مبارکباد یومِ محبت (ویلنٹائن ڈے) مبارک

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے پتہ تھا ڈینایل پر تبصرہ ضرور ھو گا :heehee:
جی پھول تو جھڑتے ھیں یہ توموصوف بھی مانتے ھیں یہ وضاحت بھی کر چکے ہیں پھولوں کی

اچھا میری اس دھاگے میں آمد ذرا تاخیر سے ہوئی شاید بھول چوک ہو گئی ہوگی۔

غالب بھی فاتح کے لیے کہہ گئے ہیں کیا

تلخی سہی کلام میں لیکن نہ اس قدر
کی جس سے بات اس نے شکایت ضرور کی
 

صائمہ شاہ

محفلین
ایسی ہی راتیں تھیں محترمہ جیسی کرۂ ارض پر ہوا کرتی ہیں یعنی اس سیارے کے اپنے مدار میں گردش کرنے کے باعث۔ وہ عطارد یا پلوٹو پر تھوڑا ہی رہتا تھا جہاں کی راتیں ہمارے ہاں کی راتوں سے مختلف ہیں۔
جی ہاں ہمارے دکھ تو اور ہی ہیں اور آپ پر تو ہمارے بھی دکھ عیاں ہیں اور فیض کے دکھ بھی روزِ روشن کی مانند کھلے ہوئے ہیں تبھی آپ نے اطمینان سے ان کا موازنہ کر ڈالا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" اس سے بڑھ کر کیا کرم ہو گا کہ اسلام آباد اور لاہور کے ساتھ ساتھ پشاور میں بھی آپ کے ساتھ راتیں گزاری ہیں ہم نے بلکہ ایک رات تو سڑک پر بھی سیاہ کی تھی۔ ابھی مزید کرم چاہتے ہیں " تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا؟ اب فیض نے تو کہیں بھی کسی ایسی رات کا تذکرہ نہیں کیا تو موازنہ کیا کروں وہ صنف نازک کے اسیر تھے نا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
"ڈینائل" کے لیے بھی اردو کا آسان لفظ ہے "انکار"۔
ایک فرہنگ ہی لکھ مارو میاں۔ تم بھی مولوی فیرز الدین اور مولوی سید احمد دہلوی کی طرح شہرتِ دوام پا جاؤ گے
وضاحتی بیان نہیں یہ تو اعلامیے ہیں جو جاری ہوئے تھے اور اب تک ختم ہونے میں نہیں آ رہے۔

مجھے تم سب سے نفرت ہے
یہ وضاحتی بیان پڑھ کر لگا کہ تم ابھی میری جانب ہی ہو۔
سنا تھا فراز کی زبانی اب دیکھ بھی لیا

سنا ہے بولے تو باتوں سے "پھول" جھڑتے ہیں
ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ یہ "پھول" کیکٹس کے پھول ہیں۔
 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" اس سے بڑھ کر کیا کرم ہو گا کہ اسلام آباد اور لاہور کے ساتھ ساتھ پشاور میں بھی آپ کے ساتھ راتیں گزاری ہیں ہم نے بلکہ ایک رات تو سڑک پر بھی سیاہ کی تھی۔ ابھی مزید کرم چاہتے ہیں " تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا؟ اب فیض نے تو کہیں بھی کسی ایسی رات کا تذکرہ نہیں کیا تو موازنہ کیا کروں وہ صنف نازک کے اسیر تھے نا کہ۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔

وہی ہوا نہ جس کا ڈر تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فاتح ظالم

لگتا ہے اس بار تشریح مجھے کرنی پڑے گی۔

سڑک پر جو گزری رات پشاور میں وہ تذکرہ صنف نازک میں ہی سیاہ رہی بلکہ پشاور والی رات تو ساری رات صنف موضوع سخن کی نفسیات سمجھنے میں ہی سیاہ رہی۔

فیض کے بارے میں ویسے اتنے تیقن سے کیسے کہہ سکتی ہیں کہ وہ صرف صنف نازک کے ہی اسیر تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ایک فرہنگ ہی لکھ مارو میاں۔ تم بھی مولوی فیرز الدین اور مولوی سید احمد دہلوی کی طرح شہرتِ دوام پا جاؤ گے


یہ وضاحتی بیان پڑھ کر لگا کہ تم ابھی میری جانب ہی ہو۔

ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ یہ "پھول" کیکٹس کے پھول ہیں۔

بھائی اب انکار کے لیے اگر انگریزی کا غیر مستعمل لفظ استعمال ہو تو یاد دہانی تو بنتی ہے نہ۔ کچھ جگہ انگریزی کا لفظ زیادہ آسان اور مستعمل ہوتا ہے وہاں تو سمجھ آتی ہے گو کوشش وہاں بھی کرنی چاہیے کہ جس زبان میں گفتگو ہو رہی ہو اسی کے ذخیرہ الفاظ کو استعمال کیا جائے۔

