72-73

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
زبان ہوتی نہیں!۔ ۔ ۔ وہ عمران اور ( ) لڑکی کی آواز میں فرق کر سکتا تھا! لیکن اس وقت دونوں آوازوں کی یکسانیت اُسے گویا گدگدا کر رکھ ریا ۔ وہ دونوں ہاتھوں سے پیٹ دباتے ہوئے بے تحاشہ ہنس رہا تھا۔
”خاموش رہو“ لڑکی ہسٹیائی انداز میں چیخی۔ لیکن جوزف بدستور ہنستا رہا۔
”یہ نہیں خوموش رہ سکتا کیونکہ اس وقت اس کا باس اس کے سامنے موجودہے“۔ عمران نے کہا۔
ار وہ ایک بار پھر اچھل کر دیوار سے جالگی۔تھوڑی دیر تک پلکیں چھپکاتی رہی پھر بولی۔
”میں نہیں سمجھی!“
”رانا تہور علی صندوق“۔ عمران سینے پر ہاتھ رکھ کر تھوڑا سا جھکا۔
”اوہ۔ مگر کیوں“۔
”وہ یوں کہ تم جوزف پر ہاتھ صاف کرنا چاہتی تھیں! وہ دونوں ہی گدگے میری قید میں ہیں جو آج یہاں آنے والے تھے! اگر تم ایک گھنٹہ پہلے انہیں عقبی پارک کی چھاڑیوں میں تلاش کرتیں تو وہ بندگے پڑے ہوئے مل جاتے مگر اب انہیں میرے آدمی لے گئے۔ اور اب تمہارا جی عہی حشر ہونے والا ہے۔ میں دیکھوں گا کہ وہ بٹ تمہیں کیسے بچا لیتا ہے۔“
لڑکی ہنس پڑی پھر ٹھنک کر بولی۔
”جاؤ ۔ تم نہیں سمجھے“۔
”آرائیں بانپ رائیں ۔ ۔ عمران اپنی کھوپڑی سہلاکر بولا“؛ میں نہیں سمجھا! سیکر ٹری۔۔۔اب سمجھاؤ“۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
وہ ہنستی ہوئی عمران کے قیرب آگئی اور پھر یک بیک سنجیدہ ہو کر دھیمی آواز میں بولی۔” تمہارے لئے صرف تمہارے لئے! کاش میں تمیں اپنا دل چیر کر دیکھا سکتی“؛
”ضرور دکھاؤ۔۔۔۔۔ میں نے آج تک چیرا ہوا دل نہیں دیکھا! کیسی شکل ہوتی ہوگی۔ میرے خدا۔۔!“۔
”میرا مذاق نا اڑاؤ“۔ اس نے ایسی غصیلی آواز میں کہا جس میں غم کی جھلکیاں بھی تھیں اور پھر وہ صوفے میں اس طرح گرگئی جیسے بہت تھک گئی ہو۔
تھوڑی دیر بعد اس نے درد بھرے لہجے میں کہا۔” میں ایک رقاصہ ہوںنا! اگر تم سے قریب ہونے کی کوشش کرتی تو تم یہی سمجھتے کہ میں تمہاری دوست پر ہاتھ صاف کرنا چاہتی ہوں!“
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
”ارے تم میری کھوپڑی پر () ہاتھ صاف کر سکتی ہو۔۔۔۔۔ میں فارغ البال ہو جانے میں فخر سمجھوں گا!“
”تم پھر میرا مذاق اڑا رہے ہو“۔ وہ روہانسی آواز میں چیخی۔
”خیر ہٹاؤ۔“ عمران ہاتھ اٹھا کر بولا۔”ہاں تو تم رقاصہ تھیں تو پھر۔“”میں نے سوچا کہ اگر میں جوزف کو تم سے توڑیوں گی تو تم میرا پیچھا کروگے۔
اس طرح ایک دن تم خود ہی مجھ سے قتیب ہوجاؤگے۔!“
”اور اس وقت تم مجھے اپنے قریب دیکھ رہی ہو۔“ عمران مسکرایا
تھوڑی دیر اس کی آنکھوں میں دیکھتا رہا پھر بُتکی طرح ہاتھ اٹھا کر بولا
”مگر اسے پیاری رقاصہ کیا یہ بٹ تمہارا بندہ نواز۔ ۔ ۔ ارر ہیپ ۔ ۔۔
بہلہ نواز ہے۔ ۔ طبلچی نہیں کہوں گا کیونکہ یہ لفظ ایک اڈران آرٹسٹ کے لئے توہیں آمیزہے! گبلچی تو عقیا نوسی فوئفوں کے ہوا کرتے تھے۔
 
Top