سلیم کوثر یہ زمیں اپنی جگہ اور آسماں اپنی جگہ

عمران خان

محفلین
یہ زمیں اپنی جگہ اور آسماں اپنی جگہ
میں بھی ہوں موجود ان کے درمیاں اپنی جگہ

لذتِ محرومئ اشیاء کی سرشاری الگ
کام دیتا ہے بہت کارِ زیاں اپنی جگہ

جو دکھائی دے رہی تھی آگ، کب کی جل بجھی
جو نظر آتا نہیں ہے، وہ دھواں اپنی جگہ

کیسے کیسے ہجر جھیلے ہیں در و دیوار نے
پھر بھی قائم ہے حصارِ جسم و جان اپنی جگہ

جسم پر زخموں کی اک فہرست لو دیتی ہوئی
اور پیشانی پہ سجدے کا نشاں اپنی جگہ

جو مجھے کہنا تھا میں نے کہہ دیا، اب اس کے بعد
فیصلہ اپنی جگہ میرا بیاں اپنی جگہ

داستاں گو قتل ہوتا ہے کہانی میں سلیم
تب جنم لیتی ہے کوئی داستاں اپنی جگہ



سلیم کوثر
 

فرخ منظور

لائبریرین
کیسے کیسے ہجر جھیلے ہیں در و دیوار نے
پھر بھی قائم ہے حصارِ جسم و جان اپنی جگہ

بہت اعلیٰ انتخاب۔ شکریہ عمران صاحب!
 
Top