام لیے استمال کی جاتی ہیں ۔اسی طرح فوجیوں کی لمبی نقل ، حرکت میں بھی استمال ہوتی ہیں ۔ ایم113 کو 80 ہزار سے زیادہ بنایا گیا ہے اور اب بھی بنایا جا رہا ہے ۔ یہ کم و بیش 60 ممالک کی فوجیں استمال کرتی ہیں یہ ٹریک پر چلتی ہے اور راستے کی ہر رکاوٹ عبور کرتی جاتی ہے ۔یہ 12 ٹن وزنی ہے اور 15 فٹ لمبی 8 فٹ چوڑی ہوتی ہے ۔ اس کے اوپر ایک ہوی مشین گن نصب کی جاتی ہے جو دشمن پر حملے اور اپنے دفاع کے کام آتی ہے ۔اس کی رینج 480 کلو میٹر ہے اور یہ 65 کلو میٹر فی گھنٹہ دوڑتی ہے۔
پاکستان نے اسے فرنٹ لائن اے پی سی کے طور پر خریدا تھا بلکہ اس کو بنانے کا لائسنس بھی لیا تھا جس کی وجہ سے پاکستان نے مزید ملکی اے پی سیز بنائی تھی ۔ ہیوی انڈسٹریز ٹیکسیلا نے 1600 ایم 113 پاکستان آرمی کے لیے بنائی ہیں ۔ یہ پاکستان آرمی کے ساتھ ہر جگہ دیکھی جا سکتی ہے ۔ اس کے کئی ویرزن ہیں جو مخٹلف ناموں سے پکارے جاتے ہیں
23m2007_20_w.jpg

23m2007_09_w.jpg


DSCF0002.JPG


آر بی ایس-70 میزائیل سے لیس پاکستانی ایم 113
23m2007_15_w1.jpg



7_Med.jpg

یو این مشن پر
580118_347936471961646_19790315_n.jpg
 

عسکری

معطل
آر بی ایس-70 یا RBS 70

آر بی ایس 70 سویدن کا بنا اینتی ائیر کرافٹ لیزر گائڈڈ انڈپینڈنٹ میزائیل ہے ۔ آر بی ایس Robot system 70 میزائیل جدید ترین سنسرز ایلکٹرونکس سے لیس میزائیل کو بھی فائر اینڈ فارگٹ سمجھا جاتا ہے ۔ کہ دشمن پر فائر کر کے اسے بھول جاؤ ۔سویڈن کی کمپنی بو فورس کا بنایا ہوا یہ میزائیل شارٹ رینج سام یا پھر مین پورٹ ایبل میزائیل کہا جاتا ہے ۔ اب اسے ساب کمپنی بناتی ہے ۔اس کا وزن 87 کلو گرام اور لمبائی ایک اشاریہ 4 میٹر ہوتی ہے ۔اسے تین جوان ملک کر اٹھا کر لے جا سکتے ہیں اور اسے منٹوں میں دوبارہ جوڑ کر فائر کیا جا سکتا ہے ۔ دوسرے مین پیڈ سامز کی طرح اس کے راکٹ سے کوئی دھواں نہیں نکلتا اس لئے فائر کرنے کے بعد آپ وہیں سے دوبارہ لوڈ کر کے اسے استمال کر سکتے ہیں لوکیشن تبدیل کرنے ضرورت نہیں ہوتی کہ پوزیشن دشمن کو پتہ چل جائے تو کاؤنٹر فائر آ سکتا ہے ۔ اس کی رینج 8 کلو میٹر تک ہے اور یہ 15 سیکنڈ میں یہ سفر طے کرتا ہے ۔یہ ہر قسم کے ٹارگٹ چھوٹے سے چھوٹے ڈڑون ہوں یا بڑے جہاز سب کو بھر پور انداز میں ہٹ کرتا ہے ۔ یہ دن اور رات ہو یا کیسا بھی موسم اس میں پرفیکٹ کام کرتا ہے ۔

