’اجمل میرا ہی بیٹا ہے‘

ممبئی میں شدت پسند حملوں کے دوران گرفتار ہونے والے حملہ آور اجمل قصاب کا تعلق پاکستان کے شہر فریدکوٹ سے واضح ہونے پر مختلف صحافیوں نے حال میں فرید کوٹ کا دورہ کیا۔
بی بی سی اردو ڈاٹ کام کے صحافی علی سلمان نے اس بارے میں پہلی رپورٹ کی جبکہ برطانوی اخبار آبزرور نے فریدکوٹ میں ووٹروں کی فہرست سے اجمل قصاب کے والدین کا پتہ لگایا۔
اسی دوران پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان کے نامہ نگاروں نے بھی فرید کوٹ میں اجمل کے خاندان کو ڈھونڈنےکی کوشش۔ اخبار کے بقول ان کی ملاقات امیر قصاب سے ہوئی جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ میڈیا میں ممبئی حملہ آور کی دکھائی جانے والی تصویر ان کے بیٹے کی ہی ہے۔
جب ڈان کے صحافیوں نے امیر قصاب سے ملاقات کی تو چند منٹوں تک لگ بھگ پچاس سالہ امیر قصاب کی آنکھوں سے آنسوں رواں تھے اور وہ قسمت کو روتے رہے۔
اپنے صحن میں بیٹھے امیر قصاب نے ڈان کو بتایا: ’یہ تصویر دیکھ کر پہلے چند روز تو میں یہ بات ماننے کو تیار نہیں تھا کہ یہ میرا بیٹا ہے۔ لیکن اب دل مان گیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ اخبارات میں آئی تصویر میرے بیٹے اجمل کی ہی ہے۔‘
امیر قصاب کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اجمل چار سال قبل ناراض ہو کر گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ ’اس نے مجھ سے عید پر نئے کپڑے مانگے جو کہ میں اس کو فراہم نہ کر سکا۔ اس کو اس بات پر غصہ آیا اور وہ گھر چھوڑ گیا۔‘
ڈان اخبار کے مطابق جب امیر قصاب یہ روداد سنا رہے تھے تو اجمل کی دو بہنیں اور چھوٹا بھائی صحن میں گھوم رہے تھے۔ امیر کے قریب ہی اجمل کی والدہ چادر اوڑھے اپنی ہی دنیا میں گم بیٹھی تھیں۔ ان کا وہ سکتا اس وقت ٹوٹا جب ممبئی ہسپتال میں لیٹے اجمل کی تصویر دکھائی گئی۔
اجمل کے والد اور والدہ دونوں نے اس تصویر کو پہچان لیا۔ والدہ کرسی پر چپ کر کے بیٹھ گئیں جب کہ والد نے کہا کہ ان کو اس موضوع پر بات کرنے پر اعتراض نہیں ہے۔
امیر قصاب نے بتایا کہ کئی سال پہلے انہوں نے قریبی علاقے ’حویلی لکھا‘ سے فرید کوٹ میں رہائش اختیار کی۔ ان کا گھر ذاتی ہے اور کونے میں پڑی ریڑی کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ وہ اپنا گزارا گاؤں میں پکوڑے بیچ کر کرتے ہیں۔ ’میرے پاس صرف یہی ہے۔ اس سے قبل میں لاہور میں بھی پکوڑے بیچا کرتا تھا۔ میرا بڑا بیٹا افضل بھی لاہور میں چھوٹا موٹا کام کر کے گاؤں واپس آ گیا ہے۔ اس وقت وہ کھیتوں میں کام کر رہا ہے۔‘
امیر قصاب کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں میں اجمل کے کردار میں ان لوگوں کا سب سے بڑا ہاتھ ہے جنہوں نے اس کو اس راہ پر گامزن کیا لیکن ان کو نہیں معلوم کہ وہ لوگ کون ہیں۔
امیر نے اپنے بیٹے کو اس عرصے میں ڈھونڈا کیوں نہیں تو انہوں نے جواب دیا: ’اپنے محدود وسائل میں اس کو کیسے ڈھونڈتا؟‘
تحمل مزاج کے امیر کو اس بات کر غصہ چڑھ گیا کہ ان کے بیٹے نے ممبئی حملوں میں حصہ پیسوں کی خاطر لیا۔ ’میں اپنے بیٹے نہیں بیچتا۔‘
بی بی سی اردو ڈاٹ کام کے صحافی علی سلمان نے حال ہی میں رپورٹ کی تھی کہ اجمل قصاب کے والدین کو کہیں گمنام جگہ لے جایا گیا ہے۔ ڈان کے انٹرویو سے لگتا ہے کہ یہ ممبئی حملوں کے شروع میں ہی کیا گیا تھا۔
بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام
 
