ہماری داستاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے --------- ایک غزل نقد و نظر کیلیے

فرخ منظور

لائبریرین
میرے خیال میں نثری شاعری (میں نثری نظم کو نثری شاعری کہتا ہوں کیونکہ نثر اور نظم دو مختلف چیزیں ہیں جیسے رات اور دن۔ جس طرح رات اور دن ایک دوسرے میں‌ نہیں‌ سما سکتی اسی طرح نثری نظم کی اصطلاح بھی میں سمجھتا ہوں ایسی ہی ہے۔ نثری شاعری کو نثری شاعری تو کہا جا سکتا ہے لیکن نثری نظم نہیں) تب تک قبولِ عام حاصل نہیں کر سکتی جب تک کہ اس میں خیالات اوجِ ثریا کو نہ چھولیں۔ جیسے ن م راشد نے جب آزاد نظم لکھنی شروع کی تو اس زمانے میں آزاد نظم کی بھی نثری شاعری کی طرح ہی مخالفت ہوتی تھی۔ لیکن راشد آزاد نظم کو وہاں تک لےگئے جہاں تک اس زمانے میں نظم اور غزل نہیں پہنچے تھے۔ یاس یگانہ چنگیزی جیسے شاعر جو آزاد نظم اور اس کے شاعروں کو باقاعدہ گالیوں سے نوازتے تھے وہ بھی مجبور ہو گئے کہ وہ راشد کی نظم کی تعریف کریں۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ نثری شاعری تب تک اپنے آپ کو نہیں‌منوا سکتی جب تک کہ اس میں ایسا خیال پیش نہ کیا جائے جو کہ عام نظم یا غزل میں پیش کیا جاسکتا ہوں۔ یعنی نثری شاعری جب تک خود اس بات کی گواہی نہ دے کہ اس میں وہ خیالات آ سکتے ہیں‌ جو کہ مروجہ نظم یا غزل میں ممکن نہیں۔ جیسا کہ غالب نے بھی کہا تھا ۔
بہ قدرِ شوق نہیں ظرفِ تنگنائے غزل
کچھ اور چاہیے وسعت مرے بیاں کے لئے

شاید نثری شاعری میں وہ وسعتِ بیاں نظر آسکے لیکن شرط وہی ہے جو اوپر بیان کی گئی ہے۔
 

مغزل

محفلین
سخنور صاحب ،
آپ کا مراسلہ قابلِ ستائش ہے کہ آپ نے بھی اس بحث میں حصہ لیا۔
سدا خوش رہیں جناب
والسلام
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ مغل بھائی پہلے اگر میری کوئی بات اچھی نالگے یا نافرمانی کے زمرے میں آئے تو کان پکڑ کر ڈانٹ دیجئیے گا ۔ بحث کچھ سیکھنے کے لے کر رہا ہوں

کیوں بھیا ، بری کیوں لگنے لگی ، آپ کا نکتہِ نظر ہے ۔ اختلافِ رائے تو حصولِ علم کا دروازہ ہے ۔ رہی بات کان پکڑنے کی تو میں ، میں جب پنڈی شریف آؤں گا تو کھینچ لوں گا :devil:

میں نے ایک دفعہ رالپنڈی پرس کلب میں ایک پرفیسر صاحب کی بات سنی تھی مجھے ان کا نام یاد نہیں انھوں نے کہا تھا کوئی بھی زبان اس وقت زبان مانی جاتی ہے جب اس زبان میں ادب تخلق ہوتا ہے ۔
جب کہ مجھے جو مقدور بھر علم ہے اس کے تحت یہ بات تیسرے درجے میں آتی ہے ، پہلا مرحلہ زبان اور بولی میں تفریق کا ’’ رسم الخط ‘‘ ہوتا ہے ، دوم اس کا ابلاغ ، سوم : ادب
علاقائی بولیوں کو بھی احباب ’’ زبان ‘‘ ہی گردانتے ہیں ۔ ماہرِ‌لسانیات ڈاکڑ عزیز جبران انصاری کی کتب ،’’ بولیاں اور زبان ‘‘ سے میری بات کی توثیق کی جاسکتی ہے ، وگرنہ ہر وہ شے جو زبان رکھے اور احساسات و جذبات کی ترسیل ممکن کرسکے زبان کہلانے لگی تو ۔۔ جانور بھی ’’ زبان ‘‘ رکھتے ہیں ۔۔ اور باہم معاملت پر بات کرتے ہیں۔ ایک بات اور کہ نابینا حضرات کیلیے بھی ’’ بریل‘‘ رسم الخط موجود ہے۔