پاکستان کو نوے کی دھائی میں سٹینگر میزائیلوں کے ساتھ ایک لیزر گائڈد میزائیل کی ضرورت تھی ۔ سٹنگر کیونکہ انفاریڈ میزائیل ہے جو فائر اینڈ فارگٹ نہیں ہے ۔پاکستان نے سویڈن کی کمپنی بوفورس سے یہ 1000 میزائیل خریدے تھے ۔ جنہیں آرمی ائیر ڈیفس کور کے مختلف سکواڈرن میں استمال کیا گیا ۔ 2006 میں پاکستان نے ساب کمپنی کے ساتھ ایک ڈیل کی جس کی رو سے پاکستانی آر بی ایس میزائیلوں کی اپگریڈیشن کرنی تھی ۔ اور لانچرز کی مینٹینس چیک اب پرزہ جات وغیرہ سب شامل تھے اس ڈیل سے پاکستان کے 913 میزائیلوں کو اپگریڈ کر کے ایم کے-2 سٹینڈرر کا بنایا گیا اور ان کی سروس لائف مزید 15 سال بڑھائی گئی ۔


RBS70.jpg


rbs70_3.jpg


رن آف کچھ میں پاکستانی ائیر ڈیفنس کا آر بی ایس -70 یونٹ
RBS-70_SAM_near_indian_border.jpg



pakistan-soldiers.jpg



سویڈن میں تجربہ
Firing%2BRBS%2B70%2BNG%2B01b.jpg


تعارفی ویڈیو
 

عسکری

معطل
پی تھری اوریین - Lockheed P-3 Orion

پی تھری اورین ایک سروینلنس جہاز ہے جو ساحلوں پر اور سطح سمندر پر نظر رکھتا ہے ۔ یہ جہاز ایل-188 مسافر طیارے کی کاپی ہے جسے فوجی استمال میں نئے نام سے لایا گیا ۔1960 کی دھائی مین پہلا پی-3 اے امریکہ کی نیوی کو ملا اس کے بعد 2012 تک ایسے 734 جہاز بنائے جا چکے ہیں جو مختلف بحری افواج استمال کرتی ہیں ۔ اس کے اندر میزائیل اور تورپیڈو لگائے جاتے ہین اور اس کے پروں پر بھی10 ہارڈ پوائینٹ ہوتے ہیں جن پر میزائیل نصب کیے جاتے ہیں ۔ پی تھری کی ایک اہم بات یہ 16 گھنٹے تک ہوا میں رہ سکتا ہے اور اس کی رینج 9 ہزار کلو میٹر تک ہے ۔ اس کی سپیڈ 740 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے ۔ اور یہ 28 ہزار فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے ۔ یہ 9 ٹن تک ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اس کے اندر 8 تورپیڈو نصب کیے جاتے ہیں ۔ یہ جار ٹربو پراپ انجنوں سے چلتا ہے جو اس کی زیادہ دیر ہوا میں رہے سکنے کی وجہ ہے ۔یہ 116 فٹ لمبا ہے ۔

اس پر بھی بہت سارے ہتھیار نصب کیے جا سکتے ہیں جیسا کہ ہارپون میزائیل مافریک میزائیل ۔ ڈیپتھ چارجرز کلسٹر بم اور ایم سریز کے بموں کے علاوہ ستیڈ آف بم جیسے سلام وغیرہ بھی اس پر بڑے مارک 46 اور مارک 50 قسم کے تورپیڈو نصب کیے جاتے ہین جو بڑے سے بڑے بحری جہاز کو تباہ کر دیتے ہیں ۔ اسے 11 آدمی آپریٹ کرتے ہیں
اس کی سب سے اہم بات اس کا سرویلنس سسٹم ہے جو سمندروں پر کڑی نظر رکھتا ہے ۔ یہ ایک طرح کا سمندری اواکس کہا جا سکتا ہے ، اس کے اندر ریتھیوں کمپنی کا جدید ترین راڈار اے پی ایس 137 نصب ہے ۔ اس کا جدید ترین رسیونگ سستم اے آر آر 78 ۔ اس کے اندر اے کیو اے ڈائریکشن اور فریکونسی ڈیٹکٹر ہے ۔اور بھی بہت سارے حساس نظام اس میں نصب ہیں یہ سب میرینز کو کھوجنے اور نشانہ بنانے میں کام آتا ہے ۔ اور اس سے بحری بارودی سرنگیں بھی نصب کی جاتی ہیں ۔

