یوں بیاباں کی طرف۔ ۔ ۔ ۔ محمد مختار علی

آصف شفیع

محفلین
جدہ میں مقیم ہمارے دوست اور خوبصورت لہجے کے شاعر محمد مختار علی کی ایک غزل احباب کی نذر:

یوں بیاباں کی طرف مجھ کو سفر کھینچتا ہے
جیسے آوارہء دریا کو بھنور کھینچتا ہے

میں کہ ہوں دھوپ میں بہتا ہوا اک چشمہء صاف
اپنی چھاؤں کی طرف مجھ کو شجر کھینچتا ہے

خلق سے جس کو گلہ ہے نظر اندازی کا
مجھ کو اس شخص کا اندا زِ نظر کھینچتا ہے

صبح سے شام تلک کوزہ گری کرتا ہوں
کیا صعوبت یہ مرا دستِ ہنر کھینچتا ہے

ہےعجب طرح کا سیارہء دل بھی مختار
کتنی دنیاؤں کے غم شام و سحر کھینچتا ہے
 

محمد نعمان

محفلین
خلق سے جس کو گلہ ہے نظر اندازی کا
مجھ کو اس شخص کا اندا زِ نظر کھینچتا ہے

روایت کے برخلاف آج مجھے مقطع کے علاوہ کوئی شعر پسند آیا
 

جیا راؤ

محفلین
خلق سے جس کو گلہ ہے نظر اندازی کا
مجھ کو اس شخص کا اندا زِ نظر کھینچتا ہے




واہ۔۔۔ بہت ہی خوب !
 
Top