ایک نئی غزل - تازہ ہوا کا جھونکا بنایا گیا مجھے

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب
وارث صاحب
غزل کے بیشتر اشعار پسند آئے
میری جانب سے داد قبول کیجیے
والسلام
زرقا

بہت شکریہ زرقا مفتی صاحبہ، نوازش آپ کی۔



ماشااللہ وارث بھائی بہت خوب

نوازش سلیمان، بہت شکریہ۔



محترم وارث صاحب! بہت عمدہ کلام ہے۔ لہجے میں اقبال سا طمطراق نظر آتا ہے۔ غزل کی خوبصورتی یہ ہے کہ موجودہ عہد میں کہی جانے والی غزل سے ہٹ کر ہے اور نمایاں ہے۔ منفرد غزل لکھنے پر مبارکباد قبول ہو۔

محبت ہے آپ کی آصف صاحب، بہت شکریہ، نوازش آپ کی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت عمدہ وارث بھائی۔ لاجواب
تازہ ہوا کا جھونکا بنایا گیا مجھے
دنیائے بے نمو میں پھرایا گیا مجھے

میں آنکھ سے گرا تو زمیں کے صدف میں تھا
بہرِ جمالِ عرش اُٹھایا گیا مجھے

چیخا کبھی جو دہر کے ظلم و ستم پہ میں
قسمت کی لوری دے کے سُلایا گیا مجھے

تسخیرِ کائنات کا تھا مرحلہ اسد
یوں ہی نہیں یہ علم سکھایا گیا مجھے
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت عمدہ وارث بھائی۔ لاجواب
شکریہ صدیقی صاحب، نوازش آپ کی۔

واہ واہ لاجواب غزل!
لیکن یہ تو بہت پرانی ہے نئی غزل کب آ رہی ہے؟
شلریہ فہد صاحب۔ شاعری میرا کام نہیں ہے صاحب، یہ دو چار غزلیں بس منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے کہی تھیں بلکہ یہ آخری غزل تھی جو میں نے کہی 2009ء میں اور بس، اس کے بعد ایک غزل اردو محفل مشاعرے کے لیے تھی لیکن زبردستی سو نئی غزل کا دور دور تک کوئی امکان نہیں۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں آنکھ سے گرا تو زمیں کے صدف میں تھا

واہ واہ! کیا خوبصورت مصرع ہے!!

بہت خوب وارث بھائی ! کیا اچھی غزل ہے!
ویسے یہ اسد صاحب آج کل کہاں ہوتے ہیں ؟! :):):)
 

محمد وارث

لائبریرین
میں آنکھ سے گرا تو زمیں کے صدف میں تھا

واہ واہ! کیا خوبصورت مصرع ہے!!

بہت خوب وارث بھائی ! کیا اچھی غزل ہے!
ویسے یہ اسد صاحب آج کل کہاں ہوتے ہیں ؟! :):):)
شکریہ ظہیر صاحب قبلہ۔ اسد صاحب بس '۔۔۔۔عجب آزاد مرد تھا' ہو گئے! :)

شکریہ لاریب!
 
Top