یہ حقیقت ہے یا فوٹو شاپ کا کمال

x boy

محفلین
10325259_650163771704657_761384506072925153_n.jpg
 

x boy

محفلین

کوئی اعتراض نہیں
ہم کون ہوتے ہیں کسی کو کسی کا چہرا دکھانے والے،، بس تصویر نظرآئی ،،، اسکی حقیقت جاننا تھا کہ سارے بے ادبوں کو مغرب کے باادب لوگ کسطرح
اپنی پلکوں میں لیتے ہیں۔۔۔
 

x boy

محفلین
25th Anniversary Conference of the Sakharov Prize
group-photo-sakharov-laureates.jpg


The Sakharov Prize Network celebrates 25 years since the establishment of the Sakharov Prize for Freedom of Thought

The 25th Anniversary Conference of the Sakharov Prize brought together Sakharov Prize Laureates from Africa, Asia, Europe, Latin America and the Middle East , as well as MEPs and other representatives of European institutions, services and agencies, NGOs, international organisations, journalists and students. Participants took an active part in a variety of debates and seminars relating to the Sakharov Prize Network and the European Union's role in promoting and protecting human rights worldwide.

The award of the 2013 Sakharov Prize for Freedom of Thought to Malala Yousafzai took centre stage on Wednesday 20 November as Ms. Yousafzai received the Prize from President Schulz during a plenary session of the Parliament. All Sakharov Prize Laureates participating in the Conference are pictured above with President Schulz, and former President Lord Plumb flanking Malala.

25th Anniversary Conference report

Declaration of the 25th Anniversary Conference by the Sakharov Prize Network

25th Anniversary Conference programme

List of participating Laureates

List of participating speakers

2013 Sakharov Prize Laureate Malala Yousafzai


25th Anniversary Conference photo gallery


2013 Sakharov Prize award photo gallery


Video gallery

Martin Schulz meets with former Sakharov Prize Laureates

Children's rights in conflict zones and migration: public debate with former Sakharov Prize laureates


The Sakharov Prize Network - origins, achievements and the way forward: debate with Hans-Gert Pottering (EPP, DE) and Jerzy Karol Buzek (EPP, PL), former EP Presidents

The European Parliament's engagement in human rights: Barbara Lochbihler (Greens/EFA, DE), Elmar Brok (EPP, DE) and Sakharov Prize laureates


A History of the Fight for Freedom: opening of the Sakharov Prize Exhibition by Martin Schulz

Extracts from the 2013 Award ceremony and family photo with Sakharov Prize former laureates
 

x boy

محفلین
ہاہاہا۔ اس تصویر میں ان اسلامی شدت پسندوں کو صرف اپنے مطلب کے کردار ہی کیوں نظر آئے؟ پہلے اسکا جواب دیں نا! اور اگر تسلیمہ نسرین کو کینسر ہے تو وہ بھی ایک انسان ہے۔ مومنین کی طرح اسکو بھی کینسر ہو سکتا ہے۔

تم کیا تسلیما نسرین کے بھائی ہو یا سلمان رشدی کا بیٹا،،،
پہلے ٹائیٹل تو پڑھو پھر آنا میدان میں،،،
ان شاء اللہ ،،، باطل کی ہار ہوگی۔۔۔
 

arifkarim

معطل
کوئی اعتراض نہیں
ہم کون ہوتے ہیں کسی کو کسی کا چہرا دکھانے والے،، بس تصویر نظرآئی ،،، اسکی حقیقت جاننا تھا کہ سارے بے ادبوں کو مغرب کے باادب لوگ کسطرح
اپنی پلکوں میں لیتے ہیں۔۔۔
یہ بے ادب ہی سہی لیکن اسلامی شدت پسند قوتوں کی طرح دوسروں کے گلے کاٹنے والے جلاد نہیں ہیں۔
 

arifkarim

معطل
تم کیا تسلیما نسرین کے بھائی ہو یا سلمان رشدی کا بیٹا،،،
پہلے ٹائیٹل تو پڑھو پھر آنا میدان میں،،،
ان شاء اللہ ،،، باطل کی ہار ہوگی۔۔۔
سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین مصنفین ہیں۔ انہوں نے دو افسانوں پر مبنی ناول لکھے اور اسلامی شدت پسند قوتیں انکے گلے کاٹنے کے فتووں کیساتھ میدان میں اتر آئیں۔ کیا یہ طریقہ ہے اسلام مخالف تحاریر کا جواب دینے کا؟ اگر اسلام مخالفت قلم سے کی گئی ہے تو اسکا جواب بھی قلم ہی سے دیں۔ تلوار اور گولی سے اگر اسکا جواب دینے کی کوشش کریں گے تو خود ہی جھوٹے اور باطل ثابت ہو جائیں گے ایک فوجی آمر کی طرح جو اپنی عسکری طاقت کے بل بوتے پر جمہوری مخالفین کو دباتا ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/The_Satanic_Verses
http://en.wikipedia.org/wiki/Lajja
 

