ہماری داستاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے --------- ایک غزل نقد و نظر کیلیے

الف عین

لائبریرین
محمود۔ تم نے تو با قاعدہ اکھاڑہ قائم کر رکھا ہے۔۔۔
خیر یہ بتاؤ کہ یہ ظفر اقبال کا مراسلہ کہاں سے لیا ہے۔۔ کسی سائٹ سے یا کسی رسالے سے۔ حوالہ دو۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
حضور عالیٰ بابا جانی کو تو سمجھ میں آسکتی ہے آپ کی غزل مگر ہم تو طفلِ مکتب ٹھہرے اور آپ جغادری شاعر۔ ;) ہم نے تو ابھی اتنا آٹا نہیں کھایا جتنا بابا جانی نمک کھا چکے ہیں۔


واہ واہ واہ کیا بات کہی ہے جناب آپ نے ۔ سخنور بھائی کی یہ بات ہے تو پھر میں‌تو دور کہی جا کر نظر آؤں گا
 

مغزل

محفلین
محمود۔ تم نے تو با قاعدہ اکھاڑہ قائم کر رکھا ہے۔۔۔
خیر یہ بتاؤ کہ یہ ظفر اقبال کا مراسلہ کہاں سے لیا ہے۔۔ کسی سائٹ سے یا کسی رسالے سے۔ حوالہ دو۔

بابا جانی کسی جریدے تجدیدِ نو یا شاید ماہتاک میں پڑھا تھا۔ ( تدوین : جی یاد آگیا ۔۔ سمبل میں پڑھا تھا )تقریباً سال ہونے کو ہے سو نام اس وقت ذہن میں نہیں۔ یہی مضمون فیس بک میں شامل تھا طاہر صاحب نے اسے تحریری شکل میں پیش کیا تھا۔ میں نے اپنی راوبط کی فہرست میں تلاش کیا تو وہاں سے یہاں منتقل کیا ہے۔ ربط یہ ہے۔
 

مغزل

محفلین
نوید صادق صاحب کا انتظار ہے ۔۔ فاتح صاحب سے فون پر بات ہوئی تھی جناب نے جواب نہیں دیا اب تک:
 

مغزل

محفلین
نوید بھائی کا شکریہ موصول ہوا لگتا ہے مراسلہ بھی آنے ہی کو ہے۔ آجائے تو لڑی مقفل کروادوں گا کہ شر نہ پھیلے۔
 

فاتح

لائبریرین
نوید صادق صاحب کا انتظار ہے ۔۔ فاتح صاحب سے فون پر بات ہوئی تھی جناب نے جواب نہیں دیا اب تک:
حضور ناسازی طبع کے باعث فون نہ اٹھا پایا لیکن بعد میں آپ کو فون کیا تو تب آپ مصروف تھے شاید۔
نوید بھائی کا شکریہ موصول ہوا لگتا ہے مراسلہ بھی آنے ہی کو ہے۔ آجائے تو لڑی مقفل کروادوں گا کہ شر نہ پھیلے۔
میری رائے میں ایک اچھی ادبی بحث چل نکلی ہے۔ مقفل کیوں کرنا چاہتے ہیں؟
جن دھاگوں میں مطلقاً شر پھیل رہا ہو وہ بھی بند نہیں ہوتے تو یہاں تو ہم سیکھنے کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
 

محمد نعمان

محفلین
محمود بھیا یہ کہہ کے ہمیں آپ نے رنجیدہ خاطر کر دیا جناب
کیوں ہونے لگا یہ دھاگہ مقفل ابھی تو بحث پوری بھی نہیں ہونے پائی
اور ویسے بھی آپ نبے ابھی تک اپنے دلائل بھی پیش نہیں کیے جو آپ نے سنبھال رکھے ہیں صحیح موقع کے انتظار میں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نوید بھائی کا شکریہ موصول ہوا لگتا ہے مراسلہ بھی آنے ہی کو ہے۔ آجائے تو لڑی مقفل کروادوں گا کہ شر نہ پھیلے۔

مغل صاحب فکر نہ کریں، میں اس تھریڈ میں شر نہیں پھیلنے دونگا :)

مجھے شدت سے انتظار ہے آپ کی غزل کی تقطیع کا، کہ ہمارے ناقص علم میں بھی اضافہ ہو کہ یہ کونسی بحر ہے، یا کیسے وزن میں ہے، یا 'الف' گرانے کی سند کا،جیسا کہ آپ نے فرمایا تھا کہ کوئی "بیک فُٹ" کا چکر ہے ;)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جناب مغل صاحب کیا کہنے ہیں آپ کے اس کو بند کرنے کی بات کر رہیں ہیں کیوں بھی ہم نے کیا کیا ہے جو ہمارے علم کے راستے میں دیوار بن رہے ہیں آپ نوید صاحب میرے خیال میں کچھ مصروف ہیں دو دن پہلے میں نے فون کیا تھا پوچھنے پر پتہ چلا کے وہ مصروف ہیں‌ لیکن اس کے بعد میں نے فون نہیں کیا آج پھر فون کر کے بات کر لیتے ہیں خیر آپ اس کی تقطع کر دیں اگر نہیں تو بحر مجھے بتا دیں میں تقطع کر دیتا ہوں
 

