مبارکباد یوم تکبیر: سب محفلین ، پاکستان اور پوری امت مسلمہ کو پہلی ایٹمی طاقت بننے پر مبارک ہو

تجمل حسین

محفلین
"ہر ملک کے پاس اپنی افواج ہیں، پاکستانی افواج کے پاس پورا ملک ہے" - ایک امریکہ کا تبصرہ :)
بالکل غلط۔ اس وقت یہ ”ایک امریکہ“ کا نہیں آپ کا تبصرہ ہے۔
پاکستانی فوج کے پاس پورا ملک اس لیے ہے کہ پاکستان کا ہر شہری فوجی ہے۔ جب بھی ضرورت پڑے صرف فوج پر ہی ملک کو نہیں چھوڑا جاتا کہ تم جا کر لڑو ہم تو عام شہری ہیں بلکہ فوج کے شانہ بشانہ لڑتے ہیں۔ اور فوج بھی ہر مشکل گھڑی میں عوام کی مدد کرتی ہے۔ خواہ زلزلہ ہو یا دہشتگردی، امن ہو یا جنگ۔ فوج ہر وقت عوام کی مدد کے لیے اور عوام فوج کی مدد کے لیے تیار رہتی ہے۔ :)
 

یاز

محفلین
ہم سمجھتے ہیں کہ فوج کا کام ڈیفنس ہے اور وہ یہ کام کافی حد تک بطریقِ احسن سرانجام دے رہی ہے۔
 

arifkarim

معطل
پاکستانی افواج کا تاریخی ڈیفنس:
  • ۱۹۴۸ دو تہائی کشمیر گنوا دیا
  • ۱۹۶۵ باقی کا کشمیر حاصل کرنے کے چکر میں لاہور گنواتے گنواتے بچا
  • ۱۹۷۱ بنگالیوں کو سبق سکھانے کے چکر میں مشرقی پاکستان گنوا دیا
  • ۱۹۷۳-۱۹۷۶ کے درمیان افواج پاکستان بلوچوں کو سبق سکھاتی رہیں یہاں تک کے ملک میں مارشل لا لگانا پڑا
  • ۱۹۸۴ سیاچین گلیشئیر گنوا دیا
  • ۱۹۹۲ میں کراچی والوں کو سبق سکھایا
  • ۱۹۹۹ کارگل کا محاذ لیکر گنوا دیا اور پھر جمہوریت کو سبق سکھایا
  • ۲۰۰۹ تک شمال اور مغربی پاکستان کے کئی علاقہ جہادی دہشت گردوں کے قبضہ میں جا چکے تھے جنہیں بعد میں بذریعہ آپریشن واپس لانا پڑا
  • ۲۰۱۴ سے قبل فاٹا کے علاقے جہادی دہشت گردوں کی حراست میں تھے جنہیں آپریشن ضرب عضب کے ذریعہ بازیاب کروایا گیا
یہ ہے افواج پاکستان کا تاریخی ڈیفنس جو زیادہ تر عرصہ اپنے ہی لوگوں کو سبق سکھانے اور ڈنڈے کے زور پر قومی دھارے میں لانے پر صرف ہوا۔ اس سبق کے دوران کتنی جمہوری روایات کا قلم قمع کیا گیا، کتنی قومیتوں کیساتھ ناانصافی اور ظلم کیا گیا وہ الگ موضوع ہے جس پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔
 

arifkarim

معطل
اور فوج بھی ہر مشکل گھڑی میں عوام کی مدد کرتی ہے۔ خواہ زلزلہ ہو یا دہشتگردی، امن ہو یا جنگ۔
تمام ممالک کی افواج ایمرجنسی حالات میں اپنے شہریوں کی امداد کرتی ہیں، یہ کوئی خاص بات نہیں۔ البتہ جب ملک تقریباً سارا سال ہی حالت ایمرجنسی میں ہو تو افواج کی خدمات بار بار طلب کرنی پڑتی ہیں :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
ہم ایک اچھا صحت اور تعلیم کا نظام نئیں بنا سکے مگر ایٹم بم بنا لیا کیونکہ ہماری کسی ہمسائے سے نہیں بنتی ، اب چاہے ہمارے بچے بھوکے مریں یا جاہل رہیں یا لاعلاج دم توڑ دیں ایٹم بم تو بن گیا نا ۔
اللہ رحم فرمائے پاکستان پر اور اسے بجلی پانی تعلیم اور گیس جیسی بنیادی سہولیات کی اہمیت سے بھی روشناس کروائے ۔
 

