کاشفی

محفلین
مدح علی علیہ السلام
(سید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
رہ نہیں سکتے کبھی ہم مدح حیدر کے بغیر
دین حق بے جان ہے نفسِ پیمبر کے بغیر
دار سے یہ میثم تمار دیتے تھے صدا
چھن گئے منبر تو مدحت ہوگی منبر کے بغیر
 

کاشفی

محفلین
حضرت علی اکبر علیہ السلام
(سید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
اتنا خدا نے بہتر و برتر بنا دیا
جان علی شبیہ پیمبر بنا دیا
اب اس سے بڑھ کے ہوگا بھلا کونسا شرف
پہلے علی بنایا پھر اکبر بنا دیا
 

کاشفی

محفلین
علی علیہ السلام
(سید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
عجیب شان یہ حق سے علی نے پائی ہے
کہ خود ہیں بندہ مگر ہاتھ میں خدائی ہے
علی کی تیغ جب آئی کسی کے سر کے قریب
یقین ہوگیا ظالم کو موت آئی ہے
 

کاشفی

محفلین
ہے کیا یہ سارا جہاں بتاؤ نبی کا صدقہ اگر نہیں ہے
جو منحرف ان کی آل سے ہو، وہ شر تو ہوگا بشر نہیں ہے
عجیب اندھے ہیں یہ مسلماں، نہیں ہے عترت پہ جن کا ایماں
بتاؤ یہ بھی نظر ہے کوئی جس میں نورِ نظر نہیں ہے

(سید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
 

کاشفی

محفلین
امام سجاد علیہ السلام
(سید ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
جس کو اللہ یہ توفیق عبادت دیدے
بزم عُباد میں آجائے تو زینت دیدے
ایسے بیمار پہ ہوں کیوں نہ مسیحا قربان
جس کی بیماری ہی اسلام کو صحت دیدے
 

mohsin ali razvi

محفلین
فلک جناب و ملائک جناب تھی دلّی
بہشت و خلد سے بھی انتخاب تھی دلّی
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
عامل شیرازی
که خاک پاک مدینه بهتر از دهلی
فرشتگان و ملائک محافظ خاکش
قدم نبی گذاشت بر در یثرب
شدی مدینةالنبی به زه آن دهلی
کرم نمود حبیب خدا بخدا
چو اهل هند را مسلمان عطا نمود و ولی
بشکل خواجه اجمیرو غریب نواز ولی
شدند گاو پرستان هند مسلمان و بری
بجای رام رام و ایشورو بگهوان
شدند بنده حقیقی رحمان
شدی ورد زبان لا اله الا الله
به دل نشاندند محمد الرسول الله
 

mohsin ali razvi

محفلین
images
 

mohsin ali razvi

محفلین
images

شاه نیست حسین و بادشاه نیست حسین
این رتبه نباد در شان حسین
نور است حسین و نور عین است حسین
سر بر نیزه بداد در راه خدا
بر دست ستم نبست دست دست حسین
اسمل نشدی فدای دین الله
قربان نمود علی اکبر چو حسین
عیسی که نشد فدا بر دوش صلیب
اصغر بنمود فدا بر دوش حسین
قربان نمود ردای زهرا زینب
حقا که هموست همشیر حسین
در راه خدا از کوفه به شام
سنگ خورد نداد بد دعایش حسین
کربل بنمود مقام اعلای جهان
ویران چه شدی زه هجر جان گداز تو حسین
مسلم که بخان کلام وحدانیت حق
(لا اله الا الله محمد رسول الله)
قربان حسین چو دین حق است حسین
این بانگ اذان که بشنوی هر دم تو
اذن است حسین و عین حکم است حسین
عامل که بود چون ذره خاک
نور است حسین نور عین است حسین
------
عامل شیرازی
منقبت امام عالی مقام در محرم الحرام سنة
سه شنبه - ۱۴ آبان ۱۳۹۲
الثلاثاء - ١ محرم ١٤٣٥
Tuesday - 2013 05 November
 

تبسم

محفلین
تیری یاد سے رشتہ کل بھی تھا
.تیری یاد سے رشتہ آج بھی ہے

دل اپنا دکھتا کل بھی تھا
دل اپنا دکھتا آج بھی ہے

وہ پیارجو ہم تم سے کرتے تھے
وہ پیارتو زندہ آج بھی ہے

تم دور ہوئے مجبوری میں
ہم بکھر گئے اس دوری میں

کبھی وقت ملے تو آجانا
کھلا دل کا دروازہ آج بھی ہے

ھر طرف خاموشی کا سایہ ہے
اس دنیا میں پیار کس نے پایہ ہے....

تیری یاد سے رشتہ کل بھی تھا
.تیری یاد سے رشتہ آج بھی ہے
 

کاشفی

محفلین
ہر قدم پر اک نئی منزل ہے میرے سامنے
"حال"میرے ساتھ، "مستقبل"ہے میرے سامنے

مسعود اختر جمال
 

کاشفی

محفلین
قدم قدم پہ ہے اک تازہ کربلا اب تک
اسی لئے غم سرور نہ مٹ سکا اب تک

تہِ مزار ہیں سب کل کے بےکفن لاشے
مگر یزید کا لاشہ نہیں اُٹھا اب تک

(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
 

یونس

محفلین
رنگ مے خانہء ہستی کا بدل دیں ثاقب
ہم سے دیوانے جو پابندئ اوقات کریں
(ثاقب زیروی)
 
Top