یہ ہمارے حکمران۔ سانحہ مون مارکیٹ

ابوعثمان

محفلین
کل رات اچانک ٹی وی کا ریموٹ پکڑا اور ایکسپریس چینل لگا دیا۔اس پہ پوائنٹ وِد لقمان پروگرام آن ائیر تھا۔جس کا موضوع تھا۔''یہ ہمارے حکمران''۔
مجھے اس پروگرام کی ریکارڈنگ چاہیے۔اگر کسی کے پاس ہو تو ضرور بتائیں۔
میں پرسنلی طور پر لقمان کو پسند کرتا ہوں۔ان جیسا بیباک اور حق گو اینکر میں‌نے نہیں دیکھا۔اس پروگرام میں بھی تمام سیاستدانوں کی مٹی پلید کی گئی ہے۔کہ کس طرح یہ قومی سانحہ کو بھی اپنی دکانیں چمکانے کیلئے استعمال کرتے ہيں۔
زیادہ اہم بات جو پڑھ کر آپ سب کے سر شرم سے جُھک جائيں گے۔
کل کے پروگرام میں‌بتایا گیا۔سانحہ مون مارکیٹ کے بارے میں ایک شرمناک بات۔
کہ کچھ خواتین جن کے ہاں شادی تھی۔مون مارکیٹ کے بیوٹی پارلر میں میک اپ وغیرہ کی لئے گئیں۔انہوں نے قیمتی کپڑے پہنے ہوئے تھے۔اسی دوران حادثہ ہوا تو میو ہسپتال لاہور میں‌اُن عورتوں کے وہ کپڑے چوری کر لئے گئے اور اُن کی برہنہ لاشیں لواحقین کے سپرد کی گئيں۔اُن خواتین کے ورثا بھی کل کے پروگرام بھی آن لائن تھے اور اپنے درد کا اظہار کررہے تھے۔
ذرا سوچیں کہ ہماری قوم عورتوں کے زیور چھین لیتی تھی۔کان پھاڑ کے۔پرس چھین لئے ۔لیکن اس طرح کا واقعہ کہ کپڑے ہی اتار لئے جائیں۔اور برہنہ لاشوں‌کی بے حرمتی کی جائے۔الامان والحفیظ۔
یہ تو ایک واقعہ ہے۔ایک صحافی کہہ رہا تھا کہ اس دوران لاشوں کے زیور وغیرہ اتارے گئے۔اور پرس اور جیبیں خالی کی گئیں۔اس کے کچھ کلپس بھی اس کے پاس ہیں وہ لقمان کو کہہ رہاتھا کہ میں آپ کو بھیج سکتا ہوں۔
اگر کسی کے پاس وہ پروگرام ہو تو اسی دھاگے پر ضرور لگایا جائے۔
 

شمشاد

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

جس قوم کے لوگوں کا یہ حال ہو۔ اس قوم پر اللہ کا غضب تو نازل ہو گا ہی ناں۔

یہ کپڑے یہ زیور یہ چوری کیئے گئے پیسے کتنے دن چلیں گے؟

انہیں اتنا تو سمجھ لینا چاہیے تھا کہ یہ کپڑے اور زیور اور پیسے جب ان کے کام نہ آ سکے جن کے پاس تھے تو ان چوروں کے کس کام آئیں گے۔ یہ تو عبرت کا مقام تھا نہ کہ چوری کرنے کا۔

اللہ تعالٰی سے رحم کی دعا ہے۔
 
میرے دوست کے ساتھ بھی یہ ہی ہوا تھا بیچارے کا ایکسڈینٹ رمضان میں ٹنڈو اللہ یار میں ہوا تھا ۔ شدید ذخمی ہونے کہ باوجود کچھ لوگ اس کا موبائل ، تمام پیسے ، آفس بیگ حتی کہ جوتے تک چوری کر کے لے گئے تھے کسی نے اس کو نہیں اٹھایا نہ ہی کسی نے ایمبولینس کو کال کی۔ بیچارا پانی مانگتا رہا اوراسی حالت میں اللہ کو پیارا ہو گیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ آپ کے دوست کی مغفرت فرمائے۔

بُرا کرنے والوں نے اپنے حق میں بُرا کیا ہے۔ جس کا حساب ضرور ہو گا۔
 

راشد احمد

محفلین
جس طرح کی عوام ہو حکمران بھی اس طرح کے ہوتے ہیں۔ ہم زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کے موبائل فون اور پرس چوری کرتے ہیں اور ہمارے حکمران امریکیوں سے ان لاشوں کی قیمتیں وصول کرتے ہیں
 

arifkarim

معطل
میرے دوست کے ساتھ بھی یہ ہی ہوا تھا بیچارے کا ایکسڈینٹ رمضان میں ٹنڈو اللہ یار میں ہوا تھا ۔ شدید ذخمی ہونے کہ باوجود کچھ لوگ اس کا موبائل ، تمام پیسے ، آفس بیگ حتی کہ جوتے تک چوری کر کے لے گئے تھے کسی نے اس کو نہیں اٹھایا نہ ہی کسی نے ایمبولینس کو کال کی۔ بیچارا پانی مانگتا رہا اوراسی حالت میں اللہ کو پیارا ہو گیا۔

جی ہاں لوگوں کا یہ رویہ بد تربیتی نہیں بلکہ بد تہذیبی ہے جو مغربی معاشرہ پر چلنے کے نتیجہ میں‌پیدا ہوتی ہے۔

تمام باتوں کی جڑ پاکستان میں جمہوریت کا قیام ہے

بلاشبہ!
 

فرخ

محفلین
اب خود ہی بتاؤ، دعائیں کیوں‌قبول نہیں ہوتیں، رحمتوں کی بجائے لعنتیں‌کیوں‌برستی ہیں؟

کیا اسلئے کہ لوگ ایسی حرکتیں‌کرتے ہیں؟ میرا خیا ل ہے یہ وجہ نہیں ہے۔

اصل وجہ ہے، ہمارے یہاں نہ تو جرائم کو روکا جاتاہے، نہ برا کہا جاتا ہے، نہ منع کیا جاتاہے اور نہ ہی سزا دی جاتی ہے، بلکہ اُلٹا طاقتور کی چاپلوسی کے لئے اسکے کرتوتوں‌کی تعریف کی جاتی ہے۔ اور جو کوئی برائی کے خلاف آواز اُٹھائے، دھشت گردی کا نشانہ بن جاتا ہے ۔

یاد رکھئے گا، جب "امر بالمعروف اور نہی عن المنکر" ختم ہو جائے تو رحمتوں کے دروازے بھی بند ہو جاتے ہیں اور لعنتوں کے دروازے کھُل جاتے ہیں
 
Top