مولویوں پر آجکل اچھا وقت نہیں اس لیے یہ شہرت کام نہ آئے گی ویسے بھی ایسی شہرت دوام پا کر پھر کاروبار ۔۔۔۔۔۔ بند کرنا پڑے گا;)

میں نے کب انکار کیا پھولوں کی نسل سے ، کیکٹس کے علاوہ بھی پھولوں پر نظر کرم کر لو۔
 

فاتح

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" اس سے بڑھ کر کیا کرم ہو گا کہ اسلام آباد اور لاہور کے ساتھ ساتھ پشاور میں بھی آپ کے ساتھ راتیں گزاری ہیں ہم نے بلکہ ایک رات تو سڑک پر بھی سیاہ کی تھی۔ ابھی مزید کرم چاہتے ہیں " تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا؟ اب فیض نے تو کہیں بھی کسی ایسی رات کا تذکرہ نہیں کیا تو موازنہ کیا کروں وہ صنف نازک کے اسیر تھے نا کہ۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
یقیناً یہ کلام تو ہمارا ہی تھا لیکن گویا آپ کے مطابق "راتیں اکٹھی گزارنے" کا مطلب کسی جنس یا صنف کا اسیر ہونا ہے؟ یوں تو انسان بشمول ہمارے، آپ کے اور فیض کے اکثر اوقات کئی راتیں ٹرین، بس، جہاز اور دفتروں وغیرہ وغیرہ میں بچے بچیوں، بوڑھے بوڑھیوں، مردوں اور عورتوں کے ساتھ بھی اکٹھی گزارتے ہیں۔۔۔ آپ کے پیش کردہ نظریے کے مطابق کیا ہم، آپ اور فیض ان سب کے اسیر ہو گئے؟
بس کہ وسعت ذہن و نظر از حد ضروری ہے۔
اور جہاں تک بات ہے فیض کی مذکورہ نظم سمیت ان کی اکثر شاعری کی تو وہ ان کی مٹی یا وطن کے متعلق ہے۔ لیکن شاید چونکہ وطن کو "مادرِ" وطن بھی کہا جاتا ہے لہٰذا اسے بھی آپ صنفِ نازک میں شمار کر گئیں۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
وہی ہوا نہ جس کا ڈر تھا۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ فاتح ظالم

لگتا ہے اس بار تشریح مجھے کرنی پڑے گی۔

سڑک پر جو گزری رات پشاور میں وہ تذکرہ صنف نازک میں ہی سیاہ رہی بلکہ پشاور والی رات تو ساری رات صنف موضوع سخن کی نفسیات سمجھنے میں ہی سیاہ رہی۔

فیض کے بارے میں ویسے اتنے تیقن سے کیسے کہہ سکتی ہیں کہ وہ صرف صنف نازک کے ہی اسیر تھے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وضاحت درکار نہیں
شاعری میں خوبصورتی اور تاثیر صنف نازک کی ہی بدولت ہے اور فیض کی شاعری آپکے سامنے ھے
 
وضاحت درکار تھی تو کی اور مطالبے پر نہیں کی جو قبول یا نا قبول کی احتیاج ہو۔

شاعری میں خوبصورتی اور تاثیر جذبات اور احساسات سے ہے نہ کہ صرف صنف نازک کی بدولت اور فیض ہی کی شاعری اس کی مثال بھی ہے۔

حوالے کے لیے "رقیب" کا دوبارہ مطالعہ کریں۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
یقیناً یہ کلام تو ہمارا ہی تھا لیکن گویا آپ کے مطابق "راتیں اکٹھی گزارنے" کا مطلب کسی جنس یا صنف کا اسیر ہونا ہے؟ یوں تو انسان بشمول ہمارے، آپ کے اور فیض کے اکثر اوقات کئی راتیں ٹرین، بس، جہاز اور دفتروں وغیرہ وغیرہ میں بچے بچیوں، بوڑھے بوڑھیوں، مردوں اور عورتوں کے ساتھ بھی اکٹھی گزارتے ہیں۔۔۔ آپ کے پیش کردہ نظریے کے مطابق کیا ہم، آپ اور فیض ان سب کے اسیر ہو گئے؟
بس کہ وسعت ذہن و نظر از حد ضروری ہے۔
اور جہاں تک بات ہے فیض کی مذکورہ نظم سمیت ان کی اکثر شاعری کی تو وہ ان کی مٹی یا وطن کے متعلق ہے۔ لیکن شاید چونکہ وطن کو "مادرِ" وطن بھی کہا جاتا ہے لہٰذا اسے بھی آپ صنفِ نازک میں شمار کر گئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی ھم نے تو بے حد فراخدلی سے یہ تلخ حقیقت قبول کر لی تھی بہت وسیح زہن و نظر کیساتھ :)
 

فاتح

لائبریرین
وہی ہوا نہ جس کا ڈر تھا۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ فاتح ظالم