نوید صادق

محفلین
تجربے کی اہمیت مسلم ہے۔ ہم دوسروں سے وہ چاہتے ہیں جو ہمین مرغوب ہے۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم دوسروں کو موقع دیں کہ جو وہ چاہتے ہیں ، کر کے دکھائیں، بات ہونا ضرور ہے۔ لیکن بقول ہمارے دوست کے یہ ایک تجربہ ہے۔ تجربات کا راستا اگر بند کر دیا جاتا تو شاید ہم آج بھی ولی دکنی اور سعدی دکنی کی زبان لکھ اور بول رہے ہوتے۔ الف کا گرایا جانا ناپسندیدہ ہے۔ بعض مصنفین نے اسے غلط بھی لکھا ہے۔ لیکن میری دانست میں ہمیں شاعر کو موقع دینا چاہئے۔ عرفان صدیقی مرحوم کے ہاں ایسے تجربات نظر آئے تھے۔ پاکستان میں اس کی بھرپور تقلید ہوئی۔ لیکن انہوں نے الف کے گرانے کو قافیہ ردیف تک محدود رکھا۔
آزاد نظم کو ابتدا میں کیا کیا نہیں سننا پڑا۔ لیکن غزل کے ایک بڑے شاعر یگانہ کہ اس کے شدید مخالف تھے، جب وہ راشد سے ملے اور راشد نے انہیں اپنی کچھ نظمیں/نظم سنائی تو فرمانے لگے کہ اگر آزاد نظم یہ ہے تو پھر ٹھیک ہے۔
ہر تبدیلی کے پیچھے کوئی نہ کوئی تجربہ ہوتا ہے۔ اور اسے مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ابھی ظفر اقبال کا قصہ ہی دیکھ لیجے۔ اس سے پہلے کراچی میں سلیم احمد مرحوم ۔۔۔۔ آپ لوگوں کے ذہن میں ہو گا۔

بقول شاد عارفی

مشورہ ضروری ہے ہر طرح مگر یارو
عشق میں بزرگوں سے رائے کون لیتا ہے

اللہ کرے مغل صاحب نے غزل کو عشق کے درجہ پر فائز کر رکھا ہو۔
ابھی دفتر میں بیٹھا ہوں، زیادہ وقت نہیں دے سکتا، انشاء اللہ آج کل میں تفصیلی رائے دوں گا۔
 

مغزل

محفلین
تجربے کی اہمیت مسلم ہے۔ ہم دوسروں سے وہ چاہتے ہیں جو ہمین مرغوب ہے۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم دوسروں کو موقع دیں کہ جو وہ چاہتے ہیں ، کر کے دکھائیں، بات ہونا ضرور ہے۔ لیکن بقول ہمارے دوست کے یہ ایک تجربہ ہے۔ تجربات کا راستا اگر بند کر دیا جاتا تو شاید ہم آج بھی ولی دکنی اور سعدی دکنی کی زبان لکھ اور بول رہے ہوتے۔ الف کا گرایا جانا ناپسندیدہ ہے۔ بعض مصنفین نے اسے غلط بھی لکھا ہے۔ لیکن میری دانست میں ہمیں شاعر کو موقع دینا چاہئے۔ عرفان صدیقی مرحوم کے ہاں ایسے تجربات نظر آئے تھے۔ پاکستان میں اس کی بھرپور تقلید ہوئی۔ لیکن انہوں نے الف کے گرانے کو قافیہ ردیف تک محدود رکھا۔
آزاد نظم کو ابتدا میں کیا کیا نہیں سننا پڑا۔ لیکن غزل کے ایک بڑے شاعر یگانہ کہ اس کے شدید مخالف تھے، جب وہ راشد سے ملے اور راشد نے انہیں اپنی کچھ نظمیں/نظم سنائی تو فرمانے لگے کہ اگر آزاد نظم یہ ہے تو پھر ٹھیک ہے۔
ہر تبدیلی کے پیچھے کوئی نہ کوئی تجربہ ہوتا ہے۔ اور اسے مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ابھی ظفر اقبال کا قصہ ہی دیکھ لیجے۔ اس سے پہلے کراچی میں سلیم احمد مرحوم ۔۔۔۔ آپ لوگوں کے ذہن میں ہو گا۔

بقول شاد عارفی

مشورہ ضروری ہے ہر طرح مگر یارو
عشق میں بزرگوں سے رائے کون لیتا ہے

اللہ کرے مغل صاحب نے غزل کو عشق کے درجہ پر فائز کر رکھا ہو۔
ابھی دفتر میں بیٹھا ہوں، زیادہ وقت نہیں دے سکتا، انشاء اللہ آج کل میں تفصیلی رائے دوں گا۔


محترم نوید صادق صاحب ( میرے لیے بڑے بھائی)
آپ کا مراسلہ نظر نواز ہوا ، دل سے بوجھ کسی قدر کم ہوا ۔ مزید باتیں یقیناً ہوتی رہیں گی۔
اور میں‌اس مد میں گزشتہ رات ڈاکٹر وزیر آغا سے فون پر ہونے والی بات کا اظہار بھی یہاں پیش کروں گا۔
مجھے امید ہے محبت و شفقت کا یہ سلسلہ جو انشا سے ہوتا ہوا یہاں تک پہنچا ہے دراز رہے گا۔
والسلام
نیاز مند
م۔م۔مغل
 

مغزل

محفلین
میرے بھائی میں تو یہیں ہوں‌نوید صادق صاحب کا انتظار ہے ۔ ایک دن اور دیکھوں‌گا
وگرنہ اپنی معروضات پیش کردوں‌گا۔ بھاگنے والوں میں سے ہم نہیں ۔
والسلام
 
Top