بھارت نے جب ٹیپولیو بئیر جہاز خریدے تو پاکستان کو مجبورا ایک سمندری نگرانی کے جہاز کی ضرورت پڑی ۔1988 میں پاکستان نے 3 پی تھری سی امریکہ سے خریدے ۔ پاکستانی کریو کی ٹریننگ شروع ہو گئی اور امریکی کمپنی نے جہاز بنا کر یو ایس نیوی کے حوالے کر دیے ٹیسٹ کے لیے ۔ اسی دوران 1991 میں پاکستان پر پابندیاں لگا دی گئیں اور پاکستان کو ملنے والے یہ تین پی تھری سی بھی روک دیے گئے ۔ جہازوں کو یو ایس نیوی سے لے کر امراک کے سٹور سنٹر پر لایا گیا جو کہ ڈیوس مانتھون ائیر بیس امریکہ کے ساتھ ہے۔ کانگریس نے پاکستان کے ساتھ تمام دفاعی سودے روک دیے ۔ ایک ایسا جہاز جو بن چکا تھا اور جس کے پیسے دیے جا چکے تھے اسے پاکستان کو حوالے نہیں کیا جا رہا تھا بالاخر طویل مزاکرات کے بعد 1996 میں امریکی کانگریس سے محدود پیمانے کے سودوں والے بل کے بعد دسمبر 1996 کو یہ جہاز پاکستان کو ملے جنہیں فورا سکواڈرن 28 میں شامل کر کے آپریشنل کر دیا گیا ۔29 اکتوبر 1999 کی صبح پاکستان نیوی کا ایک پی تھری سی ٹیک آف کے فورا بعد کریش ہو گیا ۔ جس کے بعد باقی 2 جہازوں کو گراؤنڈ کر دیا گیا ادھر ایٹمی دھماکوں کے ساتھ ہی دوبارہ شدید پابندیوں کی وجہ سے سپورٹ پارٹس اور ہتھیاروں کی ضرورت تھی جو کہ امریکہ سے نا مل سکے ۔2001 کے بعد جب حالات بدلے تو پاکستان نے مزید پی تھری سی اور سٹور کیے ہوئے پی تھری سی کو دوبارہ استمال کا فیصلہ کیا پرتگال کی کمپنی کو لوکھیڈ مارٹن نے سب کونٹریکٹ دیا جنہوں نے مہران ائیر بیس پر پاکستان کے سٹور کیے ہوئے دونوں جہازوں کو اڑنے کے قابل بنا کر امریکہ روانہ کیا ۔ اور ان کو لوکھیڈ میں اپگریڈ کیا گیا انجنز کی ااور ہائلنگ کی گئی سینسرز اور جدید سسٹم لگائے گئے اور پاکستان کو مطلوبہ ہتھیار بھی فراہم کر دیے گئے ۔

پاکستان نے دوبارہ سے پسنی ائیر بیس جیوانی ائیر بیس اور مہران سے ان کی پٹرولنگ شروع کی ۔ ساتھ میں امریکہ سے مزید 8 پی تھری سی حاصل کیے گئے ۔جن کے لیے 970 ملین ڈالر کا سودا کیا گیا۔

پاکستان کو ملنے والے پی تھری سی کے سیریل نمبرز

AN2P0165
AN2P0166
AN2P0171
AN2P0174
AN2P0175
AN2P0176
AN2P0178
AN2P0184
تھے

پاکستان کے پرانے پی تھری سی کے نمبرز
AN2P0077
AN2P0076
AN2P0075


دو پی تھری سی مہران ائیر بیس پر دہشت گردوں کے حملے میں تباہ ہو گئے تھے جنہیں دوبارہ خریدنے کے لیے مزاکرت جاری ہیں اور جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے ۔ ائیر فورسز منتھلی کے مطابق امریکہ ان دو پی تھری سی جہازوں کے بدلے 3 نئے جہاز دینے پر آمادہ ہے جو کہ ایسے نہیں ہوں گئ بلکہ پی تھری سی سے ماڈرن اواکس راڈار والے P-3 AEW ہوں گے ۔


