یو ایس آرمی عراقی مسجد میں اور دیگر

پاکستانی

محفلین
01gl9.jpg
 

اظہرالحق

محفلین
الف نظامی نے کہا:
چپ رہنے سے ہی تو بیڑا غرق ہوا ہے۔
چپ رہنا جرم ہے۔

جرم ہے نا!!! اُف اُف تو پھر ہم سب مجرم ۔ ۔ کوئی بات نہیں کوئی بات نہیں ہمیں کوئی سزا نہیں دے گا ۔ ۔ ہمیں کوئی سزا دے ہی نہیں سکتا ۔ ۔ ۔ بھئی یہ جب ہمارے ہاں ہو گا تو دیکھیں گے ۔ ۔ویسے ہی جیسے اس وقت عراقی قوم دیکھ رہی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ویسے ہماری ایک بات کنفرم ہے کہ ہم ملزم نہیں مجرم ہیں اور بے سزا مجرم جنکی کوئی سزا ہی نہیں ۔ ۔ ۔
 

اظہرالحق

محفلین
الف نظامی نے کہا:
اظہرالحق نے کہا:
ویسے ہماری ایک بات کنفرم ہے کہ ہم ملزم نہیں مجرم ہیں اور بے سزا مجرم جنکی کوئی سزا ہی نہیں ۔
ہم مجرم ، ہمارے نمائندے مجرم، او آئی سی مجرم ، اقوام متحدہ مجرم،
یہ دنیا کیا صرف سامراجیوں کے لیے ہے؟

مختصر جواب

جی ہاں ۔ ۔ ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
قرآن کے ساتھ ہمارے اس ظاہری شکل تک محدود طرزِ عمل نے ہمیں قرآن کے حقیقی منافع پانے سے روک دیا ہے۔ کتابِ زندہ کے ساتھ ہمارے اس عجیب و غریب رویئے کا نتیجہ ہمارے لیے نہایت مہلک ہے۔ قرآن کریم کا یہ اعجاز کہ وہ نفوس میں تبدیلی پیدا کر دیتا ہے، ہماری بے عملی و کاہلی کی وجہ سے ظاہر نہیں ہو رہا۔ قول و فعل میں تضاد بڑھ چکا ہے۔ ہماری دلچسپیاں بدل چکی ہیں۔ دنیا سے تعلق اور اس کی محبت میں اضافہ ہوا ہے۔ آج ہماری حالت وہی ہو چکی ہے جس کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش گوئی فرمائی تھی۔ “ قریب ہے کہ قومیں تم پر حملہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کر ایسے بلائیں جیسے کھانا کھانے والے دسترخوان پر ایک دوسرے کو بلایا کرتے ہیں۔ ایک شخص نے عرض کیا؛ کیا ہم اس وقت تھوڑی تعداد میں ہوں گے؟ فرمایا، نہیں بلکہ اس وقت تم لوگ تعداد میں بہت زیادہ ہو گے۔ مگر سیلاب کے جھاگ کی مانند ہو گے۔ اللہ تمہارے دشمنوں کے دلوں میں تمارا دبدبہ ختم کر دے گا۔ ایک کہنے والے نے کہا، یا رسول اللہ وہن کیا چیز ہے؟ فرمایا ؛ دنیا کی محبت اور موت سے نفرت۔“ (السلسلۃ الصحیحۃ)

اگر ہم مسلمان اپنے اندر حقیقی تبدیلی پیدا کرنا چاہتے ہیں تو پھر آئیے قرآن کی طرف رجوع کرنے کا اس سے بہتر کوئی موقع نہیں۔ عراق اور افغانستان کے موجودہ حالات ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔ کیا عراق پر دھاوا بولنے کے لیے امریکہ نے اپنے حامیوں کو اسی طرح نہیں بلایا جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی؟
 
Top