”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ (نیاسلسلہ)

محمداحمد

لائبریرین
اب ہم دعوت دیتے ہیں ایک ایسی شخصیت کو جو ایک اچھے پروگرامر تو ہیں ہی ، لیکن ایک خوبصورت شاعر بھی ہیں۔ تشریف لائیے جناب محمداحمد بھائی

بہت محبت ہے خلیل بھائی آپ کی۔ ورنہ یہ خاکسار تو ابھی پروگرامنگ اور شاعری دونوں میں ہی طفلِ مکتب ہے۔ ٹوٹے پھوٹے شعر کہنے کی کوشش ضرور کرتا ہوں لیکن خود کو شاعر نہیں کہتا کہ اس کے لئے بہت ریاضت درکار ہے جو ہم ایسے تن آسان لوگوں کے بس کا روگ نہیں ہے۔

ساتھ ساتھ مجھے یہ بھی شرمندگی ہو رہی ہے کہ میں تو اس سلسلے میں کسی بھی مرحلے پر شریک نہیں رہا اور آپ نے پھر بھی مجھے یہاں یاد کر لیا۔ بہر کیف حاضر ہوں۔

سوالات کے جوابات کے لئے بھی اپنی سی کوشش کرتا ہوں۔ :)
 
خوش آمدید جناب محمداحمد صاحب۔

یہ جو مکتب ہے نا! یعنی یہ مکتب ادب والا! یہ بہت عجیب و غریب مکتب ہے۔

اس میں جب کوئی داخل ہوتا ہے تو اولین ایام میں خود کو استاد گردانتا ہے۔ استاد نہ بھی گردانے تو خود بڑا شاعر ضرور مانتا ہے، کوئی اور مانے نہ مانے۔ اور تو اور خود ہم بھی ایسا ہی مانتے اور گردانتے رہے ہیں، بلکہ گردان کرتے رہے ہیں اور وہ بھی اکڑی ہوئی گردنِ گرداں کے ساتھ۔ پھر یوں ہوتا ہے کہ اس خارزار کی کچھ کچھ سمجھ آنے لگتی ہے، یہاں تک کہ بھویں نہ سہی سر کے بال ضرور سفید ہونے لگتے ہیں اور ایسے میں وہ جو کبھی استاد ’’ہوا کرتا تھا‘‘ خود کو طالبِ علم کہنے لگتا ہے۔ ادھر وقت ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ خون کی ساری سفیدی بالوں میں در آتی ہے تو وہ خود کو ’’طفلِ مکتب‘‘ کہتا ہے۔ ہے نا، مزے کی بات! ہم جیسا کوئی سٹھیایا ہوا، اور ہم سے بھی دس بارہ قدم آگے کا ’’ستّرا، بہتّرا‘‘ مکتب کے بہانے ہی سہی ’’طفل‘‘ بن کر خوش ہوتا ہے۔ آپ اس کو بچگانہ سی بات کہہ لیجئے، تو بھی کیا ہے! ہمارے ہاں ایک کہاوت بہت عام ہے کہ ’’بچہ بُڈھا ایک برابر‘‘۔ سو، جب دنیا مانتی ہے کہ بڈّھا ہو کر بندہ بچہ بن جاتا ہے تو خود بھی مان لینے میں کیا ہرج ہے!! بزرگی تو ایک بار وارد ہو جائے تو مرتے دم تک نہیں جاتی، بزرگی کے ساتھ ساتھ بچپن بھی مل گیا! یک نہ شد دو شد، ولے خوب شد۔ کوئی حسابی ذہن ان دونوں صفات کا اوسط نکالنے بیٹھ جائے تو، واہ۔ حاصلِ اوسَط وہ دَور ہوتا جسے یار لوگ ’’جوانی دیوانی‘‘ کا نام دیتے ہیں۔ گویا یک نہ شد سہ شد، و خیلی خوب شد۔ دیوانگی کے اس عالم میں کئی ’’بڈھے جوان بچے‘‘ بیک وقت تین تین دیوان لے آتے ہیں کہ خود تو دیوانے ہوئے، اوروں کو بھی دیوانہ نہ کر دیا تو نام نہیں۔

