23 دسمبر، مینار پاکستان ،سیاست نہیں ریاست بچاؤ اور علامہ طاہرالقادری

عثمان

محفلین
علامہ عثمان صاحب کم از کم بندہ بات تو اچھے انداز میں کرتا ہے ہر وقت ہینڈ گرنیڈ ہاتھ میں نہیں تھامنا چاہیے:p
جس انداز میں علامہ صاحب کا ذکر خیر کیا ہے وہ اس سے بہت بہتر ہے جو آئیندہ سال قومی میڈیا علامہ صاحب کے بارے میں کرے گا۔
ہمارے لوگوں کی یاداشت کمزور ہے۔ چند برس پہلے کے واقعات بھول جاتے ہیں یہ تو پھر دس سال پرانا سرکس ہے۔ :p
 

حسن نظامی

لائبریرین
جس انداز میں علامہ صاحب کا ذکر خیر کیا ہے وہ اس سے بہت بہتر ہے جو آئیندہ سال قومی میڈیا علامہ صاحب کے بارے میں کرے گا۔ہمارے لوگوں کی یاداشت کمزور ہے۔ چند برس پہلے کے واقعات بھول جاتے ہیں یہ تو پھر دس سال پرانا سرکس ہے۔ :p
آپ پیشین گوئی فرما رہے ہیں!
باوا جی ! اللہ سلامت رکھے !
کوئی اچھا شگن وی دسد ریا جے یا فر چار سو انھیرا ہی انھیرا اے۔
 
جس انداز میں علامہ صاحب کا ذکر خیر کیا ہے وہ اس سے بہت بہتر ہے جو آئیندہ سال قومی میڈیا علامہ صاحب کے بارے میں کرے گا۔
ہمارے لوگوں کی یاداشت کمزور ہے۔ چند برس پہلے کے واقعات بھول جاتے ہیں یہ تو پھر دس سال پرانا سرکس ہے۔ :p
عثمان بھائی میں یہاں قومی میڈیا سے مخاطب نہیں بلکہ ایک ہستی جناب محترم عثمان صاحب سے مخاطب ہوں جن سے میں براہ راست بات کر سکتا ہوں اپنی بات ان سے شیئر کر سکتا ہوں اور ان کی بات سن اور سمجھ سکتا ہوں۔
اور
ہم آپ کے لوگوں میں کب سے شمار ہونے لگے:LOL:

حضرت!
بات کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اچھے اور سلجھے ہوئے انداز میں تنقید کیجئے، سیاست کا موضوع چل رہا ہے تو ڈاکٹر صاحب کا جو سیاسی نظریہ پیش کیا گیا اس سے مہذب انداز میں اختلاف کیجئے۔
یعنی ایسا انداز تخاطب پڑھے لکھے افراد کو زیب نہیں دیتا:atwitsend:
 

اسد عباسی

محفلین
Dr Abdul Qadeer Khan
@DrAQ_Khan
I can't reach Lahore personally on 23rd december but all my best wishes are with Dr
Tahir Ul Qadri sahb! He's a true patriot
ٹویٹر پر ڈاکٹر قدیر خان کا پیغام
 

عثمان

محفلین
عثمان بھائی میں یہاں قومی میڈیا سے مخاطب نہیں بلکہ ایک ہستی جناب محترم عثمان صاحب سے مخاطب ہوں جن سے میں براہ راست بات کر سکتا ہوں اپنی بات ان سے شیئر کر سکتا ہوں اور ان کی بات سن اور سمجھ سکتا ہوں۔
اور
ہم آپ کے لوگوں میں کب سے شمار ہونے لگے:LOL:

حضرت!
بات کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اچھے اور سلجھے ہوئے انداز میں تنقید کیجئے، سیاست کا موضوع چل رہا ہے تو ڈاکٹر صاحب کا جو سیاسی نظریہ پیش کیا گیا اس سے مہذب انداز میں اختلاف کیجئے۔
یعنی ایسا انداز تخاطب پڑھے لکھے افراد کو زیب نہیں دیتا:atwitsend:

بھائی جان ، میں ذرا غیر علامہ آدمی ہوں اس لیے میرا انداز آپ کو ایویں محسوس ہوا۔
علامہ صاحب چھ ماہ پاکستان میں گزار لیں ، باقی قوم بھی غیر علامہ محسوس ہوگی۔ :)
 
الطاف حسین نے طاہرالقادری کو فون کیا ہے اور کہاہے کہ ایم کیو ایم کے نظریے اور طاہرالقادری کے پروگرام میں کوئی فرق نہیں۔
ذرا اس پر روشنی ڈالیے ۔ یہ کیا معاملہ ہے؟
 

حسن نظامی

لائبریرین
میرے مطابق (تبدیلی)ازڈاکٹر شاہد مسعود
گزشتہ سے پیوستہ
گزرے برس اکتوبر کا جلسہ دیکھ کر کئی پرندوں نے اڑان بھری اور عمران کے آشیانے پر جا پہنچے!!! عمران خان سے آپ لاکھ سیاسی اختلاف کریں لیکن اس کے کرپشن سے محفوظ ہونے اور انتہائی محنت سے کام کرنے پر کوئی دو آراء نہیں۔ میں ذاتی طور پر کئی دیگر قائدین کو بھی قریب سےجاننے کے باعث اس الزام کو بھی مکمل طور پر رد کرتا ہوں کہ عمران کی مقبولیت کے پیچھے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل پاشا یا کسی اور خفیہ ادارے کا ہاتھ تھا۔ لیکن بہرحال عمران کے لیے پے در پے الزامات کی بوچھاڑ کا سامنا دشوار ہوا اور کئی ایسے بازی گر ۔۔۔ جو بیک وقت تحریک انصاف، مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی سے رابطے میں تھے، ان ابن الوقت شخصیات نے بھاؤ بڑھا کر عمران کا ساتھ چھوڑا اور جا کر مسلم لیگ نواز کی گود میں جا بیٹھے کیا میاں نواز شریف نے یہ سب کچھ خوشی سے کیا؟ ہر گز نہیں !!! جن لوگوں نے شریف خاندان کو جلا وطنی میں دیکھا ہے اور جو جنرل مشرف کے حواریوں کے ہاتھوں اس خاندان کو پہنچنے والی تکلیفوں سے واقف ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ میاں صاحب کے لیے یہ کس قدر مشکل ہے کہ وہ دشوار دنوں میں اپنا ساتھ دیتے جانثاروں کے سروں پر مشرف کے حواریوں کو بٹھا دیں۔ !!
لیکن موجودہ پارلیمانی نظام اور انتخابی سیاست ہی شاید ایسی ہے کہ یہاں بد قسمتی سے میاں صاحب کو بھی تبدیلی کے لیے انہی منافقوں کو بادل نخواستہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے جو کل تک آمریت کے گن گاتے، انہیں تکلیف پہنچانے کے نئے طریقے و راستے اپنے آقا جنرل مشرف کو تجویز کیا کرتے تھے۔
میاں صاحب کو بھی اقتدار تک پہنچنے کے لیے انہی کھوٹے سکوں کی ضرورت ہے جو ان کی سیٹی پر تحریک انصاف چھوڑ کر ان کے دامن میں پناہ لے رہے ہیں اور کل کسی اور کے بوٹ پالش کر رہے ہوں گے۔
خوبی کیا ہے؟ صرف یہ کہ ان سب کے پا س لوٹی ہوئی بے تحاشا دولت موجود ہے اور یہ سب اس مویشی منڈی میں winables ہیں ۔ خرچ ہوتی دولت کے مقابلے میں چوں کہ زرداری صاحب سب سے آگے ہیں، اس لیے وہ اطمینان سے بیٹھے یہ سوچ رہے ہیں کہ سب کو بولی لگا لینے دو۔
مقرر وقت پر میں اپنے خزانوں کا منہ کھول کر اگلے انتخابات کو لڑوں گا۔ نہیں بلکہ خریدوں گا۔ اشتہارات کی بھرمار ، ذرائع ابلاغ پر قوم کی دولت کا استعمال!! عدالتی فیصلوں کی توہین ! سرکاری ملازمین کو نواز کر اپنے ذاتی غلاموں کی طرح انتخابی عمل پر اثر انداز ہونا۔ کیا یہ سب کچھ اس ملک میں کسی بھی مثبت تبدیلی کا طریقہ بن سکتا ہے ۔ ہرگز نہیں جو اربوں خرچ کر کے آئیں گے وہ کھربوں لوٹ کر واپس جائینگے۔ یہ سلسلہ برسہا برس سے چل رہا ہے ۔
شاید اس کے ختم ہونے کا وقت آرہا ہے۔
یہی تمام سیاسی قائدین کے لیے بھی مناسب ہے کہ وہ تبدیلی کے اب کچھ اور سوچیں
طاہرالقادری صاحب کہتے ہیں
کہ نہ امریکی ماڈل، نہ بنگلہ دیشی اور نہ ہی کوئی اور غیر ملکی ماڈل، اب وہ کونساپاکستانی ماڈل پیش کرنے جا رہے ہیں ؟
یقینا یہ ریاست کے موجودہ گھٹن زدہ ماحول میں ایک بڑی خوشگوار تبدیلی نہ سہی، ایک ارتعاش ضرور پیدا کرنے جا رہا ہے۔
 