arifkarim

معطل
اللہ رحم فرمائے پاکستان پر اور اسے بجلی پانی تعلیم اور گیس جیسی بنیادی سہولیات کی اہمیت سے بھی روشناس کروائے ۔
بجلی، گیس، تعلیم انگریزوں نے روشناس کروایا تھا۔ مگر چونکہ یہ خوشحالی برطانوی راج کی مرہون منت تھی اسلئے ہمارے اصلی آقاؤں کو انکا کٹ نہیں مل پاتا تھا۔ یوں ایک خاص سازش کے تحت انگریز کو یہاں سے بھگایا گیا تاکہ یہ خطہ مزید انکے کے ہاتھوں میں رہتے ہوئے کہیں ہانگ کانگ جیسا ترقی یافتہ ملک نہ بن جائے۔
آج ۷۰ سال بعد اصلی آقاؤں کی غلامی میں تمام تر خوشحالی آف شور اکاؤنٹس اور تارکین وطن پاکستانیوں کے حصے میں منتقل ہو گئی ہے۔ جبکہ انگریزوں کو بھگانے والے آج بھی طوطے مینا کی کہانیاں سن سن کر لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔
 
ہم ایک اچھا صحت اور تعلیم کا نظام نئیں بنا سکے مگر ایٹم بم بنا لیا کیونکہ ہماری کسی ہمسائے سے نہیں بنتی ، اب چاہے ہمارے بچے بھوکے مریں یا جاہل رہیں یا لاعلاج دم توڑ دیں ایٹم بم تو بن گیا نا ۔
اللہ رحم فرمائے پاکستان پر اور اسے بجلی پانی تعلیم اور گیس جیسی بنیادی سہولیات کی اہمیت سے بھی روشناس کروائے ۔
یورپ اور امریکہ نے تعلیم اور نظام صحت بنایا ساتھ قحبہ خانے، شراب خانے، ہم جنس پرست ترقی، فیملی سیکس کلچر بھی بنا لیا۔ امریکہ اور یورپیوں نے اپنے ہمنوا ہمسائے ہونے کے باوجود خود تو ہزاروں کی تعداد میں ایٹم بم ، ہائیڈروجن بم اور زہرلی گیسوں کے خوفناک بنا رکھے ہیں۔ ایک ہمارا پاکستان نے اپنی حفاظت کیلئے جو ایٹم بم بنایا وہ یورپی غلاموں سے ہضم نہیں ہوتا۔ سڑ سڑ کر کوئلہ ہو رہے ہیں ہیں۔ اللہ یورپ کے دیسی غلاموں کے حال پر رحم فرمائے
 

صائمہ شاہ

محفلین
بجلی، گیس، تعلیم انگریزوں نے روشناس کروایا تھا۔ مگر چونکہ یہ خوشحالی برطانوی راج کی مرہون منت تھی اسلئے ہمارے اصلی آقاؤں کو انکا کٹ نہیں مل پاتا تھا۔ یوں ایک خاص سازش کے تحت انگریز کو یہاں سے بھگایا گیا تاکہ یہ خطہ مزید انکے کے ہاتھوں میں رہتے ہوئے کہیں ہانگ کانگ جیسا ترقی یافتہ ملک نہ بن جائے۔
آج ۷۰ سال بعد اصلی آقاؤں کی غلامی میں تمام تر خوشحالی آف شور اکاؤنٹس اور تارکین وطن پاکستانیوں کے حصے میں منتقل ہو گئی ہے۔ جبکہ انگریزوں کو بھگانے والے آج بھی طوطے مینا کی کہانیاں سن سن کر لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔
اس کہانی کا سب سے افسردہ حصہ اس قوم کی ذہنیت ہے کہ تپتی دوپہروں میں جان لیوا گرمی میں آپ کو ایک بنیادی سہولت میسر نہیں جسے بجلی کہتے ہیں اور ایٹم بم کا جشن منایا جارہا ہے ۔ اللہ انہیں امن سے رہنے اور سوچنے کی توفیق دے اور یہ توفیق بھی کامن سینس کی طرح کامن نہیں ۔
 
