یہ کِس مُقام پہ پُہنچا دِیا، زمانے نے ! کہ اب حیات پہ تیرا بھی اختیار نہیں ساحر لدھیانوی
طارق شاہ محفلین ستمبر 23، 2013 #1,021 یہ کِس مُقام پہ پُہنچا دِیا، زمانے نے ! کہ اب حیات پہ تیرا بھی اختیار نہیں ساحر لدھیانوی
طارق شاہ محفلین ستمبر 23، 2013 #1,022 اپنے خوابوں میں تجھے جس نے بھی دیکھا ہوگا آنکھ کھُلتے ہی تجھے ڈھونڈنے نِکلا ہوگا زندگی صرف تِرے نام سے منسوب رہے ! جانے کتنے ہی دماغوں نے، یہ سوچا ہوگا عباس دانا
اپنے خوابوں میں تجھے جس نے بھی دیکھا ہوگا آنکھ کھُلتے ہی تجھے ڈھونڈنے نِکلا ہوگا زندگی صرف تِرے نام سے منسوب رہے ! جانے کتنے ہی دماغوں نے، یہ سوچا ہوگا عباس دانا
طارق شاہ محفلین ستمبر 23، 2013 #1,023 حضرتِ ناصح، گر آئیں، دیدہ و دل فرشِ راہ کوئی مجھ کو یہ تو سمجھا دو، کہ سمجھائیں گے کیا مرزا غالب
طارق شاہ محفلین ستمبر 23، 2013 #1,024 اپنے اپنے حوصلے، اپنی طلب کی بات ہے ! چُن لِیا ہم نے اُنہیں، سارا جہاں رہنے دِیا ادیب سہارنپوری
طارق شاہ محفلین ستمبر 23، 2013 #1,025 باغ میں لگتا نہیں، صحرا میں گھبراتا ہے دل اب کہاں لے جا کے بیٹھیں ایسے دیوانے کو ہم نظِیر اکبرآبادی
طارق شاہ محفلین ستمبر 24، 2013 #1,026 يہ سوچتے ہيں كب تلک ضمير كو بچائيں گے ! اگر يونہی جِيا كِيے، ضرورتوں کے درمياں ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
طارق شاہ محفلین ستمبر 24، 2013 #1,027 ہزار بردبادِيوں کے ساتھ ، جى رہے ہيں ہم مُحال تھا يہ كارِ زِيست وحشتوں کے درمياں ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
طارق شاہ محفلین ستمبر 24، 2013 #1,028 آخری جُرْعَۂ پُرکیف ہو شاید باقی ! اب جو چھلکا، تو چَھلک جائیگا ساغر میرا اطہر نفیس
طارق شاہ محفلین ستمبر 24، 2013 #1,029 اِک آگ غمِ تنہائی کی، جو سارے بدن میں پھیل گئی جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامنِ دل کو بچائیں کیا ہم نغمہ سرا کچُھ غزلوں کے، ہم صُورت گر کچُھ خوابوں کے ! بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو، تو بتائیں کیا اطہر نفیس
اِک آگ غمِ تنہائی کی، جو سارے بدن میں پھیل گئی جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامنِ دل کو بچائیں کیا ہم نغمہ سرا کچُھ غزلوں کے، ہم صُورت گر کچُھ خوابوں کے ! بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو، تو بتائیں کیا اطہر نفیس
طارق شاہ محفلین ستمبر 24، 2013 #1,030 تِرے جُلو میں بھی، دل کانپ کانپ اُٹھتا ہے مِرے مزاج کو آسُودگی بھی راس نہیں تڑپ رہیں عجب مرحَلوں سے دِیدہ و دِل سَحر کی آس تو ہے، زندگی کی آس نہیں ناصر کاظمی
تِرے جُلو میں بھی، دل کانپ کانپ اُٹھتا ہے مِرے مزاج کو آسُودگی بھی راس نہیں تڑپ رہیں عجب مرحَلوں سے دِیدہ و دِل سَحر کی آس تو ہے، زندگی کی آس نہیں ناصر کاظمی
