ایچ ای سی کا 2 سالہ BA/BScاور MA/MScختم کرنے کا فیصلہ!

ظل عرش

محفلین
برجنگ سمسٹر کا کیا مطلب ہوسکتاہے؟
جب کہ ڈگری کالجوں کے حوالے سے بھی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
اسکا مطلب ہے جب MA ختم ہو گا تو ڈگری کالجز سے فارغ التحصیل طلباء یونیورسٹی میں MA میں داخلہ لینے کے بجائے BS کے ففتھ سمسٹر میں داخل ہوں گے. تو اس صورت میں کالج اور یونیورسٹی کے درمیان ایک برجنگ سمسٹر لگایا جا سکتا ہے.
 

arifkarim

معطل
مغرب میں بی اے عموماً تین سے چار سال جبکہ ایم اے 2 سے تین سال کا ہوتا ہے۔ اور یہی انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ ہے۔ خوش آئین بات ہے پاکستان انٹرنیشنلائز ہو رہا ہے۔
 

دوست

محفلین
اس سے بارہویں جماعت کے بعد ٹیوشن کا رجحان بھی کم ہونے کی توقع ہے۔ چونکہ بچے یونیورسٹی میں سمسٹر میں چلے جاتے ہیں، وہاں نوٹس یا مہیا کردہ مواد سے ہی تیاری کرنا ہوتی ہے، شاید بی اے/بی ایس سی اور ایم اے/ایم ایس سی میں بھی جن لوگوں کو ٹیوشن پڑھنے کی عادت تھی اس سے کچھ چھٹکارا مِل سکے۔ جو لوگ پرائیویٹ امیدوار کے طور پر امتحان دے لیا کرتے تھے، ان کے لیے شاید شام کی کلاسوں کے علاوہ کوئی اور انتخاب باقی نہیں رہے گا۔
نوکری ملنے یا نہ ملنے کا معاملہ دو یا چار سالہ ڈگری پروگرام سے نہیں، مارکیٹ میں طلب کے مطابق اسی شعبے کے ماہر طلبہ پیدا کرنے سے وابستہ ہے۔ اس شعبے میں ترقی کے لیے ابھی بہت کچھ چاہیئے۔ ابھی تو نئی نئی یونیورسٹیاں ہیں اور پڑھنے کا جنون ہے۔ جب سیچوریشن ہو گئی اور ایم فِل پی ایچ ڈیز بھی ایڑیاں چٹخاتے پھِرے تو آنکھیں کھلیں گی (ہمیشہ کی طرح)۔
 

حسیب

محفلین
سمیسٹر سسٹم میں ایک بات مجھے نہیں پسند
وہ یہ کہ اگر کسی استاد کی آپ کے ساتھ نا بنتی ہو تو اگر وہ آپ کو پیپر 100 میں سے 50 مارکس دیں. یا فیل کردیں تو وہ آپ کے سامنے جواب دہ نہیں.
سو میں سے پچاس نمبر فائنل ایگزام کے ہوتے ہیں اور پچیس نمبر مڈ ٹرم کے. یہ نمبر تو طالب علم کے ہاتھ میں ہوتے ہیں. باقی پچیس نمبر استاد کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور اس کا بھی یونیورسٹیز کی طرف سے ایک پیٹرن ہوتا ہے مثلا پانچ نمبر اسائنمنٹ کے، پانچ کوئز کے وغیرہ وغیرہ.
اب ان میں سے بھی ٹیچر کسی کو زیرو نمبر تو نہیں دے گا کیونکہ اسے بعد میں وضاحت بھی کرنی پڑ سکتی ہے
 

حسیب

محفلین
کچھ یونیورسٹیز جیسے یونیورسٹی آف گجرات دو سالہ بی اے یا بی ایس سی کے مقابلے میں ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کروا چکی ہیں جو دو سالہ ہے
 

حسیب

محفلین
اچھا قدم ہے۔ دو سال میں بیچلر اور دو سال میں ماسٹر ڈگری کر کے جب ملک سے باہر کسی تعلیمی ادارے میں داخلہ کے لیے پہنچتے تھے تو پتا چلتا تھا کہ ہماری ماسٹر ڈگری تو صرف بیچلر ڈگری ہے۔
ویسے ہمیں تو پہلے ہی معلوم تھا کہ ہماری ماسٹر ڈگری اصل میں بیچلر ہے
:lol:
 

اے خان

محفلین
سو میں سے پچاس نمبر فائنل ایگزام کے ہوتے ہیں اور پچیس نمبر مڈ ٹرم کے. یہ نمبر تو طالب علم کے ہاتھ میں ہوتے ہیں. باقی پچیس نمبر استاد کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور اس کا بھی یونیورسٹیز کی طرف سے ایک پیٹرن ہوتا ہے مثلا پانچ نمبر اسائنمنٹ کے، پانچ کوئز کے وغیرہ وغیرہ.
اب ان میں سے بھی ٹیچر کسی کو زیرو نمبر تو نہیں دے گا کیونکہ اسے بعد میں وضاحت بھی کرنی پڑ سکتی ہے
میرے خیال میں ٹیچر وضاحت کا پابند نہیں ہوتا.
ٹیچر 0 نہیں دے تھا 50 تک دے دیتا ہے. جو کہ آپ کے GPA کو بری طرح خراب کردیتا ہے.
 

