شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

پڑ گئی دُور سے تھی جی میں دھڑک تو لیکن
ہم نے دیکھا اُسے رکھ کر دلِ بیتاب پہ ہاتھ



نظؔیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

موجِ دریا پہ چھا رہا ہے یہ کون
سیج پر، رسمَسا رہا ہے یہ کون

صُبح پنگھٹ پہ ہو رہی ہے طُلوع
رُخ سے کا کل ہٹا رہا ہے یہ کون

ادھ کُھلی انکھڑیوں کو مَل مَل کر
جُوئے مُل میں نہا رہا ہے یہ کون

ایک انگڑائی سے دو عالَم کو
راگنی میں جُھلا رہا ہے یہ کون

شرم سے چمپئی کلائی میں
سبز چوڑی گُھما رہا ہے یہ کون

جوؔش ملیح ابادی

(طویل نظم" کون" سے منتخبہ)
 

طارق شاہ

محفلین

نہ ایسی خوش لِباسیاں کہ سادگی گِلہ کرے
نہ اِتنی بے تکلّفی ، کہ آئینہ حیا کرے

نہ اختلاط میں وہ رم ،کہ بدمزہ ہوں خواہشیں
نہ اِس قدر سُپردگی ، کہ زچ کریں نوازشیں


احمد فراؔز
 

طارق شاہ

محفلین

ہر ایک گُل کو مِری دسترس سے دُور کِیا
مِری نظر ہے عدُو کی نوازشات میں گم

ابراؔر کرتپوُری
دہلی، انڈیا
 

طارق شاہ

محفلین

غم سے نِسبت ہے جِنھیں ضبط ِاَلَم کرتے ہیں
اشک کو زِینَتِ داماں نہیں ہونے دیتے

ابرؔار کرتپوری
دہلی، انڈیا
 

شکیل عالم

محفلین
کہوں کس سے میں کہ کیا ہے، شب غم بری بلا ہے۔
مجھے کیا برا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا۔۔۔۔

مرزا اسدللہ خان غالب
 

شکیل عالم

محفلین
نہ سمجھو اسے تم شور بہاراں
خزاں پتوں میں چھپ کہ رو رہی ہے
میرے گھر کی دیواروں پہ ناصر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے

ناصر کاظمی
 
Top