پی تھری اے ای ڈبلیو اواکس
DSC_7982_P-3B_AEW_N144CS_153446_left_front_landing_l.jpg


پاکستانی پی تھری سی اوریین

لوکھید مارٹن میں پاکستان کے پی تھری سی کو اپگریڈ کیا جا رہا ہے؎
p3bpafmw5.jpg


نمبر 85 اپگیڈ کے بعد واپسی پر
1858832.jpg

نمبر81 ٹیک آف کرتے ہوئے
1975497.jpg

موھجنوداڑو کی تصاویر سے سجا ہوا پاکستانی پی تھری سی
1371358.jpg


25593.jpg


نمبر 86 پرتگال میں پاکستان آنے کے دوران
2093177.jpg



تورپیڈو لانچ کرتے ہوئے
AIR_P-3C_Orion_Drops_Sonobuoy_lg.jpg


اندر سے پی تھری سی
D7000DSC2556thetube-L.jpg


انفرائڈ فلئیرز چھوڑتے ہوئے
1380376.jpg

پاکستان کا پی تھری برطانیہ سے ٹیک آف کرتے ہوئے


آپریشنل ویڈیو
 

S. H. Naqvi

محفلین
چھا گئے ہیں جناب، واہ کیا بات ہے، بہت ہی زبردست جناب، بہت اعلیٰ، اتنی معلومات دیکھ کر لگتا ہے کہ آپ خود بھی کسی خفیہ ادارے کے یا پھر کسی اور ذریعے سے فوج سے تعلق رکھتے ہیں:) بہرحال بہت ہی اعلیٰ معلومات ہیں بس ہمیں چھوٹے ہتھیاروں کا انتظار ہے۔
 

عسکری

معطل
سی-130 یا Lockheed C-130 Hercules

ٹرانسپورٹ جہازوں کی دنیا سی-130 کے بغیر نا جانے کیسی ہوتی ۔ ملٹی رول صلاحیتوں کا حامل سی -130 ایوی ایشن کی دنیا کو ایک تحفہ ہے ۔دوسری جنگ عظیم کے بعد سی-123 اور سی 124 کی ناکام کے بعد لوکھیڈ نے 50 کی دہائی میں ایک ایسے جہاز پر کام کرنا شروع کیا جو کہ واقعی میں ٹرانسپورٹ ہو ہیوی ٹرانسپورٹ کے ساتھ فوجیون کی نقل و حرکت سامان ائیر ڈارپ کرنے کے لیے ایک ایسا جہاز جو سب کام کر سکے بغیر کسی دقت کے ۔ پہلے دو وائی سی-130 بنائے گئے جنہیں تجربوں سے گزارا گیا اور تبدیلیوں کی بعد امریکی روایت کے مطابق وائی ہٹا کر سی-130 نام رکھ دیا گیا ۔ 1956 میں اسے امریکی فضائیہ اور اس کے فورا بعد آسٹریلوی فضآئیہ کو بیچا گیا ۔ پاکستان بھی اس کا پہلے خریداروں میں سے تھا 1960 میں پاکستان کو پہلے 7 سی -130 ملے تھے۔