اممممممم مجھے ابھی تک اس بات سے کوئی اتفاق نہیں ۔۔۔۔۔۔

بہن بلاشک آپ اتفاق نہ کریں مگر یہ پاکستانی میڈیا کی رپورٹ ہے اور وہ بھی ڈان کی اور رپورٹنگ کے حوالے سے ڈان کا ایک اپنا معیار ہے اور بی بی سی کا نمائندہ بھی اس بات کی تصدیق کررہا ہے۔
خیر اب تو جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ اللہ وطن عزیز کو محفوظ رکھے۔ آج انڈیا کے طیاروں نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔
 

Ukashah

محفلین
لیکن جیو کی خبر تھی کہ نادرہ نے چھان بین کر لی ہے کہیں اس نام کا کوئی بندہ نہیں ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بہن بلاشک آپ اتفاق نہ کریں مگر یہ پاکستانی میڈیا کی رپورٹ ہے اور وہ بھی ڈان کی اور رپورٹنگ کے حوالے سے ڈان کا ایک اپنا معیار ہے اور بی بی سی کا نمائندہ بھی اس بات کی تصدیق کررہا ہے۔
خیر اب تو جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ اللہ وطن عزیز کو محفوظ رکھے۔ آج انڈیا کے طیاروں نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔

میرا خیال ہے کہ بی بی سی کی خبر کو ڈان نے کوٹ‌کیا ہوگا۔ بی بی سی خبریں کافی متضاد ہوتی ہیں کبھی کبھی
 

arifkarim

معطل
پاکستان پر حملہ کرنے کیلئے ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔ اور پاکستان کہتا ہے: آ ، بیل مجھے مار !
 

طالوت

محفلین
بیل تو آوے ہی آوے پر رستہ نہیں سجھائی دے رہا -- کہ "بڑے بادشاہ" راضی نہیں
وسلام
 

زینب

محفلین
میرے خیال میں ابھی کچھ کلیر نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔نادرا میں بھ ریکارڈ نہیں ہے پھر ایک نیوز یہ بھی ہے کہ اجمل قصاب نام کا کوئی بیٹا نہیں‌ہے امیر قصاب کا۔پھر جو گھر کا پتا ہے وہاں بھی کوئی اور رہتا ہے
 
اب تو اجمل نے پاکستانی ہائی کمیشن کو خط بھی لکھا ہے اور قانونی امداد کے لئے کہا ہے اور ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ ان لوگوں کی تربیت کہاں کہاں ہوئی ہے۔
 

زینب

محفلین
اجمل قصاب کے وکیل کا بیان آیا ہے آج۔۔۔۔۔جس نے اس سال فروری سے نیپالی کورٹ‌میں‌رٹ‌دائر کر رکھی ہے اس وکیل کے مطابق اجمل قصاب کو کچھ عرصہ پہلے انڈین ایجنسیز نے نیپال سے آغوا کر کے انڈیا لایا تھا۔۔۔۔۔اب ہوئی نا شک والی بات۔۔۔۔۔
 

ارم

محفلین
تازہ ترین خبروب کے مطابق اجمل قصاب جناب من کو نیپال سے شائد اغوا کیا گیا ہے۔ جہاں سے اسے بھارت لایا گیا۔ اور اس جناب اجمل قصاب کی رہائی کے لئے پاکستانی قکیل نے وہاں پر ایک درخواست بھی دے رکھی ہے یعنی نیپال میں۔
1100538866-1.gif
 