میرے مطابق (تبدیلی)ازڈاکٹر شاہد مسعود
گزشتہ سے پیوستہ
گزرے برس اکتوبر کا جلسہ دیکھ کر کئی پرندوں نے اڑان بھری اور عمران کے آشیانے پر جا پہنچے!!! عمران خان سے آپ لاکھ سیاسی اختلاف کریں لیکن اس کے کرپشن سے محفوظ ہونے اور انتہائی محنت سے کام کرنے پر کوئی دو آراء نہیں۔ میں ذاتی طور پر کئی دیگر قائدین کو بھی قریب سےجاننے کے باعث اس الزام کو بھی مکمل طور پر رد کرتا ہوں کہ عمران کی مقبولیت کے پیچھے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل پاشا یا کسی اور خفیہ ادارے کا ہاتھ تھا۔ لیکن بہرحال عمران کے لیے پے در پے الزامات کی بوچھاڑ کا سامنا دشوار ہوا اور کئی ایسے بازی گر ۔۔۔ جو بیک وقت تحریک انصاف، مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی سے رابطے میں تھے، ان ابن الوقت شخصیات نے بھاؤ بڑھا کر عمران کا ساتھ چھوڑا اور جا کر مسلم لیگ نواز کی گود میں جا بیٹھے کیا میاں نواز شریف نے یہ سب کچھ خوشی سے کیا؟ ہر گز نہیں !!! جن لوگوں نے شریف خاندان کو جلا وطنی میں دیکھا ہے اور جو جنرل مشرف کے حواریوں کے ہاتھوں اس خاندان کو پہنچنے والی تکلیفوں سے واقف ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ میاں صاحب کے لیے یہ کس قدر مشکل ہے کہ وہ دشوار دنوں میں اپنا ساتھ دیتے جانثاروں کے سروں پر مشرف کے حواریوں کو بٹھا دیں۔ !!
لیکن موجودہ پارلیمانی نظام اور انتخابی سیاست ہی شاید ایسی ہے کہ یہاں بد قسمتی سے میاں صاحب کو بھی تبدیلی کے لیے انہی منافقوں کو بادل نخواستہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے جو کل تک آمریت کے گن گاتے، انہیں تکلیف پہنچانے کے نئے طریقے و راستے اپنے آقا جنرل مشرف کو تجویز کیا کرتے تھے۔
میاں صاحب کو بھی اقتدار تک پہنچنے کے لیے انہی کھوٹے سکوں کی ضرورت ہے جو ان کی سیٹی پر تحریک انصاف چھوڑ کر ان کے دامن میں پناہ لے رہے ہیں اور کل کسی اور کے بوٹ پالش کر رہے ہوں گے۔
خوبی کیا ہے؟ صرف یہ کہ ان سب کے پا س لوٹی ہوئی بے تحاشا دولت موجود ہے اور یہ سب اس مویشی منڈی میں winables ہیں ۔ خرچ ہوتی دولت کے مقابلے میں چوں کہ زرداری صاحب سب سے آگے ہیں، اس لیے وہ اطمینان سے بیٹھے یہ سوچ رہے ہیں کہ سب کو بولی لگا لینے دو۔
مقرر وقت پر میں اپنے خزانوں کا منہ کھول کر اگلے انتخابات کو لڑوں گا۔ نہیں بلکہ خریدوں گا۔ اشتہارات کی بھرمار ، ذرائع ابلاغ پر قوم کی دولت کا استعمال!! عدالتی فیصلوں کی توہین ! سرکاری ملازمین کو نواز کر اپنے ذاتی غلاموں کی طرح انتخابی عمل پر اثر انداز ہونا۔ کیا یہ سب کچھ اس ملک میں کسی بھی مثبت تبدیلی کا طریقہ بن سکتا ہے ۔ ہرگز نہیں جو اربوں خرچ کر کے آئیں گے وہ کھربوں لوٹ کر واپس جائینگے۔ یہ سلسلہ برسہا برس سے چل رہا ہے ۔
شاید اس کے ختم ہونے کا وقت آرہا ہے۔
یہی تمام سیاسی قائدین کے لیے بھی مناسب ہے کہ وہ تبدیلی کے اب کچھ اور سوچیں
طاہرالقادری صاحب کہتے ہیں
کہ نہ امریکی ماڈل، نہ بنگلہ دیشی اور نہ ہی کوئی اور غیر ملکی ماڈل، اب وہ کونساپاکستانی ماڈل پیش کرنے جا رہے ہیں ؟
یقینا یہ ریاست کے موجودہ گھٹن زدہ ماحول میں ایک بڑی خوشگوار تبدیلی نہ سہی، ایک ارتعاش ضرور پیدا کرنے جا رہا ہے۔

