’’.....جون میں بھی زلف اس کی شبنمی ہے ‘‘

فاخر

محفلین
مطلع میں ایطا کی بات درست ہے
ترش روئی کو میں بھی فاعلاتن ہی سمجھتا تھا لیکن عاطف بھائی نے مفاعیلن کی مثالیں دے دی ہیں تو ظاہر ہے کہ اسے بھی درست کہنا پڑے گا

گیتی ٔ سودا میں اب بھی نقش خوئے غزنویؔ ہے
عشق کے اس معجزے سے فقر میں بھی خسروی ہے
... شعر اب بھی میری سمجھ میں نہیں آیا
ایطا تو ہے ہی

لطف مے کی داستانِ دلربا کیا جانے واعظ!
کیا بتاؤں؟ مجھ پہ چشم و لب کی چھائی بے خودی ہے
... داستان دلربا مجھے اضافی لگ رہا ہے محض لطفِ مے کافی ہے
مجھ سے کیا یہ پوچھنا ہے مے کشی کا لطف واعظ
بہتر ہو گا

یہ خدائے لم یزل کے لفظ ’’کن‘‘ کا معجزہ ہے
اس کا چہرہ میری خاطر معرفت ہے، آگہی ہے
... دونوں مصرعے ہے پر ختم ہوتے ہیں، پہلا مصرع 'معجزہ ہے' شروع میں لا کر بدل دو، دوسرے مصرع میں 'میری خاطر' درست نہیں لگتا۔ اگر خدا کی ہی معرفت مراد ہو تو واضح کہو!

عارض و لب کی فسوں کاری میں دنیا سربسرگم
محو ِ حیرت انس و جاں ہیں، فن ہے یا پھر آذری ہے
.. فسوں کاری کو محض فسوں میں بدلنے کے مشورے کو قابل اعتنا نہیں سمجھا! انس و جاں یا انس و جن؟
میرا مشورہ
عارض و لب کے فسوں میں لوگ سارے سر بسر گم
محو حیرت ہے یہ دنیا فن ہے یا پھر.....

اس کا چہرہ دیکھتے ہی سرجھکایا کافروں نے
بت پرستوں کو فقط محمود ایسی کافری ہے
... پہلے مصرعے کی ترتیب بدل دیں 'سر جھکایا' سے شروع کر کے

کج کلاہی ، تلخ گوئی ، تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے
... درست

ترش روئی اس کا مذہب عاجزی ہے میرا مشرب
لیجے فاخرؔ! عاجزی سے پیش اپنی عاجزی ہے
.... لیجے کا کیا محل؟
جزاک اللہ !!! ہدایات پر عمل کی کوشش کرتا ہوں ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جزاک اللہ !!! ہدایات پر عمل کی کوشش کرتا ہوں ۔
اچھی معلومات ہیں ۔ بہت ہی بہتر ہے ۔ آپ سے گزارش پیش کردہ کلام کو فنی اوزان میں تول کر اپنے تبصرہ سے نوازیں ۔راقم الحروف نے دونوں درست اوزان کو معلوم کرکے ہی فاعلاتن کے وزن پر ’’ترش روئی ‘‘ لکھا ہے ۔ فنی معیار کے اس غزل کو تولیے، پرکھئے ، اپنے تبصرے سے نوازیں ۔ علاوہ ازیں بہت دنوں سے @محمدخلیل الرحمٰن صاحب کی زیارت نہیں ہوئی ہے ۔ان سے بھی التماس ہے کہ وہ آئیں اور تبصرہ سے نوازیں ۔ ان کے تبصرے کی شدت سے کمی محسوس ہورہی ہے ۔
لگتا ہے اعجاز بھائی کا مطلب ہے کہ مطلع میں غزنوی خو کی مطابقت دوسرے مصرع میں مذکور جون میں شبنمی زلف کے ساتھ معنی خیز یا واضح نہیں اس لیے مطلع کا حقیقی مضمون گنجلک سا ہو گیا۔میری بھی یہی رائے ہے۔
دوسری صورت میں کافی حد تک واضح تو ہے کہ فقر میں خسروی عشق کا معجزہ ہے لیکن یہ تمام مضمون مصرع ثانی میں ہی بیان ہو گیا ، تاہم دنیا کے سودے میں خوئے غزنوی کا کیا کردار ہے جو دوسرے مصرع سے پیوستہ ہے یہ کمزوری ہے ۔ اس وجہ سے مطلع ابھی بھی ضعیف ہی ہے ۔
باقی باتوں پر بات ہوگئی ۔
اور اور بات کہ آپ نے جو بحر منتخب کی وہ شاید رمل ہے اور سالم ہونے کے باوجود اتنی رواں نہیں جو اس بحر کی محذوف شکل ہے۔فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ۔ اردو کے پختہ کلام میں یہی شکل ہی زیادہ رائج ہے اور اسی روانی کی وجہ سے یہ میرا ذاتی خیال ہے۔
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
الف عین صاحب کی خدمت عالیہ میں :
حضرت الف عین صاحب اور دیگر مبصرین کرام کے مشورہ کے بعد یہی غزل ایک بار پھر پیش ہے ۔ اس غزل میں مطلع کے شعر کو سرے سے ہی بدل دیا ہوں ۔ مقطع میں چچا غالبؔ مرحوم کے شعر سے استفادہ کیا گیا ہے ۔@سیدعاطف علی


عشق میرا پاک تر ہے، دل میں بس پاکیزگی ہے
گیتی ٔسودا میں اب بھی نقش خوئے غزنوی ؔہے

لطف ِ مے کا حال تجھ کو کیابتاؤں ساقیا میں !
مجھ پہ چھائی ہر گھڑی بس چشم ولب کی بے خودی ہے

عارض و لب کے فسوں میں ہر کوئی ہے محو ِ حیرت
سوچتا ہے اب ، یہ کیا ہے؟ فن ہے یا پھر آذری ہے‘‘ !

