حسان خان

لائبریرین
قصهٔ عشق گفتنم هوس است
دُرِّ اَسرار سُفتنم هوس است
(فیض کاشانی)

مجھے قصۂ عشق کہنے کی آرزو ہے۔۔۔ مجھے دُرِّ اَسرار پرونے کی آرزو ہے۔
× دُرّ = موتی، مُروارید
 

حسان خان

لائبریرین
یک جُرعه مَی ز ساغرِ جانانم آرزوست
سرمستی‌ای ز میکدهٔ جانم آرزوست
(فیض کاشانی)

مجھے ساغرِ جاناں سے ایک جُرعہ شراب کی آرزو ہے؛ مجھے میکدۂ جاں سے ایک سرمستی کی آرزو ہے۔
× جُرعہ = گھونٹ
 

حسان خان

لائبریرین
آبِ حیات هست نهان در دهانِ یار
بوسِ لبی و عمرِ فراوانم آرزوست
(فیض کاشانی)

یار کے دہن میں آبِ حیات نہاں ہے؛ مجھے لب کے ایک بوسے اور عمرِ فراواں کی آرزو ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ز آبِ گلستاں آموخت شوقم جانفشانی را
بپائے نونہالاں صرف کردم زندگانی را


میرزا شفیع اثر شیرازی

میں نے گلستاں کو سیراب کرنے والے پانی سے جان قربان کرنے کا شوق حاصل کیا اور ساری زندگی نونہالوں (محبوب لوگوں) کے قدموں میں صرف کر دی۔
 

حسان خان

لائبریرین
کاهلان را جز لَگَدکوبِ حوادث چاره نیست
می‌کند مالیدگی سُستیِ اعضا را علاج
(ملا محمد سعید اشرف مازندرانی)

کاہلوں کو بجز حوادث کی لَگَدکوبی کے چارہ نہیں ہے؛ مالش [ہی] سُستیِ اعضا کا علاج کرتی ہے۔
× لَگَد = لات
× لَگَدکوبی = لاتوں سے ضرب مارنے یا پامال کرنے کا عمل


تشریح: جب اعضاء پر سُستی طاری ہو تو سُستی دور کرنے کے لیے اعضاء کی مالش کرائی جاتی ہے۔ شاعر اِس بات کی مثال دیتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ چونکہ کاہل افراد بھی سُستی کا شکار ہیں، اِس لیے اُنہیں حوادثِ زمانہ کی لاتوں کی ضربیں کھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ شاعر نے حادثات کی لَگَدکوبی کو مالش سے تشبیہ دی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بنما ز زیرِ زلفِ سیه عارضِ چو مه
کز کفر توبه کردم و ایمانم آرزوست
(فیض کاشانی)

[اے یار!] زلفِ سیاہ کے زیر سے [اپنا] ماہ جیسا چہرہ دکھاؤ کہ میں نے کفر سے توبہ کر لی اور مجھے ایمان کی آرزو ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در شعرِ بزرگان جمع کم یابی تو این هر دو
لطفِ سخن و اَسرار، الّا غزلِ حافظ
(فیض کاشانی)

غزلِ حافظ شیرازی کے سوا بزرگوں کے اشعار میں تمہیں کم ہی یہ دونوں چیزیں بہ یکجا ملیں گی: لطفِ سخن اور اَسرار۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اگر باحق نیازے ہست، حاجت نیست تعمیرے
ستون و سقفِ درویشاں ہمیں دستِ دعا باشد


میرزا محمد علی رائج سیالکوٹی

اگر حق کے ساتھ کچھ بھی نیاز حاصل ہے تو پھر کسی بھی قسم کی تعمیر کی حاجت نہیں رہتی، درویشوں کے لیے یہی دعا کے واسطے اُٹھائے ہوئے ہاتھ ہی ستون اور چھت بن جاتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگر باحق نیازے ہست، حاجت نیست تعمیرے
ستون و سقفِ درویشاں ہمیں دستِ دعا باشد


میرزا محمد علی رائج سیالکوٹی

اگر حق کے ساتھ کچھ بھی نیاز حاصل ہے تو پھر کسی بھی قسم کی تعمیر کی حاجت نہیں رہتی، درویشوں کے لیے یہی دعا کے واسطے اُٹھائے ہوئے ہاتھ ہی ستون اور چھت بن جاتے ہیں۔
میرے پاس رائج سیالکوٹی کا دیوان کتابی شکل میں موجود ہے، جسے مرکزِ تحقیقاتِ فارسیِ ایران و پاکستان نے شائع کیا تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
چشم بر احسانِ گردون دوختن دیوانگی‌ست
دانه‌ها، هشیار باشید، آسیا دلّاک نیست
(بیدل دهلوی)

