فاروق احمد بھٹی
محفلین
اساتذہِ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب و جناب الف عین صاحب اور دیگر صاحبانِ علم و محفلین سے درخواست ہے کہ غزل پہ اصلاحی نظر فرمائیں اور اپنی آرا سے زینت بخشیں
مت ہو تو پریشاں مری دزدیدہ نظر سے
میں شعلہ بد اماں ترے جلوے کے شرر سے
اے حسن کے شہکار ترا جائے ہی کیا ہے
دیکھے جو کوئی تجھ کو کھڑا راہگزر سے
اک حرف تسلی ہی تو کہنا ہے تجھے بس
گھائل ہوا جو کوئی ترے تیرِ نظر سے
یوں بے رخی اچھی نہیں، اچھا نہیں غصہ
اک بار تو دیکھا کرو جب گزرو ادھر سے
کٹتے ہیں مرے شام و سحر یاد میں تیری
اور شب ہو بسر گفتگو میں ساری، قمر سے
میں شعلہ بد اماں ترے جلوے کے شرر سے
اے حسن کے شہکار ترا جائے ہی کیا ہے
دیکھے جو کوئی تجھ کو کھڑا راہگزر سے
اک حرف تسلی ہی تو کہنا ہے تجھے بس
گھائل ہوا جو کوئی ترے تیرِ نظر سے
یوں بے رخی اچھی نہیں، اچھا نہیں غصہ
اک بار تو دیکھا کرو جب گزرو ادھر سے
کٹتے ہیں مرے شام و سحر یاد میں تیری
اور شب ہو بسر گفتگو میں ساری، قمر سے