حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
هر کس کسکی دارد و هر کس یاری
هر کس هنری دارد و هر کس کاری
ماییم و خیالِ یار و این گوشهٔ دل
چون احمد و بوبکر به گوشهٔ غاری
(مولانا جلال‌الدین رومی)
ہر کسی کے پاس کوئی شخص، اور ہر کسی کے پاس کوئی یار ہے؛ ہر کسی کے پاس کوئی ہُنر، اور ہر کسی کے پاس کوئی کام ہے؛ [لیکن] ہم ہیں اور خیالِ یار ہے اور یہ گوشۂ دل ہے؛ گویا احمد (ص) اور ابوبکر (رض) کسی غار کے گوشے میں ہوں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بیدل کلامِ حافظ شد هادیِ خیالم
دارم امید کآخر مقصودِ من برآید
(بیدل دهلوی)

اے بیدل! کلامِ حافظِ [شیرازی] میری [فکر و] خیال کا رہنما و پیشوا ہو گیا ہے؛ مجھے امید ہے کہ بالآخر میرا مقصود بر آ جائے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
سورۂ اخلاص کا منظوم فارسی ترجمہ:

مى‌کنم گفتار را آغاز با نامِ خدا

آنکه بس بخشنده و هم مهربان باشد به ما
اى پیمبر گو بُوَد یکتا خداوندِ جهان
بى‌نیازِ مُطلق است آن ذاتِ یکتا بى‌گمان
که نه زاده و نه زاییده شده او هیچ‌گاه
و ندارد کُفْو و همتا هرگز آن یکتا اِلٰه
(صدّیقه روحانی 'وفا')


ترجمہ:
میں گفتار کا آغاز خدا کے نام سے کرتی ہوں
جو ہم پر بِسیار رحیم و مہربان ہے
اے پیغمبر! کہو کہ خداوندِ جہاں یکتا ہے
بے شک وہ ذاتِ یکتا بے نیازِ مُطلق ہے
کہ نہ اُس کی ہرگز کوئی اولاد ہے اور نہ وہ ہرگز متولّد ہوا ہے
اور اُس خدائے یکتا کا ہرگز کوئی مثل و ہمتا نہیں ہے


ایرانی شاعرہ کے منظوم ترجمۂ فارسیِ قرآن کا یہاں سے مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عثمانی بوسنیائی شاعر 'حسن ضیائی موستارلی' (وفات: ۱۵۸۴ء) اپنے فارسی قصیدے میں کہتے ہیں:
گر حِفظ کند یک غزلم حافظِ شیراز
گوید که میارید ز نظمِ دگرانم
(حسن ضیائی موستارلی)

اگر حافظِ شیرازی میری کوئی غزل حِفظ کر لیں تو وہ کہیں گے کہ 'میرے پاس دیگروں کی شاعری مت لائیے۔'
 

حسان خان

لائبریرین
عثمانی بوسنیائی شاعر 'حسن ضیائی موستارلی' (وفات: ۱۵۸۴ء) اپنے فارسی قصیدے میں کہتے ہیں:
گوید به من ای خواجهٔ بازارِ بلاغت

خواجو بِشناسد اگر اشعارِ عیانم
(حسن ضیائی موستارلی)
اگر خواجو [کرمانی] میرے اشعارِ عیاں سے آشنائی حاصل کر لیں تو وہ مجھے 'اے خواجۂ بازارِ بلاغت!' کہیں گے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
برو طوافِ دلے کُن کہ کعبۂ مخفی است
کہ آں خلیل بنا کرد و ایں خدا خود ساخت


جا اور دل کا طواف کر کہ دل ایک چُھپا ہوا کعبہ ہے کہ اُس (کعبہ) کی بنیاد تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رکھی تھی اور اِس( دل) کو خدا نے خود بنایا۔

(یہ شعر زیب النساء مخفی دختر اورنگ زیب عالمگیر سے منسوب دیکھا ہے لیکن مخفی کے دیوان میں مجھے ملا نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ لفظِ مخفی کی وجہ سے زیب النسا سے منسوب ہو گیا ہو۔)
 

