deeda-e-soug

ناشناس

محفلین
لذت غم سے آشنا کر کے
جستجو میں مجھے فنا کرکے
کیوں میری آگھی کے چھرے پر
دیدہ سوگ چھوڑ جاتی ھو ۔ ۔ ۔
وقت کی وحشتوں !! خدا پوچھے
منفرد لوگ توڑ جاتی ھو

وقاص رضا'
 

زھرا علوی

محفلین
بہت خوب رضا کمال کی نظم ہے۔۔۔:):)
بہت زبردست
بہت داد قبول کیجیے۔۔۔دل کو چھو گئی یہ نظم

خوش آمدید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید نا شناس۔
لیکن کیا عنوان کو اردو میں نہیں لکھ سکے۔۔
اچھی نظم ہوتی اگر آخری چار مصرعے بھی با معنی ہوتے۔
زہرا تم تو ایسے کہہ رہی ہو جیسے نا شناس نے اپنی نظم پوسٹ کی ہے۔ یہ پسندیدہ کلام کا زمرہ ہے، ناشناس کو یہ نظم پسند ہے۔
نا شناس، کم از کم ہم سے تو شناسائی کا رشتہ بنا کر رکھیں۔ اور محفل میں اپنا تفصیلی تعارف دیں۔
 

دوست

محفلین
بس یہی حیرت یہاں‌ کھینچ لائی کہ اردو کا دامن اتنا تنگ پڑ گیا ہے کہ عنوان کو انگریزی حروف میں لکھا جارہا ہے!!!
 

زھرا علوی

محفلین
خوش آمدید نا شناس۔
لیکن کیا عنوان کو اردو میں نہیں لکھ سکے۔۔
اچھی نظم ہوتی اگر آخری چار مصرعے بھی با معنی ہوتے۔
زہرا تم تو ایسے کہہ رہی ہو جیسے نا شناس نے اپنی نظم پوسٹ کی ہے۔ یہ پسندیدہ کلام کا زمرہ ہے، ناشناس کو یہ نظم پسند ہے۔
نا شناس، کم از کم ہم سے تو شناسائی کا رشتہ بنا کر رکھیں۔ اور محفل میں اپنا تفصیلی تعارف دیں۔

انکل یہ ناشناس ہی وقاص رضا ہیں ۔۔۔اور یہ انہی کی نظم ہے۔۔۔۔
انہیں میں ہی کھینچ کھانچ کر محفل میں لائی ہوں اور یہ ماشاللہ بہت اچھے شاعر ہیں
ابھی پہلا پیغام ہی بھیجا انہوں نے اور غلط زمرے میں لکھ گئے۔۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ زھرا علوی صاحبہ وضاحت کیلیئے۔

یہ وقاص صاحب کی شاعری ہے تو میں اسے 'آپ کی شاعری' میں منتقل کیئے دیتا ہوں۔

والسلام
 

ناشناس

محفلین
حرف پذیرائ

اسلم علیک
راءے سے نوازنے کا شکریہ
میرا نام وقاص رضا ھے بس کچھ نہ کچھ لکھتا رہتا تھا سو عبارات اشعار سی ھونے لگیں۔ زھرا جی نے یہاں لکھنے کو کہا سو حاضر ہوں۔

چند اشعار :

رنگ برنگ اندھیرا ، کس نے چاہا تھا
گھر سے دور بسیرا کس نے چاہا تھا

دل میں دل کا یا ر ہی اچھا لگتا ہے
آسکی یاد کا گھیرا کس نے چاہا تھا

جسکی لا گ سے آنکھیں جلنے لگتی ہوں
ایسا شوخ سویرا کس نے چاہا تھا

میں تیرا تھا ، تو بھی اپنا ہو جاتا
تو میرا ، میں تیرا کس نے چاہا تھا

وقاص رضا - :)
 

ناشناس

محفلین
شکریہ الف عین صاحب
درج ذیل اشعار اصلاح کے لئے حاضر ہیں۔ امید ہے رائے سے نوازیں گے

غزل

دار ِ فانی سے ہو گئے رہ کے
آنی جانی سے ہو گئے رہ کے

حسرت و یاس کے اجاڑوں میں
درد دھانی سے ہو گئے رہ کے

منفرد لفظ ، مستند لہجے
بے زبانی سے ہو گئے رہ کے

امن و انصاف کے خبرنامے
خوشگمانی سے ہو گئے رہ کے

بات بے بات چونکتے اوسان
ناگہانی سے ہو گئے رہ کے

دن تیرے ہجر کی ہواوں میں
بادبانی سے ہوگئے رہ کے

ہم نے کردار سے وفا برتی
اور کہانی سے ہو گئے رہ کے

آب اور خاک بھی بلندی پر
آسمانی سے ہو گئے رہ کے

ہم نشانہ بنے محبت میں
تم نشانی سے ھو گئے رہ کے

دوست ، دکھ درد بانٹنے والے
مال پانی سے ہو گئے رہ کے

خواب سب ٹوٹنے بکھرنے کی
ترجمانی سے ہو گئے رہ کے

وقاص رضا :)
 

