سید ذیشان
محفلین
ویسے پاکستان کی سکواش چمپئن ماریہ طور کا تعلق بھی وزیرستان سے ہے۔ تو صرف تصویر دیکھ کر کچھ نہیں کہہ سکتے۔بچی کی جینز شرٹ اور بناوٹ سے ہی پتی چلتا ہے کہ اس کا قبائلی علاقے سے کوئی لینا دینا نہیں
ویسے پاکستان کی سکواش چمپئن ماریہ طور کا تعلق بھی وزیرستان سے ہے۔ تو صرف تصویر دیکھ کر کچھ نہیں کہہ سکتے۔بچی کی جینز شرٹ اور بناوٹ سے ہی پتی چلتا ہے کہ اس کا قبائلی علاقے سے کوئی لینا دینا نہیں
جی بہت بہتر۔۔اگر آپ اس 'بچگانہ تحریر میں موجود جھول' کی نشاندہی فرما دیں تو میں ممنون ہوں گا!
کہتے ہیں ہوا کی مخالف سمت میں اُڑنا ایک انتہائی مشکل کام ہے اور ایسا کرنے والوں کو اکثر نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ یہ تحریر بھی بہاؤ مخالف سوچ کی عکاس ہے اور اسے پڑھ کر اگر آپ کا ہمیں گالی دینے کو دل چاہے تو آپ یہ حق محفوظ رکھتے ہیں اور اگر آپ کی دلآزاری ہو تو اس کے لئے ہم پیشگی معذرت خواہ ہیں۔ اس تحریر کا مقصد کسی کا دل دُکھانا نہیں بلکہ صرف تصویر کا دوسرا رخ دکھانے کی ایک کوشش ہے۔!
گزشتہ روز چودہ سالہ بچی ملالہ یوسفزئی پر حملہ ہوا۔ اس بزدلانہ فعل کی جتنی بھی مذمت کی جائے، وہ کم ہے۔ اخبارات اور ابلاغ کے دیگر ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے کیا گیا۔ مذکورہ کالعدم تحریک کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ایک خبررساں ادارے سے ٹیلیفون پر رابطے کے دوران بتایا کہ ملالہ طالبان مخالف سوچ رکھتی ہے اور منفی پراپیگنڈہ کررہی ہے، اس وجہ سے اس پر حملہ کیا گیا۔
حملے کے بعد تمام ٹیلیویژن چینلز پر ایک ایسا ہنگامہ بپا ہوا جو رات گئے تک تھمنے میں نہ آسکا۔ آج کے تمام قومی اخبارات کی شہ سرخی بھی یہی واقعہ بنا اور سرورق پر اس واقعے یا ملالہ سے متعلق دیگر خبروں نے بھی خوب جگہ پائی۔ صدر مملکت اور وزیراعظم کے علاوہ کئی سیاسی راہنماؤں نے اس واقعے کی بھرپور مذمت کی۔ اس موقع پر کشور ناہید کی نظم "وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے" بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر کئی جگہ دیکھنے کو ملی۔
ملالہ پر ہونے والے افسوسناک حملے کی مذمت امریکہ نے بھی کی اور ہمارے ہاں عوامی حلقوں میں بھی اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ اس قبیح عمل کی مذمت میں اٹھنے والی ہر آواز جائز، ہر نعرہ برحق اور ہر کوشش لائق ستائش ہے۔!
مگر کیا ملالہ وہ پہلا انسان یا پاکستانی ہے جس پر ایسا کوئی حملہ ہوا ہے؟ کیا ہمارے ہاں ہر انسان یا پاکستانی پر ہونے والے حملے کے بعد ایسی ہی افراتفری مچتی ہے؟ کیا پاکستان میں کسی بچے پر ہونے والے ہر حملے کی مذمت یونہی کی جاتی ہے؟ کیا یہاں کسی حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے ہر بچے کو علاج معالجے کی ایسی ہی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں؟!
