page 3

ہندوستانی فلمیں بہت کم دیکھتا ہوں۔ لیکن پچھلے سال سے جو فلم میں تقریباَ َ 10 سے زائد بار دیکھ چکا ہوں۔ وہ چاندنی بار کے ڈائریکٹر مدھر بھنڈارکر کی فلم پیج تھری ہے۔ کمال کی بات یہ ہے کہ ہر بار ایسا لگتا ہے جیسے میں فلم پہلی مرتبہ دیکھ رہا ہوں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
وہاب، کچھ مزید بتاؤ اس فلم کے بارے میں۔ میں انڈین فلمیں کبھی نہیں دیکھتا کیونکہ ان کی سٹوری پہلے سے معلوم ہوتی ہے۔ :?

اگر کسی مختلف قسم کی فلم کا پتا چلے تو اسے ضرور دیکھوں گا۔
 
جواب

پیج تھری اخبار کے اُس حصے کا نام ہے جس میں بڑے بڑے لوگوں سلیبرٹیز اور بزنس مین لوگوں کی پارٹی لائف کی رپورٹنگ کی جاتی ہے۔ فلم کی کہانی کا انداز غلام عباس کی کہانی آنندی سے ملتا ہے۔ جس میں معاشرے کے ایک مخصوص طبقے کو موضوع بنایا گیا۔جدید معاشرے کا فرد بظاہر تو باہر سے کافی تہذیب یافتہ نظر آتا ہے لیکن اندر سے مادیت اور مطلب پرستی نے اسے اتنا بھیانک بنا دیا ہے کہ اُس کو دیکھ کر گھن محسوس ہوتی ہے۔ان کے ہاں رشتے اور جذبے کی کوئی اہمیت نہیں رہی ۔ اور یہی انسان اس فلم کا بنیادی موضوع بھی ہے۔ مزے کے بات یہ ہے کہ فلم کے آخر میں آنندی افسانے کی طرح فلم کو بھی جاری دکھایا گیا ہے۔ کہ یہ سلسلہ جاری ہے۔ اور جاری رہے گا اور مختلف لوگ پیسے اور سٹیٹس کے چکر میں اس سسٹم کا حصہ بنتے رہیں گے۔ فلم کا ایک کردار سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے اور اپنی بیوی کے یتیم خانے کو ہر قسم کی مدد فراہم کرتا ہے لیکن اس کی بیوی اس وقت خود کشی کرلیتی ہے جب اسے پتہ چلتا ہے کہ اُس کا شوہر اس کے یتیم خانے سے بچوں کو اٹھا کر جنسی تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔ فلم کے ہیرو کو ماڈلنگ میں‌ آگے بڑھنے کے لیے ایک گے فوٹو گرافر سے تعلقات استوار کرنے پڑتے ہیں۔ اس طرح‌ کے بہت سے واقعات معاشرے کے اعلیٰ طبقے کے چہرے پر پڑے ہوئے منافقت کے نقاب کو اٹھانے کی ایک کوشش ہے۔ فلم کافی اچھی ہے ضرور دیکھیے گا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
واقعی وہاب، تمھاری تفصیل سے تو بہت اچھی لگ رہی ہے۔ کبھی انٹرنیٹ پر کسی ٹورنٹ سے ملی تو ڈاؤن لوڈ کر لوں گا۔ باقی یہ تو حقیقت ہے جو تم نے سٹوری بتائی۔
بےبی ہاتھی
 
Top