یومِ آزادی ۔۔۔ اغیار کی مشابہت

باذوق

محفلین
کچھ باتیں مزید

دوست نے کہا:
یار بات صرف اتنی ہے اگر اس نفسا نفسی کے دور میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوست بھائی ،
خوشی منانے کے لیے دن مخصوص کرنا کوئی ضروری امر نہیں ہے۔ بات ساری یہی ہے کہ دوسروں کا تھوکا ہم کیوں چاٹیں ؟ (اگر الفاظ بہت سخت نظر آئیں تو بہت معذرت!) ۔ عیدالاضحیٰ ہم مسلمانوں کے نزدیک ایک عظیم قربانی کی یاد تازہ کرتی ہے۔ اور اللہ و رسول(ص) کے حکم کے مطابق ہم اس عید کو مناتے ہیں ، قربانی کرتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سنا کہ یہود یا ہنود یا نصاریٰ نے ہماری اس عید کی تقلید میں اسی طرح کی کوئی الگ عید ایجاد کی ہو؟
غیروں سے بسنت ہم لیتے ہیں ، ویلنٹائن ڈے ہم لیتے ہیں ، انیورسری ، برتھ ڈے باقی سب خرافات ہم خوشی خوشی دل و جان سے لگاتے ہیں ۔۔۔ مگر اس کا vice-versa کیوں نہیں ہوتا ؟ اور اگر غیر قوم کی نقالی سے روکنے کی خاطر کوئی قرآن و حدیث سے حوالہ بھی دے تو یہ کیوں کہا جاتا ہے کہنے والا ہماری خوشیوں کا دشمن ہے یا دوسروں کو زچ کرنا اصل مقصد ہے ؟
بات منوانے کی یا ماننے کی نہیں ہے اور اللہ اس بات کا بھی گواہ ہے کہ کسی کو اس نظریے سے متفق کرانے کی خاطر میں نے یہ دھاگہ نہیں کھولا ہے۔ کسی بھی دینی / دنیوی معاملے میں قرآن و حدیث کا کیا فرمان ہے ۔۔۔ اس کو سیدھے سادے الفاظ میں بیان کرنا اصل مقصد ہے۔ صحیح اسلام کی تصویر جو قرآن و حدیث سے واضح ہوتی ہو ۔۔۔ وہ بھی نیٹ پر سرچنگ میں آنا چاہئے ۔۔۔ ورنہ ، مسلمانوں اور مذہبی پیشواؤں کے خیالات تو بہت پھیلے ہوئے ہیں نیٹ پر۔
اور ہاں ، دوست بھائی ، آپ نے جو آیت پیش کی ، یعنی ؛
لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ( سورہ ؛ الکافرون ١٠٩ ، آیت ؛ ٦ )
میں بہت ادب اور محبت کے ساتھ گذارش کروں گا کہ اللہ کے لیے مسلمانوں کے درمیان یہ آیت دوبارہ پیش کرنے سے احتراز کریں۔ مسلمانوں کا تو ایک ہی دین ہے اور ہم توحید کے علمبردار ہیں جبکہ اِس آیت کا شانِ نزول کفار اور موحدین کے درمیان تفریق پر مبنی تھا۔ آپ تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی تفسیر یہاں دیکھ لیں۔
قیصرانی نے کہا:
یہی بات میں کہ رہا ہوں کہ اسے مذہبی درجہ مت دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قیصرانی بھائی ، میں درج ذیل مقولے سے مکمل اتفاق رکھتا ہوں کہ ؛
آپ کی بات سے مجھے اتفاق تو نہیں لیکن آپ کے بولنے کے حق کی میں تازیست حفاظت کرتا رہوں گا!
اسلام چند اٹھک بیٹھک ، کچھ دن کی فاقہ کشی ، کچھ درہم و دینار کی خیرات یا اللہ کے گھر کے طواف کا ہی نام نہیں ہے۔ بلکہ زندگی کے ہر چھوٹے سے چھوٹے معاملے میں تک اسلام نے ایک مکمل ضابطہٴ حیات یا نظام العمل پیش کیا ہے۔ ہم صرف اتنا کہہ کر چھوٹ نہیں سکتے کہ فلاں بات کو مذہبی اہمیت نہ دیں یا فلاں بات معاشرتی اصولوں کے منافی ہے۔
ایک مسلمان کی زندگی کا مقصد ہی واحد اللہ کی عبادت ہے ، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے ؛
میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔ ( سورہ ؛ الذاریات ٥١ ، آیت ؛ ٥٦ )
اور عبادت صرف نماز ، روزہ ، زکوٰۃ ، حج تک محدود نہیں بلکہ عبادت کے زمرے میں وہ تمام معاشرتی ، اخلاقی ، سیاسی ، سماجی معاملات آتے ہیں جن کے لیے اسلام نے واضح اور صریح احکام مقرر کر دئے ہیں۔ اور اللہ کا تقاضا یہی ہے کہ ؛
اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ ( سورہ ؛ البقرہ ٢ ، آیت ؛ ٢٠٨ )
یعنی ، ہماری طرف آؤ تو پورے آؤ ۔ یہ نہیں کہ کچھ دوستی ہم سے اور کچھ ہمارے دشمنوں سے۔
کفار سے یہ ہماری دوستی نہیں تو پھر اور کیا ہے کہ ہم اُن کے ایجاد کردہ رسوم و رواج تو قبول کر لیتے ہیں لیکن اللہ رسول (ص) کی بات پیش کی جائے تو تاویلات کرنا چاہیں گے کہ ذرا سی خوشی منا لینے سے مسلمانی میں کیا فرق آ جاتا ہے ۔۔۔ ؟
حالانکہ غور کیا جائے تو بہت بڑا فرق پیدا ہو جاتا ہے ۔۔۔ ہم ایک معنوں میں رسول کریم (ص) کی بات کے منکر ہوتے ہیں۔
لہذا رسول (ص) کی کوئی بات سامنے آ جائے اور ہمارا اس پر عمل نہ ہو تو وہاں تاویل نہیں گھڑنی چاہئے اور نہ کسی قسم کے حیلے بہانے بنانا چاہئے ، یا تو خاموشی اختیار کرنی چاہئے یا دعا کرنا چاہئے کہ اللہ ہم کو صراط مستقیم پر چلائے۔