نام کی بھی خوب آئی صاحب۔ اس تین حرفی اسم کو اہلِ قواعد ’’اسمِ عَلم‘‘ کہتے ہی اس لئے ہیں کہ حضرتِ نامدار اپنے نام کا علم اٹھائے پھرتے ہیں اور بغیر کسی مدار کے یعنی سچ مچ کے ’’نا مدار‘‘۔ مزید پھر کبھی سہی، فی البدیہہ جو نوکِ انگشت پر آیا لکھ دیا کہ یہ زمانہ نوکِ قلم کا ہے نہ قلم کا بلکہ کلیدی تختے کا ہے۔ اب نوکوں کی اس نوک جھونک میں اگر کسی کا تختہ بھی ہو رہے اور ’’طفلِ مکتب‘‘ صاحب کا کردار بھی اس میں کلیدی رہا ہو تو بھی کیا ہے۔ بچہ ہی تو ہے نا، چاہے ایک برابر کے حساب میں ہے۔ بچہ سمجھ کر اس حرکتِ طفلانہ سے صرفِ نظر فرمائیے گا۔
بہت آداب۔

جنابَ محمد خلیل الرحمٰن ، جنابِ محمد وارث ، جنابِ التباس ، جنابِ محب علوی ، جنابِ محمد اسامہ سَرسَری ، جنابِ کاشف عمران ، عزیزہ مدیحہ گیلانی ، مادام گل بانو ، محترمہ مہ جبین اور جملہ حاضرین و حاضرات۔

وضاحت: اس ’’حاضرات‘‘ سے ہماری مراد جنّات یا ان کی تانیث ہرگز نہیں ہے۔
 
جنابِ محمداحمد کی سہولت کے لئے ’’اصلی تے کھرا‘‘ سوال نامہ یہاں نقل کر رہا ہوں۔

اردو محفل :​
آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ سالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟​

اردو محفل :​
آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟​


اردو محفل :​
شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟​

اردو محفل :​
ہمارے گردو پیش میں ایک سوال بازگشت کرتا نظر آتا ہے کہ ”شاعری کیا ہے“ ۔۔ آپ کیا کہتے ہیں ا س بارے میں کہ اس سوال سے”شاعری“ کی کوئی جہت دریافت ہوسکتی ہے یا محض وقت گزاری ہے؟​

اردو محفل :​
کیا اس سوال کا اسالیبِ ادب میں کوئی مقام ہے ؟ اگر ہے تو اس سے کیا فائدہ ممکن ہوسکا ہے اب تک ؟؟​

اردو محفل :​
سنجیدہ ادبی حلقوں میں یہ نعرہ بڑے زور و شور سے بلند کیا جاتا ہے کہ ادب روبہ زوال ہے کیا یہ بات درست ہے ؟ بادی النظرمیں عام مشاہدہ یہ ہے کہ لکھنے والوں کی تعداد خاصی ہے ، کتابیں رسائل جرائد بھرے پڑے رہتے ہیں تخلیقات سے اور طباعتی ادارے خوب پھل پھول رہے ہیں۔۔۔​

اردو محفل :​
نئے لکھنے والے اس بات سے شاکی رہتے ہیں ہے کہ ان کے ”سینئرز“ ان کی نہ رہنمائی کرتے ہیں اور نہ انہیں قبول کرتے ہیں ۔۔کیا یہ شکوہ جائز ہے ؟ اور یہ فضا کیسے تحلیل ہوسکتی ہے ۔​

اردو محفل :​
ادب میں حلقہ بندیوں کے باوصف گروہ بندیوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کیا اس سے ادب کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے ؟​

اردو محفل :​
آپ کیا کہتے ہیں کہ کسی شاعر کے ہاں اسلوب کیسے ترتیب پاسکتا ہے ؟​

اردو محفل :​
ہم عصر شعراءاور نوواردانِ شعر میں معیارِ شعر کا فرق ؟ یہ فرق کیسے ختم ہوسکتا ہے ؟ اچھے شعر کا معیار کیا ہے ؟​

اردو محفل :​
مملکت ِ ادب میں چلن عام ہے کہ لکھنے والے بالخصوص نئی نسل اپنے کام کو ” ادب کی خدمت“ کے منصب پر فائز دیکھتی ہے ۔۔ کیا ایسا دعویٰ قبل از وقت نہیں ؟​

اردو محفل :​
ادب کی حقیقی معنوں میں خدمت کیا ہے ؟​

اردو محفل :​
نظم کی بات الگ مگراسالیب ِ غزل میں”لسانیاتی تداخل“ کے نام پرعلاقائی بولیوں، زبانوں بالعموم و بالخصوص انگریزی زبان کے الفاظ زبردستی ٹھونسے جارہے ہیں، کیا غزل اس کی متحمل ہوسکتی ہے؟​