قیصرانی

لائبریرین
سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین مصنفین ہیں۔ انہوں نے دو افسانوں پر مبنی ناول لکھے اور اسلامی شدت پسند قوتیں انکے گلے کاٹنے کے فتووں کیساتھ میدان میں اتر آئیں۔ کیا یہ طریقہ ہے اسلام مخالف تحاریر کا جواب دینے کا؟ اگر اسلام مخالفت قلم سے کی گئی ہے تو اسکا جواب بھی قلم ہی سے دیں۔ تلوار اور گولی سے اگر اسکا جواب دینے کی کوشش کریں گے تو خود ہی جھوٹے اور باطل ثابت ہو جائیں گے ایک فوجی آمر کی طرح جو اپنی عسکری طاقت کے بل بوتے پر جمہوری مخالفین کو دباتا ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/The_Satanic_Verses
http://en.wikipedia.org/wiki/Lajja
اسلام کے ان نام نہاد پیروکاروں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ عقلی دلیل سے دوسرے کو نہیں چپ کرا سکتے، اس لئے بہتر ہے کہ اگلے کو مار ہی دو
 

arifkarim

معطل
اسلام کے ان نام نہاد پیروکاروں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ عقلی دلیل سے دوسرے کو نہیں چپ کرا سکتے، اس لئے بہتر ہے کہ اگلے کو مار ہی دو
مجھے تو حیرت اسلامی جمہوریہ ایران کے خالق روح الله خمینی پر ہو رہی ہے کہ اتنا بڑا عالم دین اس فسادی ناول نگار کا تحریراً کوئی جواب نہیں دے سکا۔ جواباً موت کا فتویٰ صادر کرکے پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کا نام بدنام کیا۔ اور یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ سلمان رشدی نے اس سے معافی بھی مانگی لیکن اسکے باوجود خمینی نے یہ جواب دیا:
Even if Salman Rushdie repents and becomes the most pious man of all time, it is incumbent on every Muslim to employ everything he has got, his life and wealth, to send him to Hell.
http://en.wikipedia.org/wiki/Ruhollah_Khomeini#Rushdie_fatwa

یعنی اتنا بڑا عالم دین اور ایرانی قوم کا رہنا ایک چھوٹے سے بھارتی ناول نگار سے ڈر گیا۔ اور موت کے فتوے صادر کرنے لگا۔ ہاہاہا۔ عالم اسلام کی اس سے بڑی پسپائی اور کیا ہوگی! :D
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے تو حیرت اسلامی جمہوریہ ایران کے خالق روح الله خمینی پر ہو رہی ہے کہ اتنا بڑا عالم دین اس فسادی ناول نگار کا تحریراً کوئی جواب نہیں دے سکا۔ جواباً موت کا فتویٰ صادر کرکے پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کا نام بدنام کیا۔ اور یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ سلمان رشدی نے اس سے معافی بھی مانگی لیکن اسکے باوجود خمینی نے یہ جواب دیا:
Even if Salman Rushdie repents and becomes the most pious man of all time, it is incumbent on every Muslim to employ everything he has got, his life and wealth, to send him to Hell.
http://en.wikipedia.org/wiki/Ruhollah_Khomeini#Rushdie_fatwa

یعنی اتنا بڑا عالم دین اور ایرانی قوم کا رہنا ایک چھوٹے سے بھارتی ناول نگار سے ڈر گیا۔ اور موت کے فتوے صادر کرنے لگا۔ ہاہاہا۔ عالم اسلام کی اس سے بڑی پسپائی اور کیا ہوگی! :D
یہ عالم اسلام کی پسپائی نہیں بلکہ عالم جہالت کی پسپائی تھی :(
 

arifkarim

معطل
یہ عالم اسلام کی پسپائی نہیں بلکہ عالم جہالت کی پسپائی تھی :(
بہرحال، 1،6 ارب آبادی پر مشتمل امت مسلمہ میں سے کوئی ایک بھی عالم دین اس ناول کا معقول جواب نہ پیش کر سکا اور آج تک یہ کتاب مختلف مسلم ممالک میں بین ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/The_Satanic_Verses_controversy#Muslim_response_and_book_bannings
 

