شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

قطرہ دریا ہے، ہر اِک ذرّہ ہے خورؔشید نُما
صرف آنکھوں کو یہاں چاہیے وا ہو جانا

خورشؔید آرا بیگم
امراؤتی، سی پی اینڈ برار۔ انڈیا
 

طارق شاہ

محفلین

دیکھوُں ہُوں کبھی کُچھ، تو کبھی کُچھ سرِ محفل
خوابیدہ کہ بیدار ہُوں، معلوُم نہیں یہ

عنؔبر امروہوی
( معنبر رضا )
 

طارق شاہ

محفلین

ہُوں عِشق کے دریا میں ابھی صُورتِ قطرہ
اِ س پار،کہ اُس پار ہُوں معلوُم نہیں یہ


عنؔبر امروہوی
( معنبر رضا )
 

طارق شاہ

محفلین

تسکینِ دلِ محزوں نہ ہُوئی، وہ سعئ کرم فرما بھی گئے
اس سعئ کرم کو کیا کہیے، بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے

مجاز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

شہرِ دِل آبادتھا ، جب تک وہ شہر آرا رہا
جب وہ شہرآرا گیا، پھر شہرِ دِل میں کیا رہا

کیا رہا پھر شہرِ دِل میں، جُز ہجُومِ درد و رنج
تھی جہاں فوجِ طرب، واں لشکرِ غم آرہا

آرہا آنکھوں میں دَم، تو بھی نہ آیا وہ صنم
حیف کِس سے پُوچھیےجا کر ، کہ وہ کِس جا رہا

نظؔیر اکبر آبادی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

دِل میں، جو چند عارضی جذبے خوشی کے تھے
وہ بھی دبے ہُوئے غمِ پنہاں میں رہ گئے


سیمؔاب اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

عجیب ہنگامِ بے بسی ہے، نہ موت ہی ہے، نہ زندگی ہے !
حیات ایڑی رگڑ رہی ہے، قضا بھی دامن جھٹک رہی ہے

نگاہِ مضطر فِراقِ جاناں میں اِس طرح مضطرب ہے احساؔں
کہ ریگ زاروں میں جیسے بُلبُل، تلاشِ گُل میں بھٹک رہی ہے

احساؔن علیم
 

طارق شاہ

محفلین

پُرانی روشنی میں اور نئی میں فرق اِتنا ہے !
اُسے کشتی نہیں ملتی، اِسے ساحِل نہیں ملتا

اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

آپ کو غیر کی راحت کا مُبارک ہو خیال
خیر، تکلیف اُٹھالیں گے ہَمِیں تھوڑی سی

اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

خِرد کی ناتوانی ہے، نظر کی نا صبُوری ہے
ہُوا جو کُچھ ! ضرُوری تھا ، جو کُچھ ہوگا، ضرُوری ہے


اکؔبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

درد کے جھونکوں نے اب کی دِل ہی ٹھنڈا کر دیا
آگ برساتا تھا آگے دِیدۂ خُوں بار بھی

بیٹھے بیٹھے جانے کیوں بیتاب ہو جاتا ہے دِل
پُوچھتے کیا ہو مِیاں، اچھّا بھی ہُوں بیمار بھی

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

سعیِ داماں بے اثر، فکرِ دوا بے فائدہ
زخمِ دِل، اے چارہ گر!قائل نہیں تدبیر کے

شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

کیا ہَوا باندھی ہے ، صدقے نالۂ شب گیر کے !
آسماں پر اُکھڑے جاتے ہیں قدم تاثیر کے


شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

یہاں بَلائے شبِ غم، وہاں بہارِ شباب !
کسی کی رات، کسی کے ہیں دِن قیامت کے

شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
 
Top