اردو محفل :​
لسانیاتی تشکیل اور اس کے عوامل کے جواز کے طور پر تہذیب و ثقافت سے یکسر متضاد نظریات کے حامل بدیسی ادیبوں کے حوالے پیش کیے جاتے ہیں ۔۔ کیا زبانِ اردو اوراصنافِ ادب مزید کسی لسانیاتی تمسخر کی متحمل ہوسکتی ہیں ؟؟​

اردو محفل :​
پاکستان کے تناظر میں بات کی جائے پورے ملک بالخصوص دبستانِ لاہور سے پنجاب بھر میں رمزیات سے قطعِ نظر اسالیبِ غزل میں مذہبی علامتوں تشبیہات کا دخول نظر آتا ہے ۔۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ دیکھا جائے تو غزل میں حمد و نعت، سلام، مناقب کے اشعار کا رجحان تیزی سے ترتیب پا رہا ہے کیا ایسا کرنے سے خود غزل اور دیگر اصناف کی حیثیت مجروح نہیں ہوتی ؟​

اردو محفل :​
محدود مشاہدے کے مطابق ۰۸ کی دہائی کی نسل اور نسل ِ نوکے ہاں عام طور پر اسے تصوف کی شاعری پر محمول کیا اور جتایا جاتا ہے اسالیبِ شعری میں تصوف اور عرفیت کا غلغلہ چہ معنی دارد ؟​

اردو محفل :​
کیا مجازکی راہ سے گزرے بغیریہ نعرہ درست ہے؟ کیا محض تراکیب وضع کرنے اور مضمون باندھنے سے تصوف در آتا ہے ؟ اور کیا ایسا ہونا لاشعوری طور پر زمیں سےرشتہ توڑنے کا اشاریہ نہیں ؟​

اردو محفل :​
تقسیمِ ہند کے بعداردو ادب میں مختلف تحاریک کا ورود ہوا،اس سے کلاسیکیت کے نام بوسیدگی کو ادب گرداننے جیسے نظریات کو خاصی حد تک کم کیا گیا۔ مگر بعد ازاں اخلاق، سماج ،ثقافت اور روایت سے باغی میلانات نرسل کی طرح اگنے لگے اور بے سروپا تخلیقات انبار لگ گئے ۔۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موجود دور میں ادب کومزیدکسی تحریک کی ضرورت ہے ۔۔ ؟؟​

اردو محفل :​
نئے لکھنے والوں کے لیے فرمائیے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کن باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے ؟؟​
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ محمد یعقوب آسی بھائی، سماں باندھ دیا اپنی شگفتہ بیانی سے آپ نے۔داد قبول کیجیے

واقعی خلیل بھائی۔۔۔! محترم آسی صاحب جب جب محفل میں قلم رنجہ فرماتے ہیں۔ دیکھنے والے دیکھتے اور پڑھنے والے پڑھتے ہی رہ جاتے ہیں۔ اور اتنی عمدہ گفتگو کہ بعد ہم ایسوں کو تو سمجھ ہی نہیں آتا کہ اس کے بعد کیا کہنا ہے۔ یعنی گویم مشکل و گرنہ گویم مشکل۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
جنابِ محمداحمد کی سہولت کے لئے ’’اصلی تے کھرا‘‘ سوال نامہ یہاں نقل کر رہا ہوں۔

بہت محبت ہے محترم آپ کی۔

ویسے تو مغزل بھائی کے ایسے ہی کچھ سوالات تھے کہ جن کی دہشت سے ہم اپنے تعارف کے دھاگے سے برسوں پہلو تہی کرتے رہے، لیکن اب یہاں پھنس گئے ہیں۔ :)

انشاءاللہ فرصت اور توفیق ملنے پر جلد ہی ان سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کرتا ہوں۔
 