حسیب

محفلین
میرے خیال میں ٹیچر وضاحت کا پابند نہیں ہوتا.
ٹیچر 0 نہیں دے تھا 50 تک دے دیتا ہے. جو کہ آپ کے GPA کو بری طرح خراب کردیتا ہے.
طالبعلم کی خراب پرفارمنس کے بغیر ایسا ممکن نہیں لگ رہا یا پھر آپ کی یونیورسٹی کا سسٹم الگ ہو گا
ہماری یونیورسٹی میں یہ سسٹم تھا کہ فائنل ٹرم ( جو پچاس نمبر کا ہوتا ہے) کا مکمل کنٹرول ایگزمینشن سسٹم کے پاس ہوتا ہے. پیپر کی سلیکشن اور مارکنگ وہی کرتے ہیں. اب ہو سکتا ہے کہ پیپر چیک کرنے والا آپ کا ہی ٹیچر ہو یا کوئی اور بھی ہو سکتا ہے. مڈٹرم کا پیپر پچیس نمبر کا ہوتا ہے ان پیپر کی مارکنگ وغیرہ اگر چہ ٹیچر ہی کرتا ہے لیکن ساٹھ فیصد اوبجیکٹیو ٹائپ پیپر ہونے کی وجہ سے زیادہ نمبر نہیں کاٹے جا سکتے ہماری ہاں تو مڈٹرم کے پیپر مارکنگ کے بعد کلاس میں دیکھنے کے لیے بھی دئیے جاتے تھے
باقی پچیس نمبر میں سے آدھے تو مل ہی جائیں گے (اگر کلاس میں پرفارمنس اچھی ہو) مختصرا اگر آپ کی کسی ٹیچر سے نہیں بنتی تو آپ کو اتنا نقصان برداشت نہیں کرنا پڑے گا جتنا آپ کہہ رہے ہیں
 

اے خان

محفلین
طالبعلم کی خراب پرفارمنس کے بغیر ایسا ممکن نہیں لگ رہا یا پھر آپ کی یونیورسٹی کا سسٹم الگ ہو گا
ہماری یونیورسٹی میں یہ سسٹم تھا کہ فائنل ٹرم ( جو پچاس نمبر کا ہوتا ہے) کا مکمل کنٹرول ایگزمینشن سسٹم کے پاس ہوتا ہے. پیپر کی سلیکشن اور مارکنگ وہی کرتے ہیں. اب ہو سکتا ہے کہ پیپر چیک کرنے والا آپ کا ہی ٹیچر ہو یا کوئی اور بھی ہو سکتا ہے. مڈٹرم کا پیپر پچیس نمبر کا ہوتا ہے ان پیپر کی مارکنگ وغیرہ اگر چہ ٹیچر ہی کرتا ہے لیکن ساٹھ فیصد اوبجیکٹیو ٹائپ پیپر ہونے کی وجہ سے زیادہ نمبر نہیں کاٹے جا سکتے ہماری ہاں تو مڈٹرم کے پیپر مارکنگ کے بعد کلاس میں دیکھنے کے لیے بھی دئیے جاتے تھے
باقی پچیس نمبر میں سے آدھے تو مل ہی جائیں گے (اگر کلاس میں پرفارمنس اچھی ہو) مختصرا اگر آپ کی کسی ٹیچر سے نہیں بنتی تو آپ کو اتنا نقصان برداشت نہیں کرنا پڑے گا جتنا آپ کہہ رہے ہیں
ہماری یونیورسٹی میں فل کنٹرول ٹیچر کے پاس ہوتا ہے. ٹیچر خود پیپر بناتا ہے. خود چیک کرتا ہے. خود نمبر دیتا ہے. کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا. اگر پوری کی پوری کلاس شکایت کریں یا آدھی کلاس تو پھر چئیرمین ایکشن لیتا ہے، پانچ چھ سٹوڈنٹ کی تو کوئی سنتا نہیں
اگر ٹیچر چاہے تو 40 نمبر کا پیپر بھی بناسکتا ہے. اور60 نمبر کوئز اسائنمنٹ اور وائےوا کے رکھ سکتا ہے.
اور جن سٹوڈنٹ سے پرخاش ہو اس کی بینڈ بجھا دیتا ہے :LOL:
 

arifkarim

معطل
ہماری یونیورسٹی میں فل کنٹرول ٹیچر کے پاس ہوتا ہے. ٹیچر خود پیپر بناتا ہے. خود چیک کرتا ہے. خود نمبر دیتا ہے. کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا. اگر پوری کی پوری کلاس شکایت کریں یا آدھی کلاس تو پھر چئیرمین ایکشن لیتا ہے، پانچ چھ سٹوڈنٹ کی تو کوئی سنتا نہیں
تحریک انصاف اور خیبرپختونخواہ کا علاقہ لگ رہا ہے :)
 