اس میں کوئی شک نہیں کے مستقبل میں نثری نظم کو ہی شاعری مانا جائے گا ۔کیوں کے مجودہ دور میں دیکھا جائے تو اردو زبان کی اہمیت کم ہو رہی ہے آئی ٹی کے بہت سے ایسے طالبِ علم ہیں جو اردو میں اکثر فیل ہو جاتے ہیں میری سوچ کے مطابق جتنے بھی نئے قاری ہیں ان کو اردو کی اتنی سمجھ ہی نہیں ہے اس لے ان کو پابند شاعری پسند ہی نہیں آتی اور سب جانتے ہیں پسند یا نا پسند کا فیصلہ اس وقت کیا جاتا ہے جب بات سمجھ آئے جو بات سمجھ ہی نہیں آئے گی اس کو کیسے پسند کیا جا سکتاہے میں نے خود نوٹ کیا ہے پابند شاعری صرف وہی لوگ پسند کرتے ہیں جو اردو ادب سے دلچسپی رکھتے ہیں اور جب کو اردو کے بارے میں اتنا نہیں پتہ وہ نثری نظم کو بھی پسند کرتے ہیں

چلیے آپ اسے یوں سمجھ لیجیے ، وگرنہ ناقدین کے تحت کم از کم چالیس برس کی پابند ریاضت کے بعد ’’ نثری نظم ‘‘ کی طرف جایا جاسکتا ہے ، میرے خیال میں‌ان ابحاث پر بات کم ہونے کا بنیادی سبب ، علمی و ادبی جرائد کا نہ ہونا اور دبستان ِ لاہور اور کراچی کے درمیان گفتگو کی عدم ترسیل ہے ۔ دوم یہ کہ ہمارے ناقدین نے تنقید کے معیارات کو اس طرح نہیں‌لیا جو کہ حق ہے۔ مزید یہ کہ ’’ علامہ نیاز فتح پوری ‘‘ نے کہا کہ " ناقد کو یہ خیال رکھنا پڑے گا کہ وہ جس تخلیق پر نشتر زنی کرنے جارہا ہے وہ کس مکتبہ ِ‌فکر کے تحت ہے ۔۔ یہ نہ ہو کہ تخلیق داغ مکتب کی ہو اور تنقید جدید معیارات پر یا تخلیق جدید رویہ پر مبنی ہو اور تنقید داغ مکتبہ ِ فکر کے تحت ‘‘

بہر کیف ، مجھے نہ تو نثری نظم سے رغبت ہے اور نہ میں‌اس کے حق میں‌ہوں ۔ مگر بات کی جاسکتی ہے اور کی جانی چایئے ۔
کہ میں نے ایک تجرباتی نثری نظم شاید ’’ خودکشی ‘‘ کے عنوان سے یہاں‌پیش کی تھی اور اپنا سا منھ لے کر بیٹھ گیا تھا۔
والسلام
 

مغزل

محفلین
میرے خیال میں نثری شاعری (میں نثری نظم کو نثری شاعری کہتا ہوں کیونکہ نثر اور نظم دو مختلف چیزیں ہیں جیسے رات اور دن۔ جس طرح رات اور دن ایک دوسرے میں‌ نہیں‌ سما سکتی اسی طرح نثری نظم کی اصطلاح بھی میں سمجھتا ہوں ایسی ہی ہے۔ نثری شاعری کو نثری شاعری تو کہا جا سکتا ہے لیکن نثری نظم نہیں) تب تک قبولِ عام حاصل نہیں کر سکتی جب تک کہ اس میں خیالات اوجِ ثریا کو نہ چھولیں۔ جیسے ن م راشد نے جب آزاد نظم لکھنی شروع کی تو اس زمانے میں آزاد نظم کی بھی نثری شاعری کی طرح ہی مخالفت ہوتی تھی۔ لیکن راشد آزاد نظم کو وہاں تک لےگئے جہاں تک اس زمانے میں نظم اور غزل نہیں پہنچے تھے۔ یاس یگانہ چنگیزی جیسے شاعر جو آزاد نظم اور اس کے شاعروں کو باقاعدہ گالیوں سے نوازتے تھے وہ بھی مجبور ہو گئے کہ وہ راشد کی نظم کی تعریف کریں۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ نثری شاعری تب تک اپنے آپ کو نہیں‌منوا سکتی جب تک کہ اس میں ایسا خیال پیش نہ کیا جائے جو کہ عام نظم یا غزل میں پیش کیا جاسکتا ہوں۔ یعنی نثری شاعری جب تک خود اس بات کی گواہی نہ دے کہ اس میں وہ خیالات آ سکتے ہیں‌ جو کہ مروجہ نظم یا غزل میں ممکن نہیں۔ جیسا کہ غالب نے بھی کہا تھا ۔
بہ قدرِ شوق نہیں ظرفِ تنگنائے غزل
کچھ اور چاہیے وسعت مرے بیاں کے لئے

