شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

غرض کہ کاٹ دِئے زندگی کے دِن، اے دوست !
وہ تیری یاد میں ہو، یا تجھے بُھلانے میں

فِراق گورکھپوری
(رگھوپتی سہائے)
 

طارق شاہ

محفلین

خُداوندا ، یہ تیرے سادہ دِل بندے کِدھر جائیں
کہ، درویشی بھی عیّاری ہے ، سُلطانی بھی عیّاری

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

تُو اے مولائے یثربؐ! آپ میری چارہ سازی کر
مِری دانش ہے افرنگی، مِرا ایماں ہے زنّاری


علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

سوادِ رومتہ الکبرےٰ میں دِلّی یاد آتی ہے !
وہی عبرت، وہی عظمت، وہی شانِ دِلآویزی

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

غضب کی بیخودی ہے ہم پہ طاری
ہیں ساری آرزوئیں دِل میں روپوش

مِری حسرت نِگاہی کا اثر ہے
ہُوئے جاتے ہیں وہ بھی خود فراموش

سنائیں کس طرح اپنا فسانہ
نہ تابِ گفتگو باقی نہ کچھ ہوش

کہاں مسکن بتائیں اُس کا مخؔفی
گُزاری عُمر جس نے خانہ بردوش

حُسن مخفؔی
(حُسن آرا)
 

طارق شاہ

محفلین

حصارِ شہر مِلا، دشت کا مزہ نہ مِلا
جنوں کے دَور میں بھی، کوئی مشغلہ نہ مِلا

نہ تیرے قد کی کوئی بحرِخوش خِرام مِلی
غزل کا ذکر ہی کیا، کوئی قافیہ نہ مِلا

شاؔذ تمکنت
 

طارق شاہ

محفلین

ہر ایک ڈُوب گیا اپنی اپنی یادوں میں
کہ ، تیرا ذکر سَرِ انجُمن ہی ایسا تھا


شاؔذ تمکنت
 

طارق شاہ

محفلین

سوچتا تھا ،کہ میں کیا ہُوں، مجھے کیا ہونا تھا ؟
دستِ بُت گر میں تغافُل زدہ پتّھر جیسے

شاؔذ تمکنت
 

طارق شاہ

محفلین

حلاوت شہد سے بھی زیادہ تر ہے جس کی باتوں میں
برابر، اُس لبِ شیریں کے یارو! قند کیونکر ہو

مِرزا رفیع سوؔدا
 

طارق شاہ

محفلین

آئی منزِل، تو قدم آپ ہی رُک جائیں گے
زِیست کو راہِ سفر جان کے، چلتے رہیے

ڈاکٹر ملک زادہ منظور احمد
 

طارق شاہ

محفلین

شب بھر جنوُں میں تارِ نظر کھینچتا رہا
دِل تھا ، کہ اِنتظارِ نظر کھینچتا رہا

وہ تو نہ سُن سکے مِرے قدموں کی چاپ تک
میں تھا کہ اُن کا حلقۂ در کھینچتا رہا

عنؔبر امروہوی
 

طارق شاہ

محفلین

نُور برسا پُھول سے اور خُون برسا سنگ سے
اہتمامِ فصلِ گُل ہے اپنے اپنے رنگ سے

پا شکستہ ہوں مگر محرومِ ذوقِ دل نہیں
منزلوں کو دیکھ لیتا ہوں کئی فرسنگ سے

مجھ کو آوارہ ہواؤ! ساتھ اپنے لے چلو
میرا جی گھبرا گیا ہے اس جہانِ تنگ سے

شہزادؔ احمد
 

طارق شاہ

محفلین

تیرے تن کے بہت رنگ ہیں جانِ من، اور نہاں دِل کے نیرنگ خانوں میں ہیں
لامسہ، شامہ و ذائقہ، سامعہ، باصرہ، سب مِرے رازدانوں میں ہیں

اور کُچھ دامنِ دل کُشادہ کرو، دوستو ! شُکرِ نعمت زیادہ کرو
پیڑ، دریا، ہَوا، روشنی، عورتیں، خوشبوئیں، سب خُدا کے خزانوں میں ہیں


عرفان صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

کِس کو آواز دُوں ، کہ آ جائے
دِل مِرا پھر فریب کھا جائے

برقِ سوزاں کو دے کوئی آواز
خرمنِ ضبط کو جلا جائے

سعیدہ عروج مظؔہر
 

طارق شاہ

محفلین

اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اُتر جائے تِرے دِل میں مِری بات

یا وُسعتِ افلاک میں تکبیرِ مُسلسل
یا ، خاک کے آغوش میں تسبیح و مناجات

وہ مذہبِ مردانِ خود آگاہ و خُدا مست
یہ مذہبِ مُلّا و جمادات و نباتات

علامہ اقبال
 
Top