سی 130 کو ایوی ایشن کے ہر کام میں استمال کیا گیا ۔سامان اٹھانا ہو یا جہازوں کی ہوا میں ریفیولنگ آگ بجھانے کا کام ہو یا انٹار کٹکا کی برف پر اتر کے سامان کی ترسیل دشمن پر بڑے بم پھینکنے ہوں یا ائیر لائن کے لیئے مسافر جہاز ۔ سار مشن ہوں یا کمانڈوز اور چھاتہ برداروں کو دشمن کے سر پر اتارنا ۔سی آئی کے جاسوس مشنز ہوں الیکٹرونک جنگ کوئی بھی فیلڈ اس نے نہیں چھوڑی ۔ پچھلے 50 سال سے ان کو بنایا جا رہا ہے اور آگے بھی بنایا جاتا رہے گا اب تک 2300 سے زیادہ مختلف ماڈل بنائے جا چکے ہیں اور پرانے ماڈلوں کو اپگریٹ کیا جا رہا ہے ۔ سامان اٹھانے والے ماڈلوں کے نام
اے - بی 60 اور 70 کی دہائی میں بنائے گئے
- ڈی - ایچ 80 اور نوے کی دھائی میں بنائے گئے
- جے اور ٹی2000 کے عشرے میں بنائے گئے
میں تقسیم کیا گیا ہے
پاکستان کے پاس سارے سی ون تھرٹی ایچ ماڈل کے جہاز ہیں ۔
ایل-100 مسافر برادار جہاز تھے جو پی آئی اے نے بھی استمال کئے تھے

یہ 40 فٹ لمبا اور 38 فٹ اونچا ہوتا ہے ۔ اس کو 5 آفیسرز چلاتے ہیں جو پائلٹ نیویگیٹر فلائٹ انجیزز پر مشتمل ہوتے ہیں ۔یہ 92 مسافر اٹھا سکتا ہے یا 20 ٹن وزنی سامان ۔یہ خود 34 ٹن وزنی ہے ۔اسے بھی وہی پی تھری والے 4 ٹربو پراپ انجن چلاتے ہیں جنہیں ٹی 56 کہتے ہیں ۔
اس کی سپیڈ 600 کلم تک کی جا سکتی ہے وزن کے حساب سے سپیڈ کم زیادہ رہتی ہے ۔ اور یہ 3800 کلو میٹر تک اڑ سکتا ہے ۔ اس کی خاص بات اسے کچھی رن ویز اور فضائی پٹی پر بھی اتارا اور ٹیک آف کرایا جا سکتا ہے جو کہ صرف 1 کلو میٹر لمبی ہو ۔

پاکستان ائیر فورس کی اپنے دوسری جنگ عظیم والے ڈگلس 47 جہازوں کے بدلے 50 کی دہائی سے ہی ایک بڑے ٹرانسپورٹ جہاز کی ضرورت تھی ۔50 کی دھائی کے آخر میں پاکستان نے سی-130 کا سودا کیا اور پہلے 7 جہاز سی ون تھرٹی اے پاکستان کو 1960 میں ملے جنہیں نمبر 6 سکوڈرن میں شامل کیا گیا ۔ 4 سال بعد جنگ میں سی ون تھرٹی نے 1965 میں کئی اہم ترین مشن سر انجام دیے جن میں کمانڈوز کو اتارنا نقل و حمل سمیت مشہور 11 اور 12 ستمبر کی درمیانی شپ پاکستانی سی ون تھرٹی نے ٹسر بم گرا کر اندیا کی سپلائی لائن توڑی تھی یہ پل Kathua کے نام سے جانا جاتا تھا ۔ 15 ستمبر 1965 کو پاکستانی سی ون تھرٹی جہازوں نے رات کو ایک بار پھر بھارتی فوج پر کارپت بمباری کی جس میں ہر جہاز نے 9 ٹن بم گرائے تھے - 19 ستمبر کو ایک بار پھر پاکستنای سی ون تھرٹی جہازوں نے رات کو کارپٹ بمبار مشن مکمل کیا جس مین Rurki اور Pagowal کو نشانہ بنایا گیا اس کے بعد بی آر بی پر موجود اندین آرمی پر کارپٹ بمباری کا فیسلی بھی سی ون تھری سے کیا گیا اس میں ایک اندازے کے مطابق وہان اسوقت 72 ہوی گنز تھی جن پر پاکستان نے 30 ٹن سے زیادہ ٹی این ٹی گرایا ۔ جنگ کے بعد ونگ کمانڈر اور افسران کو میدلز سے نوازا گیا 7 افسران کو جو ساتوں جہازوں کے آفیسرز تھے ستارہ جرات سے نوازا گیا۔

