الوداعی تقریب ۔ ۔ ۔ ۔ عجب علاقہ ہے آئنوں کا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا خوبصورت تحریر تخلیق کی ہے جاندار و شاندار!
سر!
اتنے سارے عکس جو آپ نے رنگوں سے بھر دیے ہیں ہم ان کو یکجا کرتے صرف اتنا کہہ سکے خود سے!
کہ جس کو دانائی ملی بے شک اس کو بڑی نعمت ملی۔(القرآن)
مریم افتخار کے لیے یہ تحریر بہت اہمیت رکھتی ہے کیوں کہ اس کے مصنف انتہائی معزز و محترم ظہیراحمدظہیر ہیں۔
بہت اچھا لگا مریم بارے یہ تحریر پڑھ کر ۔
اور
ظہیراحمدظہیر سر خود بے شمار عمدہ عکس رکھتے ہیں کہ جن کے موتی چننے کے لیے ہم ان کی تحریروں کا انتظار کرتے ہیں۔
اللہ جی ظہیراحمدظہیر سر اور مریم افتخار کو اچھی صحت کے ساتھ لمبی زندگی دے اور دونوں جہاں کی کامیابی نصیب کرے آمین یارب العالمین ۔
بہت شکریہ ، لاریب اخلاص!
اللہ کریم خوش رکھے ، شاد و آباد رہیں ۔ دعاؤں کے لیے ممنون ہوں ۔ اللہ کریم یہ دعائیں آپ کے حق میں بھی قبول فرمائیں ۔ آمین
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مریم افتخار بہنا کے بارے میں بہت خوب اور انصاف پر مبنی اظہارِ خیال کیا جناب ظہیراحمدظہیر
مریم جب کسی چیز کا ارادہ کر لیتی ہیں تو اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے جی جان لگا دیتی ہیں. ماشاء اللہ قائدانہ صلاحیتوں سے مالا مال ہیں. :)
اللہ تعالی ان کو زندگی میں بے حد آسانیاں فراہم کرے. آمین
بالکل ، درست کہا آپ نے ۔ یہی بات میں نے بھی اپنی تحریر میں بین السطور کہنے کی کوشش کی ہے ۔
لاریب مرزا بیٹا، آپ کے وقت اور توجہ کا شکریہ! اللہ کریم شاد و آباد رکھے ، سلامت رہیں !
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ آخری لائن حاصلِ تحریر ہے۔
سر!آپ نے درست تجزیہ فرمایا کہ موصوفہ کی شخصیت میں تنوع ہے۔ بہت سے رنگ ہیں اس لیے صرف ایک خاکہ تمام رنگوں کا احاطہ نہیں کرسکتا۔
@مریم افتخار صاحبہ سے میرا حال ہی میں تعارف ان کےایک پرانے انٹر ویو کو پڑھ کر ہوا۔ بہت سے صفحات پر مشتمل تھا یہ انٹرویو ۔لیکن اتنا دلچسپ لگا کہ میں نے پڑھنا شروع کیا تو پڑھتا ہی چلا گیا۔ انٹر ویو پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ ایک صاف گو،بولڈ اور دوستانہ رویہ رکھنے والی خاتون ہیں۔ انٹرویو میں انہوں نے ایسے سوالوں کے جواب بہت سادگی اور سچائی سے دیے جن کو عام لوگ اور خاص طور پر خواتین پسند نہیں کرتیں۔مثال کے طور پر اپنی ذاتی زندگی، عمر، اپنے گھر بار اور اپنی رہائش کے بارے میں سوالات۔یہ اگر سنجیدہ گفتگو کریں تو لگتا ہے کہ کوئی عالم بول رہا ہے اور اگر ہلکے پھلکے انداز میں بات کررہی ہوں تو لگتا ہے کہ کو ئی کھلنڈری اورچلبلی سی لڑکی بات کررہی ہے۔ ڈھیروں دعائیں ان کے لیے اور استادِ محترم آپ کے لیے۔
بالکل! مریم افتخار کی متعدد صلاحیتوں اور قابلیت کے بارے میں محفل پر دو رائے نہیں ہیں۔ کسی نہ کسی کو ان کے اعتراف میں قلم اٹھانا قرض تھا ۔ الحمدللہ ، جیسا تیسا ٹوٹا پھوٹا گھڑ کر لکھ دیا۔ ۔ مجھے اطمینان ہے کہ محفل بند ہونے سے پہلے پہلے حق بحق دار رسید !
خورشید بھائی ، دعا ؤں کے لیے بہت شکریہ!