زین

لائبریرین
اجمل قصاب کے وکیل کا بیان آیا ہے آج۔۔۔۔۔جس نے اس سال فروری سے نیپالی کورٹ‌میں‌رٹ‌دائر کر رکھی ہے اس وکیل کے مطابق اجمل قصاب کو کچھ عرصہ پہلے انڈین ایجنسیز نے نیپال سے آغوا کر کے انڈیا لایا تھا۔۔۔۔۔اب ہوئی نا شک والی بات۔۔۔۔۔

مکمل خبر


اجمل قصاب سمیت 250 پاکستانیوں کو ’’را‘‘ نے نیپال سے اغواء کیا ہے، سی ایم فاروق
اسلام آبا د۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستانی وکیل سی ایم فاروق نے دعویٰ کیا ہے کہ 2006ء میں اجمل قصاب سمیت دیگر پاکستانیوں کو نیپالی فورسز نے غیر قانونی طورپر بھارتی ایجنسیوں کے حوالے کیا تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجمل قصاب اور دیگر پاکستانی شہریوں کی بھارت حوالگی بارے سپریم کورٹ آف نیپال میں حکومت پاکستان کی جانب سے پٹیشن دائر کی گئی تھی جو بدستور موجود ہے۔ اجمل قصاب سمیت تقریباً دو سو پچاس پاکستانی شہری ہیں جو 2006ء سے بھارتی خفیہ ایجنسیز کی تحویل میں ہیں اور ان تمام افراد کو ممبئی حملوں جیسے واقعات میں ملوث کرنے کے لئے غیر قانونی طورپر نامعلوم مقام پر رکھا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف نیپال میں دائر پٹیشن میں بھارت اور نیپالی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے اس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیپالی خفیہ ایجنسی کی مدد سے سینکڑوں پاکستانیوں کو کھٹمنڈو سے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے اغواء کیا ہے یہ تمام پاکستانی شہری قانونی طور پر تجارت کی غرض سے نیپال گئے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ممبئی حملوں میں گرفتار اجمل قصاب کا تعلق پنجاب سے ہی ہے، ان کے والدین سے میرا رابطہ ہوا ہے وہ خوفزدہ ہیں کہ ایجنسیز والے تنگ کریں گے لہٰذا ہمارے گھر کے بارے میں صحیح معلومات فی الحال فراہم نہ کی جائیں۔
 

زین

لائبریرین
دوسری اہم خبر یہ کہ غلط رپورٹنگ پر جیو نیوز کے خلاف گزشتہ کئی روز سے فرید کوٹ میں‌مظاہرے ہورہے ہیں ۔ دیکھتا ہوں اگر اس کی خبر بھی مل گئی ۔
 

زین

لائبریرین
اب تو اجمل نے پاکستانی ہائی کمیشن کو خط بھی لکھا ہے اور قانونی امداد کے لئے کہا ہے اور ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ ان لوگوں کی تربیت کہاں کہاں ہوئی ہے۔

جناب اس خبر کی نہ صرف پاکستانی حکام بلکہ بھارتی متعلقہ حکام بھی تردید کرچکے ہیں‌۔
 

زینب

محفلین
نہیں ممبئی حملے والوں کا پاکستان سے کوئی تعلق نہین پہلے یہ مانیے پھر دشمن سے ٌلڑا جائے گا
 
فرید کوٹ، اجمل قصاب اور امیر قصاب کے بارے میں گو کہ کافی متضاد اطلاعات آتی رہی ہیں لیکن پاکستانی وکیل سی ایم فاروق کے بیان نے کیس کو نئے رُخ پر موڑ دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اجمل قصاب 20086ء میں نیپال گیا تھا جہاں اسے گرفتار کرکے بھارتی خفیہ ایجنسی کے حوالے کردیا گیا۔ انہوں نے نیپالی عدالت میں مقدمہ بھی دائر کررکھا ہے۔ اب انتظار اس بات کا ہے کہ وہ کب اپنے اس دعوے کے ثبوت میں دستاویزات پیش کرتے ہیں۔
 

زینب

محفلین
کل پاکستانی ہائی کمشنر کا بیان آیا ہے کہ اجمل پاکستانی نہیں‌ہے اس کے علاوہ فریدکوٹ‌میں جیو کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے جو انہوں‌نے خفیہ کیمروں کی مدد سے ریکارڈنگ کر کے شکوک و شبہات پیدا کیے
 
Top