حسان خان

لائبریرین
سورۂ اخلاص کا منظوم ترجمہ:

سرآغازِ گفتار نامِ خداست
که رحمت‌گر و مهربان خلق راست
بگو او خدایی‌ست یکتا و بس
که هرگز ندارد نیازی به کس
نه زاد و نه زاییده شد آن اِلٰه
نه دارد شریکی خدا هیچ‌گاه
(امید مجد)


ترجمہ:
گفتار کی ابتدا و سرآغاز خدا کا نام ہے
جو خلق پر رحمت گر و مہربان ہے
کہو کہ وہ خدا یکتا ہے اور بس
کہ جسے ہرگز کسی کی نیاز نہیں ہے
نہ اُس اِلٰہ نے متوّلد کیا اور نہ وہ متولّد ہوا
نہ خدا کا ہرگز کوئی شریک ہے
 

حسان خان

لائبریرین
سورۂ اخلاص کا منظوم ترجمہ:

به نامِ خداوندِ هر دو جهان
که بخشنده است و بسی مهربان
بگو (ای پیمبر به مخلوقِ ما)
بُوَد او به عالم یگانه خدا
خدایی که او را نباشد نیاز
(ولی دستِ هر کس به سویش دراز!)
نزاده‌ست و زاییده هرگز نشد
ورا هم شبیهی و همتا نبُد
(سید رِضا ابوالمعالی کرمانشاهی)


ترجمہ:

خداوندِ ہر دو جہاں کے نام سے
جو رحیم ہے اور بسے مہربان ہے
[اے پیغمبر! ہماری مخلوق سے] کہو
کہ وہ عالَم میں یگانہ خدا ہے
وہ خدا کہ جسے نیاز نہیں ہے
(لیکن ہر کسی کا دست اُس کی جانب دراز ہے!)
نہ اُس نے متولّد کیا ہے اور نہ وہ ہرگز متوّلد ہوا
اور اُس کا کوئی شبیہ و ہمتا بھی نہیں رہا
 

حسان خان

لائبریرین
سورۂ اخلاص کا منظوم ترجمہ:

ابتدایِ سخن به نامِ خدا

مِهر‌وَرزنده و عطابخشا
گو خدایِ جهان بُوَد یکتا
و ندارد به کس نیاز خدا
او نه کس زاید و نه کس او را
و کسی نیست بهرِ او همتا
(شهاب تشکّری آرانی)

ترجمہ:
سُخن کی ابتدا خدا کے نام سے
[جو] مہربان اور عطا بخشنے والا [ہے]
کہو کہ خدائے جہاں یکتا ہے
اور خدا کو کسی سے نیاز نہیں ہے
وہ نہ کسی کو متولّد کرتا ہے اور نہ کوئی اُس کو
اور کوئی اُس کا ہمتا نہیں ہے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سورۂ اخلاص کا منظوم ترجمہ:

بگو: او هست اللهِ یگانه

خداوندی که او را حاجتش نه
نه‌اش زاده، نه زاد از فردِ دیگر
نه اور را هیچ کس همتا [و همسر]
(کرم خدا امینیان)


ترجمہ:
کہو: وہ خدائے یگانہ ہے
وہ خداوند کہ جسے حاجت نہیں ہے
نہ اُس کا کوئی زادہ ہے، نہ وہ کسی فردِ دیگر سے متولّد ہوا ہے
نہ کوئی اُس کا ہمتا و ہمسر ہے


× 'همسر' سے مراد 'برابر و مساوی' بھی ہو سکتا ہے، اور 'زن و شوهر' بھی۔
 

حسان خان

لائبریرین
هست چون جُرعه‌کَشِ جامی، از آن فانی را
مدد از معنیِ حافظ شد و روحِ خسرو
(امیر علی‌شیر نوایی فانی)

چونکہ فانی [عبدالرحمٰن] جامی کا جُرعہ کَش ہے، اِسی باعث اُسے حافظِ [شیرازی] کے باطن اور [امیر] خسرو کی روح سے مدد حاصل ہوئی ہے۔
× جُرعہ کَش / جُرعہ نوش = جُرعہ (گھونٹ) نوش کرنے والا
 