ظل عرش

محفلین
ہماری یونیورسٹی میں فل کنٹرول ٹیچر کے پاس ہوتا ہے. ٹیچر خود پیپر بناتا ہے. خود چیک کرتا ہے. خود نمبر دیتا ہے. کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا. اگر پوری کی پوری کلاس شکایت کریں یا آدھی کلاس تو پھر چئیرمین ایکشن لیتا ہے، پانچ چھ سٹوڈنٹ کی تو کوئی سنتا نہیں
اگر ٹیچر چاہے تو 40 نمبر کا پیپر بھی بناسکتا ہے. اور60 نمبر کوئز اسائنمنٹ اور وائےوا کے رکھ سکتا ہے.
اور جن سٹوڈنٹ سے پرخاش ہو اس کی بینڈ بجھا دیتا ہے :LOL:
ہماری یونیورسٹی میں فل کنٹرول ٹیچر کے پاس ہوتا ہے. ٹیچر خود پیپر بناتا ہے. خود چیک کرتا ہے. خود نمبر دیتا ہے. کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا. اگر پوری کی پوری کلاس شکایت کریں یا آدھی کلاس تو پھر چئیرمین ایکشن لیتا ہے، پانچ چھ سٹوڈنٹ کی تو کوئی سنتا نہیں
اگر ٹیچر چاہے تو 40 نمبر کا پیپر بھی بناسکتا ہے. اور60 نمبر کوئز اسائنمنٹ اور وائےوا کے رکھ سکتا ہے.
اور جن سٹوڈنٹ سے پرخاش ہو اس کی بینڈ بجھا دیتا ہے :LOL:
اللہ آسانی فرمائے. آمین.
ہمارے ہاں ایگزام کمیٹی پیپر فائنل کرتی ہے. کبھی کبھی ہمیں بھی کمرہ امتحان میں پتا چلتا ہے کہ کونسا پیپر آیا ہے. ریجنل کیمپسز کو عموماً پتا نہیں ہوتا کی کیونکہ پیپر مین کیمپس سے بن کر آتا ہے. ایگزام کمیٹی کورس آوٹ لائن کو لازمی مدِ نظر رکھتی ہے. میں اکثر اس کمیٹی میں شامل ہوتی ہوں. اغلاط کی تصیح کے علاوہ یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ لوگ چند مخصوص اسباق میں سے ہی سوالات بناتے ہیں اندازہ ہو جاتا ہے کہ مکمل سلیبس نہیں پڑھایا گیا.
رزلٹ جب ہیڈ کے پاس جاتا ہے تو وہ ایک ہی کورس کو پڑھائے جانے والے تمام مضامین میں حاصل کردہ نمبروں کا تقابلی جائزہ ضرور لیتے ہیں. اور کہیں بجا سسختی یا بہت کھلے نمبر دے ہوں تو اعلانیہ باز پرس ہوتی ہے اور رزلٹ بھی ریوائز کرنے کو دیا جاتا ہے.
 

ظل عرش

محفلین
اس سے بارہویں جماعت کے بعد ٹیوشن کا رجحان بھی کم ہونے کی توقع ہے۔ چونکہ بچے یونیورسٹی میں سمسٹر میں چلے جاتے ہیں، وہاں نوٹس یا مہیا کردہ مواد سے ہی تیاری کرنا ہوتی ہے، شاید بی اے/بی ایس سی اور ایم اے/ایم ایس سی میں بھی جن لوگوں کو ٹیوشن پڑھنے کی عادت تھی اس سے کچھ چھٹکارا مِل سکے۔ جو لوگ پرائیویٹ امیدوار کے طور پر امتحان دے لیا کرتے تھے، ان کے لیے شاید شام کی کلاسوں کے علاوہ کوئی اور انتخاب باقی نہیں رہے گا۔
نوکری ملنے یا نہ ملنے کا معاملہ دو یا چار سالہ ڈگری پروگرام سے نہیں، مارکیٹ میں طلب کے مطابق اسی شعبے کے ماہر طلبہ پیدا کرنے سے وابستہ ہے۔ اس شعبے میں ترقی کے لیے ابھی بہت کچھ چاہیئے۔ ابھی تو نئی نئی یونیورسٹیاں ہیں اور پڑھنے کا جنون ہے۔ جب سیچوریشن ہو گئی اور ایم فِل پی ایچ ڈیز بھی ایڑیاں چٹخاتے پھِرے تو آنکھیں کھلیں گی (ہمیشہ کی طرح)۔
امید ہے کہ اس نئے نظام کے بہترین نتائج سامنے آئیں. آمین
 
Top