۔۔۔۔
عزیز دوستو ۔۔۔ کسی خاص فرد کو مخاطب کر کے طعن کرنا میرا مقصد نہیں ہے بلکہ میں چاہتا ہوں کہ اللہ و رسول(ص) کی وہ خالص باتیں بھی کسی لاگ لپیٹ کے بغیر ، سائبر دنیا کی اُردو سرچنگ میں ، ہمارے سامنے آئیں جو آج تک علماء کے سینوں میں یا کتابوں کے اوراق میں گم رہی ہیں۔
وما علینا الا البلاغ

اگر کسی کو میری کسی بات یا کسی جملے یا کسی لفظ سے کوئی تکلیف پہنچی ہو تو میں ادباََ درخواست کروں گا کہ رسولِ عربی (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ایک جذباتی امتی جان کر درگزر کر دیا جائے۔ بہت شکریہ محترمین۔
 

باذوق

محفلین
دو باتیں ۔۔۔

سارا نے کہا:
باذوق بھائی۔۔آپ کے سمجھانے کا انداز بہت اچھا ہے۔۔(کاش میں بھی اپنی بات اتنے اچھے طریقے سے سمجھانے کی صلاحیت رکھتی)
آپ میرے لیے دعا کریں کہ اللہ میرے علم میں اضافہ کرئے (آمین)
جزاک اللہ خیر۔۔۔
جو بھی اچھی بات ہوتی ہے سب اللہ کی توفیق سے ہوتی ہے
اور جو غلطیاں یا غلط رویہ ہوتا ہے وہ ہم انسانوں کی اپنی خطا ہے ۔
اللہ آپ کو اور ہم تمام کو نیک توفیق سے نوازے ، آمین۔
 
Top