شاید نثری شاعری میں وہ وسعتِ بیاں نظر آسکے لیکن شرط وہی ہے جو اوپر بیان کی گئی ہے۔

فرخ صاحب توجہ دلاؤ نوٹس کا شکریہ
ویسے تو میں عرض کرچکا ہوں ( خرم کو مراسلے میں ) ہاں ایک بات جو امکانِ خفی میں رہ گئی یہاں پیش ہے ۔ کہ:

اور ہاں ایک بات کہ ۔ قمر جمیل جو اس سلسلے کے پیشرو ہیں آخر وقت میں وہ بھی تائب ہوگئے تھے نثری نظم سے ،
مگر کئی ایک کو بگاڑ چکے تھے جن میں احسن سلیم ، اظہار حیدری اور دیگر کئی نام شامل ہیں۔
 

زینب

محفلین
اففففففف اتنی گہری اور الجھی ہوئی باتیں میرے سر کے 5 فٹ اوپر سے گزر گیئں اسی لیے سارے شاعر خبطی ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔:notlistening:
 

مغزل

محفلین
اففففففف اتنی گہری اور الجھی ہوئی باتیں میرے سر کتے 5 فٹ اوپر سے گزر گیئں اسی لیے سارے شاعر خبطی ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔:notlistening:

بہنا ، یہاں سنجیدہ گفتگو ہو رہی ہے یار، اب تم بھی مغل ہو سو معاف کیا۔:devil: آئندہ کیلیےتوبہ کرو ، اور پوسٹ نہ کرنا ( ایسی شرارتی سی)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
چلے بات کو پھر واپس غزل کی طرف ہی لے کر آ جاتے ہیں
مغل بھائی اچھا جب حضرات نے آپ کو کہا ہے کہ یہ ہو سکتا ہے اس طرح کا تجربہ کرنا چاہے انھوں نے کیا کیا کہا ہے وہ تو یہاں بیان کر دیں
 

مغزل

محفلین
اگر غزل بحر میں ہے تو پھر یہ اتنا شور کس بات کا ہے

میرا بھی یہی سوال ہے ، ویسے اگر مجھے تقطیع کرنے کا فن آتا تو میں‌خود بھی تقطیع کر کے دیکھ لیتا۔ ارے ہاں ، آپ نے تو یہ فن باقائدہ محفل میں اساتذہ سے سیکھ رکھا ہے۔ آپ ہی کرم فرمائیں۔ کہ میری الجھن دور ہوجائے گی۔ وگرنہ مجھے ڈر کہ جن پہ تکیہ ہے وہی پتے ہوا نہ دے جائیں ۔ ان میں ایک فیصل آبا د کے نامی گرامی ہیں ، ایک بورے والا کے اور ایک اسلام آباد کے اور کئی ایک کراچی کے ہیں ، بیشتر نے زندگی کے 60-62 سال اسی راہ میں گزارے ہیں ۔
والسلام
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میرا بھی یہی سوال ہے ، ویسے اگر مجھے تقطیع کرنے کا فن آتا تو میں‌خود بھی تقطیع کر کے دیکھ لیتا۔ ارے ہاں ، آپ نے تو یہ فن باقائدہ محفل میں اساتذہ سے سیکھ رکھا ہے۔ آپ ہی کرم فرمائیں۔ کہ میری الجھن دور ہوجائے گی۔ وگرنہ مجھے ڈر کہ جن پہ تکیہ ہے وہی پتے ہوا نہ دے جائیں ۔ ان میں ایک فیصل آبا د کے نامی گرامی ہیں ، ایک بورے والا کے اور ایک اسلام آباد کے اور کئی ایک کراچی کے ہیں ، بیشتر نے زندگی کے 60-62 سال اسی راہ میں گزارے ہیں ۔
والسلام



ابھی کہاں سیکھا ہے ابھی تو میرے خیال میں ایک قطرہ بھی حاصل نہیں کر سکے ہیں ہم خیر تقطع تو تب ہو گی جب بحر کا پتہ ہو گا مجھے تو نا بحر کا پتہ ہے اور نا تقطع آتی ہے
 

مغزل

محفلین
چلو کوئی بات نہیں کہ میں نے تقطیع کرکے رکھی ہوئی ہے یہ غزل ۔۔ بیک فٹ پر جا کر آخری چھکا ماروں گا۔۔ میانداد کی طرح۔۔
مجھے بھی نہیں معلوم تھا یہ تو بس مجلسی لوگوں سے تحریک ملی تھی ۔۔
 