ساقی۔

محفلین
بہرحال، 1،6 ارب آبادی پر مشتمل امت مسلمہ میں سے کوئی ایک بھی عالم دین اس ناول کا معقول جواب نہ پیش کر سکا اور آج تک یہ کتاب مختلف مسلم ممالک میں بین ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/The_Satanic_Verses_controversy#Muslim_response_and_book_bannings

پاگلوں کی باتوں کا جواب نہیں دیا جاتا ان کا "علاج"کیا جاتا ہے۔
 
ہاہاہا۔ اس تصویر میں ان اسلامی شدت پسندوں کو صرف اپنے مطلب کے کردار ہی کیوں نظر آئے؟ پہلے اسکا جواب دیں نا! اور اگر تسلیمہ نسرین کو کینسر ہے تو وہ بھی ایک انسان ہے۔ مومنین کی طرح اسکو بھی کینسر ہو سکتا ہے۔
اس کی صحت دیکھ کر تو نہیں لگ رہا کہ اسے کینسر ہے۔۔۔
 

رانا

محفلین
بہرحال، 1،6 ارب آبادی پر مشتمل امت مسلمہ میں سے کوئی ایک بھی عالم دین اس ناول کا معقول جواب نہ پیش کر سکا اور آج تک یہ کتاب مختلف مسلم ممالک میں بین ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/The_Satanic_Verses_controversy#Muslim_response_and_book_bannings

ایسا نہیں ہے۔ جماعت احمدیہ کی طرف سے پوری دنیا میں ایک مہم چلا کر اس کا جواب دیا گیا تھا۔ مثلا
1- جماعت احمدیہ کی ویب سائٹ پر ایک کتاب دیکھی جاسکتی ہے جس کا نام ہے سلمان رشدی بھوتوں کے آسیب میں۔ ڈاؤن لوڈ لنک۔
2- جب یہ ناول شائع ہوا تو امام جماعت احمدیہ نے 24 فروری 1989 کو اس پر اپنے خطبہ جمعہ میں اس پر ایک جامع تبصرہ کیا او عالم اسلام کو اس حوالے سے مفید مشورے دیئے۔ ڈاون لوڈ لنک۔
3- پھر 13 مارچ 1989 کو ایک تفصیلی خطبہ میں دنیا بھر کے احمدیوں کو اس کتاب کے خلاف اپنا کردار ادا کرنے کا لائحہ عمل دیا گیا۔ ڈاون لوڈ لنک۔
ان دو خطبات کی روشنی میں دنیا میں بھر میں احمدیوں نے مختلف ممالک میں اپنے اپنے دائرہ کار میں علمی رنگ میں اس کتاب کا جواب تمام بڑے اخبارات اور رسائل میں فوری طور پر علمی رنگ میں مضامین لکھ کر دینا شروع کر دیا تھا۔
 

arifkarim

معطل
ایسا نہیں ہے۔ جماعت احمدیہ کی طرف سے پوری دنیا میں ایک مہم چلا کر اس کا جواب دیا گیا تھا۔ مثلا
1- جماعت احمدیہ کی ویب سائٹ پر ایک کتاب دیکھی جاسکتی ہے جس کا نام ہے سلمان رشدی بھوتوں کے آسیب میں۔ ڈاؤن لوڈ لنک۔
2- جب یہ ناول شائع ہوا تو امام جماعت احمدیہ نے 24 فروری 1989 کو اس پر اپنے خطبہ جمعہ میں اس پر ایک جامع تبصرہ کیا او عالم اسلام کو اس حوالے سے مفید مشورے دیئے۔ ڈاون لوڈ لنک۔
3- پھر 13 مارچ 1989 کو ایک تفصیلی خطبہ میں دنیا بھر کے احمدیوں کو اس کتاب کے خلاف اپنا کردار ادا کرنے کا لائحہ عمل دیا گیا۔ ڈاون لوڈ لنک۔
ان دو خطبات کی روشنی میں دنیا میں بھر میں احمدیوں نے مختلف ممالک میں اپنے اپنے دائرہ کار میں علمی رنگ میں اس کتاب کا جواب تمام بڑے اخبارات اور رسائل میں فوری طور پر علمی رنگ میں مضامین لکھ کر دینا شروع کر دیا تھا۔

ہمم، یعنی قادیانی جماعت جسکو امت مسلمہ نے متفقہ طور پر دائرہ اسلام سے خارج کیا ہوا ہے وہ واحد نکلی جس نے سلمان رشدی کے اس فتنہ پرور اور فسادی ناول کیخلاف قلمی جہاد کا آغاز کیا۔ مطلب قلم کا جواب تلوار سے دینے کی بجائے قلم سے ہی دیا۔ بہت خوب۔ امید ہے مندرجہ بالا روابط پاکستان میں کھل رہے ہوں گے :)
 
Top