اف-16 یا General Dynamics F-16 Fighting Falcon
اف-16 ملٹی رول میدیم ویٹ فائٹر جہاز ہے ۔ ستر کی دہائی میں امریکہ نے اف-5 فریڈم فائٹر اور اف-20 ٹائگر شارک کے بدلے مین ایک ایسا ملٹی رول جہاز بنانے کی ٹھانی جو ہر قسم کے مشن ہت موسم میں پورے کر سکے ۔ اور آنے والے کئی سالوں تک امریکی افواج کی ضرورتوں کو پورا کر سکے ۔جس میں ہر طرح کے ہتھیار لے جانے کی صلاحیت ہو ۔ اف-16 کے نام سے بنائے جانے والے اس جہاز کو دنیا کے کامیاب ترین پروگرامز میں سے ایک جانا جاتا ہے ۔ آنے والے سالوں میں امریکہ اور اتحادی ممالک نے اف-16 سینکڑوں کی تعداد میں استمال کیے اور اس جہاز نے کئی جنگوں میں حصہ لیا ۔
اس کے مختلف بلوک ہیں جو کہ ایک طرح سے ماڈل کہے جا سکتے ہین اسی کی دھائی میں بلوک1 بلوک 5 بلوک-10 بلوک 15 اور بلوک-20 بنائے گئے
نوے کی دھائی مین بلوک 30 اور بلوک 40 بلوک 42
اس طرح اینڈ 90 اور 2000 کے عشرے مین بلوک 50 بلوک 52 بلوک 60 بنائے گئے ہیں
ہر بلاک ایک سے مختلف اور مختلف صلاحیت کا حامل ہے
پاکستان اپنے سارے اف سولہ بلوک-+52 سٹینڈر کے کر رہا ہے 18 جو بنے ہی بلوک 52+ ہیں اور باقی پرانوں کو اپگریٹ کیا جائے گا ۔
اف-16 کی رینج 4220 کلو میٹر ہے جو کہ فیول ٹینکس کے بڑھانے یا سی اف ٹی سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
اس کی زیادہ سے زیادہ سپیڈ 2400 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے
یہ 50 ہزار فٹ کی بلندی تک با آسانی اڑ سکتا ہے
اس پر 7 ٹن وزن تک ہتھیار نصب کیے جا سکتے ہیں
اف 16 اے میں ایک اور بی میں 2 پائلٹ ہوتے ہیں اسی طرح اف-16 سی میں ایک اور ڈی میں دو پائلٹ ہوتے ہیں
اس کی سب سے بڑی صلاحیت بہت ہی قسم کے ہتھیاروں کا لے جانا اس کا کمپیوٹر اور ایفیونکس ہر طرح کے امریکی ہتھیاروں کو لے جانے اور استمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
ائیر ٹو ائیر میزائیلوں میں اے ائی ایم-7 شارٹ رینج
اے ائی ایم -9 میڈیم رینج
اے آئی ایم 120 امرام لانگ رینج کے میزائیل
ہوا سے زمین پر یہ
اے جی ام 65
اے جی ایم 45 شرائیک
اے جی ایم 88 ہارم جو اینٹی ریڈی ایشن میزائیل ہے
لیزر گائڈڈ میں یہ
ہر قسم کے جی بی یو لیزر گائڈد میزائیل فائر کرات ہے جیسے کہ جی بی یو 10 جی بی یو 12 وغیرہ
فٖضا سے سطح سمند پر یہ ہارپون اور اے جی ایم 119 بینگوئن میزائیل فائر کر سکتا ہے
کم و بیش 10 ٹائیب کے فری فال بم بھی اس پر نسب کیے جا سکتے ہیں جن میں مارک سریز کے پرانے سے لے کر جاڈام جیسے نئے بم تو بنکر بسٹر کلسٹر بم بھی ۔
اس پر پوڈز نصب ہوتی ہیں جیسے سنائپر اور ٹارگٹنگ پوڈ اور ریکونینس پوڈ جو پائلٹ اور گراؤنڈ سٹیشن کو نشانے ہدف کی حرکت اور پہچان کے علاوہ ہدف کے پن پوائینٹ نشانہ لگانے میں مدد دیتی ہیں ۔اور دشمن کے علاقے کی جاسوس اور بہت ہی بڑے ایریے کی تصاویر بنانے مین بھی۔
کچھ ملکوں نے ان پر اپنے بنائے ہتھیار بھی استمال کیے جیسے کہ پاکستان نے نیوکلئیر ہتھیاروں کی ڈیلوری کے لیے ان کو کنورٹ کیا تھا۔