جنگ کے بعد پاکستان کو مزید نو سی ون تھرٹی ملے جنہیں فلیت میں شامل کر دیا گیا ۔اگلی دھائی میں مزید 4 سی ون تھرتی جہازوں کو پے ایف مین شمولیت ملی ان میں سے 2 ایل-100 تھے جو پی ائی سے خرید کر فوجی ویرزن میں بڈلے گئے تھے ۔
17 اگست 1988 کو پاکستان کا پہلا سی ون تھرٹی کریش ہوا جس میں اس وقت کے صدر سمیت کئی افسران وفات پا گئے ۔
10 ستمبر1999 کو زمین پر چلتے ہوئے 2 سی ون تھرٹی چکلالہ ائیر بیس پر ٹکرا گئے

2004 میں پاکستان نے مزید 6 سی ون تھرٹی آسٹیرلیا سے خریدے
2005 سے 2009 تک پاکستان نے اپنے سارے 18 سی ون تھرٹی جہازوں کو ایچ ماڈل پر اپگریڑ کرا لیا اور ان میں سے ایک جہاز کو الیٹرونک وار فئیر سے لیس کرا دیا ۔ یہ وہی جہاز ہے جس نے اگلے دن منہاس ائیر بیس پر حملے کے دوران فضا میں رہ کر آپریشن کی معلومات دی تھی اور دہشت گردوں پر نظر رکھی تھی ۔
اس کے اوپر فلیئیر - ایڈوانس انفرائڈ کیمرے سابر سسٹم اور Star Safire سسٹم نصب ہیں ایک بہت ہی بڑا کیمرا اس کے نیچے نصب کی اجاتا ہے جس سے یہ پورے علاقے کی کلو میٹروں تک فظائی نگرانی کرتا ہے ۔
اسوقت پاکستان ائیر فورس کے ٹرانسپورٹ کا مین جہاز یہی ہے جسے چین کے بنے نئے جہاز وائی -20 سے تبدیل کیا جائے گا ۔
dce6b19bc01d6aa4fe4e24f37ec1151d.jpg


Big%2BTransport%2BPlane%2B(Imaged).jpg



سی -130 پاکستان ائیر فورس
ڈیسیرٹ کیمو میں
PAFLockheedC-130EHerculesL-38214727.jpg


زلزلے 2005 کے مشن کی یاد میں پینٹ کی اگیا
6287_4310.jpg


اپگریڈ ہونے کی بعد سب کو گرے کیمو میں کر دیا گیا ہے ۔
lockheed-c-130e-hercules-l-382-aircraft-5.jpg


pakistan%2Bair%2Bforce%2Bpaf%2BLockheed%2BC-130%2BHercules%2B%2Bnew%2Bupgraded%2B%2525282%252529.jpg


PAFLockheedC-130EHerculesL-3824159P.jpg


524259_270573296364631_603125273_n.jpg


49353_1207941894.jpg


23494 یہ وہی جہاز ہے جو 17 اگست 1988 کو کریش ہو تھا اور صدر ضیا کی وفات ہوئی تھی

19126399.jpg


کلاسک فوٹو میں پاکستانی ٹروپرز سی -130 سے چھلانگیں مارتے ہوئے
C-130_dropping_para_troppers.jpg


سی ون تھرٹی ہوا سے ٹینک گراتے ہوئی
attachment.php


میری بنائی کچھ تصاویر
چکلالہ ائیر بیس پر مینٹینس ہینگر کے سامنے کھڑا سی ون تھرٹی
301262_164541750301120_1557612975_n.jpg