پاکستانی افواج کا تاریخی ڈیفنس:
  • ۱۹۴۸ دو تہائی کشمیر گنوا دیا
  • ۱۹۶۵ باقی کا کشمیر حاصل کرنے کے چکر میں لاہور گنواتے گنواتے بچا
  • ۱۹۷۱ بنگالیوں کو سبق سکھانے کے چکر میں مشرقی پاکستان گنوا دیا
  • ۱۹۷۳-۱۹۷۶ کے درمیان افواج پاکستان بلوچوں کو سبق سکھاتی رہیں یہاں تک کے ملک میں مارشل لا لگانا پڑا
  • ۱۹۸۴ سیاچین گلیشئیر گنوا دیا
  • ۱۹۹۲ میں کراچی والوں کو سبق سکھایا
  • ۱۹۹۹ کارگل کا محاذ لیکر گنوا دیا اور پھر جمہوریت کو سبق سکھایا
  • ۲۰۰۹ تک شمال اور مغربی پاکستان کے کئی علاقہ جہادی دہشت گردوں کے قبضہ میں جا چکے تھے جنہیں بعد میں بذریعہ آپریشن واپس لانا پڑا
  • ۲۰۱۴ سے قبل فاٹا کے علاقے جہادی دہشت گردوں کی حراست میں تھے جنہیں آپریشن ضرب عضب کے ذریعہ بازیاب کروایا گیا
یہ ہے افواج پاکستان کا تاریخی ڈیفنس جو زیادہ تر عرصہ اپنے ہی لوگوں کو سبق سکھانے اور ڈنڈے کے زور پر قومی دھارے میں لانے پر صرف ہوا۔ اس سبق کے دوران کتنی جمہوری روایات کا قلم قمع کیا گیا، کتنی قومیتوں کیساتھ ناانصافی اور ظلم کیا گیا وہ الگ موضوع ہے جس پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔
بہت بہادر ہیں آپ۔ ذرا جی ایچ کیو کے سامنے آ کر اس تحریر کا کتبہ لیکر پر امن مظاہرہ کیجے۔
 

arifkarim

معطل
اس کہانی کا سب سے افسردہ حصہ اس قوم کی ذہنیت ہے کہ تپتی دوپہروں میں جان لیوا گرمی میں آپ کو ایک بنیادی سہولت میسر نہیں جسے بجلی کہتے ہیں اور ایٹم بم کا جشن منایا جارہا ہے ۔ اللہ انہیں امن سے رہنے اور سوچنے کی توفیق دے اور یہ توفیق بھی کامن سینس کی طرح کامن نہیں ۔
یہ شاید اس تپتی گرمی کا ہی اثر ہے جو سوچنے سمجھنے کی تمام صلاحیتیں کھو بیٹھے ہیں
 

صائمہ شاہ

محفلین
خود کشی کرنے کے اس سے بہتر اور سہل طرائق موجود ہیں :)
نہیں میاں صاحب کی غریب مکاو آف شور کمپنی کے شئیر ہولڈرز ہیں یہ سب اسی لئے دل جمعی سے مر رہے ہیں اور اپنی آنے والی نئی نسلوں کو ذہنی طور پر مار کر جا رہے ہیں سو یوم تکبیر زندہ باد ۔
 
نہیں میاں صاحب کی غریب مکاو آف شور کمپنی کے شئیر ہولڈرز ہیں یہ سب اسی لئے دل جمعی سے مر رہے ہیں اور اپنی آنے والی نئی نسلوں کو ذہنی طور پر مار کر جا رہے ہیں سو یوم تکبیر زندہ باد ۔
شور کمپنیوں کے سب سے بڑے شئیر ہولڈرز مغرب کے پالے ہوئے قادیانی کلٹ کے خلیفہ جات بھی ہیں، جو جبری چندوں سے قادیانی کمیونیٹی کا خون چوس کر یورپ میں عیاشیاں کر رہے ہیں
 