ہم نے ملالہ کی ڈائری کے وہ صفحات پڑھے ہیں جو وہ 2009ء میں تقریباً دس برس کی عمر میں 'گل مکئی' کے فرضی نام سے لکھ کر برطانوی نشریاتی ادارے کی اردو سروس کو مبینہ طور پر بھجواتی رہی ہے۔ ان صفحات میں بہت صاف اور سلیس اردو میں عموماً روزمرہ باتوں کو قلمبند کیا گیا اور خصوصی توجہ طالبان کی فکر اور ان کی سرگرمیوں پر رکھی گئی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ملالہ نے جب جنوری 2009ء میں یہ ڈائری لکھنے کا آغاز کیا اس وقت ساتویں جماعت کی طالبہ تھی اور آج پونے چار برس گزرنے کے بعد وہ آٹھویں جماعت میں ہے۔!
دی بیورو آف انویسٹیگیٹیو جرنلزم کی ایک رپورٹ کے مطابق جون 2004ء سے ستمبر 2012ء تک پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں کے نتیجے میں 176 بچے شہید ہوئے۔ معروف برطانوی جریدے گارڈین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2006ء میں ایک مدرسے پر کئے جانے والے ڈرون حملے کے نتیجے میں 69 بچے شہید ہوئے جبکہ بعض پاکستانی صحافیوں کے مطابق یہ تعداد 85 ہے۔ ان میں سے کئی بچوں کی عمریں دس برس سے کم تھیں۔ ان میں سے کئی بچے جنگ اور امن کی تعریف سے بھی واقف نہیں تھے۔ اس وقت جرنیلی صدارت چل رہی تھی اور روشن خیالی کا دور دورہ تھا۔ حملے کا شکار ہونے والے بچے چونکہ انسان نہیں بلکہ کیڑے مکوڑے تھے، سو نہ تو کسی کو انسانی حقوق کا خیال آیا، نہ ہی کوئی نظم کہی گئی اور نہ ذرائع ابلاغ نے اس حوالے سے شور مچانا مناسب سمجھا۔
لاہور، کراچی یا کسی بھی بڑے شہر کے کسی سکول کے باہر کوئی کریکر چلنے سے بھی چند بچے زخمی ہوجائیں تو ان بچوں کے اوصاف و فضائل پر ایسی ایسی رپورٹیں ٹیلیویژن پر چلائی جاتی ہیں اور ایسے ایسے نغمے اور نوحہ نما نظمیں پیش کی جاتی ہیں کہ جی چاہتا ہے ان لوگوں کے ٹکڑے کردیں جو ان ننھے سقراطوں اور معصوم ارسطوؤں کی جان کے در پے ہوگئے ہیں۔ لیکن وزیرستان یا اس سے ملحقہ علاقوں میں کسی ڈرون حملے کے نتیجے میں شیرخوار بچوں کے چیتھڑے بھی اُڑ جائیں تو محض چند سیکنڈز کی ایک خبر اور کچھ پٹیاں چلا کر اپنا 'صحافتی فریضہ' ادا کردیا جاتا ہے۔!
برطانوی نشریاتی ادارے کی اردو سروس پاکستان کے اندر کن سرگرمیوں میں ملوث ہے اور اس ادارے کے ذریعے کن خیالات اور نظریات کی ترویج کی جارہی ہے اس بحث کو ہم کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں۔ فی الحال تو سوال یہ ہے کہ مذکورہ کالعدم تحریک سے جڑے ہوئے جنگجو جو ہماری انتہائی تربیت یافتہ فوج کے خلاف کارروائیاں کرنے میں بھی کامیاب ہوجاتے ہیں، کیا اتنے ہی غیرتربیت یافتہ ہیں کہ ایک چودہ سالہ نہتی بچی پر 'ناکام حملہ' کرکے بھاگ کھڑے ہوئے؟ ملالہ کی تصویریں دنیا بھر میں شائع ہوچکی ہیں تو پھر حملہ آوروں کو یہ پوچھنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی کہ گاڑی میں بیٹھی بچیوں میں سے ملالہ یوسفزئی کون ہے؟ ملالہ کے ساتھ تو سیکیورٹی اہلکار نہیں ہوتے اور مبینہ طور پر اسے دھمکیاں بھی ملتی رہی ہیں تو اس پر اب سے پہلے حملے کرنے میں کیا رکاوٹ تھی؟ حالیہ دنوں میں ملالہ نے کون سی ایسی اہم سرگرمی کی تھی جس کی وجہ سے اس پر حملہ کیا گیا؟ کیا اس طرح کی کارروائیوں سے وزیرستان آپریشن کی راہ ہموار کرنے کی کوشش تو نہیں کی جارہی؟ اور آخر میں ہم یہ بھی جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ مغرب کی مخالفت کے باوجود ہم لوگ ان کی طرف سے ہی چنے اور نمایاں کئے گئے لوگوں کو کیوں اپنے معاشرے میں تبدیلی اور اثبات کی علامت سمجھتے ہیں؟؟؟
لیجیے اللہ اللہ خیر سلّا۔۔۔کالم ختم ہوا۔ اور تھا جسکا انتظار وہ شاہکار پھر بھی کہیں نظر نہیں آیا۔۔۔ اب جو دور کی کوڑ ی لائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ طالبان چونکہ بہت تربیت یافتہ ہوتے ہیں، لہٰذا ان سے کسی بھی غلطی کا "صدور ناممکن ہے ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ طالبان کے کسی دور افتادہ مقام سے تعلق رکھنے والے اور غاروں میں چھپنے والے کسی جنگجو کو ملالہ کی شکل کا پتہ نہ ہو، یا یہ کہ اسکا نشانہ خطا چلا جائے، ہو نہ ہو یہ کسی امریکی یابلیک واٹر کے گھامڑ سے اہلکار کا کام ہے یا پھر ناپاک آرمی اور اسکی ذیلی مجرم ایجنسیوں کے کسی نا اہل اہلکار کی اوچھی حرکت ہو تاکہ شمالی وزیرستان پر حملہ کرنے کیلئے لوگوں کا ذہن بنایا جا سکے۔۔۔اطلاعات کے مطابق ملالہ کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ ملالہ کو صحت، تندرستی اور لمبی زندگی عطا فرمائے، آمین!
میں نے کئی ہزار راؤنڈ فائر کئے ہوئے ہیں۔ جی کیا بات کرنی ہےگولی سر میں ماری گئی ہے یعینی کہ ایک انچ ادھر ادھر اور کھوپڑی کا بلاسٹ ہونا اور پھر بھی لڑکی کی گڈ لک ۔ کوئی جاھل ترین نشانے مارنے والا بھی جانتا ہے گولی جب چہرے ہر ماری جاتی ہے تو کیا مقصد ہوتا ہے ۔ لڑکی لکی ہے بس ۔2 انچ لیفٹ ہوتی تو دماغ کے سینٹر میں اور وہ وہیں مر جاتی 5 منٹ میں ۔ مارنے والے نے اپنی پوری کوشش کی اور یہی اس کا ثبوت ہے لڑکی جھکی ہوئی تھی اور ظاہر ہے ہل رہی ہو گی شور مچا رہی ہوں گی اس لیے بھی اگلا بندہ سیٹ نہیں ہو پا رہا ہو گا فائرنگ کے لیے ۔ اس بات کا نقظہ اٹھانا ہی ہتھیاروں سے نا واقفی کا ثبوت ہے ۔ اس پر ڈسکس کرنی ہے تو کوئی بھی کرنے میرے ساتھ جس نے زندگی میں 100 سے زیادہ راؤنڈ فائر کیے ہوں نشانے بازی میں ۔
اس سے زیادہ تو میں نے کیئے ہوئے ہیں 7.62MM سب مشین گن کے۔گولی سر میں ماری گئی ہے یعینی کہ ایک انچ ادھر ادھر اور کھوپڑی کا بلاسٹ ہونا اور پھر بھی لڑکی کی گڈ لک ۔ کوئی جاھل ترین نشانے مارنے والا بھی جانتا ہے گولی جب چہرے ہر ماری جاتی ہے تو کیا مقصد ہوتا ہے ۔ لڑکی لکی ہے بس ۔2 انچ لیفٹ ہوتی تو دماغ کے سینٹر میں اور وہ وہیں مر جاتی 5 منٹ میں ۔ مارنے والے نے اپنی پوری کوشش کی اور یہی اس کا ثبوت ہے لڑکی جھکی ہوئی تھی اور ظاہر ہے ہل رہی ہو گی شور مچا رہی ہوں گی اس لیے بھی اگلا بندہ سیٹ نہیں ہو پا رہا ہو گا فائرنگ کے لیے ۔ اس بات کا نقظہ اٹھانا ہی ہتھیاروں سے نا واقفی کا ثبوت ہے ۔ اس پر ڈسکس کرنی ہے تو کوئی بھی کرنے میرے ساتھ جس نے زندگی میں 100 سے زیادہ راؤنڈ فائر کیے ہوں نشانے بازی میں ۔