زھرا علوی

محفلین
بہت خوب رضا صاحب۔۔۔۔



ہم نے کردار سے وفا برتی
اور کہانی سے ہو گئے رہ کے


خواب سب ٹوٹنے بکھرنے کی
ترجمانی سے ہو گئے رہ کے
 

ایم اے راجا

محفلین
وقاص صاحب بہت شکریہ اور خوش آمدید، لیکن اگر آپ اپنی غزلیں الگ الگ دھاگوں میں روانہ کریں تو کیا بات ہو، بہت خوبصورت شاعری ہے بہت خوب۔ شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
دار ِ فانی سے ہو گئے رہ کے
آنی جانی سے ہو گئے رہ کے

مطلع میں کیا "ہم‘ محذوف ہے؟ اس صورت میں بھی ردیف درست نہیں لگ رہی جیسا میں نے پہلے لکھا تھا۔

حسرت و یاس کے اجاڑوں میں
درد دھانی سے ہو گئے رہ کے
’اجاڑوں‘ کون سا لفظ ہے، میں واقف نہیں۔ اجاڑ بطور صفت تو ہوتا ہے لیکن بطور اسم ممکن ہے کہ پنجابی محاورہ ہو جس سے ہم دہلی لکھنؤ حیدر آباد والے واقف نہ ہوں۔ اس کو یوں کر دیں تو
حسرت و یاس کے خرابوں میں
درد دھانی سے ہو گئے رہ کے
اب پہلا مصرع تو درست ہو جاتا ہے لیکن درد کا دھانی ہونا ذرا مشکل پیدا کرتا ہے۔ زخم تو ہرے ہونا محاورہ ہے، ان کو بھلے ہی دھانی کہہ دو، لیکن درد؟ زخم دھانی سے ہو گئے رہ کے‘ چل سکتا ہے۔

منفرد لفظ ، مستند لہجے
بے زبانی سے ہو گئے رہ کے
درست ہے

امن و انصاف کے خبرنامے
خوشگمانی سے ہو گئے رہ کے
یہ بھی خوب ہے

بات بے بات چونکتے اوسان
ناگہانی سے ہو گئے رہ کے
اوسان کا نا گہانی ہونا۔۔۔ چہ معنی دارد؟ یہاں بھی ردیف درست نہیں فٹ ہو رہی۔

دن تیرے ہجر کی ہواوں میں
بادبانی سے ہوگئے رہ کے
پہلے مصرع میں ’تیرے‘ نہیں ‘ترے‘ وزن میں آتا ہے۔ لیکن بادبانی مسئلہ پیدا کر رہا ہے۔ یوں ابہام بھی چل سکتا ہے کہ شعر سننے میں اچھا لگ رہا ہے۔

ہم نے کردار سے وفا برتی
اور کہانی سے ہو گئے رہ کے
واہ۔۔ بہت خوب وقاص، حاصلِ غزل ہے یہ شعر۔۔۔ اور درست بھی

آب اور خاک بھی بلندی پر
آسمانی سے ہو گئے رہ کے
سائنسی شعر ہے؟ اگرچہ ’آسمانی‘ سے ہلکا نیلا رنگ مراد لیا جاتا ہے، لیکن سوچا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ’آسمان جیسے‘ تو درست بلکہ عمدہ لگتا ہے شعر۔

ہم نشانہ بنے محبت میں
تم نشانی سے ھو گئے رہ کے
اچھا شعر ہے، درست ہے

دوست ، دکھ درد بانٹنے والے
مال پانی سے ہو گئے رہ کے
یہ ’مال پانی‘ والی بمبیّا زبان شعری زبان نہیں مانتا وقاص۔ ویسے درست تفہیم بھی نہیں ہو رہی۔

خواب سب ٹوٹنے بکھرنے کی
ترجمانی سے ہو گئے رہ کے
یہ بھی بہت خوش شعر ہے۔
مجموعی طور پر تین چار اشعار میں ردیف درست نہیں ہے، لیکن باقی اشعار میں بہت کم اغلاط ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کوئی فاش غلطی عروض یا تلفظ کی نہیں ہے، یہ تمہاری موزوں طبع کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔ اور یہ بہت بڑی بات ہے۔ بس ذرا اس بار تم نے ایسی ٹیڑھی زمین چُن لی جس میں اچھے اچھے گر سکتے تھے۔ لیکن اس سے پہلے کے اشعار سب درست تھے۔ ہاں سب سے پہلی جو نظم تم نے پوسٹ کی تھی، اس میں آخر کے ۳۔۴ مصرعے درست مفہوم نہیں دے رہے تھے، ان کو بھی درست کر لو تو دیکھا جائے۔
 
Top