یہ سوچتا ہوں کہ بابِ فرقت میں لکھوں کوئی کتاب یاروں! (غزل)

غزل

یہ سوچتا ہوں کہ بابِ فرقت میں لکھوں کوئی کتاب یارو
کہ رات بھر دیکھتا رہا ہوں، وصالِ جاناں کے خواب یارو

مرا یقیں ہے کہ ایک نشے کا توڑ ہے دوسری خماری
کہ چڑھ رہا ہے خمارِ ہستی، کچھ اور بھر دو شراب یارو

جو اس نے مجھ پر کرم کیا ہے تو کانپ اٹھا ہے وجود سارا
جو ایسا ہے لطف کا کرشمہ، تو کیسا ہوگا عتاب یارو

میں چاہتا ہوں کہ خود بھی جھوموں، فرشتے بھی مست ہوں، لحد پر
شراب تھوڑی انڈیل دینا بجائے عرقِ گلاب یارو

جہاں بھی جاتا ہوں آجکل میں، تو پیش کرتے ہیں لوگ پانی
یہ رسم ہے، انقلاب لاؤ، پلاؤ مجھ کو شراب یارو

حساب اے ملکی پیشواؤ، حساب اے دین کے خداؤ
چلو تمہیں پیش کردو اپنے دیے غموں کا حساب یارو

جو بچپنا تھا حجازؔ کا وہ تو بچپنے ہی میں روٹھا لیکن
تلاشِ پیری میں لگ گیا ہے، تمام عہدِ شباب یارو!

مہدی نقوی حجازؔ
 
یاروں؟؟؟؟ یہاں یارو! کا محل ہے۔ تخاطب میں محض یارو کہا جاتا ہے۔

جی بہت شکریہ استاد محترم۔ مدون کر دیا ہے۔ راہنمائی کے لیے ایک بار پھر شکریہ۔
ایک سوال تھا!
کیا لفظ 'خماری' کا اردو میں 'خمار چڑھنے کی کیفیت' کے لیے استعمال درست ہے۔ یوں تو مجھے لغت(جو فی الوقت میسر ہے) میں یہ لفظ نہیں ملا!
 

عبدالحسیب

محفلین
تلاشِ پیری میں لگ گیا ہے، تمام عہدِ شباب یارو!​
بہت عمدہ محترم ۔ یوں ہی ہم آپ کے مقتدی نہیں ہوئے :) لاجواب ۔ بحر وغیرہ پر تو کچھ تبصرہ کرنے سے ہم رہے۔ خیال کی پختگی پر بہت ساری داد قبول کیجئے۔:)
 
تلاشِ پیری میں لگ گیا ہے، تمام عہدِ شباب یارو!​
بہت عمدہ محترم ۔ یوں ہی ہم آپ کے مقتدی نہیں ہوئے :) لاجواب ۔ بحر وغیرہ پر تو کچھ تبصرہ کرنے سے ہم رہے۔ خیال کی پختگی پر بہت ساری داد قبول کیجئے۔:)

بہت شکریہ محترم۔ شاعر نوازی ہے۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
جو بچپنا تھا حجازؔ کا وہ تو بچپنے ہی میں روٹھا لیکن
تلاشِ پیری میں لگ گیا ہے، تمام عہدِ شباب یارو!