آپ خود بتائیں کہ آپ کو اپنا کون سا رنگ پسندہے؟
مجھے اپنے دائیں کان کا رنگ پسند ہے۔
تین دن سے نیلا ہوگیا ہے ۔ بیگم رات کو زبردستی اِسی کان سے پکڑ کر کمپیوٹر سےاٹھاتی ہیں ۔ :D:censored:

تفنن برطرف ، مجھے جو لکھنا ہے وہ ابھی نہیں لکھا ۔ جو لکھنا چاہتا ہوں وہ ریٹائرمنٹ کے بعد یعنی فرصت کے دنوں پر اٹھا رکھا ہے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت عمدہ جناب۔
ایسی ہمہ رنگ شخصیت کے بارے میں آپ جیسا کہنہ مشق لکھاری ہی لکھ سکتا تھا۔ مریم صاحبہ کی شخصیت کے اتنے پہلو ہیں اور ہر ایک میں کمال کی مہارت اور تخلیقی صلاحیت پائی جاتی ہے کہ انسان حیران ہی ہو جائے۔
دعا ہے کہ مریم افتخار کی صلاحیتیں یونہی محفل و ڈسکورڈ پہ رنگ و رونق بکھیرتی رہیں۔ نیز آپ کی جانب سے بھی ایسی شگفتہ تحاریر کا تسلسل جاری رہے۔
بہت بہت شکریہ، یاز بھائی۔ مریم افتخار کے بارے میں جو رائے آپ کی ہے وہی میری بھی ہے۔
دعا کے لیے شکریہ! امید ہے کہ آپ بھی تا دیر رونق افروز رہیں گے اور اپنے لفظوں کی کرنیں بکھراتے رہیں گے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں نے شش پہر لگا دیے یہ سوچنے میں کہ خاکسار کے اس خوب رو خاکے کے جواب میں کیا کہا جائے، میرے اندر مگر ایک خاموشی ہی رہی۔ میں مٹی کی ڈھیر ی ہوں اور اس کے سوا کوئی حقیقت نہیں، ہاں اسے مٹی میں واپس لوٹانے سے پہلے زندگی کے سبھی رنگ سمیٹنابھی چاہتی ہوں اور اپنے اردگرد بکھیرنا بھی۔
میرے اندر کی خاموشی کا پردہ پتہ ہے کس نے چاک کِیا؟ میرے محلے میں آٹھویں گھر میں رہتی ہے ایک "خالہ خیرن"۔ آٹھواں گھر اس نے اس لیے چُنا کیونکہ سات گھر تو وہ چھوڑ دیتی ہے نا! آدھی رات کو لگی دروازہ کھٹکھٹانے۔ چھوٹے بھائی نے دروازہ کھولا تو کہتی ہے، "ری مریم! کہاں چھپ کے بیٹھ رہی، باہر نکل۔" میں نے ایک ہاتھ سے دور پڑا دوپٹہ جھپٹا اور دوسرے سے کلیجے پر ہاتھ رکھا، "خالہ خیرن، خیر ہو! (آج تک ہوئی تو نہیں!!!) کیا بات ہوگئی؟" خالہ آگے سے کہتی ہے، "میرے جڑے ہاتھ دیکھ بیٹی، میں نے آج تک تجھے نکما سمجھا، نالائقی کے طعنے دیے، پھوہڑ پنے کی صلواتیں سنائیں، تیری ماں کو میں نے ہی کہا کہ سرو کی طرح قد نکال رہی ہے، پہلی فرصت میں اس کے ہاتھ پیلے کر کہ دنیا میں اس کا اور کیا کام! مجھے معاف کر دے بیٹی، مجھ سے بھول ہوئی۔"
