آزادی مارچ اپڈیٹس

1489134_595517720558045_4766638238383877461_n.jpg
 
حسینی بھائی آپ کی تسلی کے لیے بتا دوں کہ تاملز کے خلاف سری لنکن آپریشن بھارت، امریکہ، برطانیہ وغیرہ کی روایتی پالیسیوں اور مفادات کے عین برعکس تھا اور پسِ پردہ یہ حکومتیں دہرا معیار اپناتی رہیں اور تامل آواز کو تمام فورمز پر درحقیقت سپورٹ کرتی رہیں، اس طرح کہ سری لنکا سے ناراضگی بھی نہ ہو اور تامل والی گھنٹی بھی نہ ٹلے۔ لیکن وہ براہِ راست کچھ بھی نہیں کر سکتے تھے صرف یہی رونا رہ گیا تھا جو انہوں نے ہر لیول پر کیا کہ سری لنکن حکومت انسانی حقوق کی پامالی کر رہی ہے اور باز رہے۔ لیکن ظاہر ہے سری لنکن حکومت نے کچھ انسانوں کے حقوق سے زیادہ آبادی والے اپنے شہریوں کے حقوق کو مدِ نظر رکھا۔
 
تحریکِ انصاف کے سربراہ اور قائداعظم ثانی نے پاکستان کے اِنسانی حقوق کمیشن پر الزام لگایا ہے کہ وُہ پیسے باہر سے لیتے ہیں اور ملک میں بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ عمران خان نے نئے پاکستان میں ایک بہت ہی پُرانی بات کر دی ہے۔ پاکستان میں سیاسی مخالفین کو غیر ملکی ایجنٹ یا غدار کہنے کی روایت اُس وقت سے موجود ہے جب یہ ملک بھی وجود میں نہیں آیا تھا۔

قائداعظم کو اُن کے مخالفین بھی انگریزوں کا ایجنٹ کہتے تھے۔ لیاقت علی خان کو بھی مارنے والوں نے کِسی بیرونی طاقت کا کارندہ سمجھا ہو گا۔ایوب خان کے مخالفین اُنھیں امریکہ کا یار کہتے تھے ایوب خان بھی کہتے تھے دوست ہیں پر آقا نہیں ہیں اور امریکہ سے مِلنے والے رزق سے اُن کی پرواز میں کوتاہی نہیں آتی بس یہ رزق کھانے کے بعد اپنے سیاسی مخالفین کو کمیونسٹ اور سویت یونین کا ایجنٹ کہنا پڑتا ہے۔

بھٹو کو اِتنے ملکوں کا ایجنٹ بتایا گیا کہ اُنھیں خود بھی یقین آنے لگا اور وہ تیسری دُنیا کے ایجنٹ بننے کے خواب دیکھتے پھانسی پر جھول گئے۔باچا خان تو گاندھی کے ایجنٹ تھے ہی۔ مجیب الرحٰمٰن نے دھڑلے سے کہا کہ سب کا ایجنٹ بننے کے لیے تیار ہوں لیکن مغربی پاکستان کی اشرافیہ کی ایجنٹی نہیں چلے گی۔ ضیا الحق نے اپنے مخالفین کو روسی اور افغانی ایجنٹ کہہ کر ٹکٹکی پر لٹکایا۔ خود اُنھیں اِسرائیل سے اسلحہ لینے پر کوئی عار نہیں تھی۔ کِسی غیر ملک کے ایجنٹوں سے نمٹنے کے لیے خود کِسی دوسرے ملک کا ایجنٹ بننا پڑے تو اِس میں کوئی ہرج نہیں۔

خود عمران خان پر اُن کے مخالفین اِس طرح کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔ اِنسانی حقوق کمیشن نے نہ اُن پر نہ کسی اور سیاستدان پر آج تک غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا ہے۔ اِس لیے عمران خان کو چاہیے تھا کہ کمیشن پر الزام لگانا ہی تھا تو کہہ دیتے کہ اوئے تم لوگوں کو کِس نے حق دیا ہے کہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ریاست کے ہر کام میں ٹانگ اڑاتے ہو۔ جب نواز شریف امیر المومنین بننا چاہتا ہے تو تم اِنسانی حقوق والے اُس پر چڑھ دوڑتے ہو۔ جب مشرف آتا ہے اور ہم جیسے لوگ مٹھائیاں بانٹ رہے ہوتے ہیں تو آپ لوگ اُسے ڈکٹیر کہنا شروع کر دیتے ہو۔ وُہ ریفرنڈم کراتا ہے اور ہم اُس کی حمایت کرتے ہیں تو تم ساری دُنیا میں شور مچاتے ہو کہ فراڈ ہو رہا ہے۔

