عبدالقیوم چوہدری
محفلین
زیبرا ۔۔۔۔ سچی
زیبرا ۔۔۔۔ سچی
مثالیں اور محاورے اپنے مطالب از خود بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ کیا کہتے ہیں کہ "سمجھنے والوں" کہ لیے اشارہ کافی ہوتا ہے جناب!!زیبرے کے بارے پنجابی ویکیپیڈیا کیا کہتا ہے۔۔۔
زیبرا گھوڑا ٹبر دا جانور تے اوہدا اک ٹوکرا اے۔ ایدے پنڈے تے کالیاں تے چٹیاں پٹیاں ہوندیاں نیں۔ ایہہ پٹیاں ہر زیبرے تے وکھریاں ہوندیاں نیں۔ ایہہ رل مل کے ریندے نیں تے وڈے اجڑ بنا کے ریندے نیں۔ اپنے نیڑے دے ساکاں کھوتا تے گھوڑے توں اڈ ایہہ کدے وی پالے نہیں جاسکے۔ ایہناں دیاں تن ونڈاں نیں۔ ایہہ افریقہ دے واسینیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا ۔۔۔ پہلے تو جناب عمران خان صاحب ٹائیگر اور ٹائیگرس نہیں کہا کرتے تھے
مثالیں اور محاورے اپنے مطالب از خود بیان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ کیا کہتے ہیں کہ "سمجھنے والوں" کہ لیے اشارہ کافی ہوتا ہے جناب!!
مجھے اس کالم کی اکثر باتوں سے اتفاق ہے لیکن اگر ہمارے موجودہ سیاست دان ذرا بھی عقل کا مظاہرہ کرتے تو ان کی جگہ لینے ایسے کردار نہ آتے۔ باقی رہی بات جہاں تک شاہ محمود قریشی، شیخ رشید اور جہانگیر ترین جیسے "فرشتوں" کی، تو ظاہر ہے کہ یہ پی پی اور ن لیگ کے ہی دست و بازو تھے جو اب ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یعنی کچھ بھی نہیں سدھرا اور نہ ہی سدھرنے والا ہےتبدیلی کا نعرہ..............از ظفراعوان
1978 سے آج تک اگر کارگاہ سیاست کا مشاہدہ کیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ سیاست اتنی بے ہنگم اور نیچ کبھی نہ تھی جتنا اسے کپتان نے کر دیا ہے- چنانچہ مجھے کپتان سے "سیاسی" سے زیادہ "اخلاقی" اختلاف ہے- اس لئے میں اسے "کام چلاؤ" سیاست کا کپتان ماننے کو بھی آمادہ نہیں ہوں- جن لوگوں کو پرانے سیاستدانوں سے متلی ہو رہی ہے محض ان کے ذائقے کی تبدیلی کی خاطر ملک کو کپتان کے حوالے کر دینا ایک ایسا رسک ہے کہ جس کے سجدہء سہو کی بھی گنجائش نہیں -
عمران کی دکھائی ہوئی خیالی جنت "حسن بن صباح" کے قلعہ الموت کے سوا کچھ بھی نہیں جس پر شاہ محمود قریشی، شیخ رشید اور جہانگیر ترین جیسے "فرشتے" تعینات ہونگے - کپتان کے جو کار پرداز اسے حرص اقتدار کا "لخلخہ" سنگھا کر، پرامن سیاست کے صحرائے سینا سے اٹھا کر "ریڈزون" کی "ارض موعود" تک لے جا سکتے ہیں وہ کل صاحب اقتدار ہونے پر اسی "لخلخہ" کی کرامت سے اس سے ہر وہ کام لے سکتے ہیں جو ملک کی بنیادی سلامتی پالیسی کے خلاف ہو-
قوم پہ تجربات چھوڑئے.....کہ نہ تو ضیاالحق اسے زبردستی "مشرف بہ اسلام" کر سکا نہ ہی بھٹو سوشلزم کا لبادہ پہنا سکا - جنرل مشرف بھی 11 سال کی ریاضتوں کے باوجود اسے سیکولر و روشن خیال بنانے میں ناکام رہا -
صدیوں سے روایات کے دھارے پر چلتی ہوئی سیدھی سادھی قوم کو اب یکلخت "سونامی " کا جھٹکا دے کر "مشرف بہ عمران " بھی نہیں کیا جا سکتا- تبدیلی ایک ارتقائی عمل ہے اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ چند طربیہ دھنوں ، رقص موسیقی، وجدان اور تبدیلی کا خواب دکھا کر کرقوم کی نظریاتی ساخت میں بھونچال آ جائے گا اور وہ یکدم " مائیکرو سافٹ" بن جائے گی وہ حقیقت پسندی سے دور احمقوں کی جنت میں رہتا ہے-
جس سیاستدان کو طالبان اپنے نمائندے کے طور پر پیش کریں اس کی شخصیت ، سیاست اور فکر پر اور کیا کہا جاسکتا ہے۔مجھے اس کالم کی اکثر باتوں سے اتفاق ہے لیکن اگر ہمارے موجودہ سیاست دان ذرا بھی عقل کا مظاہرہ کرتے تو ان کی جگہ لینے ایسے کردار نہ آتے۔ باقی رہی بات جہاں تک شاہ محمود قریشی، شیخ رشید اور جہانگیر ترین جیسے "فرشتوں" کی، تو ظاہر ہے کہ یہ پی پی اور ن لیگ کے ہی دست و بازو تھے جو اب ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یعنی کچھ بھی نہیں سدھرا اور نہ ہی سدھرنے والا ہے
یہ فہم کی باتیں ہیں جس انداز میں لینا چاہیں،،، اسلام سراب نہیں کے عقل کے دائرے سے اوجھل ہوجائے،، آپ مجھ سے زیادہ سلجھے ہوئے ہیں آپ کو اس سوال کا پتا ہے بھائی جان جو آپ نے کیا۔۔۔ شکریہاس اسلام کا زور ہمیشہ عورت کو قید کرنے پر ہی کیوں ہوتا ہے؟
آنکھ کی بات نہیں کی ماحول ایسا بنتا جارہاہے عبداللہ کو آپ ہر جگہہ بچنا پڑے گا۔دجال کی تو آنکھ بھی ایک نہیں ہونی ؟