میں تو حیران و پریشان ہوگئی کہ خالہ کو آدھی راتی کیا سوجھی، پہلے تو کبھی عقل و دانش کو ہاتھ نہ مارا اور پھپھے کٹن پریمئیم چینلز نشر کرتی رہی۔ آج اس کایا پلٹ کی وجہ کیا ہے۔ خالہ کو اسکنجبین پلا کر پہلے تو اس کے دانت کھٹے کِیے، پھر حیلوں بہانوں سے بہتیرا پوچھاکہ خالہ مجھے بھی تو بتاؤ کیوں میری طرف دیکھ کے بار بار آنکھیں پونچھتی ہو۔ دوپٹہ تمہارا نچڑ چکا ہے، اب بس بھی کرو! مگر مجھےاس نے نہ بتاناتھا، نہ بتایا۔ پھر میں اسے اماں کےپاس چھوڑ کے ذرا دیر کو اس کمرے کی کھڑکی کے دوسری جانب لگ بیٹھی جدھر وہ بیٹھی باتیں کرتی تھیں۔ اماں بھی تشویش میں تھیں کہ رات کے اس پہر یہ رقت آمیز منظر کیوں ہوا جاتا ہے۔ استفسار پر خالہ خیرن نے جو کہا اور جو میرے کانوں نے سنا، آپ بھی سنیں گے تو یقین نہیں کریں گے۔ خالہ کہتی ہے کہ میں رات کو گھر کے سارے کام سمیٹ کر اوررسوئی کے برتن الٹا کر جب اپنے فون پر بیٹھی اور محفل کا سرورق کھولا تو کیا دیکھتی ہوں، ہماری مریم چھائی ہوئی ہے۔ مجھے پہلے ہی کچھ عرصہ سے شک تو تھا ، مگر وہ جو امریکہ والے وڈے ڈاکٹر صاحب ہیں نا،( جن کے مشورے پر میں نے اپنا اور اپنے میاں کا ایک ایک گردہ نکلوا کر آئی فون ستاراں کی بکنگ کرا رکھی ہے) انہوں نے اس پر ایسی تحریر لکھ دی ہے کہ یقین جانو یہ راتوں رات ایک انٹرنیشنل ایوارڈ یافتہ خاتون بن گئی ہے اور تم لوگ کیسے بے خبر ہو کہ اس سے برتن منجھواتے پھرتے ہو۔ میں تو رات کو اس لیے آئی ہوں کہ صبح تک محلے میں بات پھیل گئی، سب اکٹھے ہوگئے اور اسے سب سے خطاب کرنا پڑا تو تم لوگ تمبو کناتوں کی بکنگ کروا رکھو، ایسے معاملات میں کھڑے پیر بڑی مشکل آن پڑتی ہے !!!
میں( کانوں والی )دیوار کی دوسری جانب اب تک جان چکی تھی کہ والدہ کے دل میں میری عزت بڑھ چکی ہے اور ان کی جوتی کا دور اگر ختم نہ بھی ہوا تو چھوٹے بہن بھائیوں پر منتقل ضرور ہو جائے گا۔ میں تصور میں اپنے چھوٹے بھائی کو خود کو "کام چور" کی بجائے "استاذہ جی" کہتے ہوئے سنتی رہی اور مزید منظم انداز میں اس تقریر کے بارے میں سوچنے لگی جو صبح محلے والوں کے سامنے کرنی ہے، جس سے عزت برقرار رہے مگر خدمات کا باب کھلنے سے پہلے ہی بند ہو جائے۔ کیونکہ خدمات کے چکر میں بھانڈے پھوٹتے بہت دیکھ سن رکھے ہیں!
پھر یوں ہوا کہ میں بال سنوارنے کے بہانےبے دھیانی میں آئنے کے سامنے جا کھڑی ہوئی۔ اس آئنے میں کئی رنگ، کئی عکس نہ تھے۔ وہی مٹی تھی جس کا خمیر قومی ترانے سے اٹھا تھا کہ اس قومی فریضے پر بیٹھ رہنے کی گستاخی نہ کر سکتا تھا۔آئنہ کچھ دیر تو میری سوچ بچار سے ابھرنے والے چہرے کے تاثرات کا جائزہ لیتا رہا، پھر یکایک بول اٹھا، "ہائے او ربا، اینا وڈا جھوٹ؟"
میرے دعووں کو ایک اور ثبوت مہیا کرنے کا بہت شکریہ ، مریم !
یہ ذکر کرنا تو میں بھول ہی گیا تھا کہ آپ خاکساری اور کسرِ نفسی میں بھی ماسٹریٹ کی ڈگری رکھتی ہیں ۔
ابھی تدوین کرتا ہوں اپنے مضمون میں ۔ :D

