شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

حِجاب میں بھی، اُسے دیکھنا قیامت ہے !
نقاب میں بھی ، رُخِ شُعلہ زن کی آنچ نہ پُوچھ

فِراؔق گورکھپُوری
 

طارق شاہ

محفلین

وقت، دو مجھ پر کٹھن گُزرے ہیں ، ساری عُمر میں !
اِک تِرے آنے سے پہلے، اِک تِرے جانے کے بعد

مُضطؔر خیر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اُن کے رُخسار پہ ڈھلکے ہُوئے آنسو ، توبہ !
مَیں نے شبنم کو بھی شُعلوں پہ مچلتے دیکھا

ساحؔر لُدھیانوی
 

طارق شاہ

محفلین

ڈر کے چونک اُٹھتی ہیں خوابوں سے نَویلی کلیاں
خندۂ گُل میں وہی سازِ محن ہے ،کہ جو تھا

ڈاکٹر حنیف فوقؔ
 

طارق شاہ

محفلین

پِیا کے آنے کا وقت آیا ہے
جی کے جانے کا وقت آیا ہے

نِیم بِسمِل ہُوں تیغِ ابرُو سے !
تِلمِلانے کا وقت آیا ہے

شبِ خلوت میں، اُس پری رُو کو
دُکھ سُنانے کا وقت آیا ہے

مُلکِ وِیران کو، مِرے دِل کے !
پِھر بَسانے کا وقت آیا ہے

کب تلک ہجر کے اگن میں جَلُوں
آ، بُجھانے کا وقت آیا ہے


مِثلِ پروانہ شمع رُو پہ سِراؔج !
دِل جلانے کا وقت آیا ہے

سِراؔج اورنگ آبادی
 
Top