مہ جبین

محفلین
میں اس خالص علمی و ادبی دھاگے میں آنے کی ہمت اب تک نہیں کرسکی تھی ، کیونکہ یہ اساتذہ کرام کا دھاگہ ہے اور بڑے بڑے نامی گرامی ادیب ، شاعر اور دانشور یہاں بہت مشکل ، گاڑھی اور ثقیل اردو میں گفتگو کرتے ہیں جو مجھ ایسی کے تو سر سے گزر جاتی ہے ایسی قد آور شخصیات کے دھاگے میں آنا میرے نزدیک تو اپنی شامت کو آواز دینا ہی ہے کیونکہ میں اچھی اردو کا استعمال نہیں کرسکتی اور بہت سی باتیں مجھے سمجھ نہیں آتیں تو پھر الجھن ہوتی ہے اور اپنی کم علمی و کج فہمی کا احساس شدت سے ہوتا ہے
لیکن آج محترم محمد یعقوب آسی صاحب نے اس دھاگے میں ٹیگ کیا تو مجھے یہاں ڈرتے ڈرتے جھانکنا ہی پڑا۔۔۔۔ لیکن یعقوب صاحب کے شگفتہ شگفتہ اندازِ تحریر سے خاصی محظوظ ہوئی ( حالانکہ یعقوب صاحب کی تحریر کی تعریف کرنا تو حقیقتاً سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے)
یعقوب بھائی مجھ سے یہاں اگر اردو لکھنے میں کوئی غلطی ہوئی ہو تو اصلاح ضرور کیجئے گا ، کیونکہ میں تو خود کو طفلِ مکتب کہنے کا اہل بھی نہیں سمجھتی بلکہ اگر کوئی اس سے بھی نیچے کا درجہ ہے تو اس پر یقیناً میرا نام ہوگا ۔
 
آداب بجا لاتا ہوں خاتونِ محترم! آپ نے تو چپ ہی کرا دیا۔
چلئے، ہم آپ کو ’’طفل‘‘ نہیں کہتے، ’’بُوا‘‘ کہے لیتے ہیں! اس میں ہرج ہی کیا ہے۔ :lol:
 

محمداحمد

لائبریرین
سب سے پہلے تو میں محترم خلیل الرحمٰن بھائی اور محبی مغل بھائی کا شکر گزار ہوں کہ اُنہوں نے اس ناچیز کو مکالمے میں دعوتِ کلام دی۔ گو کہ خاکسار کو اپنی علمی کم مائیگی کا بھرپور ادراک ہے (اور یہ محض رسمی عاجزی بھی نہیں ہے) تاہم اس دھاگے کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے کچھ نہ کچھ عرض کیے دیتا ہوں۔ (سب سوالات کے جواب ایک ساتھ شاید نہ دے سکوں اس لئے قسطوں میں ہی عرض کرتا ہوں۔ :))


اردو محفل :
آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ اسالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟


میں جس معاشرے کا فرد ہوں اُس میں شعر و ادب او ر تصنیف و تالیف انسان کی پہلی ترجیح عموماً نہیں ہوا کرتی ۔ افسوس کہ میری بھی پہلی ترجیح شاعری نہیں روزگار ہے۔ یعنی پہلے میں ایک عام سا انسان ہوں اور پھر شاعر۔ میں اس بات کو بھی بخونی جانتا ہوں کہ جب آپ کسی شے کو اپنی زندگی میں اولین مقام نہیں دیتے تو پھر اس سلسلے میں ملنے والے نتائج بھی ثانوی درجے کے ہی ہوتے ہیں۔ افسوس کہ میں فنا فی الشعر نہیں ہوں۔

زر کا ایندھن بنی فکرِ نو
شاعری ادھ مری رہ گئی

تاہم معاشرتی جبر کہیں یا کچھ اور یہ میرا اپنا فیصلہ ہے اور میں اس پر کسی حد تک مطمئن بھی ہوں۔

ادبی اصنافِ سخن میں میرا بنیادی حوالہ شعر ہی ہے ۔ دیگر اصناف میں کسی حد تک افسانے یا اُس سے قریب ترین صنف مختصر کہانی نویسی میں میری تھوڑی بہت دلچسپی ضرور ہے تاہم بنیادی طور پر میں شعر گوئی ( خاص طور پر غزل) سے ہی خود کو قریب پاتا ہوں۔


