سر آرتھر کونن ڈائل۔ کیونکہ ابن صفی کی کتب میں بے شمار جگہ مجھے ایسا لگا ہے کہ وہ ترجمہ کرتے رہے ہیں۔ اس کی مثال ان کے اکثر ناولوں میں ملتی ہے۔ کئی جگہ تو بالکل صاف لفظی ترجمہ ہے۔ لفظی ترجمہ اس لئے بھی کہ ایک تو اردو میں براہ راست بات ہوتی ہے بالواسطہ نہیں۔ یعنی ایکٹو وائس استعمال ہوتا ہے لیکن پیسو وائس استعمال نہیں ہوتا۔ اور مزے کی بات یہ ان ناولوں کی بات ہے جو ابن صفی مرحوم کے مطابق ان کے اپنے لکھے ہوئے تھے۔ اس کی ایک مثال کئی جگہوں پر "کولڈ بیف" کے استعمال سے ہوتی ہے جبکہ ہمارے ماحول میں کولڈ بیف نامی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔ اس کی مثال میں چند فقرے تحریر کر رہا ہوں
آتشی پرندہ، صفحہ نمبر 28
انور اسے غور سے دیکھ رہا تھا۔
وہ ایک طویل القامت اور مضبوط جسم کا آدمی تھا
اس فقرے میں "وہ ایک" کو عام طور پر استعمال نہیں کیا جاتا۔ تاہم اس طرح کی بے شمار مثالیں ابن صفی نے لکھی ہیں
اگلے صفحے پر
اور اس دھماکے کے متعلق جو اس پر گولی پڑتے ہی پیدا ہوا تھا۔
وہ بھی تحیر خیز تھا اور وہ چنگاریوں کا انتشار
کیا یہ صحیح ہے کہ وہ زنجیریں توڑ ڈالتی ہے؟
یہی نہیں بلکہ یہاں یہ افواہ بھی سنی جاتی ہے کہ وہ آتشی پرندہ کوئی آسیب تھا جس سے سلیمہ متائثر ہے۔
صفحہ نمبر ۳۳
رشیدہ کے لئے یہ بات تعجب خیز رہی تھی۔
خونی پتھر میں ۱۲۸ صفحہ نمبر
تو کیا وہ پتھر سیکریٹری ہی نے چرایا تھا
میری رائے میں یاقوت کو اردو میں پتھر نہیں کہتے۔ تاہم انگریزی فقرے میں سٹون کو اردو میں پتھر منتقل کیا جا سکتا ہے نا
اس طرح کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ میں انہیں الگ کر رہا ہوں تاکہ ایک پورا مقالہ بن سکے۔ مندرجہ بالا مثالوں کو آپ زیادہ اچھی طرح سے تب سمجھ سکتے ہیں جب آپ نے انگریزی کے چند ابواب کو اردو میں ترجمہ کر لیا ہو