مردوں کی بیٹھک

خرم

محفلین
عنوان دیکھا تو لکھا تھا مردوں کی بیٹھک۔ اندر آکر دیکھا تو انتہائی مایوسی ہوئی۔ یعنی اتنا سکوت اور اتنے ادب آداب کہ الامان۔ بھائیو ذرا خواتین کے کارنر میں جاکر دیکھئے کیا کیا تیر چلائے جاتے ہیں اور یہاں آپ سب اتنے نک سک سے بیٹھے ہیں کہ جیسے بردکھوے کے انتظار میں ہوں۔ نہ کوئی ہلا گُلا نہ کوئی شور شرابا۔ اب ایسی بیٹھک کو مردوں کی بیٹھک کی تہمت کون دے بھلا؟ ہمارے گاؤں میں جب مرد بیٹھتے ہیں تو اپنی باتوں سے ایک سماں باندھ دیتے ہیں۔ خبروں، افواہوں، تجزیوں کا ایک طومار ہوتا ہے جو تھمنے کا نام نہیں لیتا۔ یہاں یک فقری مراسلوں سے جو بیٹھک تشکیل دینے کا سامان ہو رہا ہے اس پر تو فی الحال مایوسی سے افسوس ہی کرسکتے ہیں۔ صاحبو کوئی چُٹکلا چھوڑو، کوئی افواہ تراشو، کوئی خبر لاؤ کہ احساس ہو کہ پاسبان عقل و دانش کی محفل ہے یہ (واضح رہے کہ پاسبان دروازے کے باہر کھڑا ہوتا ہے اس کے اندر نہیں)۔ سو کون ہے جو پہل کرے گا؟
 

شمشاد

لائبریرین
خوش آمدید خرم بھائی، بہت دنوں کے بعد تشریف آوری ہوئی۔ اب آپ کی خاطر کوئی لسی پانی، حقہ شقہ، کچھ کرتے ہیں۔

اصل میں بات یہ ہے کہ ابھی یہ ڈیرہ زیر تعمیر ہی سمجھیں۔ پھر ہلا گلہ بھی کرتے ہیں۔
 
بھئی باتوں کے معاملے میں چند ایک مرد ہی ایسے ہوتے ہیں جو خواتین کو پیچھے چھوڑ جائیں۔ لہٰذا کسی مقابلے کی نیت سے نہیں۔ ہاں مردانہ گفتگو کو جو بھی مزاج ہوتا ہے اس میں رہ کر جی بھر ہنگامے کریں۔ اگر ٹانگ کھینچنی ہو جیسا کہ اکثر ایسی بیٹھکوں میں ہوتا ہے تو میری بوڑھی ٹانگ حاضر ہے۔
 

خرم

محفلین
شمشاد بھائی یہ لسی حقہ والی بات آپ نے بہت اچھی کہی۔
سعید صاحب ٹانگ اگر بوڑھی تو بہت مشکل سےکھینچی جاتی ہے۔ ایک دفعہ ایک "پکا پیٹھا" مرغا حلال کر بیٹھے تھے۔ بڑے میاں کی کھال ہی کچھ اس مشکل سے اتری کہ اونٹ کی کھال بھی شائد آرام سے اُترتی ہو۔ ٹانگوں اور باقی اجزاء سے جو کُشتی کرنا پڑی اس کا تو بیان ہی کیا۔ سو بوڑھی ٹانگ کھینچنے سے ہماری تو توبہ۔ ہاں اگر چاند میاں یا خرم شہزاد جیسے نوآموز و نوخیز مرغوں کی ٹانگ اگر کھینچنے کو مل جائے تو ہم حاضر ہیں۔
 

طالوت

محفلین
نوجوان مرغے آسانی سے قابو میں نہیں آئیں گے ، چوزوں سے آغاز کر لیں ۔۔ جیسے زین نعمان وغیرہ ۔۔:devil:
وسلام
 
بابو جب ہم آپ کی عمر کے تھے تب دیسی گھی کھاتے تھے اور گڑ کا شربت پیتے تھے۔ اس کے بعد اکھاڑے کا رخ کرتے تھے۔ وہاں بلوٹ، لاٹھی، کشتی، پنجہ یہی سب کھیلتے تھے۔ نصر اللہ چچا استاد تھے وہی سکھاتے تھے۔ وہی ہڈیاں ہیں۔ میں نے کہا بھی اسی لئے تھا کہ اگر کھڑا ہو جاؤں تو آپ جیسے پانچ لونڈے مل کر بھی میری ٹانگ ایک انچ نہیں کھسکا سکیں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
خوش آمدید خرم۔ دراصل کچھ مخصوص مفادات کے حامل عناصر کو مردوں کے لیے مخصوص زمرہ قائم ہونا پسند نہیں آیا اور وہ آغاز سے ہی اس کے خلاف سرگرم ہوگئے ہیں۔ اور تو اور زیک نے بھی مردوں کی بیٹھک موضوع میں آتے ہی پوچھا کہ ہاں بھی کہاں ہیں مُردے۔ بس اس وقت سے کچھ مُردنی سی چھا گئی ہے اس بیٹھک میں۔ زیک سے خبردار رہنا پڑے گا، وہ تو خود کو اعلانیہ feminist کہتے ہیں۔ :idontknow: :hypnotized:
 

خرم

محفلین
نبیل بھائی زیک بھیا نے تو اپنی مجبوری کا آغاز میں ہی بتلا دیا تھا کہ ماشاء اللہ اپنے گھر میں وہ دو تہائی اقلیت میں ہیں۔ اقلیت میں تو ہم بھی ہیں لیکن ہم نے ذرا ڈپلومیسی سے کام لیتےہوئے معاملات کو کچھ اپنے حق میں ہی کر رکھا ہے (کہنے میں کیا حرج ہے ؛) )۔ خیر ابن سعید چاچو جیسے جواں مردوں کی موجودی میں فکر کی کوئی بات نہیں۔ زیک جب ٹانگ کھینچنا چاہیں گے ابن سعید چاچو کو آگے کردیں گے۔ :)
آپ سُنائیے آج کل جرمنی میں کیا ہورہا ہے؟
 

چاند بابو

محفلین
چلو جیسے بھی سہی اچھا ہے سکوت ہی رہنا چاہئے مرد جتنا بھی شور کر لیں ہلہ گلہ کر لیں رہتا سکوت ہی ہے اور یہ سکوت ٹوٹتا تب ہے جب ایک بھی عورت مجلس میں داخل ہوتی ہے۔
 

زین

لائبریرین
ٌ9thکلاس میں ایک لڑکا جس کا قد بھی چھوٹا تھا اور عمر بھی کم ، سب اسے چوزہ کہتے تھے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
شادی سے پہلے دو بتائے بعد میں نو نکلے، الٹا یہ الزام لگایا کہ نو کو دو کیوں سنا۔

یہ میں نے ایک ایسے بندے کی بات بتائی ہے جس نے ایک بچوں والی بیوہ سے شادی کی تھی۔
 
Top