اردو محفل :
آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟


میں شعر اس لئے کہتا ہوں کہ میں شعر پر فریفتہ ہوں۔ اچھا شعر مجھ پر وارفتگی طاری کر دیتا ہے۔ شاید وہی بات جو نظم کی صورت میں میری روح کو سرشار کر دیتی ہے اگر میں نثر میں پاؤں تو مجھ پر اتنا اثر نہ ہو۔ میں شاعری کی زبان پسند کرتا ہوں سو اظہارِ ذات کے لئے بھی میری پہلی ترجیح شعر (نظم) ہی ہے۔ اس بات سے ہرگز انکار نہیں ہے کہ نثر کی اپنی اہمیت ہے اور بوقتِ ضرورت نثر لکھنا انتہائی ضروری ہے۔ بہرکیف میری ترجیح شاعری ہی ہے۔


اردو محفل :
شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟

کسی حد تک ٹھیک ہی ہے۔ اکثر لوگوں پر ایسے اشعار بہت اثر کرتے ہیں جو اپنے اندر ایک کرب ا ور اضطراب کی کیفیت لیے ہوئے ہوتے ہیں۔ اور سننے والا اگر ایسے ہی کسی مرحلے سے گزرا ہو یا گزر رہا ہو تو وہ بے اختیار کہہ اُٹھتا ہے کہ "میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں تھا" ۔

جون صاحب کے کچھ اشعار دیکھیے:
اب مجھے کوئی دلائے نہ محبت کا یقیں
جو مجھے بھول نہ سکتے تھے مجھے بھول گئے
۔۔۔۔​
ہم کہ اے دل سخن تھے سر تا پا
ہم لبوں پر نہیں رہے آباد
۔۔۔​
جاوید اختر کا شعر دیکھیے:

محبت مر گئی مجھ کو بھی غم ہے
مرے اچھے دنوں کی آشنا تھی
شہزاد احمد کا شعر:

اب دل کو کسی کروٹ آرام نہیں ملتا
اک عمر کا رونا ہے، دو دن کی شناسائی

یہ اور ایسے بہت سے اشعار جب میں نے پہلی بار پڑھے یا سنے تو مرا دل کٹ کر رہ گیا۔ تو شاید شاعری کو ناآسودگی کا نوحہ قرار دینا کسی حد تک ٹھیک ہی ہے۔ افتخار عارف اس بات کی تائید کرتے نظر آتے ہیں:

آسودہ رہنے کی خواہش مار گئی ورنہ
آگے اور بہت آگے تک جا سکتا تھا میں

البتہ شاعری میں سرور و انبساط کی کیفیات کا بھی اپنا ہی رنگ ہے اور شاعری کے دامن میں کڑھے ان خوبصورت پھولوں سے بھی کسی طور صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا۔
 

مہ جبین

محفلین
آداب بجا لاتا ہوں خاتونِ محترم! آپ نے تو چپ ہی کرا دیا۔
چلئے، ہم آپ کو ’’طفل‘‘ نہیں کہتے، ’’بُوا‘‘ کہے لیتے ہیں! اس میں ہرج ہی کیا ہے۔ :lol:
بالکل ٹھیک کہا آپ نے ، مکتب میں "طفل " سے نیچے کا درجہ تو "بُوا " کا ہی ہوتا ہے ناں ، جو ہر طرف ہولائی بولائی پھرتی رہتی ہیں بیچاری :D
 

محمداحمد

لائبریرین
اردو محفل :
ہمارے گردو پیش میں ایک سوال بازگشت کرتا نظر آتا ہے کہ ”شاعری کیا ہے“ ۔۔ آپ کیا کہتے ہیں ا س بارے میں کہ اس سوال سے”شاعری“ کی کوئی جہت دریافت ہوسکتی ہے یا محض وقت گزاری ہے؟


اس سوال پر یوں تو ہر دور میں ہی بات ہوتی رہی ہے۔ اور اگر بات ہیت اور قواعد کے اعتبار سے کی جائے تو تقریباً تھوڑے بہت استثنیٰ کے ساتھ سب ہی رائج اصولوں کو مانتے ہیں اور اُن کی پاسداری کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ تاہم اگر شخصی اعتبار سے دیکھا جائے کہ کسی خاص شخص کے لئے شاعری کیا ہے یا اُس کے نزدیک شاعری کا کیا مقام ہے تو یقیناً ہر نئے جواب دینے والے سے کسی حد تک مختلف جواب ملنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔ رہی بات کسی نئی جہت کی دریافت کی تو یقیناً اس سوال کی تکرار سے ہوسکتا ہے کہ کوئی نئی جہت مل بھی جائے تاہم دریافت ہونے والی نئی چیز کے لئے بھی مذکورہ بالا اصولوں سے بالا تر ہو کر کچھ کرجانے کا امکان نہیں ہے۔