4148 ٹیک آف کرتے ہوئی
298775_164544083634220_1608384328_n.jpg


300040_164544170300878_1840790924_n.jpg


310097_164544210300874_797950813_n.jpg
 

عسکری

معطل
ایم-109 یا M109 howitzer

ٹووڈ آرٹلری یا خود چل کر جانے والی توپ ۔1960 میں امریکہ نے متعارف کرائی ۔ اس وقت سے اس کے اب تک اتحادی ممالک کی میجر گن یہی ہے ۔ امریکہ اسرائیل بریطانیہ سمیت تمام اتحادیوں نے اسے خریدا ہے ۔ یہ کم و بیش ہر جنگ میں نظر آئی ہے 70 کے بعد ۔ 155 ملم دھانے کی یہ گن ہر قسم کا ایمو فائر کر سکتی ہے حتی کہ یورانیم پروجیکٹائلز بھی ۔ یہ گن ایک جگہ کھڑی کر کے جب تیار کر دی جاتی ہے تو 365 ڈگری پر فائر سکتی ہے بغیر حرکت دیے ۔ اس کے بہت سار مادل بنائے گئے جنہیں اے 1 اے 2 اے 3 اے4 اے5 اے6 جو اب بنایا جا رہا ہے ۔اس کے اوپر ایک ہیوی مشین گن ایک مارٹر لانچر بھی لگا ہوتا ہے جو اس کا دفاع کرتے ہیں ۔ اس میں بھی ری ایکٹیو ارمرز استمال کیے گئے ہیں ۔ اسے چھ آدمی آپریٹ کرتے ہیں ڈرائیور - 2 لوڈرز -کمانڈر -گنر -اور اسسٹنٹ گنر ۔ یہ با آسانی لو ڈ کی جاتی ہے آٹو میٹیک سسٹم سے ۔ اس کے پروجیٹئلز ایک اور ٹرک لے کر آتا ہے جنہیں کرین سے اتار دیا جاتا ہے توپ کے قریب لوڈرز ان کو کھولتے اور فیوز لگاتے جاتے ہیں اور آڈر کے مطابق لو ڈ کرتے جاتے ہیں ۔ کمانڈر ایس او پی یا فیلڈ کمانڈر یا ریکی سے لوکیشن نمبر لے کر گنر کو بتاتا جاتا ہے اور گنر اسی پوزیشن پر گن سیٹ کر کے اپنے اسسٹنٹ کی مدد سے فائر کرتے جاتے ہیں ۔۔ اس سے 5 راؤنڈ پر منٹ فائر کیے جاتے ہیں اگر ایکٹیو فورس ہو تو 6 بھی ۔یہ 30 کلو میٹر تک مار کس سکتی ہے ۔یہ 55 کلومیٹر کی سپید سے دوڑتی ہے اور 350 کلو میٹر تک اس کی رینج ہے ایک فیول ٹینک سے ۔یہ 30 فٹ لمبی اور 10 فٹ چوڑی ہے ۔


پاکستان آرمی نے 80 کی دھائی میں ایم 109 کو چنا تھا اپنی مین ٹووڈ آرٹلری کی طور پر اور اس وقت سے اب تک پاکستان کو 660 سے زیادہ یہ گنز سپلائی کی جا چکی ہیں یہ پاکستان آرمی میں سے سے زیادہ استمال ہونے والی گن ہے ۔ اور پاک گنرز کو اس پر سخت تربیت دی جاتی ہے ۔ یہ ہر موسم میں کام کرتی ہے ۔آخری 105 گنز پاکستان کو 2010 میں دی گئیں ہیں ۔ اور پاکستان نے تمام اے2 اے3 گنز کو اے 5 پر اپگریڈ کرا لیا ہے ۔ پاکستان کی ہر آرٹلری بٹالین میں یہ گن موجود ہے ۔


m109a6paladin_07.jpg

؎
اندر سے سٹوریج کی تصویر
m109-ready.jpg



لوڈر پروجیکٹئلز کو فیوز لگاتے ہوئے
m109-preparing.jpg



2007میں اسلام آباد 23 مارچ پریڈ کے لیے آتی ہوئی ایک ایم-109
mil_ex2005.jpg


23 مارچ کو


23m2007_16_w.jpg


M109A6-Paladin.jpg
 
Top