بہت خوب :)
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
حالانکہ میری کوئی ضرورت نہیں جب استاد محترم یہاں موجود ہیں۔۔۔ پھر بھی، جو سمجھ میں آرہا ہے، عرض کردیتا ہوں، (یہ رہا آپ کی غزل کا پوسٹ مارٹم۔۔۔)
یہ سوچتا ہوں کہ بابِ فرقت میں لکھوں کوئی کتاب یارو
کہ رات بھر دیکھتا رہا ہوں، وصالِ جاناں کے خواب یارو
۔۔۔ بابِ فرقت میں کی بجائے بابِ فرقت پر بہتر ہوگا۔۔۔
مرا یقیں ہے کہ ایک نشے کا توڑ ہے دوسری خماری
کہ چڑھ رہا ہے خمارِ ہستی، کچھ اور بھر دو شراب یارو
۔۔۔ نشے کے ش پر تشدید لگا کر شاید وہ غلطی دور ہو سکے جس کے سبب ہم پہلے مصرعے کو خارج از وزن سمجھنے لگے ۔۔
۔۔۔ بھر دو، کی جگہ لاؤ ہوسکتا ہے۔۔
جو اس نے مجھ پر کرم کیا ہے تو کانپ اٹھا ہے وجود سارا
جو ایسا ہے لطف کا کرشمہ، تو کیسا ہوگا عتاب یارو
۔۔ جو ایسا ہے ۔۔۔ کی جگہ ۔۔۔۔ یہی ہے گر ۔۔۔
میں چاہتا ہوں کہ خود بھی جھوموں، فرشتے بھی مست ہوں، لحد پر
شراب تھوڑی انڈیل دینا بجائے عرقِ گلاب یارو
۔۔۔
جہاں بھی جاتا ہوں آجکل میں، تو پیش کرتے ہیں لوگ پانی
یہ رسم ہے، انقلاب لاؤ، پلاؤ مجھ کو شراب یارو
یہ رسم بدلو ۔۔۔ بہتر تھا لیکن انقلاب کی جگہ کیا آئے گا؟
حساب اے ملکی پیشواؤ، حساب اے دین کے خداؤ
چلو تمہیں پیش کردو اپنے دیے غموں کا حساب یارو
۔۔۔۔ یہاں یارو کی ردیف اضافی ہے۔۔ پھر پہلے مصرعے میں بھی تبدیلی ضروری ہے۔۔۔ دین کے خدا کی جگہ ارباب دین یا ناخدا بہتر تھا، لیکن مصرع کیا ہو۔۔ یہ سوال یہاں بھی باقی ہے۔۔
جو بچپنا تھا حجازؔ کا وہ تو بچپنے ہی میں روٹھا لیکن
تلاشِ پیری میں لگ گیا ہے، تمام عہدِ شباب یارو!
۔۔۔۔ پہلا مصرع ۔۔۔ بہتری کی گنجائش باقی ہے۔۔۔
 
حساب اے ملکی پیشواؤ، حساب اے دین کے خداؤ
چلو تمہیں پیش کردو اپنے دیے غموں کا حساب یارو

جو بچپنا تھا حجازؔ کا وہ تو بچپنے ہی میں روٹھا لیکن
تلاشِ پیری میں لگ گیا ہے، تمام عہدِ شباب یارو!

ان شعروں میں ’’ملکی‘‘ کو ’’ملک‘‘ اور ’’روٹھا‘‘ کو ’’روٹھ‘‘ پڑھنا پڑ رہا ہے۔ الف گرانے کی اجازت میں کلام نہیں، تاہم یہاں ملائمت متاثر ہو رہی ہے۔

جناب الف عین
 
حجاز صاحب کی غزل سے قطع نظر، یہاں جناب الف عین کی توجہ املاء کے ایک نکتے پر مبذول کرانا چاہتا ہوں۔

مثال کے طور پر اس مصرعے میں:
چلو تمہیں پیش کردو اپنے دیے غموں کا حساب یارو
”تمہیں‘‘ کا مقصود ’’تم ہی‘‘ ہے۔
سوال ہے کہ: کیا یہاں نون غنہ زائد نہیں؟ کیا اس کو ’’تمہی‘‘ نہیں لکھا جانا چاہئے؟
تشفی کا متمنی ہوں۔
 
تلاشِ پیری میں لگ گیا ہے، تمام عہدِ شباب یارو!​
بہت عمدہ محترم ۔ یوں ہی ہم آپ کے مقتدی نہیں ہوئے :) لاجواب ۔ بحر وغیرہ پر تو کچھ تبصرہ کرنے سے ہم رہے۔ خیال کی پختگی پر بہت ساری داد قبول کیجئے۔:)

میری طرف سے بھی ڈھیروں داد قبول کیجئے مہدی نقوی حجاز بھائی جان ۔بہت عمدہ کلام پیش کیا آپ نے ۔ٹیگ کرنے کا بے حد شکریہ ۔۔
 
Top