الطاف حسین تو مشرف کے ساتھ بھی تھا اور زرداری کے ساتھ بھی
یہ ون ایبل کی سیاست قادری کو الطاف کے ساتھ لینے پر مجبور کررہی ہے تو تبدیلی کیسی؟
 

حسن نظامی

لائبریرین
آپ کیا کہے جا رہے ہیں۔ کوئی واضح اور ٹھوس بات کریں۔
الطاف اور قادری کا کیا چکر ہے۔ وضاحت درکار ہے۔ الطاف اور قادری کا کیا ملاپ
کہاں راجہ گھوش ، کہاں گنگو تیلی۔
 
آپ کیا کہے جا رہے ہیں۔ کوئی واضح اور ٹھوس بات کریں۔
الطاف اور قادری کا کیا چکر ہے۔ وضاحت درکار ہے۔ الطاف اور قادری کا کیا ملاپ
کہاں راجہ گھوش ، کہاں گنگو تیلی۔

اپ اپنی بات پر قائم رہیے گا۔ الطاف اور قادری کا تعلق وہی ہے جو راجہ گھوش اور گنگو تیلی کا۔
کچھ وقت انتظار کیجیےگا۔
 
Untitled%20%2874%29.png


خود تمہیں آجائے گا چاکِ گریباں کا شعور
تم وہاں تک آتوجاؤ، ہم جہاں تک آگئے۔۔
پاکستان اور کتنا کھپے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
63378-DrAbdulQadeerKhanPHOTOFILE-1355445610-132-640x480.jpg
اسلام آ باد:
پاکستان کو اس وقت شدید خطرات لاحق ہیں، ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے گزشتہ روز تحریک منہاج القرآن کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
وفد میں صدرتحریک منہاج القرآن ابرار رضا ایڈووکیٹ، اسحاق حارث اورقاری ایاز شامل تھے۔ ڈاکٹر عبدا لقدیر نے کہاکہ اس وقت بکھری ہوئی قوم کی شیرازہ بندی کیلیے سیاست نہیں ریاست بچاو کا نعرہ ضروری ہے، ملک کو مسائل سے نکالنے کیلیے سب کو مل کر سوچناہوگا۔ انھوں نے کہاکہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے جلد ملاقات ہوگی۔

 
Top