یہ غم نہیں کہ وہ مجھ سے وفا نہیں کرتا - رحمان فارس

عاطف بٹ

محفلین
یہ غم نہیں کہ وہ مجھ سے وفا نہیں کرتا
ستم تو یہ ہے کہ کہتا ہے 'جا، نہیں کرتا'

طلوعِ عارض و لب تک میں صبر کرتا ہوں
سو، منہ اندھیرے غزل ابتدا نہیں کرتا

یہ شہر ایسے حریصوں کا شہر ہے کہ یہاں
فقیر بھیک لیے بِن دعا نہیں کرتا

زباں کا تلخ ہے لیکن، وہ دل کا اچھا ہے
سو، اس کی بات پہ میں دل برا نہیں کرتا

بس ایک مصرعۂ تر کی تلاش ہے مجھ کو
میں سعیِ چشمہء آبِ بقا نہیں کرتا

شہیدِ عشق کی سرشاریاں ملاحظہ ہوں
گلا کٹا کے بھی خوش ہے، گِلہ نہیں کرتا
پس نوشت: شاعر کا نام مجھے معلوم نہیں، اگر کسی کو پتہ ہو تو بتا کر عنداللہ ماجور ہو۔ شکریہ
 
آخری تدوین:

عاطف بٹ

محفلین

ظفری

لائبریرین
زباں کا تلخ ہے لیکن، وہ دل کا اچھا ہے
سو، اس کی بات پہ میں دل برا نہیں کرتا
بہت خوب جناب ۔ بہت دمدار انٹری دی ہے آپ نے ۔ :)
 

عاطف بٹ

محفلین
آپ تو خود کوچہ گیڑاں بازاں کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔۔۔ ۔ محفل ساری آپ ہی کی مرید نکلے گی۔۔۔ ۔ :p
یا مرشد، آپ نے ہمیں 'ٹرین' ہی اتنا کردیا ہے کہ اب واقعی ہم بھی خود کو اپنی الگ 'دکان' کھولنے کے قابل سمجھنے لگے ہیں۔ :p:ROFLMAO:
 

عمر سیف

محفلین
واہ واہ بہت خوب ۔۔
یہ غم نہیں کہ وہ مجھ سے وفا نہیں کرتا
ستم تو یہ ہے کہ کہتا ہے 'جا، نہیں کرتا'

ڈھیٹ کہیں کا ۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جزاک اللہ قیصرانی بھائی
یہاں یہ نام میں نے بھی دیکھا تھا مگر واضح نہیں ہو پایا کہ اس غزل کے شاعر رحمان فارس ہیں یا اس صفحے پر اسے شیئر کرنے والے کا نام رحمان فارس ہے۔

رحمان فارس صاحب موجودہ دور کے اچھے شاعر ہیں۔
 

شیزان

لائبریرین
یہ شہر ایسے حریصوں کا شہر ہے کہ یہاں
فقیر بھیک لیے بِن دعا نہیں کرتا

زباں کا تلخ ہے لیکن، وہ دل کا اچھا ہے
سو، اس کی بات پہ میں دل برا نہیں کرتا


واہ۔۔ کیا بات ہے
عمدہ انتخاب ہے عاطف بھائی
 
Top