سعود عثمانی یہ دکھ پہلے کبھی جھیلا نہیں تھا - سعود عثمانی

یہ دکھ پہلے کبھی جھیلا نہیں تھا
اکیلا تھا مگر تنہا نہیں تھا

ہوا سے میری گہری دوستی تھی
میں جب تک شاخ سے ٹوٹا نہیں تھا

محبت ایک شیشے کا شجر تھی
گھنا تھا پیڑ پر سایا نہیں تھا

تصور جیسی اس میں بات کب تھی
وہ میرے پاس تھا گویا نہیں تھا

کسی کی آنکھ سے دیکھا ہے خود کو
برا تھا میں مگر اتنا نہیں تھا

اجازت ہو تو اب اک بات پوچھوں
کہ مجھ سے پیار تھا بھی ' یا نہیں تھا

(سعود عثمانی )
 
Top