یہ موت کی آہٹ ہے کہ۔۔۔۔

گذشتہ دنوں محفل پر وارث بھائی سے بات چیت کے دوران میں نے ان سے عرض کیا کہ اپنا کوئی تازہ کلام ارشاد کیجئے۔۔۔ تو کہنے لگے کہ <a href="http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=181446&postcount=384">آمد بالکل بند ہے۔</a>۔ یہی حال یہاں میرا بھی ہے۔ پھر انہوں نے بتایا کہ ایک مصرع ان کے ذہن میں کئی دنوں سے گردش کررہا تھا لیکن آگے کچھ لکھ نہ سکے تو منحوس سمجھ کر چھوڑ دیا۔ مصرع تھا کہ:
<a href="http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=181459&postcount=388">یہ موت کی آہٹ ہے کہ دل میرے کی دھڑکن</a>
مصرع تو لاجواب تھا۔۔۔ آخر وارث بھائی کہنہ مشق شاعر جو ٹھہرے۔۔۔ میں نے سوچا کہ کیوں نہ اس مصرع پر زور آزمائی کی جائے۔۔۔۔۔۔ نتیجہ کچھ یوں بر آمد ہوا۔۔۔!
غزل

ہر لمحہ نیا مسئلہ، ہر پل نئی الجھن (مَ سُ۔ ءَ۔ لَہُ)
کیا خوب ہے واللہ مِرا آپ سے بندھن

کس منہ سے گلہ کیجئے سرکار خزاں سے؟
اجڑے ہیں بہاروں ہی سے یہ باغ، یہ گلشن

آواز سی سنتا ہوں، ہر اِک سانس کے ہمراہ
یہ موت کی آہٹ ہے کہ دل میرے کی دھڑکن؟

اک چاند سے چہرے سے محبت کا نتیجہ
ڈوبا ہے اندھیرے میں یہ عمار کا آنگن
 
اب وارث بھائی سے گذارش ہے کہ یہاں تشریف لائیں اور اس غزل کی اصلاح فرماکر مجھے اپنا تلامذہ میں شامل ہونے کا شرف عطا فرمائیں۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ارے واہ عمار بھائی کیا خوب غزل کہی ہے آپ نے۔ واہ واہ سبحان اللہ۔

اور بھائی میں نے خدا کو جان دینی ہے کیوں مجھے کانٹوں میں گھسیٹ رہے ہیں میں اور آپ کو اصلاح دوں، عمار بھائی میں خود شاعری میں طفلِ مکتب ہوں بلکہ سچ تو یہ ہے کہ کچھ عرصے سے فکرِ سخن بھی نہیں کرتا۔

مجھے انتہائی خوشی ہوئی کہ آپ نے ایک مصرعے پر پوری غزل کہہ ڈالی، اللہ تعالٰی آپ کو اپنے فن میں مزید ترقی عطا فرمائے۔

خوش رہیے عمار بھائی۔
 
ارے وارث بھائی! اتنی منکسر المزاجی نہ دکھائیں۔۔۔۔! میں نے آپ کی شاعری پڑھ کر ہی آپ کے بارے میں یہ رائے قائم کی ہے کہ آپ کا شعری ذوق نہایت بلند ہے۔ اب انکار نہ کیجئے اور مجھے تلامذہ میں شامل ہونے کا شرف عطا فرمایئے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تلامذہ میں نہیں عمار بھائی کیوں کافر کرتے ہیں مجھے، لیکن یقین مانیے آپ دوستوں میں شامل ہو چکے ہیں۔

ہر پل میں دعا گو ہوں یوں اے میرے برادر
کہ حق کی طرف سے پھلے پھولے یہ ترا فن

آئے نہ کبھی بھول کہ بھی سایہ خزاں کا
پھولوں سے بھرا رکھّے خدا پھول سا دامن

۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
گذشتہ دنوں محفل پر وارث بھائی سے بات چیت کے دوران میں نے ان سے عرض کیا کہ اپنا کوئی تازہ کلام ارشاد کیجئے۔۔۔ تو کہنے لگے کہ آمد بالکل بند ہے۔۔ یہی حال یہاں میرا بھی ہے۔ پھر انہوں نے بتایا کہ ایک مصرع ان کے ذہن میں کئی دنوں سے گردش کررہا تھا لیکن آگے کچھ لکھ نہ سکے تو منحوس سمجھ کر چھوڑ دیا۔ مصرع تھا کہ:
یہ موت کی آہٹ ہے کہ دل میرے کی دھڑکن
مصرع تو لاجواب تھا۔۔۔ آخر وارث بھائی کہنہ مشق شاعر جو ٹھہرے۔۔۔ میں نے سوچا کہ کیوں نہ اس مصرع پر زور آزمائی کی جائے۔۔۔۔۔۔ نتیجہ کچھ یوں بر آمد ہوا۔۔۔!
غزل

ہر لمحہ نیا مسئلہ، ہر پل نئی الجھن (مَ سُ۔ ءَ۔ لَہُ)
کیا خوب ہے واللہ مِرا آپ سے بندھن

کس منہ سے گلہ کیجئے سرکار خزاں سے؟
اجڑے ہیں بہاروں ہی سے یہ باغ، یہ گلشن

آواز سی سنتا ہوں، ہر اِک سانس کے ہمراہ
یہ موت کی آہٹ ہے کہ دل میرے کی دھڑکن؟

اک چاند سے چہرے سے محبت کا نتیجہ
ڈوبا ہے اندھیرے میں یہ عمار کا آنگن



ھر روز نئے پھول کھلیں تیرے چمن میں
ہر روز نئی شان سے مہک۔۔۔۔۔ے ترا آنگ۔ن

عمار ترے خیمہء جاں میں ہوں اج۔۔۔۔الے
ہو خانہ ء دل جلوہ ء محبوب سے روشن
:):)
این دعا از من و از جملہ جہان آمین باد
 
بہت بہت شکریہ شاکر القادری صاحب۔
اس خوبصورت دعا اور نیک خواہشات پر شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں۔
 
Top