یورپ کا دہرا معیار

زیک

مسافر
جو معاملہ سامنے کا ہے، وہ تو ہے۔ خاکے بنائے گئے، مُسلمان مشتعل ہوئے۔ پسِ منظر معلوم ہونا شاید زیادہ ضروری ہے بھی نہیں کہ مُسلمانوں کے نزدیک بذاتِ خود یہ نہایت قبیح فعل ہے اور اِس کے مُرتکب افراد کے خلاف وہ ہر مُمکن طور پر احتجاج کرنا چاہیں گے۔ اس کے لیے اُنہیں جو سزا ملے گی، اُسے بھی بخوشی قبول کریں گے۔ بلا شبہ، یورپ میں، امریکا میں سلجھے افراد کی اکثریت ہے، اور وہ مسلمانوں پر تہذیب کے دائرے میں رہ کر تنقید کرتے ہیں، اُن کے خلاف احتجاج کون کرے۔ جس فرد یا جن افراد کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے، وہ باقاعدہ طور پر مُسلمانوں کے مذہبی پیشوا کی ہستی کا مذاق اُڑا رہے ہیں اور اسے آزادی اظہار رائے سمجھتے ہیں۔ ٹھیک ہے، سمجھتے رہیں۔ مگر، ردِعمل تو آئے گا، اُسے بھی اس کی ایکسٹیشن سمجھ لیں۔
احتجاج نہیں، قتل
 

زیک

مسافر
کیوں پرہیز کریں قبلہ۔ یورپی اقوام سینکڑوں سال باقی دنیا پہ قبضہ جمائے، ان کی دولت ہڑپ کرتی رہیں۔ وہ کونسا آفاقی قانون ہے جس کے تحت کرہ ارض کے کسی حصہ پر کسی قوم کی ملکیت تسلیم کر لی جائے۔
ایسی جگہ کیوں جاتے ہیں جہاں آپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔ وہاں رہیں جہاں خوش رہ سکیں
 

بابا-جی

محفلین
یہ تو ہر قاتل کے بارے میں کہا جا سکتا ہے
کہہ لیں مگر یہ ذہنی کیفیت پیدا نہ ہونے دی جائے تو مُناسب ہے۔ سُلجھے ہوئے افراد ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔ معاملات کو سلجھایا جانا چاہیے، نہ کہ بگاڑا جانا چاہیے۔ آزادی اظہار رائے میں کچھ رد و بدل اسی لیے ممکن ہے کہ یورپ کا معاشرہ جمود کا قائل نہیں، وہ اس حوالے سے بعضے واقعات کے بعد کچھ نہ کچھ تبدیلیاں قانون میں لے ہی آتے ہیں، اور یہ اُن کی کامیابی کا ایک راز بھی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین

زیک

مسافر
پرہیز کرنے والوں کا معاملہ تو بعد میں آئے گا۔ فی الحال تو جو آچکے ہیں وہی کنٹرول نہیں ہو رہے۔
برطانیہ کا معاملہ مختلف ہے لیکن باقی اکثر یورپ اور شمالی امریکا میں مسلمان اچھے طریقے سے رہتے ہیں اور ملکی قوانین کی پاسداری کرتے ہیں۔ دہشتگردی کے شوقین کم ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
معاملات کو سلجھایا جانا چاہیے، نہ کہ بگاڑا جانا چاہیے۔ آزادی اظہار رائے میں کچھ رد و بدل اسی لیے ممکن ہے
ایسا ہو تو سکتا ہے پر عملی طور پر اتنا آسان نہیں ہوگا۔ وہ اس لئے کہ زیادہ تر مغربی ممالک میں آزادی رائے قانون نہیں آئین کا حصہ ہے۔ جس میں رد و بدل کیلئے دو تہائی اکثریت چاہئے۔ اگر صرف قانون میں تبدیلی کی بات ہوتی تو کچھ لے دے کر کام نکل سکتا تھا۔
 