اردو محفل :
کیا اس سوال کا اسالیبِ ادب میں کوئی مقام ہے ؟ اگر ہے تو اس سے کیا فائدہ ممکن ہوسکا ہے اب تک ؟؟

اس کا مقام تو ضرور ہے جبھی یہ اب تک پنپتا آ رہا ہے ۔ رہی بات اس سے ملنے والے فائدے کی تو یہ وہ سوال ہے کہ جس کی بار بار تکرار سے مرحلہ وار شاعری کے کچھ خاص قواعد و قوانین وجود میں آئے اور جو نئے آنے والوں کی لئے مشعلِ راہ کا کام کرتے ہیں۔


اردو محفل :
سنجیدہ ادبی حلقوں میں یہ نعرہ بڑے زور و شور سے بلند کیا جاتا ہے کہ ادب روبہ زوال ہے کیا یہ بات درست ہے ؟ بادی النظرمیں عام مشاہدہ یہ ہے کہ لکھنے والوں کی تعداد خاصی ہے ، کتابیں رسائل جرائد بھرے پڑے رہتے ہیں تخلیقات سے اور طباعتی ادارے خوب پھل پھول رہے ہیں۔۔۔

ہمارے ہاں تو ہر ہر شعبہ ہی زوال کی طرف مائل ہے تو ادب کیوں نہ رو بہ زوال ہو۔ ہمارے ہاں لوگوں کا طرزِ معاشرت روز بہ روز تنزلی کی طرف مائل ہے، تعلیم، تربیت، اخلاق، آداب، اقدار ہر چیز ہی دن بہ دن اپنی اہمیت کھوتی جا رہی ہے۔ جہاں تعلیم نہ ہو تربیت نہ ہو وہاں ادب کیسے پھل پھول سکتا ہے۔ تاہم مخصوص لوگ اپنے تئیں کوشش کر رہے ہیں ۔ اُن کا لکھا ادب ہے یا بے ادبی اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرسکے گا۔


اردو محفل :
نئے لکھنے والے اس بات سے شاکی رہتے ہیں ہے کہ ان کے ”سینئرز“ ان کی نہ رہنمائی کرتے ہیں اور نہ انہیں قبول کرتے ہیں ۔۔کیا یہ شکوہ جائز ہے ؟ اور یہ فضا کیسے تحلیل ہوسکتی ہے ۔

دراصل زیادہ تر نئے لکھنے والوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ آج شروع کریں اور کل احمد فراز یا اشفاق احمد کی طرح لکھنے لگیں۔ اُن میں سے اکثر اس بات کو نظر انداز کردیتے ہیں کہ احمد فراز کو احمد فراز اور اشفاق احمد کو اشفاق احمد بننے میں کتنی ریاضت و مشقت سے گزرنا پڑا۔ پھر "سینئرز" سے رہنمائی اگر مل بھی رہی ہو تب بھی نئے لکھنے والا اس قابل تو ہو کہ وہ اُس رہنمائی سے فیض اُٹھا سکے۔

میں سمجھتا ہوں کہ انسان اساتذہ سے اتنا نہیں سیکھتا جتنا پڑھ کر سیکھتا ہے۔ جب کوئی نو مشق قدیم و جدید شعرا کی ایک بڑی تعداد کا کلام اچھی طرح پڑھ لیتا ہے۔ تو پھر شاعری اس کے دل میں گھر کر لیتی ہے۔ پھر اس کے دل میں آنے والے مصرعے پہلے سے ہی ایک آہنگ لئے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایسے میں بس تھوڑی سی کوشش اور محنت اس کے لئے شاعری کو سہل کر دیتی ہے ۔ یہی حال نثر کا بھی ہے۔

ہاں یہ البتہ ضرور ہے کہ کہیں کہیں "سینئرز" نئے آنے والوں کو "وارم ویلکم" نہیں کرتے۔ بلکہ اکثر اُن کی حوصلہ شکنی کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے میں نئے لکھنے والوں کو چاہیے کہ وہ فوراً سے پیشتر اردو محفل کا رخ کریں کہ یہاں ایسا ہرگز نہیں ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
کچھ سوالات کے جواب اور رقم کر دیے ہیں۔ وقت کی کمی کے باعث "سست روی" کے لئے تمام احباب سے معذرت خواہ ہوں۔
 
Top