حسان خان

لائبریرین
فانی چو شدی جُرعه‌کَشِ حافظ و جامی
جمشید گدایی کند از جُرعهٔ جامت
(امیر علی‌شیر نوایی فانی)

اے فانی، چونکہ تم حافظ و جامی کے جُرعہ کَش ہو گئے ہو، [لہٰذا] جمشید تمہارے جام کے جُرعے کی گدائی کرتا ہے۔
× جُرعہ کَش / جُرعہ نوش = جُرعہ (گھونٹ) نوش کرنے والا
 

حسان خان

لائبریرین
عثمانی بوسنیائی شاعر 'حسن ضیائی موستارلی' (وفات: ۱۵۸۴ء) اپنے فارسی قصیدے میں کہتے ہیں:
سلمان مرا 'سَلَّمَكَ الله' بِگوید

در صحنِ سُخن سَیر کند گر جَوَلانم
(حسن ضیائی موستارلی)
اگر سلمان [ساوجی] میدانِ سُخن مبں میری جولاں کا نظارہ و تماشا کر لیں تو وہ مجھے 'اللہ تمہیں سلامت رکھے!' کہیں گے۔

× شاعر کے تصحیح شدہ دیوان میں 'سلّمك الله' کی بجائے 'سالمك الله' درج ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ اول الذکر شکل ہی درست ہے۔
× تُرکی زبان میں 'سیر ائتمک' (سیر کردن) بنیادی طور پر نظارہ و تماشا کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
فکر می‌کردم شبی کآن ماه را بینم به خواب
من در این بودم که ناگه شد طلوعِ آفتاب
(خلیفهٔ عثمانی سلطان سلیم خان اول)
میں ایک شب فکر کر رہا تھا کہ اُس ماہ کو خواب میں دیکھوں گا۔۔۔ میں اِس [فکر] میں تھا کہ ناگہاں طلوعِ آفتاب ہو گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
قاضی نظام الدین محمد 'نظام هِروی'، امیر علی شیر نوائی کی مدح میں فرماتے ہیں:
سُخنش را ز صفا چاشنیِ سِحرِ حلال
درگهش را ز شرف منزلتِ بیتِ حرام
(نظام هِروی)

اُن کے سُخن کو پاکیزگی و صفا کے باعث سِحرِ حلال کی چاشنی حاصل ہے؛ اُن کی درگاہ کو شرف و ارجمندی کے باعث بیتِ حرام کی منزلت حاصل ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تا کے بہ رنگِ طفل مزاجانِ روزگار
بر بیش شاد بودن و بر کم گریستن


ابوالمعانی میرزا عبدالقادر بیدلؒ

کب تک دنیا کے طفل مزاج لوگوں‌ کی طرح، زیادہ ملنے پر خوش ہونا اور کم پر رونا؟
 

حسان خان

لائبریرین
گرفت نور ز ماهِ جبینِ او خورشید
چنانکه ماه ز خورشید نور گیرد وام
(نظام هِروی)

خورشید نے اُس کے ماہِ جبیں سے [اِس طرح] نور حاصل کیا، جس طرح ماہ، خورشید سے نور قرض لیتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
آخر ز بادِ حادثه گردد خلل‌پذیر
گر قصرِ خُسروی‌ست و گر کُلبهٔ گداست
(نظام هِروی)

خواہ قصرِ خُسروی ہو یا خواہ کُلبۂ گدا ہو، بالآخر بادِ حادثہ سے خلل پذیر ہو جاتا ہے۔
× کُلبہ = جھونپڑی
 

حسان خان

لائبریرین
بر سخن غالب نشد چون ما، معلّم! تا کسی
ریزه‌خوارِ خوانِ عبدالقادرِ بیدل نشد
(محمد علی معلّم دامغانی)

اے معلّم! جب تک کوئی شخص عبدالقادر بیدل دہلوی کے دسترخوان کا ریزہ خور نہ ہوا، وہ ہماری مانند سُخن پر غالب نہ ہوا۔
 
Top