کو میرا سلام کہیے گا ۔اور اس ادائے نیم شبی پر ان کا شکریہ بھی ادا کیجیے گا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جب کہ ہمارا تو دل چاہا کسی طرح آپ کا نام مٹا کر اپنا ڈال لیں مگر یہ موئی پروگرامنگ ایسا نہیں کرنے دے گی اور @صاحب تحریر کی لاگ ان آئی ڈی اور پاس ورڈ کا ہمارے فرشتوں کو بھی نہیں علم نہیں!!
لیجیے ، آپ کو ایک دکھ بھرا واقعہ سناؤں ۔ میں نے محمداحمد بھائی سے انٹر ویو میں ایک سادہ سی بات پوچھی کہ احمد بھائی آپ کے بنک کا نام ، اکاؤنٹ نمبر اور پاسورڈ کیا ہے۔ صاف جواب دے دیا کہ میں کیوں بتاؤں۔ مجھے اتنا دکھ ہوا ، اتنا دکھ ہوا کہ کیا بتاؤں ۔ صدمے کے مارے کھانا نہیں کھایا ڈیڑھ گھنٹے تک۔ کتنا مان تھا مجھے کہ پرانے دوست ہیں ، مجھے انکار نہیں کریں گے۔ جو کام کہوں گا کردیں گے۔ لیکن صاف مکر گئے۔ کیا وقت آگیا ہے ۔دنیا بہت بدل گئی ہے۔فتنوں کا ظہور ہورہا ہے ۔ بس اب تو آدمی اپنا یوزر نیم اور پاسورڈ لے کر ایک طرف کو گوشہ نشیں ہوجائے ۔ (لمبی سی ٹھنڈی سانس والی ایموجی ایک عدد)

ویسے اگر معقول سی رشوتِ حسنہ کا انتظام ہوجائے تو "انسان اگر چاہے تو کیا ہو نہیں سکتا"۔ :cool::D

تفنن برطرف، آپ کے جذبا ت سمجھ سکتی ہوں۔ ہمارے بھی ایسا ہی ہوا تھا! جب اپنا خاکہ پڑھا۔ یقین نہیں آیا کہ کوئی اتنا بھی خوش گمان ہو سکتا ہے! ابھی خیال آیا کہ ٹھیک سے شکریہ بھی شاید ادا نہیں کیا۔۔ آپ کے خاکے کی ہمیں بے حد خوشی ہے کہ سمجھ میں آ ہی نہیں رہا تھا کہ کیسے آپ کے بارے میں جانیں۔۔ کیا بات ہے آپ کی، ماشااللہ!
اگر آپ دونوں آپس میں کسرِ نفسی کا مقابلہ کر رہی ہیں تو میں ایک طرف ہو کر بخوشی ریفری کے فرائض انجام دے سکتا ہوں ۔ :):):)

مذاق اپنی جگہ ، لیکن ہر شخص میں خوبیاں ہوتی ہیں ۔ اس کا اپنا میدان ہوتا ہے۔جو لکھا وہ خوش گمانی نہیں اظہارِ حقیقت ہے۔ شکریے کی بالکل ضرورت نہیں۔
اپنےدوستوں ، ہم عصروں ، رفیقوں ، ہم نشینوں ، ہم قدموں کے بارے میں میرا فلسفہ یہ ہے کہ ان کی محبتوں اور خلوص کا اعتراف بر وقت اور برموقع کیا جانا چاہیے ۔ ان کی شخصیتوں میں جڑےہیرے موتیوں کو سراہا جانا چاہیے ۔ خامیوں پر نظر ڈالنے کے لیے تو ایک دنیا ہوتی ہے ۔ لیکن خوبیوں کو چن چن کر وہی لوگ تلاش کرتے ہیں کہ جو آپ کو اہمیت دیتے ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں بالخصوص اور دنیا میں بالعموم لوگوں کو ان کا جائز کریڈٹ بہت کم دیا جاتا ہے ۔ میں اس رویے کے خلاف ہوں ۔ اپنی سی کوشش کرتا ہوں کہ لوگوں کی اچھائیوں کو اجاگر کیا جائے ، انہیں ان کا جائز مقام دیا جائے۔

اب یہیں رک جاتا ہوں ورنہ پھر آپ سنجیدگی کا الزام میزائل پر دھر کر اِدھر کُو روانہ کردیں گی۔:)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دن میں تین چار بار اس طویل و عریض مراسلے کو پڑھنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا کہ ایک ہی بار پڑھنے اور اس کی تاثیر اندر تک محسوس کرنے کے لیے جو وقت اور کیفیت چاہیے تھی وہ نا مل سکی۔اب صبح صادق کے ان لمحات میں کچھ سکون میسر آیا تو اسے تسلی سے گھونٹ گھونٹ کر کے پڑھتا ہی چلا گیا۔