جب ملک کا چیف جسٹس فارغ کیا جاتا ہے تو اُسے بحال کرانے میں سب سے آگے اور جب وہی چیف جسٹس بحال ہونے کے بعد اپنے آپ کو عقل کُل سمجھنے لگے تو اُس کا ہاتھ پکڑنے میں بھی سب سے آگے۔ اگر عمران خان ہوتے تو کم از کم چیف جسٹس پر الزام لگانے سے پہلے اُس کے ریٹائرڈ ہونے کا انتظار کرتے اور پھر ہرجانے کی دھمکی ملتی تو گول مول سی معافی مانگ لیتے۔

اور اوئے کمیشن والو یہ کیا قلابازیاں ہیں جب طالبان مارتے ہیں تو شور مچاتے ہو اُنھیں ظالم کہتے ہو پھر اُنہی طالبان کو جب ہماری اِنٹیلی جنس ایجنسیاں بغیر کِسی مقدمے کے زندان خانوں میں بند کرتی ہیں تو دہائی دیتے عدالتوں میں پہنچ جاتے ہو کہ اِن کو بھی بنیادی حقوق دو۔ اور یہ تو حکومت کے معاملے ہیں تم نے ہر شعبے میں ملک کو بدنام کرنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔

کہیں کوئی شیعہ مارا جائے، کہیں کِسی احمدی کا گھر جلے کوئی جیل میں توہین مذہب کے کسی ملزم کو گولی مار دے، جرگوں میں بچیوں کا کاروکاری یا ونی کے نام پر کاروبار ہو، ہاریوں کو زنجیروں سے نسل در نسل جکڑا جائے دفتروں میں عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے، سکول جلائے جائیں، بچوں سے جبری مشقت لی جائے ہر بات پر رپورٹ ہر، بات پر بیان جب کوئی حکومت میں ہو تو اُس کی مخالفت، اور جب کوئی کال کوٹھڑی میں ہو تو اُس کے بنیادی حقوق کے لیے شور کرتے ہو۔

یہ کمیشن نہ ہوتا تو نہ کِسی سیاسی جماعت کو نہ کِسی میڈیا والے کو پرواہ ہوتی کہ بلوچستان میں کون کِسی کو مار رہا ہے۔ نہ کوئی یہ جان سکتا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے زندان خانے کِس کے دم سے آباد ہیں۔

عمران خان کو چاہیے کہ نئے پاکستان میں نئی زبان میں نیا الزام لگائیں غیر ملکی ایجنٹ کہنا چھوڑیں اور بس یہ کہہ دیں کہ نئے پاکستان میں اِنسانی حقوق کا کوئی وجود نہیں ہو گا اور ایسی بات کرنے والوں کو وہ اپنے ہاتھوں سے پھانسی دیں گے۔

لیکن ڈر یہ ہے کہ اِس پر بھی اِنسانی حقوق کا یہ ڈھیٹ کمیشن بیان دے گا کہ آج کل پاکستان میں پھانسیوں پر پابندی ہے اور وہ اپنے سب سے بڑے دُشمن کو بھی پھانسی دینے کے خلاف ہیں اور رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔
ربط
 

x boy

محفلین

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مفہوم ہے
جب دجال نکلے گا تو لوگ اپنے گھروں کی عورتوں کو باندھیں گے گھروں سے نکلنے نہیں دینگے، کیونکہ دجال کے پیچھے سب سے زیادہ عورتیں نکلیں گی۔

نوٹ:-
میں نے کسی کو دجال نہیں کہا، لیکن ایک بات بیان کی ہے کہ ایسی گمراہی کیونکر پیدا ہورہی ہے جبکہ شادی خوشی کی بات ہے اور سیاست ایک الگ چیز ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مفہوم ہے
جب دجال نکلے گا تو لوگ اپنے گھروں کی عورتوں کو باندھیں گے گھروں سے نکلنے نہیں دینگے، کیونکہ دجال کے پیچھے سب سے زیادہ عورتیں نکلیں گی۔

نوٹ:-
میں نے کسی کو دجال نہیں کہا، لیکن ایک بات بیان کی ہے کہ ایسی گمراہی کیونکر پیدا ہورہی ہے جبکہ شادی خوشی کی بات ہے اور سیاست ایک الگ چیز ہے
اس اسلام کا زور ہمیشہ عورت کو قید کرنے پر ہی کیوں ہوتا ہے؟ :)
 
Top