بابا-جی

محفلین
ایسا ہو تو سکتا ہے پر عملی طور پر اتنا آسان نہیں ہوگا۔ وہ اس لئے کہ زیادہ تر مغربی ممالک میں آزادی رائے قانون نہیں آئین کا حصہ ہے۔ جس میں رد و بدل کیلئے دو تہائی اکثریت چاہئے۔ اگر صرف قانون میں تبدیلی کی بات ہوتی تو کچھ لے دے کر کام نکل سکتا تھا۔
ٹھیک ہے۔ تو پھر ڈر کاہے کا ہے جی۔ اقوام متحدہ بھی اس طرح کے آزادی اظہار رائے کی اجازت نہیں دے سکتی، چاہے ووٹنگ کروا لیں۔ ویسے، اگر یُوں ہی ہے تو پھر اس کا ردعمل اور نتائج بھی ہوں گے، وہ بھی برداشت کرنے پڑیں گے۔ اس طرح تو وہ لوگ بھی ایسے افراد کی کھوج میں یورپ پہنچنے کی کوشش کریں گے کہ جنہیں وہاں جانے کی آرزو تھی، نہ تمنا۔ عجب تماشا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اقوام متحدہ بھی اس طرح کے آزادی اظہار رائے کی اجازت نہیں دے سکتی، چاہے ووٹنگ کروا لیں۔
اقوام متحدہ تو اینٹی قادیانی اور توہین رسالت جیسے قوانین کی بھی اجازت نہیں دیتی۔ پھر پاکستان میں یہ نافذ کیوں ہیں؟
ویسے، اگر یُوں ہی ہے تو پھر اس کا ردعمل اور نتائج بھی ہوں گے، وہ بھی برداشت کرنے پڑیں گے۔
توہین مذہب کا جواب مار پیٹ ، پتھراؤ یا اقدام قتل سے دینا کونسا اسلام ہے؟ اس دھاگے میں جا بجا توہین کی مثالیں موجود ہیں جو کسی اور نے نہیں خود علما کرام نے کر رکھی ہیں۔ دوسروں کو ٹھیک کرنے سے پہلے اپنے گھر کی خبر تو لے لیں۔
مذہبی عقائد اور نظریات
 

بابا-جی

محفلین
اقوام متحدہ تو اینٹی قادیانی اور توہین رسالت جیسے قوانین کی بھی اجازت نہیں دیتی۔ پھر پاکستان میں یہ نافذ کیوں ہیں؟

توہین مذہب کا جواب مار پیٹ ، پتھراؤ یا اقدام قتل سے دینا کونسا اسلام ہے؟ اس دھاگے میں جا بجا توہین کی مثالیں موجود ہیں جو کسی اور نے نہیں خود علما کرام نے کر رکھی ہیں۔ دوسروں کو ٹھیک کرنے سے پہلے اپنے گھر کی خبر تو لے لیں۔
مذہبی عقائد اور نظریات
اقوام متحدہ کی کون سُنتا ہے۔ بات سیدھی سی ہے۔ توہین کریں گے تو ردِعمل وصول پائیں گے۔ یہ بھی قربانی دیں گے، وہ بھی شرارت کا بدل وصول پائیں۔ حساب برابر ایسے ہی ہو گا، اگر کسی بات کا اثر نہیں ہو رہا ہے تو۔ مُسلمان توہینِ رسالت برداشت نہیں کر سکتے، اب تک یہ بات دنیا بھر کو جان اور سمجھ لینی چاہیے تھی۔ توہین ہو گی تو ردِعمل ضرور آئے گا۔ اس میں منافقت یا لگی لپٹی رکھنے کی بات ہی نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
بات سیدھی سی ہے۔ توہین کریں گے تو ردِعمل وصول پائیں گے۔ یہ بھی قربانی دیں گے، وہ بھی شرارت کا بدل وصول پائیں۔ حساب برابر ایسے ہی ہو گا، اگر کسی بات کا اثر نہیں ہو رہا ہے تو۔ مُسلمان توہینِ رسالت برداشت نہیں کر سکتے، اب تک یہ بات دنیا بھر کو جان اور سمجھ لینی چاہیے تھی۔ توہین ہو گی تو ردِعمل ضرور آئے گا۔
یعنی زیک کی بات میں وزن ہے کہ جو لوگ اپنے مذہب کی توہین برداشت نہیں کر سکتے وہ یورپ نہ آئیں اور جو ہیں وہ وہاں سے نکل جائیں۔ ان کی خوشنیدی کی خاطر یورپی ممالک اپنے قوانین تبدیل نہیں کر سکتے۔
 

بابا-جی

محفلین
یعنی زیک کی بات میں وزن ہے کہ جو لوگ اپنے مذہب کی توہین برداشت نہیں کر سکتے وہ یورپ نہ آئیں اور جو ہیں وہ وہاں سے نکل جائیں۔ ان کی خوشنیدی کی خاطر یورپی ممالک اپنے قوانین تبدیل نہیں کر سکتے۔
تبدیل نہ کریں مگر ردِعمل پر شور کچھ کم کیا کریں۔
 
Top