16 کروڑ عوام کے دل جیت لو!

پاکستانی

محفلین
ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ شروع ہورہا تھا تو پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے حوالے سے ایک اشتہار بنایا گیا جس میں عمران خاں پاکستانی ٹیم کے اسٹارز سے کہتے تھے۔ ”16کروڑ عوام کے دل جیت لو۔“ اس کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ کے یہ اسٹارز ایک امریکی مشروب پیتے ہوئے اچھلنا کودنا اور بھاگنا شروع کردیتے تھے۔ جانے کیوں یہ اشتہار اب دکھائی نہیں دیتا حالانکہ ہمارے خیال میں تو پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 16کروڑ عوام کے دل جیت لئے ہیں انہوں نے عوام کو بتایا ہے کہ پاکستان کی کوئی بھی جنگ امریکی مشروب پی کر نہیں جیتی جاسکتی۔
پاکستان کے اسٹارز نے سابق کپتان اور کرکٹ کے لیجنڈ کے پیغام کی روح کو پوری طرح سمجھا اور پاکستان کے 16کروڑ عوام جو کہتے ہیں کہ پاکستان کے مفاد کے فیصلے امریکی مشروب پی کر نہیں ہوسکتے، اس کو سچ کر دکھایا۔ انضمام الحق نے اپنی پریس کانفرنس میں جو کہا کہ عوام کو ہار کے باوجود پاکستانی ٹیم کا ساتھ دینا چاہئے وہ بالکل صحیح ہے۔ انہوں نے ورلڈ کپ میں 2میچوں کی قربانی دے کر ایک بڑا پیغام دیا ہے۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم محب وطن ٹیم ہے۔ اس کو عوام کے پیسے کا (جو قومی خزانہ کہلاتا ہے) سب سے زیادہ درد ہے۔ جب کرکٹ ٹیم جارہی تھی تو اعلان کیا گیا تھا کہ اگر ٹیم ورلڈ کپ جیت گئی تو ہر کھلاڑی کو ایک ایک کروڑ روپے کا انعام دیا جائے گا۔ اس وقت تو ٹیم نے خاموشی سے یہ اعلان سن لیا لیکن دل میں قومی خزانے کو اس طرح لٹائے جانے سے روکنے کا ارادہ کرلیا۔ پاکستان کی ٹیم ایسی کمزور نہ تھی۔ وارم اپ میچ میں اس نے عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کو شکست دے کر اپنی طاقت کا مظاہرہ بھی کیا۔ لیکن جب ورلڈ کپ شروع ہوا تو انہوں نے نے قومی خزانے کو رحم بھری نگاہوں سے دیکھا اور کروڑوں روپے کے ذاتی فائدے کی قربانی دے کر وطن واپس آگئے۔ ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ اس مرتبہ 6ہفتے کا فسانہ ہے اور ورلڈ کپ میں شرکت کے لئے ٹیم کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے افسروں کی بڑی تعداد بھی وہاں ورلڈ کپ منانے پہنچ گئی۔ اس طرح کرکٹ بورڈ کا وہ پیسہ جو کرکٹ کی ترویج اور بہتری پر خرچ ہونا چاہئے تھا اس افسروں کی تفریح او پکنک پر خرچ ہورہا تھا۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے بورڈ کے خزانے کے اس ضیاع کو بھی محسوس کیا اور جلد وطن واپسی کی ٹھان لی۔ عام طور پر پاکستان میں یہ کہا جاتا تھا کہ بھارت کے کھلاڑی زیادہ محب وطن ہیں۔ پاکستان کے کھلاڑیوں نے اس مرتبہ ثابت کردیا کہ پاکستانی کھلاڑی بھارتی کھلاڑیوں سے زیادہ محب وطن ہیں۔ پاکستان کے کھلاڑیوں نے جلد واپس آنے میں بھارت کی ٹیم کو سبقت نہیں لینے دی اور بھارتی ٹیم سے پہلے پہلے ویسٹ انڈیز سے نکل لئے۔