سرجھکایا کافروں نے اس کا چہرہ دیکھتے ہی
بت پرستوں کو فقط محمود ایسی کافری ہے

کج کلاہی ، تلخ گوئی ، تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے

بدمزاجی اس کا شیوہ ، انکساری میری خصلت
بارگاہِ حسن میں اب ، پیش اپنی عاجزی ہے

پالیا ہے اس کے صدقے ، پیرہن دل کش غزل نے
گفتۂ جاناں اے فاخرؔ، حسن و رشک ِ فارسی ہے‘‘
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع تو اب بھی میری سمجھ میں نہیں آیا، گیتیِ سودا سے کیا مراد ہے؟
مجھ پہ چھائی ہر گھڑی بس چشم ولب کی بے خودی ہے
پچھلا مصرع ہی بہتر تھا اسے کیوں بدل دیا؟ یہ بھی درست ہے لیکن روانی میں کمتر ہے
مقطع میں کیا کہنا چاہ رہے ہو؟ محترمہ ایرانی ہیں کیا؟
بے ربط لگتا ہے مجھے
 

فاخر

محفلین
گیتیِ سودا سے کیا مراد ہے؟
’’گیتیء سودا ‘‘ سے مراد ’’عشق کی زمین‘‘ ہے ۔
عشق میرا پاک تر ہے، دل میں بس پاکیزگی ہے
گیتی ٔسودا میں اب بھی نقش خوئے غزنوی ؔہے
اس کی سادہ سی شرح یہ ہے کہ :’ عشق و محبت کے درمیان کسی طرح کا’’تلوث‘‘ نہیں ہے ۔ یہ ہمارا دعویٰ ہے۔ اسی عدم تلوث ؛بلکہ صداقت کی وجہ سے محبت کی زمین میں (دل میں) محمود غزنوی جیسی صداقت کی صفت موجود ہے ۔ (محمودغزنوی اور ان کے منظور نظر ایاز کے رشتہ کی طرف اشارہ ہے )۔ اسی کو ہم راقم نے اپنے طور پر بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔
 

فاخر

محفلین
مقطع میں کیا کہنا چاہ رہے ہو؟ محترمہ ایرانی ہیں کیا؟
بے ربط لگتا ہے مجھے
محترمہ تو ایرانی نہیں ہیں ہندوستانی ہی ہیں ھھھا ھاھاھا:LOL::LOL::LOL:
ہمیں اس کی جگہ یوں کہنا چاہیے تھا؏ ’’ گفتۂ جاناں اے فاخرؔ حسن و رشکِ ریختی ہے‘‘ تاکہ کچھ ربط پیدا ہوتا
اس مقطع کو اس طرح کردیتے ہیں ؎
پالیا ہے اس کے صدقے پیرہن دلکش غزل نے
گفتۂ جاناں اے فاخرؔ ! حسن و رشکِ’’ریختی+ھندوی ‘‘ ہے!
ریختی یا پھر ھندوی کردیں تو کچھ علاقہ پیدا ہوجائے ۔جو حکم آنجناب کا ہو ۔
 

فاخر

محفلین
الف عین صاحب کو پھر زحمت !
مقطع میں آنجناب کے مشورہ کے مطابق ربط نہیں تھا ،پھر سے مقطع کو بدلا ہوں ایک نظر نظرِ کرم فرمائیں۔
’’گفتگوجب بھی کرے ہے گل فشاں ہوں یہ فضائیں
گفتۂ جاناں بھی فاخرؔ، حسن و رشک ِ ریختی ہے‘‘
 

الف عین

لائبریرین
الف عین صاحب کو پھر زحمت !
مقطع میں آنجناب کے مشورہ کے مطابق ربط نہیں تھا ،پھر سے مقطع کو بدلا ہوں ایک نظر نظرِ کرم فرمائیں۔
’’گفتگوجب بھی کرے ہے گل فشاں ہوں یہ فضائیں
گفتۂ جاناں بھی فاخرؔ، حسن و رشک ِ ریختی ہے‘‘
جب بھی کرے 'وہ'....
بہتر نہیں
میر کی زبان استعمال ہی کرنی ہو تو بات دوسری ہے ورنہ زیادہ واضح اس طرح لگتا ہے
مطلع اب بھی واضح نہیں، کیا ہر جگہ وضاحت کرتے پھرو گے کہ گیتی دل کے لیے استعمال کیا ہے؟
گیتی سودا
 
Top