چرخِ گردوں سے احسان کا منتظر رہنا دیوانگی ہے؛ اے دانو، ہوشیار ہو جاؤ، [یہ] چکّی مالِش گر نہیں ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
این چہ بوئے ست کہ از ساحت خلخ بدمید
وین چہ بادیست کہ از جانب یغما برخاست
سعدی شیرازی۔

(آج )یہ کیسی خوشبو خلخ (۔خل لخ ۔بر وزن فعلن ) کی وسعتوں سے پھیلی ہے ۔
آور یہ کیسی ہوا ہے جویغما(خوش شکلوں انسانوں کی بستی) کی جانب سے اٹھی ہے۔
دیکھیے قصیدے کی فضا کے لیے کیا مسحور کن سما باندھا ہے شیخ سعدی نے ۔سچ ہے ۔ایں سعادت بزور بازو نیست۔
 

حسان خان

لائبریرین
پایی زدم به دنیی و پایی به آخرت
نی این مرا فریبد و نه آنم آرزوست
(فیض کاشانی)

میں نے ایک پا دنیا پر مار دیا، اور ایک پا آخرت پر۔۔۔ نہ یہ مجھے فریب دیتی ہے اور نہ مجھے اُس کی آرزو ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
افسرده شد دل از دمِ سردِ هوای نفس
از جانبِ یمن دمِ رحمانم آرزوست
(فیض کاشانی)

ہوائے نفس کے دمِ سرد سے [میرا] دل افسردہ و منجمد ہو گیا؛ مجھے یمن کی جانب سے دمِ رحمان کی آرزو ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هنوز با همه دردم امیدِ درمان است
که آخری بُوَد آخر شبانِ یلدا را
(سعدی شیرازی)

[اپنے] تمام درد کے باجود ہنوز مجھے امیدِ درماں ہے، کیونکہ شبانِ یلدا کا آخرکار ایک اختتام ہوتا ہے۔
× شبِ یلدا = سال کی طویل ترین شب
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
وه وه که قیامت است این قامتِ راست
با سرو نباشد این لطافت که تُراست
شاید که تو دیگر به زیارت نروی
تا مرده نگوید که قیامت برخاست
(سعدی شیرازی)

واہ واہ! کہ [تمہاری] یہ قامتِ راست قیامت ہے؛ سرو کے پاس [بھی] یہ لطافت نہیں جو تمہارے پاس ہے؛ مناسب ہے کہ تم اب دوبارہ [قبر کی] زیارت پر نہ جاؤ، تاکہ مردہ [یہ] نہ کہے کہ قیامت کھڑی ہو گئی۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
خوابِ گرانِ مردم بیدار کرد ما را
بدمستیِ عزیزاں ہشیار کرد ما را


شیخ حسین شہرت شیرازی

لوگوں کی گہری نیند (میں ہونے کی حالت) نے ہمیں بیدار کر دیا اور عزیزوں کی بدمستی نے ہمیں ہوشیار (اور خبردار) کر دیا۔
 

راشد حسین

محفلین
السلام علیکم! جناب کیا کوئی مجھے بتا سکتے ہیں کہ یہ منقبت کن کی ہے؟
علی امام من است و منم غلام علی
ہزار جانِ گرامی فدائے نام علی
 

حسان خان

لائبریرین

فرحت کیانی

لائبریرین
اگر باحق نیازے ہست، حاجت نیست تعمیرے
ستون و سقفِ درویشاں ہمیں دستِ دعا باشد


میرزا محمد علی رائج سیالکوٹی

اگر حق کے ساتھ کچھ بھی نیاز حاصل ہے تو پھر کسی بھی قسم کی تعمیر کی حاجت نہیں رہتی، درویشوں کے لیے یہی دعا کے واسطے اُٹھائے ہوئے ہاتھ ہی ستون اور چھت بن جاتے ہیں۔
واہ واہ
 

حسان خان

لائبریرین
نه دست‌رسی به یار دارم
نه طاقتِ انتظار دارم
(سعدی شیرازی)

نہ میں یار تک دسترسی رکھتا ہوں؛ نہ میں طاقتِ انتظار رکھتا ہوں۔
 
Top