Assignment 1

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

تفسیر

محفلین
<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"> <tr> <td colspan="2">
ہوم ورک - Assignment - Week1
</td> </tr> <tr> <td width="15%"> پیر
6 نومبر2006
</td> <td width="80%">
اپنا تعارف کرایئے
( صرف وہ معلومات جو آپ سب سے شیئر کرنا پسند کریں)


1- اس کورس میں جو نام استعمال کریں گے؟

2 - شاعری اور آپ؟
مثال؛
مجھے شاعری پڑھنے کا شوق ہے۔
مجھے شاعری سیکھنے کا شوق ہے۔وغیرہ۔

3 - کیا آپ شاعری کرتی یا کرتے ہیںِ؟
میں - ابھی تک تو نہیں کی۔
کچھ تک بندی کی حد تک
میں ایک آدھ غزل کہی ہے۔

4 - آپ کا بیک گراونڈ?
تعلیم ، پیشہ وغیرہ .
</td> </tr> <tr> <td>منگل
7 نومبر 2006
</td> <td>نیچے دے ہوئے لفظوں کو چھوٹی اور لمبی آوازوں میں لکھو

مثال ؛غلام

لفظ غلام نارمل لہجہ میں بولیں۔ اگر آپ نے غُ کے آواز کو چھوٹا اور لام کی آواز کو لمبا محسوس کیا تو آپ صحیح ہیں
غُلام = غُ - لام = چھوٹی آواز - لمبی آواز
عروج = عُ - رو - ج = چھوٹی آواز لمبی آواز چھوٹی آواز
اُن = اُن = لمبی آواز
کامل = کا - مل = لمبی آواز - بڑی آواز
بَن = بن - بڑی آواز

الفاظ جن کی آوازیں بتانی ہیں

1 - عُروجِ 2 - آدمِ 3 - خاکی 4 - سے 5 - انجم 6 - سہمے 7 - جاتے 8 - ہیں 9 - کہ 10 ۔ یہ
11- ٹوٹا 12 - ہوا 13 - تارا 14 - مہِ 15 - کامل 16 - نہ 17 - بن 18 - جائے 19 - جا
</td> </tr> <tr> <td>بدھ
8 نومبر2006
</td> <td> <table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"> <tr> <td colspan="8">
اس جدول میں ہر ایک لفظ کے نیچے اس کےsyllables لکھیں -
نوٹ کریں کہ زیر کی اہمیّت ہے اس لئے جِ = ج +ے یعنی دوحروف اور حمزہ (ء) ایک حرف سمجا جائےگا۔​
</td></tr>
<tr> <td width="12%">عروجِ</td><td width="12%"> آدمِ</td> <td width="12%">خاکی</td> <td width="12%"> سے</td> <td width="12%">انجم</td><td width="12%">سہمے </td><td width="12%">جاتے</td> <td>ہیں</td> </tr> <tr> <td>چ - ل - ل</td> <td>.</td>
<td>.</td> <td>.</td> <td>.</td> <td>.</td> <td>.</td> <td>.</td> </tr> </table> </td> </tr> <tr> <td>جمعرات
٩ نومبر 2006
</td><td><table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"> <tr> <td colspan="10">
اس جدول میں ہر ایک لفظ کے نیچے اس کےsyllables لکھیں​
</td> </tr> <tr> <td width="10%"> کہ</td> <td width="10%"> یہ</td> <td width="10%"> ٹوٹا</td> <td width="10%"> ہوا</td> <td width="10%"> تارا</td> <td width="10%"> مہِ</td> <td width="10%"> کامل</td> <td width="10%"> نہ</td><td width="10%"> بن</td> <td width="10%"> جائے</td> </tr> <tr> <td>.</td> <td>.</td> <td>.</td> <td>.</td> <td>.</td><td>.</td> <td>.</td> <td>.</td> <td>.</td> <td>.</td> </tr> </table> </td> </tr> <tr> <td>جمعہ
10 نومبر 2006
</td><td>بدھ اور جمعرات کو ایک ایک مصرع بڑی اور چھوٹی آوازوں کے لحاظ سے تجزیہ کرنے کے لیے دیا گیا تھا۔اب ان دونوں مصرعوں کو ترتیب میں لکھیں ۔ یہ شعر علامہ اقبال کا ہے۔ آپ جو اس شعر کے معنی سمجھتے ہیں لکھیئے ۔اس اساینمنٹ کا مقصد آپکی توجہ شعر کا بامعنی کلمات اور وزن کا پابند ہونے کیطرف دلانا ہے۔ سب جواب صحیح ہونگے۔

یہاں ایک مثال ہے

کہتے ہو نہ دینگے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجے ہم نے مدّعا پایا
یہ شعر غالب کا ہے۔
آپ کہتے ہیں کہ اگر آپ کو ایک دل پڑا مل گیا تو آپ واپس نہیں کریں گے۔ ہمارے پاس اگر دل ہوتا تو کھونے سوال پیدا ہوتا - دل کہاں ہے؟
اشارہ ؛ ہمارا دل آپ کے پاس پہلے سے ہی ہے۔اور ہم یہی چاہتے تھے۔
ہوسکتا ہے کہ آپ میری تشریح سے اختلاف کریں ۔ شعر کی بہت سی خوبیوں میں سے یہ ایک ہے خوبی ہے کہ بعض وقت اسکے کے ایک سے زیادہ معنی ہوتے ہیں۔

اس آسان لگنے والے شعر کو نظام ، بےخود دہلوی اور بےخود موہانی نے مختلف طریقہ سے بتایا ہے۔

نظام ؛ تم کہتے ہو کہ اگر تم کو میرا دل کہیں پڑا مل جائے گا تو واپس نہیں کرو گے ۔نہ تو ہمارے پاس کوئ دل ہے جو ہم کھودیں جو کہ تم کہیں پڑا پاؤ گے۔ لیکن تمہارا اس طرح کہنا یہ ظاہر کرتا ہے۔ کہ تمہیں مجھ سے لگاو ہے۔
بے خود دہلوی - تم کو سن کر تو یہ پتہ چلتا ہے کہ تم نے میرا دل چرایا ہے۔ (مجھے تمہارا مقصد پتہ چل گیا)
بے خود موہنی - تم نے میری طرف توجہ کی اور میرے دل کو اس قابل سمجھا۔ (میری امید پوری ہوگی)
غالب کے اشعار اردو کے ابہام کو خوبصورتی سے استعمال کرتے ہیں ۔ شعر میں سوال و جواب اورلفظ “ کہاں“ کا استعمال ، - الفاظ “ پایا“ اور “گم“ میں تضاد اس ابہام کو روشن ہے۔
</td> </tr> </table>​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top