ہاں تو میں وہی کہہ رہا تھا اب ایمان سے بتائیں 9ایم ایم کے پسٹل سے فائر کرتے ہوئے سر پر مارتے وقت آپ کیا کسی کو بچنے مرنے کی یقین دھانی کرا سکتے ہیں؟ جب مار ہی سر میں رہے ہیں تو پھر یہ بات ہی بے وقوفی والی ہےاس سے زیادہ تو میں نے کیئے ہوئے ہیں 7.62MM سب مشین گن کے۔
وہی جو شمشاد بھائی سے کی ہےمیں نے کئی ہزار راؤنڈ فائر کئے ہوئے ہیں۔ جی کیا بات کرنی ہے
سر میں گولی مارنا تو انتہائی مہارت کا کام ہونے کے ساتھ ساتھ بہت کم استعمال ہوتا ہے کہ انتہائی معمولی غلطی سے بھی ٹارگٹ کے بچ نکلنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ پتہ نہیں انہوں نے کیوں سر میں گولی مارنے کا فیصلہ کیا ہوگا۔ خیر، جہالت ہی ہے طالبان کیہاں تو میں وہی کہہ رہا تھا اب ایمان سے بتائیں 9ایم ایم کے پسٹل سے فائر کرتے ہوئے سر پر مارتے وقت آپ کیا کسی کو بچنے مرنے کی یقین دھانی کرا سکتے ہیں؟ جب مار ہی سر میں رہے ہیں تو پھر یہ بات ہی بے وقوفی والی ہے
وہی تو، کیا بات کی ہے؟وہی جو شمشاد بھائی سے کی ہے
جواب آپ نے دے دیا ہے جیوہی تو، کیا بات کی ہے؟
پر بات تھی کیا؟ میں مفت میں سوچ سوچ کر پریشان ہو ریا ہوںجواب آپ نے دے دیا ہے جی
شوٹ ان ہیڈ والی اور کیا دوست ۔پر بات تھی کیا؟ میں مفت میں سوچ سوچ کر پریشان ہو ریا ہوں
عمران بھائی، میں بھی سینکڑوں راؤنڈز فائر کرچکا ہوں مگر یہاں بات نشانے بازی کی نہیں ہورہی تھی بلکہ میں یہ کہہ رہا تھا کہ عام طور پر ان لوگوں کا یہ طریقہ کار دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ اس نوعیت کے حملوں میں اس بات کی تسلی کرلیتے ہیں کہ بندہ مرا ہے یا نہیں۔بہرحال عاطف بھائی گولی والی بات آپ کی غلط تھی مان لیں
گاڑی بھاگ گئی تھی ۔آپ مان لیں وہ مارنے ہی آئے تھے زخمی کرنے نہیں ۔ فیصل شہزاد نیو یارک میں فیل ہو گیا تھا ۔ ایسا ہوتا ہے افواج میں بھی بندے فیل ہو جاتے ہیں ۔ پشاور کے حکم خان نے سینکڑوں بم سیکیور کیے ابھی دو ہفتے پہلے ایک آپریشن مین ایک سیکیور کر کے دوسرا کرتے ہوئے بلاسٹ ہو گیا اور وہ شہید ہو گئے ۔اب کوئی کہہ سکتا ہے کہ سینئیر ایکپلوزیوز ایکسپرٹ فیل ہو گیا ؟ ایساہوتا ہے بھائی جان مان لیںعمران بھائی، میں بھی سینکڑوں راؤنڈز فائر کرچکا ہوں مگر یہاں بات نشانے بازی کی نہیں ہورہی تھی بلکہ میں یہ کہہ رہا تھا کہ عام طور پر ان لوگوں کا یہ طریقہ کار دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ اس نوعیت کے حملوں میں اس بات کی تسلی کرلیتے ہیں کہ بندہ مرا ہے یا نہیں۔