لگتا ہے اس بار تشریح مجھے کرنی پڑے گی۔

سڑک پر جو گزری رات پشاور میں وہ تذکرہ صنف نازک میں ہی سیاہ رہی بلکہ پشاور والی رات تو ساری رات صنف موضوع سخن کی نفسیات سمجھنے میں ہی سیاہ رہی۔

فیض کے بارے میں ویسے اتنے تیقن سے کیسے کہہ سکتی ہیں کہ وہ صرف صنف نازک کے ہی اسیر تھے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
خدا کا خوف کرو تمھیں پشاور کلب میں گزاری راتیں پشاور کی سڑک پر گزاری ہوئی راتیں لگتی ہیں؟ اور نفسیات کے تذکروں کی مزید وضاحت کی جائے تو دراصل صنفِ نازک کی کرختگیوں کا ذکر تھا۔
اور سڑک پر گزاری رات میں تو تم نے میرے ساتھ زیادتی کے مرتکب ہوئے تھے۔۔۔ اوہ لگتا ہے ایک اور وضاحت درکار ہو گی زیادتی کے باب میں۔۔۔ زیادتی یہ تھی کہ آدھا راستہ تم نے ڈرائیو کرنی تھی اور آدھا راستہ میں نے جب کہ تم نے مختلف موضوعات پر گفتگو میں مجھے ایسا پھنسایا کہ منزل پر پہنچنے کے بعد ہی یاد آیا کہ ساری رات میں خود ہی ڈرائیونگ کرتا رہا۔
فاتحِ عالم کی بجائے فاتح ظالم لطف دے گیا۔ واہ
 

صائمہ شاہ

محفلین
وضاحت درکار تھی تو کی اور مطالبے پر نہیں کی جو قبول یا نا قبول کی احتیاج ہو۔

شاعری میں خوبصورتی اور تاثیر جذبات اور احساسات سے ہے نہ کہ صرف صنف نازک کی بدولت اور فیض ہی کی شاعری اس کی مثال بھی ہے۔

حوالے کے لیے "رقیب" کا دوبارہ مطالعہ کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جذبات اور احساسات وجود زن سے ھی ھیں
 
خدا کا خوف کرو تمھیں پشاور کلب میں گزاری راتیں پشاور کی سڑک پر گزاری ہوئی راتیں لگتی ہیں؟ اور نفسیات کے تذکروں کی مزید وضاحت کی جائے تو دراصل صنفِ نازک کی کرختگیوں کا ذکر تھا۔
اور سڑک پر گزاری رات میں تو تم نے میرے ساتھ زیادتی کے مرتکب ہوئے تھے۔۔۔ اوہ لگتا ہے ایک اور وضاحت درکار ہو گی زیادتی کے باب میں۔۔۔ زیادتی یہ تھی کہ آدھا راستہ تم نے ڈرائیو کرنی تھی اور آدھا راستہ میں نے جب کہ تم نے مختلف موضوعات پر گفتگو میں مجھے ایسا پھنسایا کہ منزل پر پہنچنے کے بعد ہی یاد آیا کہ ساری رات میں خود ہی ڈرائیونگ کرتا رہا۔
فاتحِ عالم کی بجائے فاتح ظالم لطف دے گیا۔ واہ


تم نے تو بات کھول کر ہی رکھ دی ہے میں نے سوچا چلو کچھ بلیغ اشارے ہی کافی ہوں گے۔

زیادتی کے مرتکب ہو کر بھی مجھے احساس نہ ہوا تھا اچھا ہوا تم نے وضاحت کر دی ورنہ کچھ لوگ اخبارات کے مسلسل مطالعہ کے زیر اثر جملوں کے وہی معنی اخذ کرنے پر مجبور ہو گئےہیں جن کا معیار روزناموں نے قائم کر دیا ہے۔

فاتح ظالم بلا ارادہ ہی ہو گیا اور اسے الگ الگ پڑھا جائے :)

ہر وقت عالم عالم ہی لگا ہوتا ہے تو یاد آیا کہ ظالم بھی تو ہے ظالم ۔
 

فاتح

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جذبات اور احساسات وجود زن سے ھی ھیں
اچھا!!!!!!!!!!!! ہم تو آج تک یہ سمجھتے آئے تھے کہ جذبات اور احساسات بلا تفریق مرد و زن دماغ نامی عضو سے وابستہ ہیں۔
اقبال نے تو صرف وجودِ زن سے کائنات کی تصویر میں "رنگ" بھرنے کا کام لیا تھا لیکن آپ نے تو احساسات اور جذبات کو ہی محض وجودِ زن سے نتھی کر دیا۔
اگر فرائڈ کے فلسفے کے مطابق بھی دیکھا جائے تو محض وجودِ زن ہی احساسات یا جذبات کا منبع نہیں بلکہ اس نے تو جنس کو ان کا منبع بتایا ہے۔
 
Top