فرقان احمد

محفلین
چونکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی عام طور پر خطے کی عمومی صورت حال بالخصوص بھارت سے تعلقات کے تناظر میں تشکیل دی جاتی رہی ہے اس لیے ایٹمی طاقت کے حصول کو بھی اسی نظر سے دیکھنا ہو گا۔ اس مکالمے کے دوران پاک فوج کے سیاسی کردار پر بھی بات ہوئی ہے تو سوچا اپنی رائے کا اظہار کر دوں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاک فوج پیشہ وارانہ ادارہ ہے تاہم اس ادارے سے وابستہ بعض جرنیلوں سے یقینی طور پر بڑی بڑی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں۔ امید کی جا سکتی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ فوج کا سیاست میں عمل دخل کم ہو گا اور ایسا بھی وقت آئے گا جب سیاسیے ہر چھوٹے بڑے مسئلے کے حل کے لیے فوج کی طرف نہ دیکھیں گے۔ تاہم فوری طور پر یہ سب کچھ ہونا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ خاص طور پر، سیاست دانوں پر کرپشن کے تازہ الزامات کی لہر اس ملک میں جمہوریت کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگا چکی ہے اور اس کا ایک نتیجہ یہ نکلے گا کہ خارجہ پالیسی میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا عمل دخل مزید بڑھ جائے گا۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ فوجی دماغ خطے کے مسائل حل نہیں کر سکتا۔ سیاست دان ایسا کر سکتے تھے تاہم اس کے لیے جو بصیرت درکار ہے، وہ بوجوہ مفقود ہے۔ یوں بھی خطے کے عوام کو انتہاپسندی کی طرف دھکیلا جا چکا ہے۔ نفرت کی آگ مسلسل بھڑک رہی ہے۔ دونوں اطراف کی سیاسی و غیر سیاسی قوتیں امن کی طرف بڑھتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہیں۔ اب اس صورتِ حال میں کون کھل کر بولے اور غدار کہلوائے! بہرصورت، امید کا دیا جلتا رہنا چاہیے۔ یہ ضروری نہیں کہ جو ہمارا دوست نہیں بن سکتا، وہ ہر صورت ہمارا دشمن بن کر رہے۔ آنے والی نسل کو محفوظ مستقبل تبھی ملے گا جب مل بیٹھ کر معاملات حل ہوں گے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ غداری کے فتوے بانٹنے سے گریز کیا جائے۔ یہ لازم نہیں کہ ایٹمی صلاحیت کے اعلانیہ اظہار کی مخالفت کرنے والے ہر صورت غدار ہوں۔ واضح رہے کہ میں ذاتی طور پر بھارت کے ایٹمی تجربات کے جواب میں ایٹمی قوت کے حصول اور پھر یہ دھماکے کر دینے کا پرزور حامی رہا ہوں۔ شاید اسی قوت کے حصول کے باعث یہ خطہ ایک بڑی جنگ میں دھکیل دیے جانے سے محفوظ رہا۔ اس حوالے سے زیادہ بڑی غلطی بہرصورت ہندوستان کی ہی ہے۔
 

زیک

مسافر
ہم نے ایک بار فلسفی کی کلاس میں دنیا میں دائمی قیام امن کیلئے مشورہ دیا تھا کہ تمام ممالک کو ایٹمی ہتھیار فراہم کر دئے جائیں تاکہ انکے خوف سے کوئی بھی ملک دوسرے پر چڑھائی کا سوچے بھی نا :)
دنیا تباہ ہونے کے بعد امن ہی امن ہو گا۔
 

طالب سحر

محفلین
پاکستان کو ایٹم بم بنانا چاہیے تھا یا نہیں، اس پر دو رائے موجود ہیں ۔ اکثریتی رائے بم کے حق میں ہے، اور استدلال ایک مضبوط پاکستان بنانے کا ہوتا ہے۔اب جب کہ بم بنے ہوئے 18 سال ہو چکے ہیں، کیا پاکستان ایک مضبوط ملک بن گیا ہے؟ ابھی پچھلے ہفتے ہی تو ڈرون حملے کے نتیجے میں پاکستان کی خودمختاری پر سوال اُٹھا تھا۔ دوئم: ملکوں کو مضبوطی کے لئے بھوک اور غربت کا خاتمہ؛ اور تعلیم، صحت، روزگار، بجلی، پانی، صفائی کے نظام، اور انصاف کی یکساں فراہمی کوبھی تو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ کیا ہم اس میں کامیاب ہوئے ہیں؟ بم تو بن چکا ہے ۔ کیا اس کی سالگرہ کے موقع پر ملک کو مزیدمضبوط بنانے کی خواہش صرف ایک اقلیتی اور اختلافی -- چنانچہ قابلِ مذمت -- خواہش ہے؟
 
آخری تدوین:
Top