یار۔۔۔ کوئی اتنا اچھا۔۔۔۔اور اتنا بہت سا۔۔۔اتنے شاندار ردھم اور سٗر میں بھلا کیسے لکھ سکتا ہے!!! کمال نہیں ہوگیا۔ ڈاکٹر صاحب ماشاءاللہ ، نہایت عمدہ اور بہترین ۔
آپ ٹھیک کہتے ہیں، مریم کے بارے میں واقعی کچھ لکھنا یا کہنا دشوار ہوتا چلا جارہا ہے۔دل تو چا ہ رہا تھا کہ مریم کے بارے میں کوئی شگفتہ سا مراسلہ کردوں لیکن اس لڑی میں نہیں کر پاؤں گا کہ کہیں اس تحریر یا اس لڑی کا حسن گہنا نا جائے۔

اللہ جی آپ کی ایسی مزید لاتعداد تحریریں ہمیں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین
بہت شکریہ ، عبدالقیوم بھائی! آپ نےتو سیروں خون بڑھادیا! بہت نوازش! اللہ کریم آپ کو جزائے خیر دے۔
یہ تحریر ایک ہی نشست میں لکھنے کا موقع مل گیا۔ چنانچہ اس میں اسپیڈ بریکر نہ ہونے کے برابر ہیں ۔:D
آپ مریم افتخار کے بارے میں شگفتہ سا مراسلہ ضرور لکھیں تاکہ ہم مریم کی طرف سے جواب میں ایک اور شکر پارہ چکھ سکیں ۔:)

حسنِ ظن اور دعاؤں کے لیے بہت بہت شکریہ! اللہ آپ کو خوش رکھے۔
 
بالکل! مریم افتخار کی متعدد صلاحیتوں اور قابلیت کے بارے میں محفل پر دو رائے نہیں ہیں۔ کسی نہ کسی کو ان کے اعتراف میں قلم اٹھانا قرض تھا ۔ الحمدللہ ، جیسا تیسا ٹوٹا پھوٹا گھڑ کر لکھ دیا۔ ۔ مجھے اطمینان ہے کہ محفل بند ہونے سے پہلے پہلے حق بحق دار رسید !
خورشید بھائی ، دعا ؤں کے لیے بہت شکریہ!
اگر آپ دونوں آپس میں کسرِ نفسی کا مقابلہ کر رہی ہیں تو میں ایک طرف ہو کر بخوشی ریفری کے فرائض انجام دے سکتا ہوں ۔ :):):)
مقابلہ دو کا نہیں کیونکہ ایموجی تین ہیں۔ تو پھر تیسرا کون ہے جو اس مقابلے میں شامل ہے۔ وہ ہیں جناب ظہیراحمدظہیر صاحب جو اتنے شاندار خاکے کو ٹوٹا پھوٹا کہ کر اس مقابلے میں اول آئے ہیں۔
مجھے اپنے دائیں کان کا رنگ پسند ہے۔
تین دن سے نیلا ہوگیا ہے ۔ بیگم رات کو زبردستی اِسی کان سے پکڑ کر کمپیوٹر سےاٹھاتی ہیں ۔ :D:censored:
رنگ پسند ہے یا رنگنے والی :)
تفنن برطرف ، مجھے جو لکھنا ہے وہ ابھی نہیں لکھا ۔ جو لکھنا چاہتا ہوں وہ ریٹائرمنٹ کے بعد یعنی فرصت کے دنوں پر اٹھا رکھا ہے ۔
سر! وہ سرمایہ میرے جیسے طالب علموں تک کیسے پہنچے گا۔
 
پھر یوں ہوا کہ میں بال سنوارنے کے بہانےبے دھیانی میں آئنے کے سامنے جا کھڑی ہوئی۔ اس آئنے میں کئی رنگ، کئی عکس نہ تھے۔ وہی مٹی تھی جس کا خمیر قومی ترانے سے اٹھا تھا کہ اس قومی فریضے پر بیٹھ رہنے کی گستاخی نہ کر سکتا تھا۔آئنہ کچھ دیر تو میری سوچ بچار سے ابھرنے والے چہرے کے تاثرات کا جائزہ لیتا رہا، پھر یکایک بول اٹھا، "ہائے او ربا، اینا وڈا جھوٹ؟"
یعنی آئینے نے بھی تسلیم کیا کہ جو میں دکھا رہا ہوں وہ جھوٹ ہے سچ وہ ہے جو سامنے کھڑی ہے۔
 
Top