غلام ربانی فدا محفلین ستمبر 24، 2013 #1,031 اپنے خوابوں میں تجھے جس نے بھی دیکھا ہوگا آنکھ کھُلتے ہی تجھے ڈھونڈنے نِکلا ہوگا زندگی صرف تِرے نام سے منسوب رہے ! جانے کتنے ہی دماغوں نے، یہ سوچا ہوگا
اپنے خوابوں میں تجھے جس نے بھی دیکھا ہوگا آنکھ کھُلتے ہی تجھے ڈھونڈنے نِکلا ہوگا زندگی صرف تِرے نام سے منسوب رہے ! جانے کتنے ہی دماغوں نے، یہ سوچا ہوگا
غلام ربانی فدا محفلین ستمبر 24، 2013 #1,032 تِرے جُلو میں بھی، دل کانپ کانپ اُٹھتا ہے مِرے مزاج کو آسُودگی بھی راس نہیں تڑپ رہیں عجب مرحَلوں سے دِیدہ و دِل سَحر کی آس تو ہے، زندگی کی آس نہیں ناصر کاظمی
تِرے جُلو میں بھی، دل کانپ کانپ اُٹھتا ہے مِرے مزاج کو آسُودگی بھی راس نہیں تڑپ رہیں عجب مرحَلوں سے دِیدہ و دِل سَحر کی آس تو ہے، زندگی کی آس نہیں ناصر کاظمی
ص صائمہ شاہ محفلین ستمبر 24، 2013 #1,033 عادتاً سلجھا رہا تھا گتھّیاں کل رات مَیں دل پریشاں تھا بہت اور مسئلہ کوئی نہ تھا عزیز نبیل
ص صائمہ شاہ محفلین ستمبر 24، 2013 #1,034 یا رب عطا ہو درد میں تخفیف مستقل یا اور بھی زیادہ ہو تکلیف مستقل میری نحیف ذات سے ہے جانے کس لئے خودساختہ خداؤں کو تکلیف مستقل عزیز نبیل
یا رب عطا ہو درد میں تخفیف مستقل یا اور بھی زیادہ ہو تکلیف مستقل میری نحیف ذات سے ہے جانے کس لئے خودساختہ خداؤں کو تکلیف مستقل عزیز نبیل
ص صائمہ شاہ محفلین ستمبر 24، 2013 #1,035 یہ کار۔ عشق بھی ہے عجب کار ۔ناتمام سمجھیں کہ ہو رہا ہے مگر عمر بھر نہ ہو اک لمحہء کمال کہ صدیوں پہ پھیل جائے اک لحظہء وصال مگر مختصر نہ ہو اختر عثمان
یہ کار۔ عشق بھی ہے عجب کار ۔ناتمام سمجھیں کہ ہو رہا ہے مگر عمر بھر نہ ہو اک لمحہء کمال کہ صدیوں پہ پھیل جائے اک لحظہء وصال مگر مختصر نہ ہو اختر عثمان
طارق شاہ محفلین ستمبر 26، 2013 #1,036 میری بربادی تجلّی کی نہیں مِنّت پذیر وادیِ ایمن ہے، خاکِ دل کا ہر ذرّا مجھے عزیز لکھنوی
طارق شاہ محفلین ستمبر 26، 2013 #1,037 بہر صُورت، تھی اِک تکلیف بیماریِ اُلفت میں مُجھے آسان تھا مرنا، مگر پرہیز مشکل تھا عزیز الحسن مجذوب
طارق شاہ محفلین ستمبر 26، 2013 #1,038 پاسِ ادب، کہ پاسِ مرّوت کہیں اِسے ! اکثر لبوں تک آئے گِلے اور پلٹ گئے گزری چمن سے موجِ صبا ناچتی ہُوئی کانٹے مچل کے دامنِ گل سے لپٹ گئے اختر ضیائی آخری تدوین: ستمبر 26، 2013
پاسِ ادب، کہ پاسِ مرّوت کہیں اِسے ! اکثر لبوں تک آئے گِلے اور پلٹ گئے گزری چمن سے موجِ صبا ناچتی ہُوئی کانٹے مچل کے دامنِ گل سے لپٹ گئے اختر ضیائی
طارق شاہ محفلین ستمبر 26، 2013 #1,039 پائی، نہ پھر بُتوں نے وہ یکسانیِ الست رنگوں میں بَٹ گئے، کبھی شکلوں میں بَٹ گئے اختر ضیائی
طارق شاہ محفلین ستمبر 26، 2013 #1,040 اختر! وہ شوقِ دِید کی لذّت، وہ بےکلی! آ کر گئے وہاں، کبھی جا کر پلٹ گئے اختر ضیائی