افغان جنگ کے دوران پاکستان کو ایک ایسے جہاز کی ضرورت تھی جو سوویت ائیر فورس اور افغان ائیر فورس کو پاکستان سے دور رکھے۔ پاکستان نے اف-16 کا انتخاب کیا تو امریکہ نے انکار کر دیا تھا اس کے بدلے پاکستان کو اف-20 کی آفر کی گئی تھی جسے پاکستان نے مسترد کر دیا تھا ۔ 1981 میں بالخر امریکہ نے پاکستان کو اف-16 بیچنے پر آمادگی ظاہر کر دی اور پاکستان نے پیس گیٹ-1 کنٹریکٹ سائن کیا جس سے پاکستان کو پہلے 6 اف سولہ 1983 میں ملے۔ اس کے بعد پاکستان نے پیس گیٹ-2 کنٹریکت سائن کیا جس سے پاکستان کو 34 مزید اف سولہ ملے ۔ 1987 مین پاکستان نے پیس گیٹ تھری سائن کیا جس سے پاکستان کو 11 اف سولہ ملنے تھے اسی سال پیس گیٹ-4 بھی سائن ہوا جس میں مزید 60 اف سولہ خریدے گئے ۔ پر پیس گیٹ 3 اور 4 کے جہازوں کو امریکہ نے روک لیا یہ کہہ کر کہ پاکستان ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے نوے کی دھائی میں۔ یہ سلسلہ 10 سال چلتا رہا اور پاکستان اس دوران اپنے 40 بلوک-15 او سی یو اف سولہ استمال کرتا رہا۔2001 میں پابندیاں ہٹنے کے بعد پاکستان نے 2005 میں پیس ڈرائیو کے نام سے ایک اور 5 ارب ڈالر کا سودا طے کیا جس کی رو سے پاکستان ائیر فورس کو مزید 18 اف سولہ کئی ہزرا بم میزائیلز نئے جوائنٹ ہیلمنٹ ماءنتین سائٹ اور کئی نئے ہتھیار ملے اور پرانے اف-16 کو ام ایل یو پروگرام کے زریئے بلوک -52 لیول کا بنانا تھا۔ نئے آنے والے پاکستانی اف-16 بلوک-52 ماڈل کے تھے جن پر جدید ترین ہتھیار لانگ رینج میزائیل اضافی فیول ٹینک بی وی ار صلاحیت کے میزائیل جاڈام جیسے جدید بم اور نئے ایفیونکس اور نیا جدید راڈار نصب ہے ۔ یہ تمام جہاز 2010 2012 مین پاکستان کو دے جا چکے ہیں ۔
اور پرانے جہازوں کی ایم ایل یو امریکہ اور ترکی میں شراوع ہو چکی ہے پہلے 5 جہاز اپگریٹ ہو کو پاکستان اس سال پہنچے ہیں۔
اس دوران امریکہ نے پاکستان کو 14 مزید اف سولہ بھی دیے جو کہ پابندیوں کی وجہ سے روک لیئے گئے تھے اور مزید 14 بھی دینے کا وعدہ کیا ہے ۔جنہیں ایم ایل یو کیا جائے جائے گا۔ ایم ایل یو یعینی مڈ لائف اپگریڈین
پاکستانی اف 16 جہازوں نے 8 سوویت اور افغان جہازوں کو گرایا ہے ایک انڈین یو اے وی کو اور 6 افغان ہیلی کاپٹروں کو فورس لیندنگ کرائی جبکہ ایک میگ-21 اور ایک ٹرانسپورٹ جہاز اے این-26 کو بھی جنگ کے دوران زبردستی اتار لیا ہے ۔ پاکستان کے پاس اسوقت 63 اف سولہ ہیں جو تین سکواڈرنز کے پاس ہین نمبر 9 سکواڈرن گریفینز اور نمبر11 ایروز سرگودھا کے ائیر بیس پر اور نمبر 5 سکوڈرن فالکونز شھباز ائیر بیس جیکب آباد پر بیسڈ ہیں ۔
پاکستانی اف سولہ جنگی مشقوں ریڈ فلیگ کے دوران امریکہ مین
جادام - امرام -سی اف ٹی - سنائپر پوڈ - اے آئی ایم7 اور لیزر گائڈڈ جی بی یو سے لیس پاکستانی اف سولہ شھباز ائیر بیس پر
ایم ایل یو ہونے کے بعد پاکستانی اف-16 ترکی کی ایک تقریب میں
امریکہ سے ام ایل یو اپگریٹ ہو ہر واپسی پر پاکستانی اف سولہ امرام میزائیلوں سے لیس
AGM-65 Maverick مافریک میزائیلوں سے لیس پاکستانی اف-16
پاکستانی اف سولہ فضا مین ایندھن بھرتے ہوئے
چھ پاکستانی اف سولہ لیجاس ائیر بیس پر
حال ہی میں بنائی گئی پاکستانی اف سولہ جہازوں کی ویڈیو
لوکھیڈ مارٹین کی طرف سے پاکستانی بلوک-52 کی پہلی پرواز کی فیڈیو 2009 سے
اف سولہ کے ہتھیار