مغزل

محفلین
فرخ منظور صاحب ۔
الف عین ( بابا جانی ) کا یہ مراسلہ میں نے ابھی دیکھا ہے ۔ بحر کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوا
لیکن خیالات ہندوستان تک پہنچ گئے ، مجھے حیرت ہے کہ لاہور جہاں سے وہاں جانے کا راستہ ہے کیوں نہ پہنچے:

خیالات کے حساب سے تو تعریف نہ کرنا کفر کے مترادف ہے

بابا جانی کاایک بار پھر صمیم ِ قلب سے شکریہ ۔ والسلام
 

فرخ منظور

لائبریرین
ابھی کہاں سیکھا ہے ابھی تو میرے خیال میں ایک قطرہ بھی حاصل نہیں کر سکے ہیں ہم خیر تقطع تو تب ہو گی جب بحر کا پتہ ہو گا مجھے تو نا بحر کا پتہ ہے اور نا تقطع آتی ہے

چلو کوئی بات نہیں کہ میں نے تقطیع کرکے رکھی ہوئی ہے یہ غزل ۔۔ بیک فٹ پر جا کر آخری چھکا ماروں گا۔۔ میانداد کی طرح۔۔
مجھے بھی نہیں معلوم تھا یہ تو بس مجلسی لوگوں سے تحریک ملی تھی ۔۔

حضور عالیٰ غزل تنقید کے لیے پیش کی ہے تو اختلافِ رائے تو ہوگا ہی لیکن آپ تو شاید غصے میں آگئے ہیں۔ :shameonyou:
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ منظور صاحب ۔
الف عین ( بابا جانی ) کا یہ مراسلہ میں نے ابھی دیکھا ہے ۔ بحر کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوا
لیکن خیالات ہندوستان تک پہنچ گئے ، مجھے حیرت ہے کہ لاہور جہاں سے وہاں جانے کا راستہ ہے کیوں نہ پہنچے:



بابا جانی کاایک بار پھر صمیم ِ قلب سے شکریہ ۔ والسلام

حضور عالیٰ بابا جانی کو تو سمجھ میں آسکتی ہے آپ کی غزل مگر ہم تو طفلِ مکتب ٹھہرے اور آپ جغادری شاعر۔ ;) ہم نے تو ابھی اتنا آٹا نہیں کھایا جتنا بابا جانی نمک کھا چکے ہیں۔
 

مغزل

محفلین
حضور عالیٰ غزل تنقید کے لیے پیش کی ہے تو اختلافِ رائے تو ہوگا ہی لیکن آپ تو شاید غصے میں آگئے ہیں۔ :shameonyou:

ارے توبہ کیجیے سرکار ، میں کیوں غصہ میں‌آنے لگا۔
اگر میری بات سے یہ تاثر ملتا ہے تو میں دست بستہ معافی کا خواستگار ہوں۔
 

مغزل

محفلین
حضور عالیٰ بابا جانی کو تو سمجھ میں آسکتی ہے آپ کی غزل مگر ہم تو طفلِ مکتب ٹھہرے اور آپ جغادری شاعر۔ ;) ہم نے تو ابھی اتنا آٹا نہیں کھایا جتنا بابا جانی نمک کھا چکے ہیں۔

حضورِ والا ۔ اول تو میں شاعر نہیں ہو ۔اس پر یہ جغادری ہونے کی دشنام طرازی ۔ رحم کریں رحم ( گو کہ منگول اس کے مستحق تو نہیں )
رہی بات بابا جانی ، نمک اور آٹے کی تو آپ ہی جانیں ۔۔ مجھےتو آپ نے م س ن پر ہی کہہ دیا تھا ۔ لہذا میں کیا کرسکتا ہو ں اس ضمن میں :wasntme:
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضورِ والا ۔ اول تو میں شاعر نہیں ہو ۔اس پر یہ جغادری ہونے کی دشنام طرازی ۔ رحم کریں رحم ( گو کہ منگول اس کے مستحق تو نہیں )
رہی بات بابا جانی ، نمک اور آٹے کی تو آپ ہی جانیں ۔۔ مجھےتو آپ نے م س ن پر ہی کہہ دیا تھا ۔ لہذا میں کیا کرسکتا ہو ں اس ضمن میں :wasntme:

بھائی میں نے م س ن پہ آپ کو کیا کہہ دیا تھا۔ یہ بھی تو بتائیے؟
 
Top