عاطف بٹ
محفلین
یہ غم نہیں کہ وہ مجھ سے وفا نہیں کرتا
ستم تو یہ ہے کہ کہتا ہے 'جا، نہیں کرتا'
طلوعِ عارض و لب تک میں صبر کرتا ہوں
سو، منہ اندھیرے غزل ابتدا نہیں کرتا
یہ شہر ایسے حریصوں کا شہر ہے کہ یہاں
فقیر بھیک لیے بِن دعا نہیں کرتا
زباں کا تلخ ہے لیکن، وہ دل کا اچھا ہے
سو، اس کی بات پہ میں دل برا نہیں کرتا
بس ایک مصرعۂ تر کی تلاش ہے مجھ کو
میں سعیِ چشمہء آبِ بقا نہیں کرتا
شہیدِ عشق کی سرشاریاں ملاحظہ ہوں
گلا کٹا کے بھی خوش ہے، گِلہ نہیں کرتا
پس نوشت: شاعر کا نام مجھے معلوم نہیں، اگر کسی کو پتہ ہو تو بتا کر عنداللہ ماجور ہو۔ شکریہستم تو یہ ہے کہ کہتا ہے 'جا، نہیں کرتا'
طلوعِ عارض و لب تک میں صبر کرتا ہوں
سو، منہ اندھیرے غزل ابتدا نہیں کرتا
یہ شہر ایسے حریصوں کا شہر ہے کہ یہاں
فقیر بھیک لیے بِن دعا نہیں کرتا
زباں کا تلخ ہے لیکن، وہ دل کا اچھا ہے
سو، اس کی بات پہ میں دل برا نہیں کرتا
بس ایک مصرعۂ تر کی تلاش ہے مجھ کو
میں سعیِ چشمہء آبِ بقا نہیں کرتا
شہیدِ عشق کی سرشاریاں ملاحظہ ہوں
گلا کٹا کے بھی خوش ہے، گِلہ نہیں کرتا
آخری تدوین: