” کرسی کرسی ہوتی ہے چاہے جلسے سے چوری ہو یا گھر سے“وزیراعلیٰ بلوچستان کا نیا چٹکلہ

زین

لائبریرین
” کرسی کرسی ہوتی ہے چاہے جلسے سے چوری ہو یا گھر سے“وزیراعلیٰ بلوچستان کا نیا چٹکلہ

کوئٹہ ۔۔۔ خبروں کی دنیا میں چٹکلوں کے نام سے پہچانے جانے والے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کا ایک اور چٹکلہ” کرسی کرسی ہوتی ہے چاہے جلسے سے چوری ہو یا گھر سے“۔ کرسی کے شوقین کے ہاتھوں کرسی نہیں آئیگی‘ کرسی ایکسپریس کے سوار یاد رکھیں اس کا ڈیزل جلد ختم ہو جائے گا‘ صنعتکار ملک میں کرسی ایسوسی ایشن سے کہیں کہ وہ کرسی کی صنعت لگائیں کرسی سٹیل کی ہو یا پلاسٹک کی کرسی ہوتی ہے۔
خبر رساں ادارے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ن کا کہنا تھا کہ کرسی چاہے جلسے سے چوری کی ہو یا قیمت دے کر خریدی گئی ہو کرسی کرسی ہوتی ہے آل پاکستان کرسی ایسوسی ایشن کے ورکروں نے پاکستان کی تاریخ میں انوکھا اور منفرد کارنامہ سرانجام دیتے ہوئے کرسی کی حرمت کا پاس رکھا انہوں نے کہا کہ میرا صنعتی اور سیاسی بھائیوں کو مشورہ ہے کہ ملک میں دیگر صنعتیں لگانے کے بجائے کرسی کی صنعتیں لگائیں اور آل پاکستان کرسی ایسوسی ایشن کے ورکروں سے کہو گا کہ جہاں ان کے ہاتھ کرسی لگے تو فوراً اس پر بیٹھ جائیں یا پھر اسے اٹھا کر اپنے گھروں میں لے جائیں کیونکہ کرسی اسٹیل ،لکڑی یا پلاسٹک کی ہو ”کرسی کرسی ہوتی ہے“ جس کا تقدس ہر صورت میں بحال رکھنا ہو گا اس سے قبل کہ بہت سے کرسی فروش اور دوست فروش کرسی لگانے کے کارخانے لگائیں اس سے پہلے جو سیاسی لوگ ہیں اور سیاسی جماعتیں ہیں وہ ان کرسی کے شوقین لوگوں کے پرمٹ بند کردیں جو لوگ کرسیوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں وہ دیکھ لیں کہ ایسا نہ ہو کہ ساری زندگی وہ کرسی کے پیچھے رہیں اور کرسی ان سے آگے رہے میرا سب کو مشورہ ہے کہ سدھر جائیں سنبھل جائیں جو لوگ کرسی ایکسپریس کی ٹرین میں سوار ہیں ان کا ڈیزل بھی جلد ختم ہو جائے گا ۔
 
Top