1999ء کا ورلڈ کپ انگلینڈ میں ہوا تھا اس ورلڈ کپ میں پاکستان کی مضبوط ٹیم فائنل تک پہنچ گئی تھی لیکن لیگ میچوں میں بنگلہ دیش کی نووارد ٹیم سے شکست کھا گئی تھی۔ اس وقت بھارت کے ایک صحافی نے ایک پاکستانی جرنلسٹ سے کہا تھا۔ ”تم نے ہمارے بنگلہ دیش کا کھیل دیکھا؟“ اس وقت بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ مجیب کی بیٹی حسینہ واجد نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ”1971 کی فتح کی یاد تازہ ہوگئی“۔ اب جب اسی بنگلہ دیش نے بھارت کی ٹیم کو تل دیا تو اسی پاکستانی صحافی نے ویسٹ انڈیز میں ڈھونڈ کر بھارتی صحافی کو فون کیا اور کہا۔”اور بناؤ بنگلہ دیش!!“
معلوم ہوا ہے کہ جانے کیوں فاسٹ بولر شعیب اختر آج کل ہر وقت کہتے رہتے ہیں۔ ”شکر ہے میں ورلڈ کپ میں نہیں گیا“۔ یہ ایک ایسا عمل ہے کہ ہمارا جی چاہتا ہے کہ اس پر قارئین سے پوچھا جائے کہ شعیب اختر ورلڈ کپ میں نہ جانے پر اب کیوں اتنا شکر ادا کرتے ہیں جبکہ پہلے وہ نہ جانے پر بے حد افسوس کیا کرتے تھے۔
سابق کھلاڑیوں کے بڑے بڑے تبصرے ورلڈ کپ میں پاکستان کی پرفارمنس کے حوالے سے آرہے ہیں۔ ایک صاحب جو کیچ گرانے کے ماہر تھے وہ پاکستان کی فیلڈنگ پر تنقید کررہے ہیں۔ کئی کھلاڑی غیر ملکی کوچ کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ ایک صاحب کہہ رہے تھے۔ ”ہم پاکستانی بھی کوچ رہے ہیں منیجر بھی رہے ہیں، پاکستان کی ٹیم ہمارے دور میں بھی ہاری ہے۔ ایک نہیں سات سات ورلڈ کپ ہاری ہے لیکن ہم نے تو کبھی خودکشی نہیں کی، ہم نے تو کبھی صدمہ نہیں لیا۔ ہمارا تو کبھی پوسٹ مارٹم نہیں ہوا۔ یہ سب کچھ ایک غیر ملکی کوچ ہی کرسکتا تھا جس نے اس طرح سے انتقال کرکے پاکستانی بورڈ کے افسروں کو ٹھیک طرح سے ورلڈ کپ کو انجوائے بھی نہیں کرنے دیا۔“
جب پاکستان کی ٹیم ورلڈ کپ میں مسلسل دو میچ ہار گئی تو تیسرا میچ جو رسماً ہورہا تھا بہت اداسی کے ماحول میں کھیلا گیا۔ یہ ون ڈے انٹرنیشنل میں انضمام الحق کا آخری میچ تھا۔ اس میچ سے قبل ایک پاکستانی تماشائی ایک بڑی سی مرغی لے کر آیا تھا۔ سیکورٹی والوں نے اس سے پوچھا۔”یہ مرغی کس لئے لائے ہو!“ تو اس نے جواب دیا۔ ”یہ مرغی میں پاکستانی نائب کپتان کو دوں گا۔ وہ پہلے اور میچوں میں صفر پر یعنی انڈے پر آؤٹ ہوئے ہیں۔ میں یہ مرغی اس لئے تحفے میں دوں گا کہ ان کو انڈے پسند ہیں“۔ کہتے ہیں یہ خبر نائب کپتان تک بھی پہنچ گئی چنانچہ اس نے تیسرے میچ میں احتیاط سے بیٹنگ کی اور کچھ رنز اسکور کئے اور انڈے کی ہیٹ ٹرک کرنے سے محفوظ رہا۔انضمام الحق نے لاہور کی پریس کانفرنس میں جو اپیل کی ہے کہ پاکستان کے 16کروڑ عوام کو ٹیم کا ساتھ دینا چاہئے۔ ہم اس کی تائید کرتے ہیں۔ ٹیم نے ہمیں اس شکست کے ساتھ کئی پیغام اور کئی سبق دیئے ہیں۔ اس کے جواب میں پاکستان کے 16کروڑ عوام کو کہنا چاہئے۔ ”قدم بڑھاؤ پاکستانی ٹیم ہم تمہارے ساتھ ہیں!!“

قصہ مختصر…عظیم سرور ۔۔۔ روزنامہ جنگ
 

خرم

محفلین
پاکستانی ٹیم کے ہارنے کا اگر کسی کو نقصان ہوا ہے تو حکومت کو ہوا ہے۔ ٹیم کے ہارتے ہیں چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی “پرفیکٹ ٹائمنگ“ اُلٹ گئی اور جو امید تھی کہ یہ اقدام کرکٹ کے ہنگاموں میں دب جائے گا وہ پارہ پارہ ہو گئی۔ ٹیم تو پھر محب وطن ہی ٹھہری نا اگرچہ نادانستہ طور پر ہی سہی۔ :wink:
 

پاکستانی

محفلین
بالکل سہی کہا ۔۔۔۔۔۔۔
animated041.gif
 
Top