1942 A love story

فرذوق احمد

محفلین
اِک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا
جیسے کھلتا گلاب
جیسے شاعر کا خواب
جیسے اجلی کِرن
ون میں ہیرن
جیسے چاندنی رات
جیسے نغمے کی بات
جیسے مندر میں ہو اِک جلتا دیا

اِک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا

جیسے صبح کا روپ
جیسے سردی کی دھوپ
جیسے وینا کی تان
جیسے رنگوں کی جان
جیسے بلکھائے بیل
جیسے لہروں کا کھیل
جیسے خوشبوں لیے آئے ٹھنڈی ہوا



اِک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا

جیسے ناچتا مور
جیسے ریشم کی ڈور
جیسے پریوں کا راگ
جیسے صندل کی آگ
جیسے سولہ سنگہار
جیسے رستی ففوار
جیسے آہستہ آہستہ بڑھتا نشہ

اِک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا
-------------------------------------------------------------------------------------------------------

گلوکار ،،، کمار سانو
شاعر ،،،، جاوید اختر
فلم ۔۔۔ 1942 A love story
اس گانے کا مجھے احساس بہت پسند ہے
 
Top